کافر
عورتیں جو قید ہوکر آئیں ان سے بھی ان کی مالک
کی اجازت سے نکاح کیا جاسکتاہے ۔ان کا حق مہر
اور دوسری ضروریات آزاد عورت کی نسبت کم ہوتی
ہیں۔ غلط کاری میں سزا بھی کم ہو تی ہے ۔ لیکن
کنیزوں سے ویسے مقاربت سے نا جائزہے کسی کو حق
نہیں کہ کنیز سے مجا معت کرے یہ کام حرام ہے
البتہ نکاح جائز ہے ۔ ارشادِ رب العزت ہے:
وَمَنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ مِنْکُمْ طَوْلًا أَنْ
یَّنْکِحَ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ
فَمِنْ مَّا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ مِّنْ
فَتَیَاتِکُمُ الْمُؤْمِنَاتِ وَاللہ أَعْلَمُ
بِإِیْمَانِکُمْ بَعْضُکُمْ مِّنْ بَعْضٍ
فَانْکِحُوْہُنَّ بِإِذْنِ أہْلِہِنَّ
وَآتُوْہُنَّ أُجُوْرَہُنَّ بِالْمَعْرُوُفِ
مُحْصَنَاتٍ غَیْرَ مُسَافِحَاتٍ
وَّلَامُتَّخِذَاتِ أَخْدَانٍ فَإِذَا أُحْصِنَّ
فَإِنْ أَتَیْنَ بِفَاحِشَةٍ فَعَلَیْہِنَّ
نِصْفُ مَا عَلَی الْمُحْصَنَاتِ مِنَ
الْعَذَابِ ذٰلِکَ لِمَنْ خَشِیَ الْعَنَتَ
مِنْکُمْ وَأَنْ تَصْبِرُوْا خَیْرٌ لَّکُمْ
وَاللہ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ ۔ "اگر تم میں سے
کوئی مالی مشکلات کی وجہ سے آزاد عورتوں سے
نکاح کی قدرت نہ رکھتاہو تو اسے چاہئے کہ وہ
تمہاری مملوکہ مسلمان لونڈیوں سے نکاح کرے
اللہ تمہارے ایمان کو اچھی طرح جانتاہے ۔ تم
لوگ آپس میں ایک دوسرے کا حصہ ہو لہذا ان کے
سرپر ستوں سے اجازت لے کر ان کے ساتھ نکاح کرو
اور شائستہ طریقہ سے ان کا مہر ادا کرو کہ وہ
نکاح کے تحفظ میں رہنے والی ہوں بد چلنی کا
ارتکاب کرنے والی نہ ہوں ۔نہ در پردہ آشنا
رکھنے والی ہوں پھر نکاح میں آنے کے بعد بد
کاری کا ارتکاب کریں توانکے لیے سزا کا نصف ہے
جو آزاد عورتوں کیلیے مقرر ہے یہ اجازت اسے
حاصل ہے جسے شادی نہ کرنے(سے) تکلیف ومشقت کا
خطرہ حق ہو لیکن اگر صبر کرو تو یہ تمہارے حق
میں زیادہ بہتر ہے اور اللہ بڑا بخشنے والا
ہے رحم کرنیوالا ہے ۔" (نساء:۲۵)
وہ عورتیں جن سے نکاح
حرام ہے
ارشاد رب العزت
ہے: حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ أُمَّہَاتُکُمْ
وَبَنَاتُکُمْ وَأَخَوَاتُکُمْ وَعَمَّاتُکُمْ
وَخَالَاتُکُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ
الْأُخْتِ وَأُمَّہَاتُکُمُ اللاَّ تِیْ
أَرْضَعْنَکُمْ وَأَخَوَاتُکُمْ مِنَ
الرَّضَاعَةِ وَأُمَّہَاتُ نِسَائِکُمْ
وَرَبَائِبُکُمُ اللاَّ تِیْ فِیْ حُجُوْرِکُمْ
مِّنْ نِّسَائِکُمُ اللاَّ تِیْ دَخَلْتُمْ
بِہِنَّ فَإِنْ لَّمْ تَکُونُوا دَخَلْتُمْ
بِہِنَّ فَلاَجُنَاحَ عَلَیْکُمْ وَحَلَائِلُ
أَبْنَائِکُمُ الَّذِیْنَ مِنْ أَصْلَابِکُمْ
وَأَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْأُخْتَیْنِ إِلاَّ
مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّ اللہ کَانَ غَفُوْرًا
رَّحِیْمًا وَّالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ
إِلاَّ مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ کِتَابَ
اللہ عَلَیْکُمْ وَأُحِلَّ لَکُمْ مَّا وَرَاءَ
ذٰلِکُمْ أَنْ تَبْتَغُوْا بِأَمْوَالِکُمْ
مُّحْصِنِیْنَ غَیْرَ مُسَافِحِیْنَ ۔ "تم پر
حرام ہیں تمہاری مائیں تمہاری بیٹیاں تمہاری
بہنیں تمہاری وہ مائیں جو تمہیں دودھ پلا چکی
ہیں تمہاری پھوپھیاں،تمہاری خالائیں، تمہاری
بھتیجیاں، تمہاری بھانجیاں اور تمہاری دودھ
شریک بہنیں تمہاری بیویوں کی مائیں اور جن
بیویوں سے تم مقاربت کر چکے ہو ان کی وہ
بیٹیاں جو تمہاری پرورش میں رہی ہوں ۔ لیکن
اگر ان سے تم نے صرف عقد کیا ہو مقاربت نہ کی
ہو تو کوئی حرج نہیں ہے ۔نیز تمہارے صلبی
بیٹوں کی بیویاں اور دو بہنوں کا باہم جمع
کرنا مگر جو پہلے سے ہو چکا ہوبے شک اللہ بڑا
بخشنے والا،رحم کرنے والا ہے اور شوہردار
عورتیں بھی (تم پر حرام ہیں) مگر وہ جو تمہاری
ملکیت میں آجائیں یہ تم پر اللہ کا فرض ہے اور
ان کے علاوہ باقی عورتیں تم پر حلال ہیں ان
عورتوں کوتم مال خرچ کر کے اپنے عقد میں
لاسکتے ہو۔ بشرطیکہ(نکاح کا مقصد) عفت قائم
رکھنا ہو بے عفتی نہ ہو۔" ارشاد رب العزت ہے:
وَلَاتَنْکِحُوْا مَا نَکَحَ آبَاؤُکُمْ مِّنْ
النِّسَاءِ إِلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّہُ
کَانَ فَاحِشَةً وَّمَقْتًا وَسَاءَ سَبِیْلًا
۔ "اور ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے
باپ دادا نکاح کر چکے ہیں مگر جو کچھ جو چکا
ہے سو ہو چکا یہ ایک کھلی بے حیائی ہے اور
ناپسندیدہ عمل اور برا طریقہ ہے ۔" (سورہ نساء:۲۲)
|