اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
ایڈیٹر کی ڈاک
ڈاکٹرز کارنر
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 1-514-970-3200

Email:-jawwab@gmail.com

 

نفلی نمازیں

نماز چاشت
نماز چاشت کے بارے میں تفصیل سے پڑھیں۔
نماز اوابین
نماز اوابین کے بارے میں تفصیل سے پڑھیں۔
نماز اشراق

نماز اشراق کے بارے میں تفصیل سے پڑھیں۔

صلواتھ تسبیح

صلواتھ تسبیح کے بارے میں تفصیل سے پڑھیں۔

صلواتھ حاجات

صلوتھ حاجات کے بارے میں تفصیل سے پڑھیں۔

نماز توبہ

نماز توبہ کے بارے میں تفصیل سے پڑھیں۔

نماز کسوف

نماز کسوف کے بارے میں تفصیل سے پڑھیں۔

نماز خسوف

نماز خسوف کے بارے میں تفصیل سے پڑھیں۔

 
تہجد
تہجد کی نماز کی فضلیت اور حصوصی ذکر قرآن پاک اور احادیث مبارکہ میں بھی آیا ہے، عشا کی نماز پڑھنے کے بعد سو کر اٹھیں اور نفل پڑھیں تویہ تہجد کے بفل کہلاتے ہیں، ان کیلے عشا کے سونا شرط ہے، تہجد کی کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ آٹھ یا بارہ رکعتیں ہیں، اس نفل نماز کی ادائیگی کیلئے بہترین وقت رات کا پچھلا پہر ہوتاہے۔
اور وہ لوگ جو اپنے رب کیلئے رات کو سجدہ کرتےہوئے اور قیام کرتے ہوئے گزارتے ہیں۔
سورتہ افرقان ٦٤۔
اور رات کے کچھ حصے میں تہجد پڑھا کیجئے کیونکہ یہ آپ کیلئے زیادہ فائدہ مند ہے اور قریب ہے کہ آپ کا پرودگار آپکو مقام محمود پر پہنچا دے۔
بھلا جو شخص رات کے اوقات میں سجدہ و قیام کی حالت میں عبادت کرتا ہے، آخرت سے ڈرتا ہے اور اپنے پروردگار کی رحمت کی امید رکھتا ہے۔
الزمر٩۔
تہجد کی نماز کے بارے میں احادیث مبارکہ کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس نماز کی فضیلت بہت زیادہ ہے، اور اس کا پڑھنا باعث ثواب اور موجب رحمت ہے۔
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتی ہیں کہ ایک رات حضور نبی کریم سو کر اٹھے اور ارشاد فرمایا۔
پاک ہے اللہ تعالی کی ذات، یہ رات کس قدر فتنوں سے بھری ہوئی ہے جن سے بچنے کی فکر کرنا چاہئیے اور یہ رات اپنے اندر کتنے خزانے رکھتی ہے یعنی رحمت کے خزانے جن کو سمیٹنا چاہئیے، ان پردہ میں رہنے والیوں کو کون جگائے، بہت سے لوگ ہیں جن کا عیب اس دنیا سے چھپا ہوا ہے، آخرت میں ان کا پردہ اٹھ جائے گا۔
بخاری شریف۔
اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے، کہ حضور نبی کریم اپنی ازدواجی مطہرات کو تہجد کی نماز پڑھنے کیلئے اٹھنے پر ابھارتے تھے۔
ایک حدیث پاک میں اس طرح سے آتا ہے، کہ حضرت مسروق حمتہ اللہ تعالی علیہ تابعی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ سے پوچھا کہ حضور کو کس طرح کا عمل زیادہ پسند تھا؟ انہوں نے جواب دیا کہ وہ کام جس کو پابندی سے کیا جائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زیادہ پسند تھا، میں نے پوچھا حضور رات میں تہجد کیلئے کس وقت اٹھتے ہیں ؟ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا نےجواب دیا کہ آپ اس وقت اٹھتے جس وقت مرغ آواز دیتا ہے، یعنی آخری شب میں۔
بخاری و مسلم۔
حضرت عبداللہ بن عمر و بن العاص رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم نے مجھ سے فرمایا کہ۔
اے عبداللہ تم فلاں کی طرح نہ ہوجانا جو تہجد کیلئے اٹھتا تھا، پھر اس نے اٹھنا چھوڑ دیا۔
بخاری و مسلم۔
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم علیہ الصلوتھ والسلام ایک رات میں تہجد کے وقت ہمارے گھر تشریف لائے اور مجھ سے اور فاطمہ سے فرمایا کہ تم لوگ تہجد کی نماز نہیں پڑھتے ۔
بخاری و مسلم۔
حضرت عید بن ابو قیس رضی اللہ تعالی عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا نے فرمایا کہ ۔
قیام لیل یعنی نماز تہجد نہ چھوڑ اس لئے کے حضور نبی کریم علیہ صلواتھ والسلام اس کو نہیں چھوڑا کرتے تھے، جب آپ بیمارے ہوتے یا کچھ کمزوری محسوس کرتے تو بیٹھ کر نماز پڑھتے۔
ابودائود۔

ایک حدیث پاک میں ہے، حضور نبی کریم کا ارشاد ہےکہ آدھی رات میں بندے کا دو رکعتیں پڑھنا دنیا اور اس کی تمام اشیا سے بہتر ہے، اگر میری امت پر دشوار نہ ہوتا تو میں یہ دو رکعتیں ان پر فرض کردیتا۔
حضور نبی کریم علیہ الصلواتھ ولسلام نے ارشاد فرمایا۔
جنت میں ایک محل ہے اور یہ اس کیلئے جو تہجد پڑھے۔
حاکم۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ میں نے حضور نبی کریم سے سنا ہے کہ آپ نے ارشاد فرمایا ہے کہ۔
نمازوں کے بعد افضل نمازوں میں سے نصف رات میں پڑھی جانے والئ نماز ہے۔
مسند احمد۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ میں نے حضور نبی کریم سے سنا ہے کہ آپ نے ارشاد فرمایا ہے کہ۔
رات کا ایک تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہےتو اللہ اس نظر آنے والے آسمان پر آتا ہے اور بندوں کو بلاتا ہے، کہتا ہے کون مجھے پکارتا ہے، کہ اس کی مدد کروں۔
کون مجھ سے مانگتا ہے کہ اسے دوں، کون مجھ سے معافی مانگتا ہے کہ اسے معاف کروں۔
بخاری۔مسلم۔
صحابہ کرام بھی نماز تہجد کی ادائیگی کا اہتمام نہایت ذوق و شوق سے کیا کرتے تھے، حضرت طارق بن شہاب سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت سلمان کے پاس رات گزاری تاکہ دیکھیں کہ ان کی عبادت میں کیا کوشش ہے، طارق نے بیان کیا کہ اخیر رات میں نماز پڑھنے کیلے کھڑے ہوئےتو گویا ویسا نہ دیکھا، اس بات کا آپ سے تذکرہ کیا تو حضرت سلمان رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ ان پانچوں وقت کی نماز کی پابندی کرو یہ ان گناہوں کا کفارہ ہے ہیں جب تک کہ قتل کا ارتکاب نہ کرو، جب لوگ عشا کی نماز پڑھ لیتے ہیں تو تین مرتبوں پر اترتے ہیں، بعض وہ لوگ ہیں جن پر گناہ اور نفع کچھ نہیں بعض وہ لوگ ہیں جن کیلئے نفع ہے اور گناہ نہیں اور بعض وہ لوگ ہیں جن کیلئے نفع ہے اور گناہ نہیں، اور بعض ایسے ہیں جن کیلئے نہ ثواب ہے نہ عذاب ہے۔
جس شخص نے رات کی تاریکی اور لوگوں کی غفلت کو غنیمت سمجھا تو وہ اپنے گھوڑے پر گناہوں پر سوار ہوگیا، یہ وہ شخص ہے کہ اس کیلئے ثواب ہے اور عذاب نہیں ایسا شخص ہے جس نے عشا کی نماز پڑھی پھر سوگیا نہ اس کیلئے نفع ہے اور نہ اس کیلئے نقصان، تو اپنے آپ کو تیز رفتاری سے بچائو اور میانہ روی کو لازم پکڑواور اس پر مداومت اختیار کرو۔
طبرانی۔
حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عثان بن ابی العاص رضی اللہ تعالی نے حضرت عمر فاروق کی عورتوں میں سے ایک عورت سے شادی کرلی اور فرمایا، اللہ کی قسم میں نے اس سے جب نکاح کیا تھا مال و اولاد کی رغبت سے نہیں بلکہ میں نے پسند کیا کہ وہ عورت مجھے حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی رات کی عبادت کی خبر دے، چنانچہ انہوں نے اس سے دریافت کیا کہ رات میں حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی نماز کیونکر ہوتی تھی تو اس نے کہا کہ وہ عشا کی نماز پڑھتے پھر حکم دیتے کہ ہم ان کے سرہانے پانی سے بھر کر پیتل یا پتھر کا گھڑا رکھ دیں اور اسکو ڈھانپ دیں، وہ رات کو بیدار ہوتے تو اپنا ہاتھ اس میں ڈال لیتے اپنے چہرے اور اپنے ہاتھ پر پھیر لیتے، اس کے بعد اللہ تعالی کا ذکر کرتے رہتے جب کہ ذکر کرنا چاہتے، پھر اس طرح کئی مرتبہ بیدار ہوتے یہاں تک کہ وہ ساعت آجاتی جس میں یہ نماز تہجد کیلے کھڑے ہوتے، یہ سن کر حضرت ابن بریدہ سے کہا کہ مجھ یہ حدیث تم سے کس نے کہی تو انہوں نے کہا کہ حضرت حسن نے کہا کہ مجھ سے حضرت عثمان بن ابی العاص کی بیٹی نے بیان کی تو حضرت بریدہ نے کہا کہ پھرتو قابل اعتاد ہے۔
طبرانی۔
حضرت ابو غالب رضی اللہ تعالی سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ مکہ مکرمہ میں ہمارے پاس ٹھرتے اور رات کو تہجد پڑھتے، ایک رات صبح سے ذرا دیر پہلے مجھ سے کہا اے ابو غالب تم کیوں نہیں نماز پڑھنے کیلئے کھڑے ہوتے، اور اگر چہ تم تہائی تہائی قرآن پڑھ لو، میں نے عرض کیا صبح قریب آگئی ہے، میں تہائی قرآن کیسے پڑھ سکتا ہوں، تو فرمایا بے شک سورہ اخلاص تہائی قرآن کے برابر ہے۔
ابو نعیم

جو کوئی چار رکعت نفل نماز تہجد کی دو دو رکعت کرکے اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد بارہ بارہ مرتب سورہ اخلاص پڑھے اور سلام کے بعد دو مرتبہ سورہ مزمل پڑھے پھر اللہ سے اپنی حابت کی دعا مانگے تو انشا اللہ اس کی دعا پوری ہوگی۔
جو کوئی نماز تہجد کی بارہ رکعتیں پڑھنا چاہے تو اسے چاہئیے کہ وہ دو دو رکعت کرکے اس طرح سے پڑھے کہ پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد بارہ مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے دوسری رکعت میں گیارہ مرتبہ سورہ اخلاص، تیسری رکعت میں دس مرتبہ سورہ اخلاص اور چوتھی رکعت میں نو مرتبہ سورہ اخلاص، پانچویں رکعت میں آٹھ مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے، چھٹی میں سات مرتبہ، ساتویں میں چھ مرتبہ اور آٹھویں میں میں پانچ مرتبہ ، نویں میں چار مرتبہ، دسویں میں تین مرتبہ اور گیاریوں میں دو مرتبہ اور بارہیوں میں ایک مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے، پھر جب نماز سے فارغ ہو تو اپنی حاجات کیلئے نہایت خلوص و یکسوئی کے ساتھ اللہ تعالی سے دعا مانگے بفضل باری تعالی دعا قبولیت کا شرف حاصل کرے گی۔حضرت جابر سے مروی ہے کہ حضور نے فرمایا۔
رات میں ایک ایسی ساعت ہے کہ جب اس میں بندہ اللہ تعالی سے بھلائی کا سوال کرتا ہے تو اللہ اسے عطا کردیتا ہے۔
بخاری شریف۔
ایک روایت میں ہے کہ وہ دنیا اور آخرت کی جو بھلائی مانگا ہے اللہ اسے فرما دیتا ہے اور یہ ساعت ہر رات میں ہوتی ہے۔
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved