اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

                    

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309
 

Email:-      m.wajiussama@gmail.com 

Telephone:-                                                  +92-334-5877586          

 

محمد وجیہہ السماء

تاریخ اشاعت03-04-2010

کیا عدلیہ کو اب ملک بھی چلانا پڑے گا

کالم:۔  محمد وجیہہ السماء



ا گر آج ملک کی طرف دیکھیں تو ہر طرف خوف ،اندھیرا، بے چینی، مایوسی،غربت، حکمرانوں کی امریکہ نواز پالیسیاں،دہشت گردی،بے روزگاری،مہنگائی،انتشار،لوٹ مار ، مال حرام، کرپشن، اقراءپروری،”خودی کی مضبوطی“،اور نا نجا نے کیا کیا بیماریاں اس کا مقدد بن چکی ہیں۔جس کے با عث ہمارا ملک ”پتھر کے دور“کی طرف گمزن ہے جس کازیادہ ترانحصار حکمرانوں کی پالیسیاں ہیں۔کیونکہ اگر حکمران چا ہیں تو اس بد قسمت ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے۔اس کی وجہ سے عوام کو سکھ کا سانس آ ئے گا جو حکمران دینے نہیں چا ہتے
ان حکمرانوں کی نام نہا د اور ” ملکی مفاد“ پالیسیو ں کی وجہ سے ہمارے ملکی عوام تذلیل ، غربت اور بدامنی کا شکار ہو چکے ہیں کسی بھی طرف سے کو ئی اچھی خبر سننے کو نہیں مل رہی۔ ہر حکمران صرف نعروں سے عوام کو بیوقوف بنا نے کا کام کر رہا ہے۔ پھر بھی انہی حکمرانوں کے رحم وکرم پر ملکی عوام ہیں ہجن پر حکمران اپنی عیاشیوں کی خاطر ٹیکسوںکی شرح میں وقتا فوقتا اضافہ کر تے رہتے ہےں یہ وہی حکمران ہیں جو اپنی سیاشیوں کے لئے اپنی ملکی چیز کو بھی ” امپوڑٹد“ چیز کے طور پر بیچنے کے لئے بھا گ ڈور کر رہے ہیں ۔ یہ حکمران گیس کی ضررویات کو دیکھتے ہو ئے اس کی قیمت میں پٹرول برابر اضافہ کرناچاہتے ہےں۔ اور اس پر عمل درآ مد ہو نے والا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ اشیاءضرویا یہ کی طرف دیکھیں تو عوام کو تکلیف کے ساتھ ساتھ ذلت بھی دی جا تی ہے کو ئی بھی چیز عوام کی پہنچ سے لا کھوں کوسوں میل دور ہو چکی ہے
اس کے ساتھ ساتھ عوا م ٹرپ رہے ہیں حکمران اپنی عیا شیوں میں ڈوبے ہوئے ہیں بیانوں سے کا م چلارہے ہےں جس کے لئے بس” ہم یہ کر دیں گے“ ”ہم وہ کر دیں گے“ جیسے لفظوں کا سہارا لیا جا تا ہے۔ اورعوام کو ان کھوکھلے بیانوں سے ”تسلیوں پر تسلیاں“ دی جا رہی ہیں اور عوام ہیں کہ اس جگہ پر پہنچ چکے ہیں کہ سوائے موت کے ان کو کو ئی راستہ نہیں سوج رہا۔بجلی ہے نا پا نی ہے ۔ کام ہے نا روز گار ہے ۔ پھر بھی ٹیکسوں کی بھر مار ہے۔ لوگ ٹیکسوں ی بھر مار کی وجہ سے اپنا اور اپنے بال وبچے کا پیٹ بھی نہیں بھر پا رہے اور ان کی تنخواہ میں اور اخراجات میں 100 % فر ق ہے
حکمران تو حکمران کو ئی بھی ادارہ ان کی تکلیف کو نہیں سمجھ رہابس ہر کو ئی ان کو ”موت“ کی آ غوش میں بھجنے کے لئے سرگرم عمل ہے بجلی نام کی مگر اس کے بل آ سمانوں کو چھو رہے ہیں ، گیس نہیں ، پا نی نہیں، صحت کی سہولتیں نہیں۔مگر پھر بھی۔۔۔۔۔۔
کو ئی بھی ادارہ عوام کی مشکلات کم کر نے میں مشغول نہیں سوائے ایک ادارے کے جسیے ”عدلیہ“ کہتے ہیں یہ و ہ ادارہ ہے جس نے اپنے 60سال کو ہر حکمران کے اقتدار کو طول دینے کے لئے ، قانون سازی کی، اسی اسی شیقیں نکالی کہ کو ئی جوا ز باقی نا رہا ۔مگر حالیہ عدلیہ نے ”قانون “اور”آئین “ کو سب کچھ جا نا اور اس عدلیہ نے عوام کے دکھوں کا بہت اچھے طریقے سے مداوہ کیا وہ فیصلے کیئے جو ”عوامی امنگوں“ کے مطا بق ہیں جس کی وجہ سے عوام کا اعتماد عدلیہ پر بڑ ھتا جا رہا ہے
عدلیہ نے حکومت سے گمشدہ لو گو ں کے بارے میں پو چھا ۔ بجلی مہنگی کر نے کے بارے میں و ضا حت طلب کی، پٹرول کی قیمتوں کے تعین کا فارمولا پو چھا۔ پٹرول چینی کے لئے از خود نو ٹس لئے مگر موجودہ حکومت نے بھی مشرف کی طر ح عدلیہ کے وقار کے مطا بق کو ئی حکم نہیں ما نا ۔ اور اس ملک کے ہر دل عزیز وزیراعظم صا حب نے اس حد تک کہہ دیا کہ ہم چینی 45/روپے کر نے لگے تھے عدلیہ نے درمیان میں ا ٓ کر کام خراب کر دیا ۔ حالا نکہ ان ملوں کے ” شہزادے“ حکومت کی بغلوں میں بیٹھے ہیں اس کے باوجود مو جود ہ عدلیہ نے اپنے 60سالہ داغ کو دھونے میں کا فی حد تک کا میابی حا صل کی ہے اور اپنا تشخص عوام میں بہت بہتر کیا ہے اپنے بہتر فیصلوں کی وجہ سے یہ عدلیہ عوامم کے دلوں میں گھر کر گئی ہے اور عوام اسے اپنے ہر دکھ کا مداوہ سمجھنے لگے ہیں اس کو ”نجات دہندہ “ سمجھنے لگے ہیںاس لئے ہر حکومتی عمل کے بعد اس عد لیہ کی طرف دیکھتے ہیں کہ یہ کیا فیصلہ کر تی ہے عوام کی اکثریت کا دل حکمرانوں کی نام و نہاد پا لیسیوں اور نت نئے ٹیکسیزز سے دل بھر چکا ہے اور عوام یہ سو چنے پر مجبور ہو چکے ہیں کہ اگر عدلیہ حکمران ہو جا ئے تو تمام مسا ئل کا حل ہو جا ئے گا۔یہ عوام سوچتی ہے مگر حکمرانوں کو س بات کا ابھی بھی ادراک نا ہو پا رہا ۔ وہ اپنی خرمستیوں میں کھوئی ہو ئی ہے۔ عوام تو عوام ہے اور عدلیہ ایک مقد س ادارہ ہے لوگوں کی اپنی نظر ہے مگر اب بھی حکومت اپنے آ پ کو بہتر کر ے اپنی امریکہ نواز پالسییاں تر ک کر کے ” سخت ترین“ فیصلے کر ے تو ملک پا کستان کی قسمت بدل سکتی ہے۔ ورنہ عوام تو عدلیہ کو ہی اپنا دکھ سنا ئے گی ۔ اب بھی ملک کی حالت بدل سکتی ہے بشرط کہ حکومت میں عدلیہ جیسا بے ڈر ، مخلص بندہ حکومتی ایوانوں میں آ ئے ۔ اگلے قا رنئین آ پ کیا کہتے ہیں ۔؟؟؟خدا حا فظ
 

 

 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team