اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

                    

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309
 

Email:-      m.wajiussama@gmail.com 

Telephone:-                                                  +92-334-5877586          

 

محمد وجیہہ السماء

تاریخ اشاعت13-04-2010

اے این پی کا ایک اور” معرکہ“ اور عوام

کالم:۔  محمد وجیہہ السماء


اے این پی اب بہت خوش ہے کہ صو بے کا نام بدل دیا گیا ہے اور بقول اے این پی کے لو گ خو ش ہیں کیو نکہ صوبے کے نا م کی تبدیلی کے بعد وہا ں ”دودھ کی نہریں“ بہنے لگی ہیں اور لو گ برسرروزگار ہو گئے ہیں ۔ اب کو ئی بھی کہیں بھی کو ئی ”فا رغ“ نہیں رہا ۔ رشوت چوری ۔ بدیانتی ، لو ٹ مار ، ڈاکے ، حرام خوری ، ناجا ئز منافع خوری تما م بیماریاں ” خیبر پختون خواہ“کے نام سے ختم ہو گئی ہیں اور یہ صر ف ایک جماعت کی ”کاردکردگی“ سے ممکن ہو ا ہے ۔ جس نے دن رات ایک کر کے حکومت کی” ناک میںدم“ کر کے اسے منگوایا ۔ اور اس جماعت کو لوگ اے ین پی کے نام سے جا نتے ہیں ۔ اس کی کارکردگی کا اندازہ اس بات سے بھی لگا یا جا سکتا ہے کہ اس جماعت نے پہلے یہ ”ارشاد“ فر مایا تھا کہ اسلامی جہموریہ پا کستان کے ساتھ” اسلامی “کا لفظ زیادہ ہے اس کو ختم ہو نا چاہیئے اس بات کی دھول بیٹھنے نہیں پا ئی تھی ۔
کہ اس جماعت نے ایک اور نیا ئ” فرمان“ جا ری کر دیا ہے اور یہ فرما یا ہے کہ پا کستان کے صدر کے لئے مسلمان ہو نا جوضروری قرار دیا گیا ہے ۔اس ختم کیا جا ئے اس کی وجہ سے باقی قوموں اس ”تخت“ پر نہیں پہنچ پا تیں ۔ (شاید اے این پی میں زیادہ دوسرے مذاہب کے لو گ ہیں جو یہ فرمان جا ری کیا گیا ہے)
خبر کے مطابق جس میں لکھا گیا ہے کہ آئین میں صدرکے لئے مسلما ن ہو نے کی شرط ختم کی جا ئے (اے این پی)۔ خبر کی تفصیل کچھ یو ں ہے ۔
صدر کا انتخاب تما م صوبوں سے باری باری اور آ غاز کم آ بادی وا لے صوبے سے ہو نا چاہیئے ۔ اور یہ باتیں 18 وین تر میم کے سلسے میں اختلافی نوٹ میں اے این پی نے لکھی ہیں۔ اے این پی چا ہتی ہے کہ آئین سے قرارداد مقا صد کو نکال دیا جا ئے اور صدر کا انتخاب باری باری ہر صوبے سے ہو نا چا ہیئے ۔
اے این پی نے کہا ہے کہ آرٹیکل 2 ۔ اے جس کے تخت قرارداد مقاصد آ ئین کا حصہ بنا۔ اسے ختم کیا جا ئے اور اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ صدر پا کستان کا انتخاب تمام وفا قی اکا ئیوں سے بار ی باری ہو نا چاہیئے۔ اور اے این پی اپنی ان ” تجا ویز“ کو آرٹیکل 41۔کی ایک کلاز میں شا مل کر نا چا ہتی ہے۔ جس کے تخت پاکستان کا ایک صدر ہو گا ریا ست کا سربراہ ہو گا۔ اور جمہوریہ کی اکا ئی کی علامت ہو گا۔ اس کے ساتھ اے این پی کے مطا بق کلاز 2۔میں شامل لفظ”مسلمان“ ختم کر دیا جا ئے۔ جس کے مطا بق صدر کا مسلمان ہو نا ضروری ہے۔ اور یہ جواز بنایا ہے کہ آرٹیکل 2 ایک فو جی امر نے شامل کیا تھا جس نے 1973ءکے آ ئین کو بری طر ح نقصان پہنچایا ۔ اس لئے اب اس عذاب کو ایک ’جہموری “ حکومت میں ختم کر نا چا ہیئے
اوریہ وہی جماعت ہے جس نے ابھی تک کالا باغ ڈیم پر سیا ست بھی چمکائی ہو ئی ہے ۔ (سیاست تو تمام جماعتوں نے چمکا ئی ہو ئی ہے ۔ جو یہ چھو ٹی سی بات سمجھنے سے ”عاری“ ہیں کہ پہلے جو ڈیم بنے ۔ کتنے لوگ ڈوب کر مرے ہیں یا کن کو مشکلات کا سامنا کر نا؟؟۔ کالا با غ ڈیم بن جا ئے تو کون سی ”آفت“ آ جا ئے گی۔ ملک میں لوشیڈنگ کا خاتمہ ہو جا ئے گا۔ ملکی صنعتیں کام کر نے لگ جا ئیں گی ۔ معشیت بہتر ہو گی ، بجلی سستی ملے گی۔ اور بیروزگاری ختم ہو جا ئے گی ۔)
ایک طر ف تو اے این پی خو شیوں سے پھو لے نہیں سما رہی تو دوسری طرف سرحد کا نام تبدیل ہو نے کی وجہ سے ا جتجا عی جلوس و جلسے ہو رہے ہیں ۔ ملکی چیزوں کو نقصان پہنچا یا جا رہا ہے کیو نکہ یہ نام بھی اس عوام کا دل نا رضی نا کر سکا جو کہ اے این پی کہہ رہی تھی کہ سب کے دل کی بات ہے اور ہم ہی سب کے دل کی تر جما نی کر رہے ہیں ۔ اب اے این پی کس منہ سے کہے جا رہی ہے کہ یہی نام ٹھیک ہے وہ اپنے پیارے اور محنتی عوام کا دل تو جیت نہیں سکی ۔ بلکہ الٹا اپنے ”کار ناموں“ کی وجہ سے ”خبروں “میں ضرور نظر آ رہی ہے ۔ اسی اے این پی اور اس جیسی دوسری جماعتوں جو کہ وہا ں کی نما ئیندگی کا اظہار کر تی ہیں نے کبھی اپنے علاقے اور صوبے کے لئے کچھ نہیں کیا اور اسی وجہ سے وہاں کے عوام خود کو کمتر ، جا ہل اور پنجاب دشمن کے نظریے سے دیکھتے ہیں اور وہاں کی اکثریت یہی کہتی نظر آتی ہے کہ پنجاب ہمیں ”کھا“ گیا ہے ۔ ہمارے وسائل پر اس کا قبضہ ہے ۔ اب یہ اے اپن پی کی کاردگردگی دیکھتے ہیں کہ وہ کیا کر تی ہے اپنے عوام کی تنگ نظری اور کمتری ختم کر پا تی ہے یا نہیں ۔ یا پھر خبروں میں رہنے کے لئے کیا کیا اولٹی سیدی حرکتیں کر تی رہتی ہے
 

 

 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team