اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
ایڈیٹر کی ڈاک
ڈاکٹرز کارنر
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 1-514-970-3200

Email:-jawwab@gmail.com

 
 

تاریخ اشاعت:۔2010-07-09

حضرت رابعہ بصری
 
 
اولیا ء اﷲ خواتیں میں انتہائی بلند مقام حضرت رابعہ بصری کو حاصل ہے آپ قلندرانہ اوصاف رکھتی تھیں۔ ''قلندر'' وہ ہے جو ''وحدت'' میں غرق ہو کر ''مرتبہ عبدیت '' کا مشاہدہ کرتا رہے اور مشاہدے کے بعد انسانی مرتبے پر واپس پہنچ کر ''عبدیت'کا مقام حاصل کرے۔
اﷲ تعالیٰ اپنے جس بندے کو قلندر کا مقام عطا کرتا ہے وہ زمان و مکان کی قید سے آزاد ہو جاتا ہے لیکن اﷲ کے نیک بندے بے غرض ، ریا، طمع، حرص ، لالچ اور منافقت سے پاک ہوتے ہیں اور جب اﷲ کی مخلوق ان سے رجوع کرتی ہے تو یہ ان کی رہنمائی کرتے ہیں ان کی پریشانیوں کا تدارک بھی کرتے ہیں کیونکہ قدرت نے انہیں اسی کام کیلئے مقرر کیا ہے۔ یہی وہ پاکیزہ اور قدسی نفس اﷲ کے بندے ہیں جن کے بارے میں اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے''میں اپنے بندوں کو دوست رکھتا ہوں اور ان کے کان آنکھ اور زبان بن جاتا ہوں پھر وہ میرے ذریعے سنتے اور بولتے ہیں اور میرے ذریعے چیزیں پکڑتے ہیں''۔
خواجہ حسن بصری ہفتے میں ایک بار درس دیا کرتے تھے۔ حضرت رابعہ ان کے درس میں حاضر ہوتی تھیں لیکن جس روز نہ ہوتیں حضرت حسن بصری انتظار فرماتے تھے یا راز کی باتیں بیان نہ فرماتے تھے۔ کسی نے فرمایا''جو شربت ہاتھیوں کے لئے تیار کیا جاتا ہے اس کی چونتیاں برداشت نہیں کر سکتیں''۔
حضرت رابیعہ کے والدین پر تنگدستی و غربت کا سخت عالم تھا انہی دونوں ان کے ہاں حضرت رابعہ کی پیدائش ہوئی۔ایک رات عبادت سے فارغ ہو کر حضرت رابعہ کے والد سو گئے تو سید نا حضورۖ کی زیارت ہوئی۔ آپ ۖ نے ارشاد فرمایا۔ ''تیری یہ بیٹی اندھیروں میں روشن چراغ ہے تو جا اورحاکم وقت کو ہمارا پیغام دے کراس نے آج اپنے معمولات کے برعکس درود سلام کا تحفہ نہیں بھیجا اور اس سے کہ دے کہ چار سو درہم تجھے دیدے۔''
ایک دفعہ حضرت رابیہ کوکسی نے بطور ملازمہ خرید لیا مالک آپ سے سخت کام لیتا لیکن آپ دن رات محنت کے باوجود حرف شکایت زبان پر نہ لاتی تھیں کہ پیر پھسل گیا اور گر پڑیں سخت چوٹ کی وجہ سے آپ کے ہاتھ کی ہڈی ٹوٹ گئی گھر آکر خود ہی پٹی بانھ لی رات ہوئی تو معمول کے مطابق اٹھ کھڑی ہوئیں اور اﷲ کی حمدو ثنا میں مشغول ہوگیئں رات کو کسی وقت ان کے مالک کی آنکھ کھلی اور وہ آپ کی کوٹھری کی طرف گیا اس نے حضر ت رابعہ کو حمدو ثنا میں مشغول دیکھا اور ایک آواز سنی۔
''اے رابعہ !ہم تم کو وہ مقام ضرب عطا کریں گے جس پر مقبین ملائکہ بھی رشک کریں گے، بے شک تو ہمارا کلام سنے گی اور ہم سے کلام کرے گی۔''
اس کے بعد نور کی تجلی نے انو کو اپنے احطے میں لے لیا حضر رابعہ نے بے خودی میںسر شار ہو کر فرمایا! یا اﷲ مجھے تیری ذات کے علاوہ کچھ نہیں چاہیئے تیرا مشاہدہ میرے لیئے نعمت کبریٰ ہے ۔
مالک نے جب آپ کا جذب و کیف اور بارگاہ الہیٰ میں مقبولیت کا یہ منطر دیکھا تو گزشتہ سختیوں کی معافی اور آپ کو آزاد کردیا ۔ حضرت رابعہ فرماتی ہیں۔ ''میں کبھی تنہا نہیں رہی ہر لمحے اﷲ میرے ساتھ ہوتا ہے میں جلوہ خداوندی کا نظارہ کر تی ہوں اور خدا کو پہچانتی ہوں '' ایک بار دو درویش آپ کے گھر مہمان آئے اس وقت گھر میں صرف دو روٹیا ں تھیں حضرت رابعہ نے ارادہ کیا وہی دو روٹیا ں مہمانوں کے سامنے رکھ دیں گی اسی دوران دروازے پر کو ئی سائل آگیا حضرت رابعہ نے سائل کو زیادہ مستحق سمجھتے ہوئے وہ روٹیا ں اسے دے دیں اور خود اوﷲپر توکل کر کے بیٹھ گئیں۔
کچھ تیر گزری تھی کہ بصہ کی کسی رئیس خاتوں اپنی کنیز کے ہاتھوں کھانے کا ایک خوان مہمانو کے آ گے رکھ دیا۔
زندگی کے آخر ری ایام میں آپ حد درجہ عبادت و ریا ضت میں مشغول ہو گئیں ضعف کا یہ عالم ہوگیا تھا کہ جماز پڑھتے ہوئے گرجاتی تھیں حضرت رابعہ کی خواہش تھی کہ ان کو عام لوگوں کی طرح سپرد خاک کیا جائے اور قبر کو امتیازی اہمیت نہ دی جائے ایک دن آپ البات اور بلبا ء کو درس دے رہی تھیں کہ اﷲتعالیٰ کی طرف سے بلاوا آگیا ، حضرت رابعہ نے اپنے شاگردوں سے فرمای اکہ باہر چلے جائیں اور خلوت نشیں ہوکر لیٹ گئیں کچھ دیر بعد آپ کی روح قفس عنصری سے آزاد ہوگئی۔
ایمان کا مل کی دولت ان کو ملتی ہے جو اﷲ کے مضرب و محبوب ہوتے ہیں۔
اﷲ پو توکل کرنے والا کبھی مسائل کا شکار نہیں ہوتا ۔
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved