اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

                    

 

Email:-m.wajiussama@gmail.com
 

Telephone:-         

 

 

جمہوریت کہاں ہے

وجیہ اسامہ



ہر ملک کی حدوں میں بہت سا رے مسا ئل ہو تے ہیں ہر ملک ان کو اپنی مدد اور اپنے دائرے اختیا رمیں رہ کر حل کر تا ہے چا ہے کو ئی سیاسی مسئلہ ہو ےا سماجی ہر ملک کے سیاسی بڑے اس کو حل کر نے کی کو شش کر تے ہیں تا کہ وہ ہر کسی کے دل کی امنگ نظر آ ئے ۔
ہمارے ملک میں ہزار سے زیادہ مسائل ہیں ان سے ان لوگوں کو کو ئی سروکار نہیں جو جمہوریت کا نعرہ لگا رہے ہیں کیو نکہ ہمارے ملک میں وہی لوگ اب زیادہ جمہوریت کا نعرہ لگا رہے ہیں جو” بہتی گنگا میں ہا تھ“ دھو چکے ہیں۔
ہمارے ملک کے 18کڑور مردے اب پو چھتے ہیں کہ یہ کیسی جمہوریت ہے جس میں لو گوں کو ذلیل و خوار کیا جا رہا ہے اور جو اشیاءضروریہ ہیں ان سے انکو ایسے دور کر دیا گیا جیسے گناہ کا کام ہو۔
اب لوگ کہتے ہیںیہی جمہوریت ہو تی ہے کہ لوگوں کو ذلیل و خوار کیا جا ئے انکو کسی بھی چیز تک ر سائی دی نا جا ئے ان سے بجلی چھین لی جا ئے ان سے گیس کی سہولت چھین لی جا ئے تا کہ وہ ذہنی مریض بن کر مرتے جا ئیں اور خود حکمران طبقہ عیش وعشرت کی زندگی گزارے ان کو غریبوں کی تکلیفوں سے کو ئی غرض نا ہو چا ہے کو ئی مرے یا جیئے۔
عوام کا صرف اتنا گناہ ہوتا ہے وہ تبدیلی کے لئے دوسروں کو ووٹ دیں اور جب دوسرے آتے ہیںتو ان کو سبق سکھا دیں کہ تم نے ہم کو ووٹ دے کر”غلطی“کی ہے ہمارے نعرے لگانے والے مر چکے ہیں اب جو بھی ہیں عوام کو مارنے والے بیٹھے ہیں ۔روٹی کپڑا ، مکان لگانے والے مر گئے ہیں اب جو بھی آ ئے گا وہ عوام کو زیادہ ذ لیل و خوا ر کر ے گا ۔
اب لو گ یہ بھی کہتے ہیں وہ ڈکیٹر ہی اچھا تھا جس نے قوم کو ہر چیز تو دی ۔ اور کسی کو ذلیل بھی نہیں ہو نا پڑا ۔ پھر یہ حکومت ہی تو بدلی ہے تو یہ مسائل آ گئے ہیں ”ملک تو وہی ہے “
آ ج کل ہمارے معزز تر ین اور سنیئر تر ین کالم نگار اور تجزیہ نگار یہی کہے جا ر ہے ہیں کہ جمہوریت کو چلنا چا ہیئے تو ان سے یہی ایک سوال کر نا ہے کہ جمہوریت ایسی ہو تی ہے کہ عوام کو کو ئی چیز نا ملے ۔؟؟؟؟
مگرہمارے معزز ترین کالم نگار ، اور تجزیہ نگارعوامی مسائل کو حکو مت کے ا یوانوں تک پہنچا نے سے قا صر ہیں۔یہ لوگ صرف اپنے نام کے لئے لکھتے ہیں۔ با قی ماندہ میڈیا اپنا کام ٹھیک کر رہا ہے
ہماری حکومت کو عوامی مسائل سے کو ئی غرض ہے ۔ نا ہی ہماری کیسی حکومت نے میڈیا کی ر پو ر ٹوں کو چیک کر نے کی کبھی غلطی کی ہے۔ کہ شاید ان کے سامنے غلطی سے عوام کے مسائل آ جا ئیں جس کی وجہ سے ان مسا ئل کو حل کر نا پڑ جا ئے اور لوگ خوش ہو جا ئیں۔ کیونکہ ہمارا میڈیا ہر با ت کو حکومت کے سامنے پیش کر تا ہے مگر حکومت اور حکومتی لوگوں کو صرف ایک کام ہے کہ کس اخبا ر نے ان کو منا سب جگہ دی ہے یا نہیں اور اگر کسی اخبار نے ان کو منا سب جگہ نا دی ہو تو اسے پیغام بھیج دیا جا تا ہے کہ ” آئیندہ خیال رکھے“ ورنہ پھر کوئی عزز قبول نہیں جا ئے گا
اس کے ساتھ ساتھ ہمارے ملک میں وہ لوگ عہدے پا تے ہیں جو زیادہ ”انصاف پسند“ ہوں ۔ جس نے زیادہ” کرپشن “کی ہو ۔ اسے اتنا بڑا عہدہ د یا جا تا ہے اور اس کے ساتھ سا تھ ہماری حکومت بھی اسکا ساتھ دےتی ہے ۔ اور کئی بار کہہ دیتی ہے کہ اس بندے کے جا نے سے جمہوریت کو خطرہ ہے یا اس سے نقصان ہو سکتا ہے اس لیئے حکومت انکی مکمل سپورٹ کرے گی۔ اور یہ اعلان کر تی ہے کہ ہم عدلیہ کو برداشت کر لیں گے مگر اپنے کر پٹ وزراءسے استعفی نہیں لیں گے ۔ اور جو ملکی پیسہ کھایا جا چکا ہے وہ واپس نہیں دیا جا ئے گا ۔”جو کر نا ہے کر لو“ یہ مثال ہماری حالیہ حکومت جو ”جمہوریت“ کی فاتح کہلاتی ہے اس کا نعرہ ہے۔
لو گو ں کا تو خیال ہے کہ جمہوریت کا مطلب ہے کہ اپنا دامن صاف رکھو اور جو اختیارات ملے ہیں ان کو عوامی فلاح وبہبود کے لئے استعمال کرو ملک کو بحرانوں سے نکالنے میں اپنا حصہ ڈالومگر شاید اس ملک کی سرحدوں میں کسی بھی چیز کی” تعریف“ بدل جا تی ہے
لو گ یہ بھی کہتے ہیں کہ با ہر کے ممالک میں جس کسی پر کو ئی ا لزام آ تا ہے وہ فورا اپنی سیٹ سے استعفی دے دیتا ہے تو اس ار ض پاک میں یہ ”رواج“ کیو ں نہیں
اب تو حکمران طبقہ کے پا س اس مر ض کا حل ہے کیو نکہ وہی خود کو قل آ خر سمجھتے ہیں۔ ملک میں وسائل موجود ہو تے ہو ئے بھی ہم دوسروں کے ”غلام“ بنتے جا ر ہے ہیں اس سے چھٹکارا پا یا جا سکتا ہے
ہمارا ملک ہر طر ح کی معدنیا ت سے بھرا پڑا ہے ان کو استعمال کر نے کی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ملکی صنعتوںکو ان کی بنیادی اشیاءفراہم کر یں تو ہمارے ملک کے حا لا ت کچھ اور ہو گئے ۔ جو حکومتوں کے فیصلوں کی وجہ سے بند ہو چکی ہیں ۔ ہزاروں کی تعداد میں صنعتوں کی زندگی ختم ہو چکی ہے کیونکہ ہماری حکومت نے کہا ہے کہ ہمارے ملک میں و سائل موجود نہیں اور ان صعنتوں کی بجلی گیس بھی بند کر دی گئی
اس کے ساتھ ساتھ کر پشن زدہ لوگوں سے استعفی لینے میں بھی کو ئی حر ج نہیں کیو نکہ عوام کے مسا ئل کے حل کی بجا ئے ان لو گو ں نے وہ ما ل اپنی ذات پر لگا یا تھا اور بنکوں سے معاف کر وایا تھا۔ جب ( ڈا کٹر اے کیو خان، اعتزاز احسن ) جیسے لو گ مو جو د ہیں تو حکومت کو ان کی سپو رٹ چھو ڑ کر ان لو گو ں کا ہا تھ پکڑنا چا ہیئے تا کہ وہ اس ملک کو جمہوریت کی پٹر ی پر پھر لا سکیں ۔ یہ وہ لو گ ہیں جن کی آ واز عوام میں سنی جا تی ہے ۔ اور حکومت کو یہ آ رڈینین پا س کر نا چا ہیئے کہ جو بھی اپنے محکمے کا یا کسی سیٹ کا حلف لے گا اس سے اسی ٹا ئم یہ حلف بھی لیا جا ےا گا کہ وہ کرپشن میں شا مل ہو ا تو اس کو اسی ٹائم اس کی سیٹ سے ہٹا دیا جا ئے گا اور اس پر مقدمہ بنایا جا ئے گا۔
آ خر میں عوام سے بھی یہی گزارش ہے کہ جس کو بھی چنیں اس کا کردار دیکھ کر چنےں بعد میں پچھتاننے کا کو ئی فا ئد ہ نہیں ہو تا ۔
اور حکومت جمہوریت کو جمہوریت کہے نا کہ کسی اور چیز کو جمہوریت کا نام دے دے۔ عوام کے نمائندے اپنا دامن پا ک صاف رکھیں۔ عوام کا مال عوام پر لگائیں ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خدا حا فط قارنئیں اﷲ آ پ کو اپنی حفظ و امان میں رکھے(آمین)
 

 
 

 

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team