فاٹا اصلاحات بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیراعظم کی زیرصدارت پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس بدھ کو ہوا جس میں اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کیا گیا۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں یرسٹر ظفراللہ، سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شیری رحمان، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی اورآفتاب شیرپاؤ سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔
اجلاس میں بیرسٹرظفراللہ نے فاٹا اصلاحات کا آئینی مسودہ پیش کیا تاہم حکومتی اتحادیوں جے یو آئی ف اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے اراکین نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔
جس کے بعد بعد دیگر پارلیمانی جماعتوں نے فاٹا کو خیبرپختونخواہ میں ضم کرنے اور فاٹا اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دی۔
آئینی اصلاحات کے مسودے میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کی موجودہ نشستیں اگلے پانچ سال تک اسی طرح برقرار رہیں گی جبکہ الیکشن کمیشن اگلے سال صوبائی انتخابات کرائے گا۔
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ 30 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے فاٹا انضمام کے بعد خیرپختونخوا اسمبلی کے ارکان کی تعداد 126 سے بڑھ کر 147 ہو جائے گی، اسمبلی کی عام نشستیں 99 سے بڑھ کر 117 ہو جائیں گی جبکہ خواتین کے لئے مخصوص نشستیں 22 سے 26 اور اقلیتی اراکین کی تین سے چار ہو جائیں گی۔
آئینی اصلاحات کے مسودے میں ایک تجویز یہ بھی دی گئی ہے کہ فاٹا میں صوبائی قوانین کا اطلاق فوری طور پر ہو گا جبکہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت فاٹا کو 100 ارب روپے اضافی ملیں گے، اس کے علاوہ دس سال کے لئے ایک ٹریلین روپے کا خصوصی فنڈ بھی ملے گا۔

پنھنجي راءِ لکو