اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-m.wajiussama@gmail.com 

Telephone:- +92-334-5877586            

 

محمد وجیہہ السماء

 
 
   
 

 

 
 
 
   
 

 

 

تاریخ اشاعت25-05-2010

پنجاب پو لیس ”زندہ آ باد

کالم۔۔۔ محمد وجیہہ السماء


ہمارا ملک جب سے آزاد ہوا ہے۔اسی وقت سے اپنوں کی نوازشوں، شازشوں اور غلامی میں آ گیا ہے ۔ ہر محکمے میں چور بیٹھے ہیں اور ان کا کا م صرف اتنا ہو تا ہے کہ اپنے لئے کیا کیا فا ئدے حا صل کیئے جا سکتے ہیں۔اور کسی کو فا ئدہ پہنچا کر کیا کیا ”حاصل “کیا جا سکتا ہے ۔ کوئی بھی محکمہ کوئی بھی افسر ہو سب اسی تگ و دو میں لگے ہو ئے ہیں اپنے بڑھا پے کے ”ازاروں“ کو کیسے اور کتنا مضبو ط کیا جا ئے اور اسی وجہ سے آ ج ہر طر لو ٹ مار کا سمندر نظر آ ر ہا ہے ۔ ہر کو چے میں، ہر چمن میں کئی کئی چور بیٹھے ہیں اور کو ئی ان کو پو چھنے والا نہیں اور جو ان کو پوچھنے والے ادارے ہیں وہ خود ان کو مکمل سپوڑت فرا ہم کئے ہو ئے ہیں اور ان کا مکمل اعتماد اس بات پر ہو تا ہے کہ جن کے ”پا لتو ٹکڑوں“ پے پل ر ہے ہیں ان کو کو ئی ”شکا یت“ کا موقع نا دیا جا ئے ۔ اسی طر ح کا ایک ادارہ محکمہ پو لیس ہے جس کا مقصد ہی ۔شریف شہریو ں کو تنگ کر نا ہے ۔ ان پر جھو ٹے مقدمے بنا نا ہے ۔ امیروں کے دیئے ہو ئے”رزق“ سے غریبوں کو ذلیل کر نا ہے ۔ مجرموں کی پوری پست پنا ہی کر کے ” انعام“ حا صل کر نا ہے ۔ امیرو ں کے لئے پرٹوکو ل کا انتظا م کر نا ہے ۔ اور غریبوں کی عزت نفس مجروع اور گلی با زا روں میں رو ندھناہی اس کا ”اعزاز“ ہے
پاکستان نام کا تو آ زاد ہو چکا ہے اور پوری قوم اس خوشی میں14اگست کو چراغاں کا بھی اہتمام کر تی ہے ۔ ہر گلی ،ہر محلے ،اور اپنے ملک سجا نے کا بھی اہتمام کر تی ہے اس میں ہماری حکو مت بھی بڑھ چڑ ھ کے حصہ لیتی ہے ۔ مگر آ ج تک کوئی حکومت بھی پا کستان کو سیدہی راہ پہ نا لے جا سکی اور نا ہی کو ئی ہماری پولیس کو کو ئی لگا م نا ڈال سکی ۔ یہ شاید عوام کی بد قسمتی ہے یاحکومت کی نکا می ۔یہ بات روز عیا ں کی طرح حقیقت ہے کہ ہماری پو لیس میں جو جو کا رنامے انجام دیئے جا تے ہیں ان سے شیطان بھی ان سے پناہ ما نگتا ہو گا ۔ اس کی وا ضع مثال پو لیس کی حا لیہ کارکردگی ہے جس میں پو لیس کے جو انوں اور ان کے چمچےوں نے اپنے ذوق ایک مظلوم عورت پر پورے کئے ۔ کیو نکہ پچھلی بار جو ویڈیو سا منے آ ئی تھی اس کے بعد ہماری پو لیس نے یہ” وعدہ“ کیا تھا کہ ”چھترول“ سے تو کو ئی بچ نہیں سکے گا۔ اور اسی روایت کو برقرار رکھتے ہو ئے فیصل آ باد کی ڈاکٹر حمیدہ کو بھی ا ب تشد دکا نشا نہ بنا یا گیا اور وہاں پر موجود لو گوں نے اپنی پیاری پیاری زبانوں سے جو جو ”ارشادات“ فرما ئے وہ ایک الگ کہا نی ہے۔
ایک طرف تو یہ صورتحال ہے تو دوسری طرف مگر ہمارے ملک کے بڑوں نے اس بات پر پھر بھی غور کر نا گوارہ نہیں کیا کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے ۔کیو ں غریب آ دمی اپنی پر یشانی بتا نے پولیس سٹیشن کیو ں نہیں جا تا ۔ کیوں پو لیس صرف دوسروں کے ٹکڑوں پر زندہ رہنا اپنے لئے فر ض سمجھنے لگی ہے۔ کیوں غریب کی عزت نفس کو تومجروح کیا جا تا ہے اور امیر کے تلو ے چا ٹے جا تے ہیں
ہماری حکو مت نے اس کی تنخواہیں ڈبل کر نے پر ضرور رکھا ہو ا تھا اور جواز یہ بنا یا تھا کہ ان کی تنخواہ کم ہے اس لئے یہ ”پریشان حال لوگ“ اس طرح کی غلطیاں کر جا تے ہیں اوراگر ان کی تنخواہ بڑھا دی جا ئے تو ان کی یہ غلطیاں ،کو تا ہیاں ختم ہو سکتی ہیں۔ تنخواہیں بڑ ھا دی گئیں اور پھر نتیجہ کیا نکلا ۔ حالات اس سے بھی بھیا نک ۔
کیو نکہ پو لیس والوں کے منہ ، زبانیں اور ہا تھ پہلے سے زیادہ کھل گئے ۔ اس کی کیا وجہ تھی یہ بھی نہیں سو چا گیا ۔ مگر راقم کی نظر میں اس پو لیسی کی تنخواہیں تو بڑ ہا دی گئی ہیں مگر اس کی اخلاقی تر بیت کر نے کے لئے کو ئی اقدام نہیں کیا اور جو سفارشی ، اور ان پڑھ اس میں آ”ٓگھسے“ ہیں وہ ایسے حکم فرما کر پولیس کے منہ پر کالک مل رہے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ ہماری پو لیس میں جو کرپشن سسٹم چل رہا ہے اسے بھی ختم کر نا ہو گا کیو نکہ عوام اب یہی کہے جا رہی ہے کہ پو لیس کا محکمہ ختم کر دیا جا ئے اس کی کارکردگی اور داستانیں” زبان عام“ پر ہیں اوریا پھر اس کو فوج میں ضم کر دیا جا ئے کیو نکہ وہ تو کرپشن فر ی ہو نے کے ساتھ ساتھ محب وطن اور ملک پر جا ن نچھاور کر نے والا ادارہ ہے اور پولیس میں موجود کا لی بھیڑیوں کو ”عا م پھا نسی دی جا ئے تا کہ عوام کو سکھ کا سا نس نصیب ہو۔پولیس کی اخلاقی تعلیم ع تر بیت کے لئے سکول کھولے جا ئیں اور اس کے ساتھ ساتھ سما جی۔ اخلاقی اور انسا نی تعلیم بھی انہین دی جا ئے اور عوام اپنے دکھ پر یشانیوں کے لئے بے خوف خطر پو لیس سٹیشن کا رخ کر سکیں اور جو پو لیس والے دوسروں کے ٹکڑوں پر پلنا اپنا اعزاز سمجھتے ہیں ان کو مکمل طو ر پر ان کے پا س بھیج دیا جا ئے اور محکمہ پو لیس سے ان کی جا ن چھڑا دی جا ئے تا کہ وہ اپنے آقاﺅوں کی ”خدمت“ کر سکیں جیسے ہمارے حکمران آمریکہ کی کر رہے ہیں
ضروری نوٹ(قار نئین پچھلے کالم میں ویلیو ایڈیڈ ٹیکس لکھا گیا تھا ۔ مگر کمپوزنگ کی غلطی کی وجہ سے وہ صرف ویلیو ٹیکس لکھا گیا ۔ اس کو ویلیو ایڈیڈ ٹیکس ہی پڑھا جا ئے۔شکریہ)
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team