اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-m.wajiussama@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔08-08-2010

ہمیں قرض نہیں چاہیئے۔۔۔۔۔پاکستانی عوام
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ محمد وجیہہ السماء

شمشیرِحق۔۔۔محمد َوجیہہ السمائ
0334-5877586
پاکستان اب 63سال کا تنا ور درخت بن چکا ہے جس کی شاخیں 17کروڑ سے بھی زیادہ ہو چکی ہیں مگر ابھی تک ان شا خوں کو ان کی بنیادی اشیاءاور زندگی کی آسائشیش تک میسر نہیں نا ہی ان کی فلاح و بہبود کے لئے کوئی سچے دل سے کام کر نا اپنا فر ض سمجھتا ہے ۔کو ئی بھی حکمران آیا اس نے خود کی مضبوطی کو اور ٹیکسزز کا انبا رعوام پر لگا نے کو ہی سب کچھ سمجھا۔ عوام کا پیسہ لے کر بھی ان کے لئے کچھ نہیں کیا عوام تڑپ رہی ہے اور حکمران طبقہ عیا شی کی زندگی سے ایک منٹ باہر نہیں دیکھتا۔بلکہ یہ دیکھا جا تا ہے کہ باہروالے اپنے آقاﺅوں کو کیسے خوش کیا جا ئے۔ اب تو ان نا م نہاد حکمرانوں کی پا لیسیو ں سے پا کستان اور پا کستانی عوام خون کے آنسو رو رہی ہے مگرابھی تک ان © © ©”خدمت گزاروں“ کو اپنی عوام پر ترس نہیں آیا اور امید ہے تا قیا مت کسی حکمران کو آ ئے گا بھی نہیں کیو نکہ اب حا لت اس جگہ پہنچ چکی ہے کہ پاکستان واپس آ نا بھی چا ہے تو شا ید نہ آ سکے ۔جسکا سارا قصور حکمرانوں کا ہے مگر نا وہ ما نے ہیں نا وہ ما نیں گے کے مصدق وہ ہر کام کا ملبہ عوام پر گرا کر اس کو ہی بدنام کر تے ہیں
اب اگر اپنے ملک کی طرف دیکھیں تو دل خون کے آ نسو روتا ہے کہ نا بجلی ہے نا پانی ہے” دل پھر بھی پاکستانی ہے “۔کیو نکہ اس بے حس عوام کے نصیب میںہی ان چیزوں کا ذکر نہیںاور نا ہی عوام اب ان چیزوں کے خواب دیکھتی ہے۔ اب تو ہر محب وطن پاکستانی اور درد دل رکھنے والا پاکستانی یہی التجا کرتا نظر آ تا ہے کہ قرضے نہ لیں کیو نکہ نا صاف پانی میسر ہے نا ہی ڈاکٹر کی سہولت ہے ۔نا ہی آ ٹا ملک میں پورا ملتاہے نا ہی چینی کا بحران ختم ہو تا ہے ۔ٹوٹی گلیاں اور سنسان سڑکیں ہر آ نے جا نے والے کا بھرپور استقبال کر تی ہیں ۔اس کے با وجود ملکی قر ضے میں دو سال کے عرصے میں دوگناہ ضا فہ ہوا ہے۔ ااڑے ،زرد چہرے نہ جا نے کس سوچوں میں گم نظر آ تے ہیں گلیوں کو دیکھیں یا سڑکوں پر نظر ڈالیں یا ہسپتال کی طرف نظر اٹھا ئیں ہر چیز بھوت بنگلہ محسوس ہو تی ہے۔ ۔ ا ور حکمران کہنے کو تو ہمارے لئے (عوام کے لئے)قرض لیتے ہیں جو ہمارے ترقیاتی کاموں پر خرچ کئے جا تے ہیں لیکن اس کے باوجود ٹوٹی سڑکیں،گھپ اندھیرا،بجلی کی کمی،صنعتیں بندہیں اور ان تر قیا تی کا موں کا پتہ بھی نہیں چلتا کہ کب کے ہو ئے ہیں کیو نکہ کو ئی گلی ۔کو ئی سڑک ایک سال سے زیادہ عرصہ تک اپنی اصلی حا لت میں نہیں رہتی اور یہ بھی حکمرانوں کی عوام پر مہر بانی ہے کہ وہ عوام اپنے ”منتخب نما ئندے “ کو نا بھو لیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کسی بھی محکمے کو دیکھ لیں وہ گورنمنٹ کو نقصان پہنچا رہے ہیں چا ہے وہ سٹیل مل کا نا م ہو یا ریلوے کا مر دہ ہاتھی۔اس وجہ سے عوام، مسا فر ذلیل و رسوا ہو رہے ہیں اور نوکریوں سے بھی ہا تھ دھوئے ہو ئے ہیں ”چیف جسٹس صاحب ایناں حکمراناں دے قرضے لین دا ہوی از خود نوٹس لیہ کے عوام تے اک ہور احسان فرما دیﺅ اﷲ تعالیٰ تہاڈی تے تواڈے مخلص دوستاں دی شان ہور ودائے۔ © ©“اور کیا کیا تعریف کروں۔لہذا اس صورت حال میں پورے ملک کی عوام یک زبان ہو کر یہی کہے جا رہی ہے کہ”ایہے مہربانی کرو چیف جسٹس صاحب!ہور قرضے لین توں منع کرو، اسی توٹیاں سڑکاں ،گندیاں نالیاں نال رہ لواںگے تے قرضے نہیں لواں گے پر ایہے حکمران ہون اپنی فکر کرن ساڈی فکر چھڈن۔جیڑا قر ضہ لوون اپنی ذمہ داری تے لین نالے وہ قرضے اکٹھے کر نے واسطے ٹیکسزز وچ نا پان“۔
”ہمارے نام پر لیا جانا والاقرض بند کر دیں کیونکہ حکمران تو دو چار سال بعد چلے جا ئیں گے لیکن قرض کا خمیارہ عوام کو بھگتنا پڑتاہے ۔جب کہ اس وقت بچے بچے پر ہزاروں روپے آ ئی ایم ایف۔ ورلڈ بینک کا قر ضہ ہے۔ چا ہے وہ ابھی پیدا بھی نہ ہوا ہو“
چیف جسٹس صاحب اب آپ ہی ملک کو ان بحرانوں سے نکالنے کے لئے اپنے اختیارات استعمال کر یں کیو نکہ یہاں تو قانون سا زی بھی وہ کی جا تی ہے جو سب ”حمام میں ننگوں کوفائدہ دے“۔ کرپشن کا دور دورہ ہے ۔ کو ئی محکمہ اپنا کا م صحیح طر یقے سے نہیں کر رہا ۔ کو ئی بھی افسر کو ئی بھی سرکاری ملازم اپنا کا م کر نا اپنی توہین سمجھتا ہے۔ اس ملک کو بچا لیں ۔ اس کے لئے آپ خود ہی سوموٹو ایکشن لیں جو کہ آپ پہلے ہی لے رہے ہیں اور حکومت کو اس بات کا پابند کر یں کہ وہ خود اور اس کے ادارے اپنی حدود میں رہ کر اپنی عوام کے محافظ اور ملازم بن کر اپنے کاموں کو فر ض سمجھ کر کریں اور حکومت کو یہ بھی حکم دیں کی آیندہ کسی محکمے سے کر پشن کی شکایت آ ئی تو اس کی ذمے دار حکومت ہو گی۔
بلکہ جو شعبے جات اور صنعتیں بچ گئے ہیں ان کو بہتر کیا جا ئے ان میں بہتری کے لئے اس کام میں مخلص،نڈربندے لگا ئے جا ئیںجو اس ادارے کو پھر سے منا فع بخش بنا دیں گے اور اس کا م میں کسی کی سفارش، رشوت کو استعمال نہ ہو نے دیا جا ئے ۔ خسارے میں چلنے والی ٹرنیں بند نہ کریں بلکہ یہ پرائیوٹ سیکٹر کو دے دیں۔ اور اس میں بھی کسی قسم کی سیاسی پشت پنا ہی،سیاسی وابستگی نہ قبول ہو نے دی جا ئے۔ اگر حکومت پھر بھی اسے اپنی تحویل میں رکھے تو اس کا فائدہ ہی ہے اگر وہ ایک نئے عزم سے دلیرانہ اقدام کر تے ہو ئے کرپشن کے بے تاج با دشاہوں (ٹکٹ چیکرزاور ریلوے پولیس )کو لگام ڈال لیں کیو نکہ ان کی وجہ سے سیدھا ملکی نقصان ہو رہا ہے یہ لوگ چند پیسوں کے لئے اپنے ضمیر کو یبچ کر اپنی جیب کو بھرتے نظر آ تے ہیں
اس کے سا تھ ساتھ جناب چیف جسٹس صاحب !وزیراعلیٰ پنجاب نے 195ارب تر قیا تی کاموں کے لئے مختص کیئے ہیں جناب ان کو بھی استعمال نا ہو نے دیں بلکہ وہ پیسہ بھی قر ض کی واپسی پر لگا دیا جائے ۔ تا کہ عوام پر ہر سال لگنے و الے نئے ٹیکسیزز سے عوام کو چھٹکارہ ملے اور ملکی معشیت میں بھی بہتری آئے کیو نکہ ان قر ضوں کی وجہ سے ہمارا ملک عدم توازن کا شکار ہو چکا ہے ٭٭٭
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved