اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-1-514-970-3200 

Email:-jawwab@gmail.com
 

تاریخ اشاعت:۔06-06-2011

عالمی چڑیا گھر
 
پولٹیکل سائنس کے مضمون میں ریاست کی روایتی تعریف و تشریح اپنی جگہ لیکن یہ دنیا صرف بھانت بھانت کے انسانوں اور حیوانوں سے ہی نہیں عجیب و غریب ریاستوں سے بھی بھری پڑی ہے۔
ریاستیں خلا میں نہیں ہوتیں۔جس طرح انسان اور حیوان مختلف عادات و اطوار کے سبب الگ سے پہچانے جاتے ہیں اسی طرح ریاستیں بھی انسانی و حیوانی رنگوں اور اوصاف کا عکس ہوتی ہیں۔
مثلاً اس دنیا کی لگ بھگ دو سو پانچ ریاستوں میں ایسی بھی ہیں جن کا خون سفید ہے۔ سیاہ ریاستیں بھی ہیں جو صرف اندھیرے میں ہی زندہ رہ سکتی ہیں۔ وہ بھی ہیں جنہیں دیکھ کر ہی بعض کمزور ممالک زرد پڑ نے لگتے ہیں اور سٹی گم ہو جاتی ہے۔ سرخ ریاستیں بھی ہیں جو اپنے گالوں کی گلابی برقرار رکھنے کے لئے اپنے ہی شہریوں کا خون چوس لیتی ہیں اور ایسی ریاستیں بھی ہیں جنہیں ہر طرح کے حالات میں بس ہرا ہی ہرا سوجھتا ہے۔
اسی کرہِ ارض پر پہلوان ریاستیں بھی قائم ہیں جو عضلاتی طاقت کو دماغی قوت سے افضل سمجھتی ہیں اور اسی زعم میں بظاہر حقیر نظر آنے والی کسی ریاست سے کبھی نہ کبھی بے عزت بھی ہوجاتی ہیں۔
بدمعاش ریاستیں بھی ہیں جو ہر ہما شما کو ٹنگڑی لگانے، کہنی ٹکانے اور طاقتور کو دور سے بڑھک مار کر مرعوب کرنے کی عادت میں مبتلا رہتی ہیں۔
اسی دنیا میں کوا ریاستیں بھی موجود ہیں جو شور مچا مچا کر آسمان سر پر اٹھا لیتی ہیں لیکن کسی کام کی نہیں۔ جبکہ بندر ریاستیں اپنے کرتبوں سے طاقتور ریاستوں کو محظوظ کر کے روٹی کما لیتی ہیں۔گدھ ریاستیں بھی ہیں جو دوسرے کے چھوڑے ہوئے شکار پر گزارہ کر کے شکر ادا کرتی ہیں جبکہ شیر ریاستیں بھوک کے باوجود کسی اور کے مارے ہوئے شکار کو گھسیٹنا پسند نہیں کرتیں۔ بھیڑیا ریاستیں بھی موجود ہیں جو بھوک ہو نہ ہو ، راہ چلتے ہر کمزور پر پنجے صاف کرنے کے لئے تیار رہتی ہیں۔
شریف ریاستیں بھی اسی دنیا میں ہیں۔ یہ ریاستیں کم ظرف ریاستوں کی باتوں اور طعنوں کو عموماً خاطر میں نہیں لاتیں لیکن جب پیمانۂ صبر لبریز ہوجائے اور بات گریبان تک پہنچ جائے تو ٹھوک پیٹ کر سیدھا بھی کر دیتی ہیں۔ لیکن کچھ ریاستیں اتنی شریف ہوتی ہیں کہ چانٹا پڑنے پر دوسرا گال بھی پیش کردیتی ہیں۔
اسی دنیا میں کوا ریاستیں بھی موجود ہیں جو شور مچا مچا کر آسمان سر پر اٹھا لیتی ہیں لیکن کسی کام کی نہیں۔ جبکہ بندر ریاستیں اپنے کرتبوں سے طاقتور ریاستوں کو محظوظ کر کے روٹی کما لیتی ہیں۔گدھ ریاستیں بھی ہیں جو دوسرے کے چھوڑے ہوئے شکار پر گزارہ کر کے شکر ادا کرتی ہیں جبکہ شیر ریاستیں بھوک کے باوجود کسی اور کے مارے ہوئے شکار کو گھسیٹنا پسند نہیں کرتیں۔ بھیڑیا ریاستیں بھی موجود ہیں جو بھوک ہو نہ ہو ، راہ چلتے ہر کمزور پر پنجے صاف کرنے کے لئے تیار رہتی ہیں۔
خاندانی ریاستیں بھی ہیں جو ہمسایوں کی ایسے مدد کرتی ہیں کہ دوسرے ہاتھ کو بھی خبر نہ ہو ۔ ان کی چھوٹی موٹی خطائیں بھی درگذر کرتی ہیں اور اکثر دھیمے لہجے میں غلط اور درست، جائز و ناجائز کا فرق بتانے کی بھی کوشش کرتی ہیں۔ مگر چھچھوری ریاستیں بھی اسی دنیا میں پائی جاتی ہیں جو بات بے بات احسانات جتانے سے باز نہیں آتیں اور امداد کی چند ہڈیاں پھینک کر بدلے میں بوٹی کا بکرا مانگ بیٹھتی ہیں اور وہ بھی سرِ بازار۔۔۔۔
کئی ریاستیں وضع دار بھی ہوتی ہیں جو نہ کسی کے لینے میں نہ کسی کے دینے میں۔ جبکہ ایک قسم سفید پوش ریاستوں کی بھی ہے جو چادر کے حساب سے پاؤں پھیلانے پر یقین رکھتی ہیں۔ عیاش ریاستیں بھی ہیں جو کمزوروں کا مال اونے پونے لوٹنے کے بعد انہیں ایڑیوں کے بل تا تا تھئیا کروا کے تسکین پاتی ہیں۔
اور اسی دنیا میں کچھ دلال ریاستیں بھی وجود رکھتی ہیں جو رئیس گاہکوں کی خوشی کے لئے اپنا کچھ بھی بیچنے کو تیار رہتی ہیں اور دیگر بھولی بھالی ریاستوں کو بھی ان کی مجبوریوں کے بدلے خوشحال زندگی کے خواب دکھا کر عیاش ریاستوں کے چنگل میں پھنسا کے کمیشن کھرا کر لیتی ہیں۔ یوں دلال ریاستوں کے کچھ مزید دن بہتر کٹ جاتے ہیں۔
ویسے دلال ریاستیں کلائنٹس کے لئے جتنی بھی خوش خلق ہوں اپنوں کے لئے اتنی ہی سفاک ہوتی ہیں۔ جن دکھیاروں کے بل پر ان کا دھندہ چلتا ہے انہیں کمیشن میں سے بس اتنا حصہ مل جاتا ہے کہ وہ زندہ تو رہیں مگر دلالی کا جوا اتار کر بھاگ نہ پائیں۔
پولٹیکل سائنس کے مضمون میں ریاست کی روایتی تعریف و تشریح اپنی جگہ لیکن یہ دنیا صرف بھانت بھانت کے انسانوں اور حیوانوں سے ہی نہیں عجیب و غریب ریاستوں سے بھی بھری پڑی ہے ۔۔۔۔
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved