اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

                    

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309
 

Email:-      m.wajiussama@gmail.com 

Telephone:-                                                  +92-334-5877586          

 

محمد وجیہہ السماء

تاریخ اشاعت15-03-2010

ملک پھر بھی غریب ہے ؟؟؟

کالم:۔  محمد وجیہہ السماء


جس ملک کا ایک وزیر ایک دن میں ایک لاکھ کھا ئے ۔اور اس پر خرچ ہوں ۔ کیسے مانا جا ئے کہ وہ ملک غریب ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمارا ملک اپنی زرعی اجنا س اگا ئے اس ملک میںہزاروں قدرتی وسائل ہوں ۔ لوگ محنتی ہو ں پھر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟
پاکستان کو آ زاد ہو ئے 63سال کا عرصہ ہو چکا ہے مگر ابھی تک یہ اپنے پاﺅں پہ کھڑا ہو نے کے” قا بل“ نہیں بنا ۔ حالانکہ بہت سی قو میں اس سے بعد میں آزاد ہوئیں اور انہوں نے اقوام عا لم میں لو ہا بھی جلد ہی منوا لیا۔جس کی واضع مثال چا ئینہ ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ جنگ کے بعد کا جاپان (جو کہ جنگ کے بعد اس سے بھی بہتر لگا جو جنگ میں تباہ ہو گیا تھا) اور اس طرح کے بہت سے مغربی ممالک ہیں۔ مگر پاکستان کی شروع سے ہی بدقسمتی رہی ہے کہ قائداعظم کے بعد کو ئی اچھالیڈر نہیں ملا۔ اسکو سب ”کھا نے“ والے ملے۔ انہوں نے اپنے ضمیروں کا تو ”سودا“ کیا ہی تھا ۔ پا کستانی عوام کی ”عزت نفس “ کو بھی بیچ ڈالا۔ جس کی وجہ سے ہمارے ملک کو اب ”غیروں کے آ گے ہا تھ پھیلا نے“ کی عادت ہو گئی ہے اور اس کو اب کو ئی ” شرم“ محسوس نہیں ہو تی۔ مگر دوسری طر ف اپنے ملک کی طرف دیکھیں تو ایسے محسوس ہو تا ہے کہ ہمارے ملک میں کسی چیز کی کمی نہیں ہو نی چا ہیئے اس کے تو اپنے قرضے دوسرے مما لک پر ہو نے چا ہیئں لیکن حققیت اس سے بر عکس ہے ۔ اور ہمارا ملک ”ڈالروں “ میں بیکتا ہے۔ پا کستا نی عوا م محنتی اور بہادر ہیں ۔ مگر حکمرانوں کی پالسیوں نے اسے کہیں کا نہیں چھوڑا۔
کیونکہ ہمارے ملک میں ہر چیز دستیاب ہے ۔ مگر ہمارے حکمرانوں کی پالیسیوں سے ہمارا ملک غیروںکے آ گے ہاتھ پھیلا نے پر مجبو ر ہے ۔ حالا نکہ ہمارے ملک میں تیل ہے ۔ معدنیا ت ہیں ۔ کو ئلہ ہے ،گیس ہے قیمتی پتھر ہیں ۔ اور تو اور ہمارا ملک زرعی ملک ہے جس کی پیداوار لاکھوں ٹن ہے اور اس ملک کی چیزیں با ہر بھی بھیجی جا تی ہیں۔ مگر پھر بھی یہ ملک غریب ممالک کی صف میں کھڑا ہے دل ماننے سے انکا ری ہے۔اپنے ملک کا جا ئز ہ لیںتو یہ ادادہ شمار نظر آ تے ہیں ۔
ہمارا ملک ایک ایٹمی طا قت ہے اور ہمارے بچے بچے کو اس پر فخر ہے ۔ کیونکہ اس کی وجہ سے ہمارے ازلی دشمن بھی چپ ہو گئے ہیں۔ایمٹی طا قت کے ساتھ ساتھ اس سے ہم بجلی بھی پیدا کر سکتے ہیں ۔ مگر اس پر ہم سوچنا بھیہمارے حکمران کبیرہ ”گناہ“ سہجھتے ہیں۔ اور ”امریکی یاترا “ کر نے والوں نے اس منصوبے کو بھی سرخا نے میں ڈالا ہوا ہے ۔اپنے عوام کو ”نتھ“ ڈالی ہو ئی ہے ۔ایٹمی طا قت کے ساتھ ساتھ ا فواج پاکستان نے بھی اپنے دفا ع کے لئے خود بہت ساری چیزیں جن میں ٹینک تک شا مل ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ہمارے ایئر فورس کے لئے جہاز تک ہیں وہ بھی پاکستان چین کے تعاون اور مدد سے بنا چکا ہے اورصلاحتیں حاصل کر چکا ہے ۔ مگر پھر بھی ملک غریب ہے ۔ کیسے ماننے والی بات لگتی ہے؟؟؟؟
جس ملک کا ایک وزیر ایک دن میں ایک لاکھ کھا ئے اور اس پر خرچ ہو ۔ کیسے مانا جا ئے کہ وہ ملک غریب ہے۔ اور پروٹوکول کا اتنا خیال رکھا جا ئے کہ لوگ سڑکو ں پر مریں انہیں کو ئی فرق نا پڑے۔
ملک میں تیل کے وسیع ذخائر ہیں ان کے لئے کوشیش بھی کی گئیں ۔80ءکی دہا ئی میں انہیں کا فی کامیابیاں بھی ملیں مگر ان کا ا س وقت کام بند کر دیا گیا ۔ جب اس کی وجہ سے ملک کو کڑوروں کا فا ئد ہ ہو نا تھا ۔ اور اس طر ح پا کستان اپنا تیل ہو تے ہو ئے بھی با ہر سے تیل خریدنے پر” مجبو ر“ ہے ۔ ایک سر بتا رہے تھے کہ ان کے انکل کسی تیل کی کمپنی میں ریسرچ departmentمیں ہو تے تھے وہ جہاں بھی تیل کا پتا لگا تے فورا ہی سمری حکومت کو بھیج دیتے تھے ۔ مگر ”حکومتی چاقو و چابندی“ کی وجہ سے وہ تیل کسی دوسری جگہ منتقل ہو جا تا اور جب تک کھدائی کی جا تی تیل کہیں اور جا چکا ہوتا۔ کبھی نواز کی حکومت کا کام پانچ سال کے بعد بینظیر صا حبہ کے دور حکومت میں ہو تا تھا یا پھر کسی دوسرے دور اقتدار میں ہو تا تھا ۔رہی سہی کسر فا ئل کی ایک جگہ سے دوسری جگہ جا نے میں نکل جا تی تھی۔ اس طر ح آ ج تک ہمارا ملک اور ہماری حکومت ”عوام کو تیل“ دے رہی ہے
اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی حقیقت 80 ءکی دہا ئی میں سامنے آ ئی کہ یہ تیل کے ذخائز پنجاب ، سندہ اور بلو چستان کے علاقوں میں ہیں اور ان کا حجم تقربیا300ملین بیرل ہے
پا کستان کے پا س کو ئلہ ہے اور اس کی طرف بھی تو جہ دینا حکمران ”گنا ہ“ کا کا م سمجھتے ہیں کیو نکہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان کے پاس اتنا کو ئلہ ہے کہ اگر ایسے 100 سال بھی بجلی کے لئے استعما ل کیا جا ئے تو ختم نا ہو ، مگر یہاں بھی ” حکمرانی کے سنہری اصولوں“ پر عمل کر تے ہو ئے اسے استعمال نہیں کیا جا تا ۔ اور نا ہی اس سے بجلی پیدا کی جا تی ہے ۔ اور پوری دنیا بھی استعمال کر ے تو اسے بھی پچاس سال سے زیادہ وقت اسے ختم کر نے میں لگے۔ اور اس سے ایک لاکھ میگا ووٹ سے زیادہ بجلی حا صل کی جا سکتی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں قدرتی گیس کے بہت بڑے ذخا ئر ہیں ۔ انکا 792ارب مکعب فٹ گیس موجود ہے مگر عوام کو جس طرح کی اذیت دی جا تی ہے کہ گیس پا کستان میں مو جود ہی نہیں ۔ اس سے تو بہتر ہے کہ حکومت عوام کو اس ”اذیت ” سے نجات دے دے عوام کو” بین“ کر دیا جا ئے کہ وہ اس کو استعما ل نہیں کر یں گے ۔ کم از کم اس عذاب سے جا ن تو چھو ٹے گی
پاکستان میں کھیوڑا کے مقام پر وہ خزانہ مو جود ہے جو دوسرے بہت سارے ممالک کو حا صل نہیں مگر اسے بھی اچھی طر ح استعما ل نہیں کیا جا تا ۔ پا کستان نمک با ہر تو بھیجتا ہے مگر منصبونہ بندی کے بغیر۔ اسے وہ فوائد حا صل نہیں ہو رہے جو اس کا حق ہے۔ اور نا ہی ہمارا محکمہ آثار قدیمہ اور نا محکمہ ٹوارزم اسے صحیح طور پر استعمال کر کے اس کو زرمبادلہ کمانے کے لئے استعما ل کر رہا ہے۔
اب یہ حقائق آپ کے سامنے ہیں اب آپ فیصلہ کر یں کہ کس کی ”کو تا ہیاں “ہیں کس کی غلطیاں ہیں یا پھر ملک ہی غریب ہے؟؟؟



 

 

 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team