اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

                    

   اردو پاور کے لیے اپنی تحریر     اس ای میل ایڈریس پر روانہ کریں    

Email:-ceditor@inbox.com

Email:-Jawwab@gmail.com

 

 

 

 

سیدنورسی
 
سیدنورسی نام
1876 تاریخ پیداءش
 

ایک کسان مذہبی رجحان رکھنے والے خاندان میں پیدا ہوئے ۔ اسی لیے دینی تعلیم کی طرف راغب ہوئے۔
نورسی نے عیسائیوں اور مسلمانوں کوایک مشترک خطرے سے آگاہ کرتے ہوئے کیمونزم اور مادیت کے خلاف متحد کرنے کی کوشش کی۔
سیدنورسی ترکی کے صوبے �بلٹس �کے قصبے� نرس� میں1876ءکو پیدا ہوا۔ اس کی وفات 23 مارچ1960ءکو عرفہ میںہوئی۔
ایک مذہبی رجحان رکھنے والے کسان خاندان میں پیدا ہوئے ۔ اسی لیے دینی تعلیم کی طرف راغب ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد مزید حصو ل علم کے لیے اپنے گردونواح کے جید علماءسے استفادہ کیا۔ اور انتہائی مختصر وقت میں مروجہ دینی علوم پر عبور حاصل کیا۔ بطور جید عالم دین آپ کی شہرت ہوئی اور آپ کو �بدیع الزمان� کا خطاب دیا گیا۔
ایک عالم کی شہرت رکھنے کی وجہ سے� وین� کے گورنر نے انہیں اپنے پاس رہنے کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کیا۔ اس عرصہ کے دوران سید کو سیکولر علوم کے مطالعے کا موقع ملا۔ اور اسی عرصہ کے دوران سید نے سلطنت عثمانیہ کے مشرقی صوبوں میں ایک ایسی یونیورسٹی کے قیام کا سوچا جہاں مشرقی علوم اور جدید مغربی علوم کا امتزاج ہو۔ تاکہ ان علاقوں سے پسماندگی اور دقیانوسیت کو ختم کیا جا سکے۔ اسی قیام کے دوران سید نے ترکی زبان پر عبور حاصل کیا۔

سید نرسی کو�برلہ� اسپارٹا صوبہ کی طرف جلاوطن کر دیا گیا۔ سید کے نظریات جو اس کے چند شاگردوں کے پاس تحریری شکل میں موجود تھے ۔ یہ نسخے� سیو� بھیجے گئے جو اسی علاقے میں ایک قصبہ تھا۔ یہاں سینکٹروں لوگوں نے ان نسخوں کا عربی ترجمہ کیا۔ 1928 میں اسی ترجمے کو سرکاری طورپرلاطینی زبان میں منتقل کیا گیا۔ اشاعت کے بعد ان کتب کوترکی بھر میں پھیلے اس کے معتقدین میں � نورکوڈاک نظام� کے تحت بھیجا گیا۔
1949 ءمیں اسے رہائی ملی اور زندگی کا آخری عشرہ اس نے اسپارٹا میں قیام کیا۔ کثیرالجماعتی سیاسی نظام کے متعارف ہونے کے بعد اس نے اپنے معتقدین کو عدنان مرسی کی جمہوری پارٹی کو ووٹ دینے کا کہا۔ یہ جماعت کمال پاشا کی طرف سے کئے گئے غیر اسلامی اقدامات کے خاتمے کا منشور رکھتی تھی۔ سید نرسی کیمونزم کو ایک عظیم خطرہ تصور کرتے تھے اور ہر اس قدم کے حامی تھے جس سے اس کوروکا جاسکے۔ اسی لیے انہوں نے ناٹو ممبرشپ اور بغداد معاہدے کی حمایت کی جس کی وجہ سے ترکی نے کوریا کی جنگ میں شرکت کی۔

مسلمانوں اور عیسائیوں کو متحد کرنے کی انہوں نے ہرممکن کوشش کی ۔ اس سلسلے میں اس نے پوپ اور یونانی عیسائی پادریوں سے خط وکتابت کی۔ اس کے پیروکار اسے بین المذاہب مکالمے کا بانی تصور کرتے ہیں ۔ در حقیقت یہ حضرت محمد کی تعلیمات سے دوری کا نتیجہ ہے۔ ہاں اسے یوں کیا جا سکتا ہے کہ نرسی نے ان روایات کو زندہ کیا جو مسلمان بھول چکے تھے۔ حضرت محمد نے دوسرے مذاہب کے افراد سے برتائو کی جو عظیم مثالیں قائم کی تھیں ان کو دوبارہ احیاءکیا۔ در اصل پہلی جنگ عظیم مسلمانوں اور عیسائیوں بعد کا باعث بنی۔

1956ء میں نورسی کی تحریروں کی اشاعت سے پابندی ختم ہوئی۔ اور وہ طباعت کے مراحل سے گزریں۔ عرفہ میں سفر کے بعد وہ تھکاوٹ کی وجہ سے وفات پا گیا۔ اسے مسلم عقائد کے مطابق اسی مقام پر دفن کیا گیا

جہاں حضرت ابراہیم مدفون ہیں۔ فوجی بغاوت نے ترکی پر دوبار ہ اتاترک راج قائم کیا۔ اس دور میں 1960ءمیں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ایک انتہا پسند سیاست دان� ارپرسلان � نے فوج کی مدد سے سید نورسی کی قبر کشائی کرکے اس کی میت کو وہاں سے نکالا اور� اسپارٹا� کے کسی نامعلوم مقام پر دفن کیا۔ یہ لوگ سید نرسی کی مقبولیت اور احترام سے خائف تھے۔

 

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team