اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں  

تاریخ اشاعت:۔04-08-2010

   اقوام عالم کی بڑی جمہوریت کے جلوے

 

کالم۔۔۔  روف عامر پپا بریار

بھارت اور اسکے مغربی اور امریکی سرپرستوں کو ہندووں کی جمہوری اقدار پر ناز ہے۔بھارتی حکمران بیرونی دنیا میں ورلڈ کی سب سے بڑی جمہوریت کا راگ االاپتے ہوے نہیں تھکتے۔اس امر میں بھی کسی شک و شبے کی گنجائش نہیں کہ تیسری دنیا کے پسماندہ ترین ممالک بالخصوص سارک تنظیم کی ممبر ریاستوں کے مقابلے میں بھارت میں رائج الوقت سیاسی و جمہوری نظام پرشکوہ اور لاجواب ہے مگر بھارت میں کئی ایسے واقعات و سانحات ہوتے رتے ہیں جو ایک طرف اقوام عالم کی سب سے بڑی جمہوریت کے ایوارڈ کے سامنے سوالیہ نشان لگادیتے ہیں تو دوسری طرف یہ سچائی سامنے ا جاتی ہے کہ بھارتی حکمران اپنے زاتی مفادات کی خاطر جمہوری اقدار کی حرمت پامال کرنے کو نہ توگناہ کبیرہ اور نہ ہی گناہ صغیرہ سمجھتے ہیں۔ان حالات میں گاندھی کے پیروکار انکی تعلیمات کا بر سر عام جنازہ نکاتے ہیں جو گاندھی
کی روح کو چھلنی چھلنی کرنے کے مترادف ہے اور جب ایسا ہوتا ہے تو ہندوستان کو روئے ارض کی سب سے بڑی جمہوریت کا لقب دنیا خود جمہوریت کی توہین ہے۔ حال ہی میں برما کے ڈکٹیٹر تھان شوی نے بھارت کا پانچ روزہ دورہ کیا۔بھارتی جنتا نے تھان شوی کا ریڈ کارپٹ استقبال کیا۔بھارت نے ایک ایسے موقع پر تھان شوی کی او بھگت کی جب بھارت سمیت دنیا بھر میں انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیموں نے برمیوں کی محبوب ترین سیاسی رہنما انگ سان سوچی کی رہائی کے لئے واویلہ کررہی ہیں۔انگ سان سوچی طویل عرصے سے جرنیلوں کی مسلط کردہ قید ظلمت کے پنجروں میں پھڑ پھڑا رہی ہے۔برما 50 سالوں سے بدترین و وحشت ناک امریت کی لپیٹ میں ہے اور تھان شوی کے جیک کے جرنیلی بوٹوں تلے سسک رہا ہے۔ عوام کو جرنیل بڑی بے رحمی سے نااسودگیوں اور محرومیوں کے بیابانوں میں گھسیٹ رہے ہیں۔ انگ سوان سوچی کے حق میں روزانہ اقوام عالم کے کسی نہ کسی کونے سے صدائیں اٹھتی رہتی ہیں مگر جرنیلوں نے اپنے کان بند کررکھے ہیں وہ کسی کو خاطر میں نہیں لاتے۔ بھارت اور چین برمن ڈکٹیٹرز کے سرپرست اعلی ہیں۔انہیں اس امر سے کوئی غرض نہیں کہ عوام کے ساتھ کیا ظلم روا رکھا جاتا ہے۔یہ دونوں فیل پیکر ممالک دکھاوے کے لئے انسانیت نوازی اور جمہور پروری سے مسلح بیانات تو اکثر اوقات داغتے رہتے ہیں مگر دونوں کی نظریں ان وسائل پر مرکوز ہیں جو رب نے دل کھول کر برمی سرزمین کو عطا کی ہیں۔ فوجی ڈکٹیٹرز عقل و خرد اور دانش و بینیش سے عاری ہوتے ہیں۔شان تھوی اسی قبیل سے تعلق رکھنے والا فوجی حکمران ہے جو بھارت کی طرف سے دی جانیوالی امداد کو بھارتیوں کی نوازش اور نعمت خواناں سمجھتا ہے مگر سچ تو یہ ہے کہ ڈکٹیٹرز کی طرف داری کرنے والے استعماری ہی ہمیشہ نفع کماتے ہیں جبکہ شان تھوی ایسے طفیلی حکمران اپنی قوموں کے ساتھ غداری کرتے ہیں۔بھارت نے برما کو شمال مشرقی ریاست میزورام سے منسلک کرنے کے لئے60 ملین گرانٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔اس منصوبے سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں بلکہ یوں فوجی حکمرانوں کی دولت میں اضافہ ہوگا اور انکے اللے تھللے بڑھ جائیں گے۔بھارتی بنک ایگزم نے برما میں ریلوے کے گنجلک پراجیکٹس کے لئے60 ملین ڈالر دینے کی خوشخبری دی ہے۔شان تھوی کے کشگول میں نیو دہلی نے 10 لاکھ ڈالر کا چندہ ڈال دیا کہ یانگون اس رقم سے بھارت سے ہی زرعی الات خریدے گا یعنی گھر کی مرغی گھر میں رہے ۔دونوں کے درمیان لاتعداد دفاعی اور معاشی ایگری منٹ ہوئے ہیں۔بھارت نے یانگون کو پابند بنادیا ہے کہ وہ بھارتی منڈیوں سے سوئی سمیت توپ اور ہر قسمی سازو سامان خریدے گا۔نیودہلی اور یانگون کے مابین ایک دوسرے کی سرحدوں کی حفاظت کا معاہدہ ہوا ہے۔سرحدوں کی حفاظت والے معاہدے سے بھارت کی پانچوں انگلیاں گھی میں چلی گئیں۔بھارتی صوبوں میں چلنے والی علحیدگی پسند تنظیموں کے گوریلوں کا ناطقہ بند کرنے کے لئے برمی فوج اہم کردار ادا کرے گی۔بھارت میں رہائش پزیر ایک لاکھ برمیوں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں نے شان تھوی کے پر جوش استقبال پر خوب احتجاج کیا۔وہ بھارت کو ماضی کا موقف یاد دلا رہے ہیں جس میں کبھی انڈین حکمران امریت کے راتب زدگانوں کی مذمت جبکہ انگ شان سوچی کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا کرے تھے۔بھارت نے اپنا جمہور پرور موقف1990 میں

look east policy

کے تحت بدل کر فوجی حکمرانوں کے ساتھ دوستی کرلی تھی۔بھارت میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے برمیوں میں

tent somi

شامل ہیں جو1990 میں برمی پارلیمان کے ممبر منتخب ہوئے تھے وہ اجکل بھارت میں

pro democracy

 تحریک کی باگ ڈور سنبھالے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور بدھا کی سرزمین ہے مگر ایک جابر و فاسق فوجی ڈکٹیٹر کے استقبال سے ہماری روح کانپ رہی ہے اور ہمیں کافی دکھ اور رنج ہوا ہے۔شان تھوی نے بھارت میں جتنے دن گزارے برمی پناہ گزین اسکے خلاف مظاہرے کرتے رہے۔شان تھوی اگلے سال برما میں انتخابی تماشہ منعقد کروا رہے ہیں۔پناہ گزین برمیوں کا کہنا ہے کہ شان تھوی الیکشن کے لئے بھارت کی اشیر اباد حاصل کرنے ائے تھے۔ چین برما میں بھارت کا رقیب بنا ہوا ہے تاکہ قدرتی وسائل پر ہاتھ صاف کیا جاے۔کسی کو عوام کا احساس نہیں وہ جائیں بھاڑ میں وہ جانیں اور انکا مقدر۔ویسے تو یورپی یونین اور امریکہ برما کے امروں سے لاتعلقی کا اعلان کررہا ہے مگر امریکہ کی سرپرستی میں قائم استعماری ٹولہ بھی مسلم ملکوں کے تیل و گیس کے زخائر پر ناجائز تسلط کے لئے عراق اور افغانستان میں جنگ و جدال کرکے لاکھوں انسا نوں کو موت کے گھاٹ اتار رہا ہے۔ابھی یہ سلسلہ جاری ہے۔کیا امریکہ اور اتحادیوں کو انسان دوست اور جمہوریت پرست یا باوقار قوموں کا لقب دینا درست ہوگا؟ کیا شان تھوی کا ریڈ کارپٹ استقبال کرنا دنیا کی سب سے بڑی جمہورت کو زیب دیتا ہے؟ کیا بھارت اور انسانی خون کے پیاسے امریکہ کو دنیا کی بڑی جمہوریت اور سپرپاور کے اعزازات دینا جائز ہے؟ یاد رہے امریت کے خونخوار بھیڑیوں اور انسانوں پر جراثیمی ہتھیار وں کے تجربات کرنے والے ملک اور حکمران استعماریت وحشت اور بربریت کے نقیب ہوتے ہیں۔انسانیت انکی استبدادیت و سطوت پر ماتم توکرتی ہے مگر خوشی کا رقص نہیں۔
 

 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved