رانوں کی پیمائش اور امراضِ قلب
ایک تحقیق کے مطابق وہ مرد اور خواتین جن کی رانوں کی محیط ساٹھ سینٹی میٹر سے زائد ہوتی ہے ان کے امراضِ قلب میں مبتلا ہونے اور انہیں جلدی موت آنے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔

ڈنمارک کی ٹیم کی یہ تحقیق تین ہزار افراد کے تجزیے پر مشتمل ہے۔ اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ایسے افراد کی جلد موت یا امراضِ قلب میں مبتلا ہونے کے امکانات اس وقت بھی کم ہوتے ہیں اگر جسم کی چکنائی، تمباکو نوشی اور کولیسٹرول کو مدِ نظر رکھا جائے۔

تحقیق کے مطابق پتلی رانوں میں انسولین سے نمٹنے کے لیے پٹھے کم ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ذیابیطس ہونے کا خدشہ ہوتا ہے اور اسی وجہ سے بعد میں امراضِ قلب بھی ہو سکتا ہے۔

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ تحقیق برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہوئی ہے اور اس میں تین ہزار افراد کی دس سال تک نگرانی کی گئی ہے۔ اس دوران ان کی قدامت اور وزن لیا گیا اور اس کے علاوہ ران، کمر کا محیط، اور ان کے جسم میں مجموعی چکنائی کا حساب لگایا گیا۔

تحقیق دانوں نے رانوں کی پیمائش کولہوں کے قریب سے لی۔ انہوں نے تحقیق کے لیے افراد کی طرزِ زندگی کو بھی دیکھا کہ آیا وہ تمباکو نوشی کرتے ہیں یا نہیں اور ان کے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو بھی دیکھا گیا۔ اس کے بعد انہوں نے امراضِ قلب کے لیے ان افراد کی دس سال تک نگرانی کی۔

اس عرصے میں انہوں نے جانا کہ 257 مرد اور 155 خواتین انتقال کر گئے، 263 مرد اور 140 خواتین کو دل سے متعلق بیماری ہوئی جبکہ 103 مرد اور 34 خواتین کو امراضِ قلب ہوا۔

کوپن ہیگن یونیورسٹی ہسپتال کو یہ معلوم ہوا کہ جن کی رانیں 55 سینٹی میٹر سے کم تھیں ان کی جلد موت اور سنگین طبی امراض میں مبتلا ہونے کا خدشہ دگنا ہو جاتا ہے۔
 

 

Advertise

Privacy Policy Feedback

Guest book

Contact us Disclaimer Terms of Usage Our Team