اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 اردو پاور کے لیے اپنی تحریر     اس ای میل ایڈریس پر روانہ کریں

Email:-ceditor@inbox.com.......... Email:-Jawwab@gmail.com

 

لال مرچ کی تاثیر
ہمارے یہاں پکوان میں لال مرچ کے استعمال کا رواج اس قدر عام ہے کہ ہر چھوٹے بڑے گھر میں سالنوں اور ترکاریوں کے ساتھ مصالحے کے طور پر بہ افراط کھائی جاتی ہے۔ ہندوستان کے علاوہ دیگر ممالک یورپ، امریکہ، افریقہ، عرب، شام، ترکی وغیرہ میں کہیں بھی لال مرچ نہیں کھائی جاتی۔ پٹھان جیسی اکھڑ اور تندخو قوم بھی اس کے استعمال سے گریز کرتی ہے لیکن ہندوستان میں یہ حالت ہے کہ دونوں وقت کے کھانے میں دسترخوان پر کوئی تکاری یا سالن ایسا نہیں ہوتا جس میں لال مرچوں کا کافی جزو نہ ہو۔ اصل چیز یہ ہے کہ ہماری زبان کے چٹخاروں نے ہمیں کسی چیز کے نفع نقصان کے متعلق سوچنے اور سمجھنے کا موقع ہی نہیں دیا۔


اگر زہر میں بھی ہمارے زبان کا چٹخارہ ہوتا تو شاید اس کو بھی کھانے سے گریز نہ کرتے۔ اس سلسلہ میں نہ ہمیں اپنی صحت کا خیال ہے اور نہ اپنے بیوی بچوں کی تندرستی کا، ہماری یہ حالت ہے کہ جہاں ذرا بچہ کھانے کے قابل ہوا اور ہم نے اس کے منہ میں مرچوں کے سالن ٹھونسنا شروع کئے۔ اول اول تو بچہ منہ بنا کر اپنی نفرت کا اظہار کرتا ہے لیکن ہم اس کی نفرت کو نظر انداز کر دیتے ہیں آخر کار بچہ مرچیں کھانے کا عادی ہو جاتا ہے اور وہ فطری جذبہ نفرت اس کے ذہن سے محو ہو جاتا ہے۔ لال مرچ کے نقصانات کی فہرست بہت طویل ہے اور فوائد کی حیثیت آٹے میں نمک کی سی۔ مرچوں کے مضر اثرات سب سے پہلے غذا کی اس نالی پر پڑتے ہیں جو منہ سے شروع ہو کر مقعد تک گئی ہے، جب ہم کوئی ایسی چیز کھاتے ہیں جس میں مرچیں تیز اور زیادہ ہوں تو سب سے پہلے اس تیز اور جھنجھناہٹ کا اثر زبان محسوس کرتی ہے

گو یا قدرت کے بنائے ہوئے جسمانی نظام کے مطابق ہمیں مطلع کیا جاتا ہے کہ ہم کوئی ایسی چیز کھا رہے ہیں جس سے ہماری صحت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے لیکن ہم اس کی قطعی پرواہ نہیں کرتے۔ منہ بری طرح جل رہا ہے، ناک بہہ رہی ہے، آنکھوں سے پانی جا رہی ہے، سی سی کر رہے ہیں مگر بلا نوشو کی طرح زہر مار کئے جا رہے ہیں۔ منہ ،حلق اور زبان کی اس آگ کو سکین دینے کیلئے گھڑی گھڑی ٹھنڈا اورسرد پانی پیا جا رہا ہے اور جب یہ سلسلہ جاری رہتا ہے تو نزلہ، زکام اور کھانسی تک نوبت پہنچتی ہے اور پھر کھانسی مزمن ہو کر زندگی بھر ساتھ نہیں چھوڑتی۔ مرچوں سے مملونوالہ زبان، منہ اور حلق کو جلاتا اور مری سے گزر کر معدے میں پہنچتا ہے مری اس نوالے سے اس لئے کم متاثر ہوتی ہے کہ مری میں سے ٹھہرنے کا موقع نہیں ملتا۔ معدے میں بھی مرچوں سے مملونوالہ اپنے وہی مضر اثرات دکھاتا ہے جن سے منہ کا واسط پڑا تھا۔ معدے کے غشائے مخاطی میں سوزش اور جلن ہونے لگتی ہے اور اس سوزش کی وجہ سے رطوبت سے ہضم خراب ہو جاتا ہے۔ بھوک کم لگنے لگتی ہے، صنعف معدہ لاحق ہو جاتا ہے اور معدے میں سرطان پیدا ہونے کا اندیشہ ہو جاتا ہے اور جب یہ لال مرچیں معدے سے گزر کر آنتوں میں پہنچتی ہیں تو وہاں بھی اپنے اثرات د کھائے بغیر نہیں رہتیں۔ صبح کو غذائی نالی کے آخری حصے میں وہی سوزش اور جلن ہوتی ہے جس نے کھانے کے وقت زبان، منہ اور حلق کو جھلسایا تھا۔ جب مرچوں کی تیزی اور گرمی خون میں جذب ہو جاتی ہے۔

اور یہ متاثرہ شدہ خون آنکھوں کے تغذیہ کےلئے پہنچتا ہے تو اپنے مضر اثرات آنکھوں پر بھی ڈالتا ہے، آنکھیں چندھیانے لگتی ہیں۔ ان میں کیج آنے لگتا ہے پیوٹوں میں روہے ککرے پیدا ہو جاتے ہیں اور اگر جلد ہی تدارک نہ کیا جائے تو دھند لا دکھائی دینا شروع ہو جاتا ہے بصارت کمزور ہو جاتی ہے اور یہی مرچوں سے متاثر شدہ خون جگر پر اثرا انداز ہو کر اسے مختلف قسم کی بیماریوں میں مبتلا کر دیتا ہے مثانے، گردے، روعیہ اور مجری بول تک مرچوں کے اثرات سے ماﺅف ہو جاتے ہیں۔ جگر کی متعدد بیماریاں زیادہ مرچیں کھانے ہی سے ہوتی ہیں۔ لیکن اس میں نقصان کی پرواہ کئے بغیر ہم مرچوں کا استعمال جاری رکھتے ہیں۔ ہندوستان کے دوسرے صوبوں کے مقابلے میں دہلی اور یوپی کے اضلاع میں لال مرچیں بہت زیادہ کھائی جاتی ہیں۔ اور اس کے نتیجہ کے طور پر کوئی بواسیر میں مبتلا ہے، کوئی رقت و سرعت کا شکار ہے، کسی کو نزلہ اور زکام گھیرے ہوئے ہے اور کسی پر اسہال و پیچش جیسے امراض نے تسلط جما رکھا ہے۔

یہاں یہ بات ذہن میں رکھیں کہ معمولی مقدار میں مرچوں کے استعمال میں تھوڑی سی افادیت بھی ہے اور یہ بالکل قدرتی چیزے چونکہ اس پوری کائنات میں کوئی ایسی تخلیق نہیں کی گئی جو اپنے اثرات کی بنا پر صرف نقصان دہ اور مضرت رساں ہو، کیسی بھی ضرور رساں اور مضرت پہنچانے والی چیز ہو، اپنے میں کچھ نہ کچھ افادیت کا عنصر ضرور رکھتی ہے، چنانچہ لال مرچیں بھی حسب ذیل فوائد کی حامل ہیں۔ مرچوں کوزیادہ تر مصالحہ کے طور پر سالنوں میں استعمال کیا جاتا ہے، اس سے غذاﺅں کے نفاح کی اصلاح ہوتی ہے اور ہضم میں مدد ملتی ہے۔ محققین طب اس خیال کی تصدیق کرتے ہیں کہ مرچوں کو کم مقدار میں کھایا جائے تو ان کے اثرات سے معدے کی رطوبت اور لعاب د ہن مقوی زیادہ پیدا ہوتا ہے۔ آنتوں کی حرکات دودھیہ بڑھ جاتی ہیں۔ اور یہ مد ر لعاب دہن مقوی معدہ اور کا سرریاح بھی ہیں۔ محققین طب ان کو محرک عروق و قلب، محذر بول اور مقوی باہ بھی کہتے ہیں۔ آب و ہوا کے تغیرات سے معدے پر جو اثرات پڑتے ہیں۔ مرچیں ان کو بھی دورکرتی ہیں اور پکوان کو ذائقہ دار بناتی ہیں۔
 
 

 

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team