اگر حکومت پالیسوں کو تسلسل اور باریک بینی سے
دیکھا جا ئے تو یہ معلو م ہو تا ہے کہ ہماری
موجودہ حکومت کو عوام کے دکھ پر یشانیوں سے کو
ئی غرض نہیں نا ہی وہ اس با رے میں کو ئی سوچ
رکھتی ہے بس اس کی پا لیسی ہے کہ ملک میں کو
ئی غریب نا رہے بلکہ وہ ”مر جا ئیں“ تا کہ
سارے ہی امیر ہو ں اور ان کا رہن سہن بھی
شاہانہ ہو ۔ ا س کے لئے حکو مت گاہے بگا ہے وہ
پا لیسےاں مرتب کر تی ہے جس کا براہراست اثر
غریب عوام پر پڑے۔ اس کے لئے چا ہے پٹرول کا
سہارا لیا جا ئے یا چینی کا ۔ یا پھر گیس کا
اور رہی سہی کسر بجلی کے بم گرا کر پوری کر لی
جا تی ہے۔ ان کے لئے یہ ایک برابر ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ ہماری موجودہ حکومت کو عوام
نام کی کو ئی چیز نظر نہیں آ تی ۔ جس کی وجہ
سے وہ آ ج محل نما گھروں میں عیاش کی زندگی
بسر کر رہی ہے ۔ مہنگائی کی جو لہر اس دور
حکومت میں آ ئی ہے وہ حکومت کی عالی کارکردگی
کا منہ چڑا رہی ہے ۔ اور عوام سوچنے پر مجبور
ہو گئے ہیں کہ مشرف کا دور اس سے ہزار درجے
اچھا تھا ، کیو نکہ مشرف دور میں ہر چیز کی
کمی نہیں تھی اور ہر چیز کے لئے عوام کو اپنی
”عزت نفس“ کے مجروح ہو نے کا ڈر بھی نہیں تھا
۔ موجودہ مہنگا ئی اور اس حکومت کی کارکردگی
کو ان کے اپنے اداروں نے اس طرح بیا ن کیا ہے
کہ عوام کی روح تک رو رہی ہے۔ ان اداروںکے
مطابق آ ٹے کی قیمت میں 83% ا ضا فہ ہوا ۔چینی
کی قیمت میں 170% اضا فہ ہوا ۔ گھی میں صرف
15% اضا فہ ہوا۔بجلی کو 45% بڑہا دیا گیا ۔ بے
روزگاری کو 20 % اضا فہ دیا گیا ۔گیس کو صرف
22% مہنگا کیا گیا ۔خود کش حملوں میں100% اضا
فہ ریکارڈ کیا گیا ۔ریلوے خسارے میں 80% اضا
فہ ہوا ۔ (جو کہ کسی صورت بھی نہیں ہو نا چا
یئے کیو نکہ ہر گا ڑی خود سے زیادہ بھری ہو تی
ہے )۔ کرپشن جو کہ اس ملک کی سب سے زیادہ کھا
ئی جا نے والی” خورا ک“ ہے اور ہر کو ئی اسی
کو شش میں ہے کہ زیا دہ سے زیا دہ اس سے فا
ئدہ اٹھا یا جا سکے۔ اس میں 400%اضا فہ ہوا ۔
مشرف کے دور میں آ ٹا 13 وپے تھا اب 32 روپے
مل رہا ہے ۔چینی25 روپے تھی اب ذلیل ہو کر 80
میں بھی نہیں مل رہی۔ ڈالڑ 60/61 کا تھا اب 80
تک پہنچ چکا ہے اس با رے میں کسی کو فکر
نہیں۔ڈبل روٹی بڑی 26 کی تھی۔ اب 50 کی ہے ۔
چاول با سمتی 40 روپے فی کلو تھے اب80 روپے
ہیں۔گھی 70 تک تھا اب140 تک ہے ( اس سے بھی
اوپر جا چکا ہے)۔ دودھ25/30 سے اب 45/50 تک آ
گیا ہے۔سرخ مرچ 80 روپے کلو تھی اب 220 روپے
ہے ۔ دال مسور 40 سے اب 120 روپے کلو ہے اور
دال چنا 35 سے 50 تک پہنچ چکی ہے ۔ پھر یہ
کیسی ”ؑعوامی حکومت“ ہے کہ عوام کو مارنے کے
لئے سادہ اور آ سان راستے اپنا ئے جا رہی ہے
اس کے سا تھ وزیروں کی فو ج کے ساتھ حکومت کر
نے والی اس حکو مت کی پارلیمنٹ میں بھی کا
رکردگی کچھ اچھی نہیں ۔ پچھلے سال پارلیمنٹ
میں 95 قراردادیں پیش کی گےئں جن میں سے صرف 1
منظور ہو ئی ۔ 1526 سوال پو چھے گئے ان میں سے
صرف 566 کے جواب دیئے گئے25 تحریک استحقاق پیش
کی گئیں اور ان میں سے سرف 8 متلقہ کمیٹیوں کو
بھیجی گئیں 146 تحریک التوا ءپیش کی گئیں صرف
5 منظور ہو ئیں ۔85 تو جہ دلا ﺅ نوٹس آ ئے ان
میں سے صرف 6 پر بحث ہو ئی۔اس کے ساتھ ساتھ
آرٹیکل 194 کے تحت 235 تحریکیں جمع ہو ئیں ان
میں سے6 پر بحث ہو ئی ۔ اتنی اچھی کارکردگی کے
ذمہ دار کو ن ہیں؟؟؟؟
عوام اب کس کو اپنے دوکھوں کا مداوہ سنا ئیں
اس حکومت کو تو اپنی عیا شی اور اپنے مقدمات
ختم کر نے سے ہی فر صت نصیب نہیں ہو رہی وہ
عوام کے دکھوں کو کب دیکھے گی۔ اس حکومت سے
کسی نے بھی کو ئی بھی سوال کیا ہے اس نے ایک
ہی جواب دیا ہے ۔ کہ ہم نے جہموریت کے لئے زیا
دہ قربانیاں دی ہیں۔ ہم سب سے بڑی جما عت ہیں
۔ تو کیا اب اس با ت کا” بدلہ“ عوام سے لے رہی
ہے؟؟؟؟عوام کا پر سان حا ل ہے وہ اپنے بیوی
وبچوں کو گلی بازاروں میں بیچ رہے ہیں اور حکو
مت کو آئی ایم ایف کے قر ضے کی” بھو ک“ لگی ہو
ئی ہے۔ اب عوام یہی سوال کر رہے ہیں کہ اب
ہمیں کسی قسم کی کو ئی سہولت نہٰں دے سکتے تو
ہم مر جا ئیں ؟؟؟؟
اس سوال کاحکومتی جواب امید ہے”ہا ں“ میں ہی
ہو گا
|