بھارت میں ایک مسلم خاتون نے قرآن پاک کا
سنسکرت میں ترجمہ کرلیا ہے۔ اتر پردیش کے د یو
بند کی رضیہ
سلطانہ کو قرآن کا سنسکرت میں ترجمہ کرنے میں
بارہ برس سے زائد کا عرصہ لگا ہے ۔ کیونکہ ان
متبادل الفاظ کی تلاش ایک مشکل کام تھا ۔ جو
کہ سنسکرت میں موجود نہیں ہیں ۔ لیکن قرآن کی
اصطلاحات کی ادائیگی کے لئے ان کا ہونا ضروری
تھا ۔ رضیہ سلطانہ کی اس کوشش کو پوری دنیا
میں قد ر و قیمت کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے ۔
اس سلسلے میں موصوفہ کو امریکہ، ایران، روس
اور یوروپ کے کئی ملکوں سے ستائشی خطوط تو ملے
ہی ہیں انہیں ان ملکوں کے دورے کی دعوت بھی دی
گئی ہے ۔ رضیہ سلطانہ د یو بند میں انڈ ین
انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنا لوجی کے ملازم پروفیسر
محمد سلیمان کی پوتی ہیں اور محمد سلیمان بھی
ہندی اور سنسکرت کے بڑے عالم ہیں ۔ انہوں نے
قرآن پاک کا تیس سال قبل ہندی میں ترجمہ کیا
تھا ۔ جس کی اولین کاپی اس وقت کے صدر جمہوریہ
ڈاکٹر شنکر دیال شرما نے جاری کی تھی اور ان
کے اس کام کی بہت ستائش کی گئی تھی ۔ اس لئے
انہیں ایسے الفاظ وضع کرنے میں کافی محنت کرنی
پڑی ۔ رضیہ سلطانہ نے کے مطابق انہیں اس کام
میں اللہ کی مدد حاصل رہی ہے ۔ اس کے علاوہ اس
نیک کام میں ان کے قابل احترام اور لائق و
فائق دادا پروفیسر سلیمان کا ہاتھ ہے