موٹی رانیں اور کولہے بیماری سے بچاتےہیں

جسم کا خدو خال اور کہاں چربی جمع ہوتی ہے بہت اہم ہے۔ ران اور کولہوں پر چربی صحت کے لیے اچھی ہے لیکن پیٹ پر مضر صحت ہے۔
ڈاکٹر کونسٹنٹینوز

برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ کولہے اور ران پر اضافی چربی صحت کے لیے اچھی ہے اور یہ چربی دل اور ہاضمے کی بیماریوں سے بچاتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کولہے پر اضافی گوشت مضر چکنائی کے مادے کو جمع کرتا ہے اور شریانوں کو بند ہونے سے روکتا ہے۔

آکسفرڈ کے ماہرین کی ٹیم کا کہنا ہے کہ کمر پر اضافی گوشت ہونے کی بہ نسبت بڑے کولہے ہونا بہتر ہے کیونکہ کمر پر اضافی گوشت بیماریوں سے نہیں بچاتا۔

ماہرین نے انٹرنیشنل جرنل آف اوبیسیٹی کو بتایا کہ سائنس کو چاہیے کہ کولہوں پر اضافی چربی بڑھانے کے حوالے سے کام کرے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ آنے والے دور میں ڈاکٹر بھی اس بارے میں مشورے دیں کہ جسم میں چربی کم کر کے کولہوں میں اضافی چربی لائی جائے تاکہ امراض قلب اور ذیابیطس جیسے امراض سے محفوظ رہا جا سکے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کولہوں پر چربی کم ہونے سے کوشنگ سنڈروم جیسی بیماریاں ہو سکتی ہیں۔


تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ران اور کولہوں پر چربی کو کمر کی چربی کی نسبت ختم کرنا مشکل ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگ شائد اس بات کو پسند نہ کریں لیکن جب چربی جلد ختم کی جاتی ہے وہ مضر صحت ہوتی ہے۔ اس کے مقابلے میں آہستہ چربی پگھلنے سے شریانیں محفوظ رہتی ہیں اور خون میں چینی کی مقدار کو قابو رکھنے میں مدد کرتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پیٹ کے ارد گرد زیادہ چربی ہونے سے ذیابیطس اور دل کے عارضے کا خطرہ ہوتا ہے۔

آکسفرڈ یونیورسٹی میں ریسرچ کے سربراہ ڈاکٹر کونسٹنٹینوز کا کہنا ہے ’جسم کا خدو خال اور کہاں چربی جمع ہوتی ہے بہت اہم ہے۔ ران اور کولہوں پر چربی صحت کے لیے اچھی ہے لیکن پیٹ پر مضر صحت ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ بہتر ہے کہ ران پر اضافی چربی ہو مگر پیٹ پر چربی جمع نہ ہو۔ ’لیکن بدقسمتی سے یہ ہوتا نہیں ہے کیونکہ اگر ران پر چربی میں اضافہ ہوتا ہے تو پیٹ پر بھی اضافہ ہوتا ہے۔‘

برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کی فوٹینو روزاکیئس کا کہنا ہے ’اس تحقیق سے ہمیں یہ سمجھنے میں مدد ملی ہے کہ جسم پر چربی امراض قلب میں کمی کے حوالے سے کس طرح مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔‘
 

 

Advertise

Privacy Policy Feedback

Guest book

Contact us Disclaimer Terms of Usage Our Team