اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-                                                            iqbal-janjua@gmail.com    

Telephone:-       

 

 

 

تاریخ اشاعت02-04-2010

انتخاب عورت

شادی سے پہلے انسان سعی و کوشش کرکے بہترین رشتہ تلاش کرے بہترین رشتہ حسن وزبیاتی ۔تعلیم و تربیت ۔اخلاق و کردا رسے متصف ہو ۔خاندان شریف ۔ عورت عفیفہ پاک دامن۔ اور ولود(بچہ جننے والی) بانجھ عقیم سے اجتناب کیا جائے صرف مال و دولت اور خوبصورتی کافی نہیں ہے ۔ بد کردار خاندانی لڑکی ایسے ہے جیسے کوڑا کرکٹ کے وسط میں پھول ۔اس سے اجتناب ضروری ہے۔ ارشاد رب العزت ہے: وَلَاتَنْکِحُوْا الْمُشْرِکَاتِ حَتّٰی یُؤْمِنَّ وَلَأَمَةٌ مُّؤْمِنَةٌ خَیْرٌ مِنْ مُشْرِکَةٍ وَّلَوْ أَعْجَبَتْکُمْ وَلَاتُنْکِحُوا الْمُشْرِکِیْنَ حَتّٰی یُؤْمِنُوْا وَلَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَیْرٌ مِّنْ مُشْرِکٍ وَّلَوْ أَعْجَبَکُمْ أُوْلٰئِکَ یَدْعُونَ اِلٰی النَّارِ وَاللہ یَدْعُوْا إِلَی الْجَنَّةِ وَالْمَغْفِرَةِ بِإِذْنِہ وَیُبَیِّنُ آیَاتِہ لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمْ یَتَذَکَّرُوْنَ. "تم مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں چونکہ مومنہ کنیزاس مشرکہ عورت سے بہتر ہے اگرچہ وہ تمہیں زیادہ پسند ہو نیز (مومنہ عورتوں کو) مشرک مردوں کے عقد میں نہ دینا۔ خواہ وہ مشرک تمہیں پسند ہی ہو کیونکہ وہ جہنم کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ اپنے حکم سے جنت اور مغفرت کی طرف بلاتاہے ۔ اور اللہ اپنی نشانیوں کو لوگوں کے سامنے کھول کر پیش کر تا ہے ۔شائد کہ وہ نصیحت حاصل کریں ۔ ارشادِ رب العزت ہے: اَلْخَبِیْثَاتُ لِلْخَبِیثِیْنَ وَالْخَبِیْثُونَ لِلْخَبِیْثَاتِ وَالطَّیِّبَاتُ لِلطَّیِّبِینَ وَالطَّیِّبُونَ لِلطَّیِّبَاتِ أُوْلٰئِکَ مُبَرَّئُوْنَ مِمَّا یَقُوْلُونَ لَہُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّرِزْقٌ کَرِیْمٌ ۔ "خبیث عورتیں خبیث مردوں کے لیے اور خبیث مرد خبیث عورتوں کے لیے اور پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کی لیے ہیں اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لیے ہیں وہ ان باتوں سے پاک ہیں جو وہ لوگ بناتے ہیں انکے لیے مغفرت اور باعزت روزی ہے۔" ( سورہ نور:۲۶) پیسہ دیکھ کر شادی عورت کی دولت کی وجہ سے اسکے ساتھ شادی، حسن کو مدنظر رکھتے ہوئے ترویج نہیں بلکہ اصل چیز شرافت دیانت اور اخلاق وکردار کی پاکیزگی ہے ،رزق اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ إِنْ یَّکُوْنُوْا فُقَرَاءَ یُغْنِہِمْ اللہ مِنْ فَضْلِہ "اگر مرد نادار و فقیر ہے تو اسے اللہ اپنے فضل سے غنی کر دے گا ۔ " (سورہ نور : ۳۲ )

حق مہر او ر قرآن

مہر ،اللہ کی طرف سے عورت کے لیے عطیہ ہے مہر دینا مرد کا احسان نہیں بلکہ عورت کا حق اور خدائی ہدیہ ہے ۔ ارشاد رب العزت ہے: وَآتُوا النِّسَاءَ صَدُقَاتِہِنَّ نِحْلَةً فَإِنْ طِبْنَ لَکُمْ عَنْ شَیْءٍ مِّنْہُ نَفْسًا فَکُلُوْہُ ہَنِیئًا مَّرِیْئًا ۔ "اور عورتوں کے مہر انکو خوشی سے دیا کرو اگر وہ کچھ حصہ اپنی مرضی سے معاف کردیں تو اسے خوشگواری لے کر صرف سکتے ہو ۔ " (سورئہ نساء:۴) مہر کی مقدار حضرت علی علیہ السلام نے اپنی زرہ بیچ کر اسکی قمیت حضور کی خدمت میں پیش کی حضور نے اسی مہر کی رقم ۴۸۰ درہم سے جہیز خرید ا۔ چاند ی کی قیمت جس وقت ۴۵ روپے فی تولہ تھی اس وقت ۴۸۰ درہم یعنی ۱۴۵۵۵ روپے بنتے ہیں یہی مہر فاطمی ہے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو مہر فاطمی کے مطابق مہر ادا کرتے ہیں لیکن جہاں تک مہر شرعی کا تعلق ہے اس کی مقدار متعین نہیں بلکہ دونوں خانوادوں کی باہمی رضا مندی جس مقدار پر ہو جائے ۔ وہ جائز ہے۔ ارشاد رب العزت ہے: وَإِنْ أَرَدْتُّمُ اسْتِبْدَالَ زَوْجٍ مَّکَانَ زَوْجٍ وَّآتَیْتُمْ إِحْدَاہُنَّ قِنْطَارًا فَلَا تَأْخُذُوْا مِنْہُ شَیْئًا أَتَأْخُذُوْنَہ بُہْتَانًا وَّإِثْمًا مُّبِیْنًا وَکَیْفَ تَأْخُذُوْنَہ وَقَدْ أَفْضٰی بَعْضُکُمْ إِلٰی بَعْضٍ وَّأَخَذْنَ مِنْکُمْ مِّیْثَاقًا غَلِیْظًا "اگر تم لوگ ایک زوجہ کی جگہ دوسری زوجہ لینا چاہو اورایک کو بہت سا مال بھی دے چکے ہو تو اس میں سے کچھ بھی واپس نہ لینا کیا تم بہتان اورصریح گناہ کے ذریعہ مال لینا چاہتے ہو اور دیاہوا مال تم کیسے واپس لے سکتے ہو جب کہ تم اسکے ساتھ مباشر ت کر چکے ہو اور وہ تم سے شدید عہد وقرار لے چکی ہیں ۔ " ( سورہ نساء :۲۰۔۲۱ ) حضرت عمر ابن خطاب نے ایک دفعہ کہا حق مہر اگر زیادہ لیاگیاتو بحق سرکار ضبط کر لیا جائے گا ایک مخدرہ نے اٹھ کر یہ آیت پڑھی اور کہا جب اللہ نے زیادہ مہر لینے کا کہا تو آپ کیسے منع کرتے ہیں ۔۔ظاہر ہے جب "پل " کی مندرجہ رقم ہوئی تو کافی زیادہ ہوگی۔ بہر حال حق مہر عورت کا حق ہے عورت کے لیے اللہ کی طرف سے عطیہ ہے اور مرد کی محبت کا اظہار ہے ۔ ادائیگی ضروری ہے ۔  

  

 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team