اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 0334-5877586

Email:-m.wajiussama@gmail.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔28-10-2010

”جمہوری حکومت کے بچھا ئے کا نٹے
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ محمد وجیہہ السماء

ٓایک دفعہ کا ذکر ہے کہ شیطان سے کسی نے پوچھا کہ تم کس طر ح لوگوں میں لڑا ئی کراتے ہو۔ حالانکہ لوگ تو اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہو تے ہیں شیطان آرام سے اس کی بات سنتا رہا جب اس شخص نے بات ختم کی تو شیطان نے کہا تم یہاں روکو اور دیکھو میں کیا کر تا ہوں تم تما شہ دیکھتے رہو۔ شیطان وہا ں سے اٹھا اور سا منے موجود حلوائی کی دوکان پر پہنچ گیا وہاں اس نے شیرے(جو جلیبیوں کو میٹھا کر نے کے لئے استعمال ہو تا ہے)کو ایک انگلی پر لگایا اور ایک دیوار پر لگا کر واپس آ گیا ۔ اور آ کر اس شخص کو کہنے لگا اب تما شہ دیکھتے رہنا۔ وہ شخص آرام سے بیٹھ گیا۔ اس شیرے پر مکھی آ کر بیٹھی اس کو شکار کیا اس مکھی پر چوہے کی نظر تھی ا س نے اس پر اپنا غصہ نکال دیا۔ چوہے دیکھ کے باہر کھڑی بلی کے منہ کی بھی رالیں ٹپکنے لگیں وہ اس پر جھپٹی اور اس کا کام تمام کر دیا ۔ بلی تو اپنا کام کر چکی تھی مگر اسے کیا معلوم تھا اس کی بھی باری آ نی ہے اس پر ایک گاہک جو سامان خریدنے آ یا ہوا تھا کا کتا بھو نکے گا۔ پھر کیا تھا بلی آ گے آ گے اور کتا صاحب پیچھے پیچھے ۔اور اس حلوائی کی دوکان کا ستیا نا س ہو گیا ۔ جس کی وجہ سے وہ حلوائی اس گاہک سے لڑنے لگ گیا کہ اس گاہک کے کتے نے سا را کام خراب کیا ہے ۔اور گا ہک کیا تھا وہ اس سے بھی دو قدم ا ٓ گے تھا کہنے لگا بلی رکھنے کا کیا مطلب تھا تمھارا! اور پھر لڑا ئی شروع۔۔۔۔ اب شیطان اس شخص سے مخاطب ہوا کہ میں ایسے کر تا ہوں۔ جہان دل کیا لڑا ئی کرا سکتا ہوں جو مر ضی ہو بندہ بھی مروا سکتا ہوں۔اس کہا نی کا ذکر بڑے اکثر اپنی با توں میں سمجھانے کے لئے کر تے ہیں ۔کہا نی جھوٹی ہے یا سچی اس بات کا تو پتہ نہیں نا ہی ضرورت ہے ۔ مگر اپنے ملک کے حالات دیکھیں تو یہ شیرا لگا نے والی بات نظر آ تی ہے ۔ موجودہ ”جمہوری حکومت“ کو آ ئے ہو ئے دو سال سے زائد عرصہ ہو چکا ہے اس نے ملک کو اس دوراہے پر لا کھڑا کیا ہے جہاں سے اس کی واپسی نا مکمل ہے ، جتنا بڑا کو ئی مجرم ہے وہ اتنی بڑی کرسی پر بر جمان ہے۔ کو ئی نہ کو ئی کام ایسا کر تا ہے کہ پاکستان کی روح کانپ اٹھتی ہے۔ انہی ”عزت دا ر“لوگوں کے کارناموں اور نام نہاد پیدا کر دہ بحرانوں میں ان کا ہا تھ ہے جس کا فائدہ ان کو اور نقصان ملک و عوام کو ہو رہا ہے چا ہے وہ آ ٹے کا بحرا ن ہو یا چینی کا ۔ گیس کا ہو یا کوئی اور۔ ان لوگوں کی موجیں ہی مو جیں ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ ہماری موجودہ حکومت کے فیصلوں نے عوام کو جینے سے بھی محروم کر نے کا پورا پروگرام بنا یا ہوا ہے اس حکومت نے آ ئے دن کو ئی نہ کو ئی ڈھنگ رچا کر عوام کو ذلیل کیا ہوا ہے جس کی واضع مثال چینی، پٹرول،ایل پی جی اور بجلی کی قیمت ہے جو کہ اس جمہوری حکومت میں بار بار بڑ ھا ئی گئی اور عوام کو زندہ ردگور کر نے میں ابھی بھی حکومت تن، من دھن سے کو شان ہے۔بجلی عالمی بینک کے مطا بق 90%مہنگی ہوئی۔ اس کے ساتھ پٹرول،ڈیزل،گیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ اس حکومت کی”مجبوری“ ہی ہو تی ہے۔اس طر ح اس حکومت نے ایک طرف عوام کو ذلیل و رسوا کیا ہوا ہے دوسری طرف ملک کو اس دلدل میںلے جا رہی ہے کہ کرپشن اور کر پٹ ترین لوگوں کی سلطنت بن جا ئے تو تیسری طرف یہ بارز اور کورٹس میں شیرا لگا نے کا کام کر چکی ہے جس کا م کو کا فی عرصہ سے ہمارے ”معزز“وفا قی وزیر با بر اعوان صا حب کر رہے ہیں ان کواین آ او مقدموں میں اپنی اوراپنی حکومت کی ناکا می نظر آ ئی تو وہ بارزز کو اور وکیلو ں کو فنڈز دینے چل نکلے اورملکی خزانے کا منہ بارزز پر کھول دیا تا کہ وہ بارزز کو کو رٹس کے خلاف کردیں اور اپنے اور اپنی حکومت کے این آر او کے کیسزز کو اوپن نہ ہو نے دیں اور اس کام میں ا ن کو حکومت کی بھرپور حمایت حا صل تھی۔ وہ وا ضع طور پر کہتے نظر آ تے ہیں کہ میں ا ن کو فنڈز ہزار بار دوں گا ۔ چا ہے کو ئی کچھ بھی کہے۔ ان کے اس کارنامے کی وجہ سے اب ”بار،وکلاءاور ججزز صاحبان“آمنے سامنے آ چکے ہیں جو کہ ملکی حالات کے لئے نا موافق ہیں مگر حکومت کو ان با توں سے کو ئی غر ض نہیں کیو ںکہ اس کا بچھا یا ہو ا جا ل کا میاب ہو چکا ہے وہ یہی چا ہتی تھی کہ حکومت این آ راو کا کبھی ان سے نہ پو چھے اور جو کرپٹ ترین لوگ موجود ہیں وہ اپنے عہدوںکی موجیں لیتے رہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ کرپشن کے حوالے سے ٹرنپیرنسی انٹر نشنل نے اس حکومت کو اس کا اصلی چہرہ دیکھا یا ہے تو وہ اس بات کو ماننے سے انکاری ہے اور اس کے وزیر یہ کہے جا رہے ہیں کہ یہ رپورٹ حقا ئق کے منا فی ہے ہماری حکومت تو”فرشتوں“کی حکومت ہے۔جب کہ اسی حکومت کو یہی ایواڈ پچھلے سال بھی مل چکا ہے جس میں اس حکومت کو 42نمبر پر دیکھا یا گیا تھا جب کہ اب اس کا نمبر34ہے۔ اس بات کو ماننے سے انکاری حکومت نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ اس ادارے کو قا نونی نو ٹس بھیجا جا ئے گا کیو نکہ یہ کام ”جمہوریت “کے خلاف کیا گیا ہے اس کرپٹ ترین حکومت کو اس کا چہرہ دیکھا یا گیا ہے جو کہ کسی طور بھی ہمارے حکومتی وزیروں کے لئے قا بل قبول نہیں اور یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان میں آنے والی کسی حکومت نے کبھی بھی اپنی حکومت کو غلط کہا ہے بلکہ اپنی غلطیاںٹھیک کر نے کے دوسروں پر اپنا الزام لگایا ہے جیسا کہ جمہوری حکومت کو دو سال سے زائد کا عرصہ ہو چکا ہے مگر ہر الزام ابھی تک پرویز مشرف پہ ہے۔ ہماری حکومت کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ اپنے آ پ کو اور اپنے کاموںکو درست کر لے کیو نکہ کو ئی بے حس قوم یہ نہیں چا ہتی کہ اس کے خون پسینے کی کمائی کو کرپشن کی نظر کیا جا ئے چا ہے وہ پاکستانی قوم کی طرح کتنی ہی”بے حس“کیو ں نہ ہو۔ اور ہماری حکومت کو ان کرپٹ وزراءسے فورا جان چھڑانی ہو گی جن کے مطلق ہماری فوج کے سربراہ کیا نی بھی کہہ چکے ہیں ۔ کہ ان کر پٹ وزراءسے جان چھڑا ئی جا ئے ۔اس کے ساتھ ساتھ اداروں کو مضبوط کیا جا ئے کرپٹ اہلکاروں کو نشا ن عبرت بنا یا جا ئے۔ اور اپنی حکومتی کی غلطیوں کو تا ہیوں کو بھی کھلے دل سے تسلیم کر کے قوم سے معافی ما نگی جائے آئندہ سے ہر کا م میرٹ پہ کیا جا ئے تا کہ عوام کا اعتماد”جمہوریت“پر برقرار رہے ورنہ ڈکیٹر شپ۔۔۔۔۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved