اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 1-514-970-3200

Email:-jawwab@gmail.com
 

 مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 
سونے سے قبل تیز روشنی سے نیند متاثر

ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ رات کو سونے سے قبل اگر تیز روشنی میں بیٹھا جائے تو نیند ٹھیک نہیں آتی۔

تحقیقی جرنل میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اگر تیز روشنی میں بیٹھا جائے تو انسانی جسم نیند کے ہارمون کم پیدا کرتا ہے جس کے باعث نیند ٹھیک نہیں آتی۔

امریکی تحقیق دانوں کو یہ بھی معلوم چلا کہ جو لوگ مختلف شفٹوں میں کام کرتے ہیں ان کو بھی نیند ٹھیک نہیں آتی۔ تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ اگرچہ انسان کا طرزِ زندگی دن سے رات میں تبدیل ہو جاتا ہے لیکن انسانی جسم میں یہ تبدیلی نہیں آتی۔

تحقیق کے مطابق انسانی جسم یہ ہارمون اندھیرا ہوتے ہی بنانا شروع کردیتا ہے اور ساری رات بناتا رہتا ہے۔ اسی لیے رات کو تیز روشنی کے باعث انسانی جسم ہارمون بنانا بند کردیتا ہے۔

اس تحقیق کے لیے 116 افراد نے پانچ روز کمرے میں گزارے جہاں پر روشنی کو کنٹرول کیا گیا۔ وہ 16 گھنٹے جاگتے اور آٹھ گھنٹے سوتے تھے۔

تحقیق کی ابتدا میں ان افراد کو 16 گھنٹے روشنی میں رکھا گیا۔ اس کے بعد ان کو آٹھ گھنٹے تیز روشنی اور شام کے آٹھ گھنٹے مدھم روشنی میں رکھا گیا۔ تحقیق دانوں نے دیکھا کہ روشنیاں مدھم کردینے سے ان افراد کے جسم نے 90 منٹ زیادہ سونے والے ہارمون بنائے۔

امریکہ کے ہارورڈ میڈیکل سکول کے ڈاکٹر جوشوا گوُلی کا کہنا ہے ’روشنی کے باعث نیند میں خلل پیدا ہوتا ہے جس کے باعث انسانی جسم کی جسم کا درجہ حرارت، بلڈ پریشر اور گلوکوز کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے۔‘

 

تاریخ اشاعت:۔16-08-2010

اونچی ایڑی والے جوتوں کا استعمال پنڈلی کیلئے نقصان دہ ہے۔ رپورٹ

اونچی ایڑی والے جوتے استعمال کرنے والی عورتوں کی پنڈلی کے پٹھوں کو نقصان پہنچتا ہے جس کے بعد وہ فلیٹ جوتے میں بھی چل پھر نہیں سکتیں، اس طرح کے جوتوں سے پٹھوں میں کھچاؤ پیدا ہو جاتا ہے جو کہ درد اور بے آرامی کا باعث بنتا ہے۔  رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے بتایا کہ جو عورتیں دو سال تک ہفتے میں پانچ دن اونچی ایڑی کی جوتیاں استعمال کرتی ہیں 13 فیصد ایسی عورتوں کے پٹھوں میں کھچاؤ پیدا ہو جاتا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق ایسی کیفیت سے بچے کا واحد حل پٹھوں میں لچک پیدا کرنے والی ورزشیں ہیں۔ اونچی ایڑی والے جوتوں کے استعمال سے گھٹنے اور ٹخنے کا درمیانی فاصلہ کم ہو جاتا ہے لیکن اگر اونچی ایڑی والے جوتوں کا مسلسل استعمال کیا جائے تو پٹھے مستقل طور پر کمزور اور سکڑ جاتے ہیں جس کے نتیجہ میں ایسی عورتیں جب فلیٹ جوتوں میں بھی چلنے کی کوشش کرتی ہیں تو ان کے پٹھوں میں کھچاؤ پیدا ہوتا ہے جس سے وہ بے آرامی اور درد محسوس کرتی ہیں۔

ٹیسٹ ٹیوب نظام تولید میں پرانے بیضے سے بھی استفادہ ممکن ہو چکا ہے

طب کی دنیا میں اب ٹیسٹ ٹیوب بی بی کی پیدائش کیلئے عورت کے تازہ ’’ ایگ‘‘ کی بجائے لیبارٹری میں محفوظ کئے گئے پرانے بیضہ سے بھی استفادہ ممکن ہو گیا ہے۔ ان وائیٹرو فرٹیلائزیشن ( آئی وی ایف) ٹیکنالوجی میں مزید ترقی کے بعد نظام تولید کی مزید باریکیوں اورمشکلات کو دور کرنے کے بعد اب کسی دوسری عورت کے ایگ کو پہلی عورت کے بطن میں رکھ کر پیدائش کے عمل کو ممکن بنایا جا سکے گا۔ ہیومن ری پروڈکشن‘‘ نامی جریدے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ان تجربات میں کامیابی کی شرح تازہ ایگ کے برابر رہی ہے۔ اس تحقیق کے بعد دنیا بھر میں بے اولاد جوڑوں کے ہاں بچے پیدا ہونے کی امید 85 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ نیویارک یونیورسٹی فرٹیلائزیشن سنٹر کے پروفیسر نیکولس نوباز کے مطابق اب تولید کے میدان میں مزید جدت اور اعتماد کے ساتھ آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔
 

عمر میں اضافے کے ساتھ شکر کی مقدار کو باقاعدہ رکھنے کی ہڈیوں کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے۔طبی تحقیق
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved