اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-1-514-970-3200 

Email:-jawwab@gmail.com
 

 
 

تاریخ اشاعت:۔23-11-2010

جس دیس میں گنگابہتی ہے
تبصرہ ------ ڈاکٹرساجد خاکوانی

تبصرہ کتاب
صنف کتاب:کالم نویسی
مصنف(کالم نگار):راجہ جاویدعلی بھٹی
اشاعتی ادارہ:سٹیزن کونسل برائے دفاع پاکستان
تاریخ اشاعت:جولائی 2010ئ
کل صفحات:450
موضوع:یہ کتاب جنوبی ایشیا کی سیکولرریاست ”بھارت“کے سیاسی و عسکری ومذہبی کردار سے بحث کرتی ہے۔کتاب میں ریاست کی داخلی اور خارجی غےرذمہ دارانہ رویوںکو ہدف تنقید بنایاگیاہے۔فاضل مصنف نے بھارت کے نظر آنے والے چہرے کے پیچھے چھپے ہوئے اصل چہرے کو بہت جرات و بے باقی سے بے نقاب کیاہے۔اس کے ساتھ ساتھ افواج پاکستان اور پاکستانی خفیہ ایجنسےوں کا بھی دفاع کیا گیاہے۔
تبصرہ:
محسن انسانیت ﷺ نے ایک حدیث میں فرمایا کہ اﷲ تعالی نے تےن لشکروں کے ساتھ مغفرت کا وعدہ فرمایا ہے،ایک وہ لشکر جو روم فتح کرے گا،دوسراجو عیسی بن مرےم علیہ السلام کے ساتھ ہوگااور وہ لشکر جو ہندوستان میں جہاد کرے گا۔راجہ جاوید علی بھٹی کی یہ کتاب ہندوستان کے جہاد میں قلمی حصہ ہے۔ہندوطاغوت کے اندر مکے کا کفروشرک اور مدینے کی منافقت کوٹ کوٹ کر بھری ہے۔مکے والے تو تےن سوساٹھ بتوںکے سامنے اپنا ماتھا رگڑتے تھے لیکن ہندودھرم کے پیروکار بتےس کروڑخداو ¿ں کے پجاری ہیں،جبکہ بدعہدی،احسان فراموشی اور مکاری و چالبازی میں ہندو ¿ں نے مدینہ کے منافقین و یہود کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔شاید اسی پس منظر میں اﷲ تعالی نے ہندوستان میں جہاد کرنے والے لشکر سے مغفرت کا وعدہ فرمایا ہے۔راجہ جاوید علی بھٹی خوش قسمت ہیں کہ انہیں توفیق ایزدی سے اس جہاد میں اپنے قلمی تےر چلانے کا اور نشانہ پر لگانے کا موقع ملا۔
راجہ جاوید علی بھٹی سچے پاکستانی ہیں اور اپنے وطن کے سچے شیدائی ہیں،اس حد تک تو شاید ہر پاکستانی ہی اپنے وطن سے محبت کرتاہو لیکن راجہ جاوید علی بھٹی باقی پاکستانیوں کی حب الوطنی سے اس طرح آگے بڑھ گئے ہیں کہ انہوں نے پاکستان کے دشمن کو پہچانا ہے اور اسے اپنا دشمن گردانا ہے،اس دشمن کے پول کھولے ہیں اور اسکی پالیسےوں میں پاکستان دشمنی تلاش کر کے اسے آشکارا کیا ہے اور ان جملہ امور پر ایک شاندار کتاب لکھ کر قوم کے سامنے پیش کی ہے تاکہ پاکستانی قوم بھی اپنے دشمن اوراسکے ہتھکنڈوں سے آگاہ ہو سکے ۔سچی بات یہ ہے کہ راجہ جاوید علی بھٹی کے سینے میں دل نہیں دھڑکتا بلکہ پورا پاکستان دھڑکتا ہے اور انکی رگوں میں خون نہیں دوڑتا بلکہ نظریہ پاکستان دوڑتا ہے۔
ہمیں یہ بات کہنے میں کوئی باق نہیںکہ پاکستان میں کتنے ہی ”دانشور“ ہیں جو وطن کا کھاتے ہیں اور غےروں کے گن گاتے ہیں،وطن کی فضاو ¿ں میں سانس لیتے ہیں اوردوسروں کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں اور وطن میں ساری آسودیاں حاصل کرتے ہیں اور رطب اللسانی کے اوقات میں انہیں بیرونی دنیاو ¿ں کی چمک آگھیرتی ہے۔کتنے ہی ”دانشور اور تجزیہ نگار“اپنے ہاتھ اور بازو ¿ں کے مختلف انداز سے اور اپنی نوک زبان کے تیکھے پن سے اساس پاکستان کو ہی جھٹلاتے ہیں،نظریہ پاکستان کا ہی انکار کرتے ہیں اور سرے سے پاکستان کی فکری بنیاد ”دوقومی نظریہ“کے باسی اور غےرمستند ہوجانے کا اظہار کرتے ہیں اور اس ساری جدوجہداور قربانیوں کو فراموش کر دےتے ہیںجو اگست 1947ءمیں اس قوم کی جانب سے پیش کی گئی اور کس بھونڈے پن سے دشمنوں سے دوستی کاراگ الاپتے ہیں،ان حالات میں راجہ جاوید علی بھٹی شب تاریک میں قندیل راہبانی ہیں جنہوں نے اپنے کھرے اور بے باک پاکستانی ہونے کا ثبوت دیا ہے کہ وہ اپنی فکر و دانش سے بھی پاکستان ساختہ ہی ہیں۔
بھارت پاکستان کا ہمسایہ ملک ہے اور انکی مذہبی تعلیمات میں یہ لکھا ہے کہ پڑوسی کبھی دوست نہیں ہوسکتا،اسکا اصل مطلب یہ ہے کہ ہندو جس بھلے مانس کا بھی پڑوسی ہو گا اسی کے لےے وبال جان ہوگاپس اسی لےے انہوں نے پاکستان سمیت کسی پڑوسی سے اچھے تعلقات قائم نہیں کےے اورپورے جنوبی ایشیا کے لےے اپنی تاسیس سے آج دن تک بھارت درد سر بناہے۔اپنے وطن کے لےے ماں ہونے کا تصور بھی ہندوو ¿ں کی مذہبی کتب میں کثرت سے پایا جاتا ہے اسی لےے وہ اپنے دیس کو ”دھرتی ماتا“کہتے ہیں۔سرزمین ہندوستان انکی ماں ہی نہیں بلکہ ان کی مذہبی تقدیس کی حامل سرزمین بھی ہے۔ہمیں اس سے بحث نہیں کہ یہ تصور درست ہے کہ غلط لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ کوئی بھی اپنی ماں کی تقسیم یامذہبی سرزمین میں غےر مذہب کی تشریک برداشت نہیں کرتا پس یہی وجہ ہے کہ برہمن نے آج تک پاکستان کاوجود دل سے تسلیم نہیں کیا۔
ہندوستان نے ہر موقع پر پاکستان کو نقصان پہنچایا ہے،پاکستان پر عسکری حملے کےے ہیں ،پاکستان کو دو لخت کیاہے ،پاکستان پر ثقافتی یلغار کی ہے اور موقع بہ موقع سفارتی آداب کے خلاف متعدداقدامات و بیانات بھارت کی طرف سے پاکستان پر داغے جاتے رہے،بھارت نے پوری کوشش کی ہے کہ اپنے بڑے وجود کے باعث علاقے کی تھانیداری کاحق ہتھیالے اور دوسری ریاستوں پر کسی حد تک وہ کامیاب بھی ہوا ہے لیکن پاکستان ہر موقع پراس کے لےے لوہے کاچنا ثابت ہوا،پاک فوج نے ہتھیار پھینک دےے تو بھی پاکستانی قوم نے بھارت کے آگے بند باندھ دےے اور بھارتی ایٹمی دھماکوں کے سامنے پوری قوم ڈٹ گئی اور اپنی قیادت کو مجبور کیا کہ اس کا منہ توڑ جواب دیاجائے۔ان حالات میں جو بھارت کے ساتھ تعلقات بنانے،دوستی بڑھانے اوراچھی امیدیں رکھنے کی بات کرتا ہے وہ نہ صرف یہ بے وقوفوں کی جنت میں رہتا ہے اور تاریخی حقائق کو جھٹلاتاہے بلکہ وہ اپنی قوم اور اپنے ملک کے ساتھ غداری کا مرتکب ہوتاہے۔بھارت اسی سلوک کا مستحق ہے جس کا اظہار راجہ جاوید علی بھٹی نے اپنی کتاب میں کیا ہے ۔
کتاب”جس دیس میں گنگابہتی ہے“ بہت محنت سے لکھی گئی ہے ،بعض کالم تواپنی ہئیت وکمیت میں ایک مستقل دستاویز کی حیثیت رکھتے ہیں۔کتاب کی زبان بہت عمدہ اور شستہ ہے اور قاری کو سمجھ آنے والی ہے۔یہ کتاب چونکہ ایک معقراخبار میں چھپے ہوئے کالموں کا مجموعہ ہے اس لےے اس میں ادبی چاشنی،لفاظی اورالفاظ و تراکیب کاہیر پھیر نہیں ملے گالیکن تاریخی حقائق،دستاویزی ثبوت ،قیادتوں کے بیانات،انکے تجزےے اور دونوں ریاستوں کے سفارتی تعلقات کا جائزہ اور انکی روشنی میں ماضی حال اور مستقبل کی منصوبہ بندی ،امیدیں،توقعات و خدشات اور بعض مقامات پر تجاویزومشورے بھی اس کتاب میں شامل ہیں۔اپنے میدان میں یہ کتاب ایک شاندارتاریخ رقم کرنے والی تصنیف ثابت ہوگی اور ہم راجہ جاوید علی بھٹی سے یہ امید رکھتے ہیں کہ وہ اس طرح کی مزید کاوشیں قوم کوبےداررکھنے کے لےے پیش کرتے رہیں گے ۔اﷲ تعالی ان کے قلم میں اپنی تائیدونصرت شامل حال فرمائے آمین۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved