چاند ستارے قید ہیں سارے وقت کے بندی خانے میں
لیکن میں آزاد ہوں ساقی! چھوٹے سے پیمانے میں
عمر ہے فانی، عمر ہے باقی اس کی کچھ پرواہی نہیں
تو یہ کہہ دے وقت لگے گا کتنا آنے جانے میں
تجھ سے دوری، دوری کب تھی، پاس اور دور تو دھکا
ہیں
فرق نہیں انمول رتن کو کھو کر پھر سے پانے میں
دو پل کی تھی اندھی جوانی، نادانی کی، پھر پایا
عمر بھلا کیوں بیتے ساری رو رو کر پچھتانے میں
خوشیاں آئیں! اچھا آئیں! مجھ کو کیا احساس نہیں
سدھ بدھ ساری بھول گیا ہوں دکھ کےی گیت سنانے
میں
|