اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔2011-06-03

ایک خبرکینسر کی تشخیص اَب کُتے کیاکریں گے..!!ڈاکٹروںاور لیباٹریوں کا کیابنے گا..؟؟
کالم ۔۔۔۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم
اَب بیچارے کُتے کیاکیاکریں گے.....؟؟
ہم بتاتے چلیں کہ ایک ایسی غیر سیاسی خبر جس نے ہمیں آج اپنا کالم لکھنے پر متحرک کیااِسے پڑھنے سے قبل پل پل رُت بدلتے ملکی حالات و اقعات اورصحافی سید سلیم شہزاد کی اندھولناک ہلاکت اور2011-2012کے آنے والے عوام دشمن بجٹ کے باعث ہماری طبیعت میں بلا کی بیزاری اوراُداسی کا یہ عالم تھا کہ کوئی اچھی بات بھی ہمیں ناگوار گزررہی تھی اور ہماری زبان بھی ایسی بدمزاج اور بے ذائقہ ہوگئی تھی کہ چینی (شکر) کی مٹھاس بھی کڑوی معلوم دے رہی تھی جس کی وجہ سے ہماری معمول کی مصروفیات میں بھی بڑی حد تک دخلل واقع ہوگیاتھامگر اِس کے باوجود ہم کچھ نہ چاہتے ہوئے بھی زبردستی وہی کچھ کرنے میں لگے رہے جو ایک بڑے عرصے سے ہماری عادت کا حصہ بن گیاہے اور حسب روایت ہم اپنی اُس میز کی جانب تیزتیز قدموں سے بڑھنے لگے جس پر روزانہ کے اخبارات کا انبار لگارہتاہے کافی دیر تک اخبار بینی کرنے کے بعد کوئی ایسا سیاسی موضوع ہمیں نہیں ملا جس پر ہم اپنا کالم لکھتے ...حالانکہ ہمیں اپنا کالم لکھنے کے لئے بے شمار ایسی ملکی اور عالمی خبریں موجود تھیں جن پر ہم اپناکالم لکھناچاہتے تو لکھ سکتے تھے۔
مگر چوں کہ طیبعت میں بیزاری تھی اِس لئے ہم کسی ایسی سیاسی خبر کو اپنے کالم کا موضوع بنانے میں کامیاب نہ ہوسکے جن پر ہم اکثراپناکالم لکھتے ہیں۔مگر آخر کار جیسے ہی ایک مختصر سی مگر اہم غیر سیاسی خبر پر ہماری نظر پڑی تو اِسے پڑھتے ہی ہمارے وجود سے بیزاری اور اُداسی کا سحر ایسا غائب ہواکہ ایک لمحے کو ہم خود حیران رہ گئے کہ اِس خبر کے پڑھتے ہی جب ہماری طیبعت بہترہوسکتی ہے تو پھر یقیناََ اگر خبر کے مطابق جیساکہ اِس میں ذکر کیاگیاہے تو پھروہ بھی ٹھیک اور درست ہی ہوگا۔اور اگلے چند لمحوں تک ہم یہ سوچتے رہ گئے کہ اَب بیچارے کُتے نوع انسانی کے لئے کیاکیاکام کریں گے...؟اِن کی وفاداری کے قصے کیاکچھ کم مشہور رہیں کہ اَب کتے یہ بھی کرنے لگیں گے تو پھر اِن انسانوں کا کیا بنے گا....؟ جو عرصہ دراز سے اِس شعبے سے منسلک ہیں اور اپنا باعزت روزگار کمارہے ہیں یہاں اِن لوگوں کے لئے کیایہ سوچنے اور غورکرنے کا مقام نہیں ہے کہ اگر واقعی صحیح معنوں میں کتوں نے یہ ذمہ داری بھی اٹھانی شروع کردی تو پھر فرانس اور دنیاکے دیگرممالک کے اُن لوگوں کا کیاہوگا جوآج ایک طرف تو اپنے اِس تجربے پر نازاںاور خوش دکھائی دے رہے ہیں تو کل یہی اپنی ڈگریاں ہاتھوں میں اُٹھائے در در کی خاک چھانتے نظر آئیں گے۔بہرکیف !اَب جو ہوناتھا وہ ہوگیا...؟ یہ طب کے میدان میں انسانوں کی واقعی ایک بڑی اہم کامیاب قرادی جاسکتی ہے مگر اِس باوجود بھی اَب آگے اِن کی قسمت جنہوں نے ایساتجربہ کیااور اِس میں کامیاب ہوئے اور کُتوں کی خوش بختی وہ اِس حوالے سے آئندہ کیاگل کھلاتے ہیں....؟؟
بہرحال خبرکچھ یوں ہے کہ”فرانسیسی طبی ماہرین نے اپناسینہ ٹھونک کر اور گردن تان کر یہ دعویٰ کیا ہے کہ فرانس نے جہاں دنیاکے اور میدانوں میں اپنی ترقی اور کامیابیوں کا لوہامنوایاہے تو وہیں فرانس کی ترقی کا یہ عالم ہے کہ اَب دنیا اِس سے بھی حیران ہوئے بغیر نہیں رہ سکتی اُنہوں نے کہاہے کہ اَب ہم نے اپنے ملک فرانس میں بیلجیئم شیفرڈنامی کُتے کینسرکی شناخت کے لئے استعمال کرنے شروع کردیئے ہیں ہماری یہ ترقی دنیا میں ایک ایسی انوکھی اور حیران کُن ترقی ہے کہ جس نے بہت سے ایسے بندریچے کھولنے میں مدد دی ہے جو ازل سے بندتھے اور اَب یقینادنیاہمارے اِ س تجربے سے مستفیدہوئے بغیرنہیں رہ سکتی۔
کیوں کہ فرانسی طبی ماہرین اور ذرائع ابلاغ کے مطابق فرانس میں جاسوسی اور دیگر سُراغ رسانی کے لئے استعمال کیے جانے والے بیلجیئم شفرڈنامی کُتے اَب کینسر جیسے موضی مرض کی تشخیص کے لئے بھی استعمال کیے جانے لگے ہیں اِس طرح ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اَب کسی کینسر کے مریض کوتشخیص کے لئے بایو آپسی کی تکلیف دے ٹیسٹ کی بھی ضرورت نہ رہے گی اور اِس کے ساتھ ہی ہمارایہ بھی خیال ہے کہ فرانس میں اِن کُتوں کی قدرومنزلت میں اضافہ ہوگیاہوگا تو وہیں اِن وفاکے پیکر کُتوں کی ذمہ داریاں بھی اور بڑھ گئی ہیں مگر ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اِن کتوں کی وجہ سے بہت سارے فرانسیسی ماہرین اور کینسر لیبس کا بھٹہ بیٹھ جائے گا اور وہ کسی کرت کے نہ رہیں گے۔
جبکہ اِسی کے ساتھ ہی اپنی اِس عظیم سائنسی کامیابی اور کامیاب تجربے پر فرانسیسی طبی ماہرین کا کہناہے کہ بیلجیئم شفرڈنامی یہ کُتے چوں کہ سُونگھنے کی دولاکھ گنازیادہ صلاحیت رکھتے ہیں اِس لئے اِن کے مطابق تجربے کے طور پر اِس سونگھنے کی صلاحیت سے مالامال کُتے کے سامنے مختلف مراحل میں مختلف اشخاص سے حاصل کردہ یورین (پیشاب) کے 66نمونے رکھے گئے جنھیں سونگھنے کے بعد اِس بیلجیئم شفرڈ نامی کُتے نے 63میں کینسر کے خلیوں(خلیور)کے پائے جانے کی تصدیق کردی اور فرانسیسی طبی ماہرین نے اپنے اِس کامیاب تجربے کو کینسر کے مریضوں میں تشخیص کے لئے انتہائی مفیداور نہایت اہم قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ بیلجئم شفرڈنامی کُتا جہاں افواج فرانس اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر جاسوسی اور سراغ رسانی کے لئے معاونت کررہاہے تو اَب یہ کتا فرانسیسی ڈاکٹروں کے ساتھ ساتھ اِن کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر اور لیبارٹریوں میں بھی پیرا میڈیکل اسٹاف کے ساتھ اپنی خدمات انجام دیتانظرآئے گا۔ اِس موقع پر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ انسانوں کی طب کے حوالے سے ایک بڑی کامیابی ہے تو وہیں اِس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ فرانسیسی طبی ماہرین کے اِس کامیاب تجربے نے کینسر کی تشخیص میں جو آسانی پیداکردی ہے وہ اِس مرض میں مبتلاافراد کو طرح طرح کے ٹیسٹوں کے لئے اٹھائی جانے والی جان لیوااذیتوں سے بھی بچائے گا اور اِن کے بروقت علاج میں بھی مدد گار ثابت ہوکر اِس مرض میں مبتلاافراد کی زندگیاں بچانے میں مدد دے گا۔(ختم شد
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved