اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
ایڈیٹر کی ڈاک
ڈاکٹرز کارنر
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 1-514-970-3200

Email:-jawwab@gmail.com

 

نفلي نمازيں

نماز چاشت
نماز چاشت کے بارے ميں تفصيل سے پڑھيں۔
نماز اوابين
نماز اوابين کے بارے ميں تفصيل سے پڑھيں۔
تہجد
نماز تہجد کے بارے ميں تفصيل سے پڑھيں۔

صلواتھ تسبيح

صلواتھ تسبيح کے بارے ميں تفصيل سے پڑھيں۔

صلواتھ حاجات

صلوتھ حاجات کے بارے ميں تفصيل سے پڑھيں۔

نماز توبہ

نماز توبہ کے بارے ميں تفصيل سے پڑھيں۔

نماز کسوف

نماز کسوف کے بارے ميں تفصيل سے پڑھيں۔

نماز اشراق

نماز اشراق کے بارے ميں تفصيل سے پڑھيں۔

نماز خسوف

نماز کسوف سورج گرہن کے وقت پڑھي جاتي ہے، يہ نماز سنت مئوکدہ ہے اور جماعت کے ساتھ بغير اذان اور اقامت اور خطبہ کے پڑھي جاتي ہے، نماز کسوف کي کم از کم دو رکعتيں ہيں، چار رکعت بھي پڑھ سکتے ہيں، اور اس سے زائد بھي، اس نماز کي ادائيگي کے وقت بہتر ہے، امام قرات پوشيدہ کرے، اگر سورج گرہن ان اوقات مي شروع ہو کہ جن ميں نماز پڑھنا ممنوع ہے، تو پھر چاہئيے کہ ممنوعہ اوقات ميں نہ پڑھے صرف دعا اور استغفار پڑھتا رہے اور گرہن کي حالت ميں جب سورج غروب ہوجاتا تو يہ دعا وغيرہ ترک کرکے نماز مغرب ميں مصروف ہوجائے، اگر کوئي کسي وجہ سے نماز کسوف باجماعت ميں شريک نہ ہوسکے تو وہ گھر ميں بھي تنہا پڑھ سکتا ہے۔
عالمگيري۔
ايک حديث پاک میں آتا ہے، کہ حضور نبي کريم عليہ الصلواتھ ولسلام کے عہد ميں ايک مرتبہ سورج گرہن لگا، اتفاق سے اسي دن آپ کےصاحبزادے حضرت ابراہيم کا بھي انتقال ہوا، لوگوں نے کہنا شروع کرديا کہ چونکہ حضرت ابراہيم بن محمد صلي اللہ عليہ وسلم کا انتقال ہوا ہے اس لئے سورج کو گرہن لگا، اس پر حضور نبي کريم نے لوگوں کو جمع کيا اور دو رکعت نماز پڑھائي، اس نماز ميں آپ صلي اللہ عليہ وسلم نے نہايت طويل قرات کي سورہ بقرہ کے بقدرہ قرآن پڑھا، طويل رکوع اور سجود کئيے، نماز سے فارغ ہوتے تو سورج صاف ہوچکا تھا، اس کے بعد آپ صلي اللہ عليہ وسلم نے لوگوں کو بتايا کہ سورج اور چاند اللہ تعالي کي دو نشانيا ہيں، ان ميں سے کسي کے مرنے يا پيدا ہونے سے گرہن نہيں لگتا۔
 
فرض نمازوں کے بعد نفلی نمازروں کو پڑھنے کی بہت زیادہ فضیلت اور اجر و ثواب ہے، نوافل کے ذریعہ اللہ تعالی کی قربت حاصل ہوتی ہے، اللہ تعالی اس بندے پر اپنا خصوصی کرم و فضل نازل کرتا ہے، چنانچہ ایک حدیث پاک میں آتا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالی فرماتا ہے۔
میرا بندہ جن اعمال سے میرا قرب حاصل کرتا ہے، ان میں سب زیادہ محبوب مجھ کو وہ اعمال ہیں جن کو میں نے اس کے اوپر فرض کیا اور میرا بندہ برابر نفلوں کے ذریعہ مجھ سے قریب ہوتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ میرا محبوب بن جاتا ہے، اور جب میرا محبوب بن جاتا ہے تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے، اور اس کی آنکھ جس سے وہ دیکھتا اور میں اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے اور میں اس کا پائوں بن جاتا ہوں۔
بخاری شریف
بلاشبہ مجھ سے بالشت بھر قریب ہوتا ہے میں اس سے ایک ہاتھ قریب ہوتا ہوں اور جو میری طرف ایک ہاتھ بڑھتا ہے میں اس کے طرف دو ہاتھ بڑھتا ہوں اور جو میرے پاس پیدل چل کر آتا ہے میں اس کی طرف دوڑ کر جاتا ہوں۔
مسلم شریف
حضور اکرم نے فرمایا فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ رات اور دن کے مختلف اوقات میں نفلی نمازوں کی ادائیگی فرمائی، اکثر نفلی نمازیں تو آپ نے باقاعدہ پابندی سے پڑھی اور خصوصیت کے ساتھ نوافل کی فضیلت بیان کرتے ہوئے صحابہ کرام اور اپنے اہل بیت اطہار کو بھی نوفل اداکرنے کی ترغیب دیا کرتے تھے۔
ایک حدیث پاک میں آیا ام المومینین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم نے ارشاد فرمایا کہ جو مسلمان اللہ تعالی کیلے ہر روز فرض نماز کے علاوہ تطوع نفل کی بارہ رکعتیں پڑھے، اللہ تعالی اس کیلئے جنت میں ایک مکان بنائے گا، چار ظہر سے پہلے اور دو ظہر کے بعد اور دو مغرب کے بعد اور دو عشا کے بعد اور دو نماز فجر سے قبل۔
مسلم۔ابودائود۔ترمذی۔نسائی۔

اس حدیث پاک سے معلوم ہوتا ہے کہ حضور سرکار مدینہ نے فرض نمازوں کے علاوہ جن نوافل کی پابندی فرمائی وہ ہمارے لئیے سنت مطہر ہیں اور حضور کی سنت مطہرہ پر عمل کرنا ہی دین و دنیا میں بھلائی اور بہتری کا باعث ہے، حضرت انس فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم نے ارشاد فرمایا۔
جس نے میری سنت سے محبت کی تو بلا شبہ اس نے مجھ سے کی وہ جنت میں میرے ساتھ رہے گا۔
مسلم شریف
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم نے فرمایا۔
فجر کی دو رکعتیں دنیا دمافیہا سے بہتر ہیں۔
ایک اور حدیث پاک میں ہے کہ عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ حضور ان کی فجر کی دو رکعت جتنی محافظت فرماتے کسی اور نفل نماز کی نہیں کرتے۔
بخاری۔مسلم۔ابودائود۔
حضرت عبداللہ بن عمر سے مروی ہے کہ جس شخص نے عرض کی کہ یا رسول اللہ کوئی ایسا عمل ارشاد فرمائیں کہ اللہ تعالی مجھے اس سے نفع دے دی۔آپ نے فرمایا فجر کی نماز میں دو رکعتوں کو لازم کرلو بڑی فضیلت ہے۔
طبرانی۔
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم نے ارشاد فرمایا کہ۔
فجر کی سنتیں نہ چھوڑو اگرچہ تم پر دشمنوں کے گھرڑے آپڑیں۔
ابودائود شریف۔
حضرت عبداللہ بن سئاب سے وایت ہے کہ حضور نبی کریم سورج ڈھلنےکے بعد نماز ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے اور فرماتے یہ ایسی ساعت ہے کہ اس میں آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں لہذا میں محبوب رکھتا کہ اس میں میرا کوئی عمل صالح بلند کیا جائے۔
احمد وترمذی۔

ام المومنین حضرت ام حبیبہ سے روایت ہے کہ حضور نے فرمایا کہ جو شخص ظہر سے پہلے چار اور بعد میں چار رکعتوں پر محافظت کرے اللہ اس کو آگر پر حرام فرمادے گا۔
احمد ، ابودائود، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ۔
حضرت ابو ایوب انصاری سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم نے ارشاد فرمایا کہ۔
ظہر سے پہلے چار رکعتیں جن کے درمیان سلام نہ پھیرا جائے ان کیلئے آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں۔
ابودائود۔ابن ماجہ۔
حضرت ثوبان سے روایت ہے کہ حضور دوپہر کے بعد چار رکعت پڑھنےکو محبوب رکھتے، حضرت عائشہ صدیقہ نے عرض کیا یارسول اللہ میں دیکھتی ہوں کہ حضور اس وقت میں نماز محبوب رکھتے ہیں۔ارشاد فرمایا۔
اس وقت آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور اللہ تعالی مخلوق کی طرف نظر رحمت کرتا ہے، اور اس پر آدم و نوح و ابراہیم و موسی و عیسی علیہم محافظت کرتے ہیں۔
براز۔
حضرت با بن عازب سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم نے ارشاد فرمایا۔
جس نے ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھیں گویا اس نے تہجد کی چار رکعتیں پڑھیں اور جس نے عشا کی نماز کے بعد چار پڑھیں تو یہ شب قدر میں چار کے مثل ہیں۔
طبرانی۔
حضرت عبداللہ عمر سے روایت ہے کہ حضور نے ارشاد فرمایا۔
اللہ تعالی اس شخص پر رحم کرے جس نے عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھیں۔
احمد۔ابودائود۔ترمذی۔
ام المونین حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم نے فرمایا کہ۔
جو عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھے اللہ تعالی اس کے جسم کو آگ پر حرام فرمادے گا۔
طبرانی۔
غضرت عمر بن عاصی سے روایت ہے کہ حضور نے صحابہ کرام کے مجمع میں جس میں حضرت عم بن خطاب بھی تھے، ارشاد فرمایا۔
جو عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھے اسے آگ نہ چھوئے گی۔
طبرانی۔
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved