اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-1-514-970-3200 

Email:-jawwab@gmail.com
 

 
 

تاریخ اشاعت:۔03-08-2010

’تخلیق کائنات میں خدا کی ضرورت نہیں‘
 
دنیا کے ایک سرکردہ ماہر طبعیات سٹیون ہاکنگ نے کہا ہے کہ تخلیق کائنات کے لیے کسی خالق کائنات کا ہونا ضروری نہیں ہے۔
اپنی تازہ تصنیف میں انھوں نے کہا ہے کہ کائنات کی تخلیق میں خدا کے کردار کے بارے میں انھوں نے اپنا نظریہ تبدیل کرلیا ہے۔ اوراب وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ’بگ بینگ‘ محض ایک حادثہ یا پہلے سے پائے جانے والے سائنسی یا مذہبی عقائد کے مطابق خدا کے حکم کا نتیجہ نہیں بلکہ کائنات میں موجود طبعی قوانین کا ناگزیر نتیجہ تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ کائنات کا از خود بننا یعنی بلا ارادہ وجود میں آنا ہی یہ دلیل ہے کہ پہلے سے کچھ نہ کچھ موجود تھا۔

سٹیون ہاکنگ اپنی نئی کتاب ’ دی گرینڈ ڈیزائین` میں اپنے نظریے کی دلالت کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ آفاق میں موجود کشش ثقل کے قانون کے مطابق دنیا بغیر کسی مصمم ارادے یا منصوبے کے وجود میں آسکتی ہے۔

’ آپ سا ئنس کے قوانین کو ’خدا‘ کہہ سکتے ہیں ہاں مگر یہ آپ کا کوئی ایسا خدا نہیں ہوگا جس سے آپ مل سکیں اور سوال کرسکیں۔‘

پروفیسر ہاکنگ

سٹیون ہاکنگ اب کہتے ہیں کہ کائنات کی تخلیق میں کسی ’ان دیکھے تخلیق کار‘ کا تصور سائنس کے نظریات سے مطابقت نہیں رکھتا۔

ہا کنگ کا یہ نیا نظریہ نہ صرف ان کے اپنے ہی سابقہ نظریات کی نفی کررہا ہے بلکہ دنیائے طبعیات کے ایک سرکردہ نام سر آئزک نیوٹن کے اس نظریہ کی نفی کرتا دکھائی دیتا ہے کہ کائنا ت لازمی طور پر خدا کی تخلیق تھی کیونکہ یہ کسی بے ترتیب اور منتشر مادے سے وجود میں نہیں آسکتی تھی۔

اس کے برعکس ہا کنگ اب کہتے ہیں کہ دنیا، اس میں ہمارا وجود میں آنا اور ہماری بقا خود ایک ثبوت ہے کہ دنیا حادثتاً نہیں بلکہ کسی شے کے ہونے کا نتیجہ تھی۔

واضح رہے کہ ہاکنگ نے 1988 میں شائع ہونے والی اپنی کتاب ’ بریف ہسٹری آف ٹائم‘ میں تخلیق کائنا ت میں خدا کے وجود کو مسترد نہیں کیا تھا بلکہ لکھا تھا کہ دنیا کی وجودیت کو سمجھنے کے لیے ایک ان دیکھے تخلیق کار کا تصور سا ئنسی قوانین سے مطابقت رکھتا ہے۔ یہ کتاب اس برس میں سب سے زیادہ بکنے والی کتاب تھی۔


دنیا طبعی قوانین کے ناگزیر قوانین کا نتیجہ ہے،پروفیسر ہاکنز
گو کہ موجودہ کتاب میں دنیا کے وجود میں آنے کے بارے میں ان کا نظریہ تبدیل ہوا ہے تاہم ہا کنگ خدا کے وجود کے امکانات سے انکاری نہیں بلکہ خدا کے خالق کائنات ہونے کے تصور کو مسترد کرتے ہیں۔

ہاکنگ نے اس سے پہلے ٹیلی وثن پرگفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ’ آپ سا ئنس کے قوانین کو خدا کہہ سکتے ہیں مگر یہ آپ کا کوئی ایسا خدا نہیں ہوگا جس سے آپ مل سکیں اور سوال کرسکیں۔‘

ہاکنگ نے یہ کتاب امریکہ کے ماہر طبعیات لیونارڈ ملاڈینو کے ساتھ مل کر لکھی ہے۔

یہ کتاب قسط وار ’ٹائمز` روزنامے میں میں شائع ہورہی ہے۔

سٹیون ہاکنگ گزشتہ برس تک کیمرج یونیورسٹی میں شعبہ ’علم ریاضی‘ کے سربراہ تھے یہ عہدہ اس سے پہلے سر ائزک نیوٹن کے پاس تھا۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved