|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
پریم چند کے افسانے
پريم چند جن کا نام افسانہ نگاری کي
دنيا ميں ايک اہم مقام رکھتا ہے۔ ان کا تعلق پاکستان سے ہے۔ |
|
|
Telephone:- |
Email:-jawwab@gmail.com
|
مصنف کے مرکزی صفحہ پر
جانے کے لیے کلک
کریں |
|
کفن |
تحریر---------
پریم چند |
تو کوئي ہلکا سا کفن لے ليں، ہاں اور کيا لاش
اٹھتے اٹھتے رات ہوجائے گي رات کو کفن کون
ديکتھا ہے، کيسا برارواج ہے کہ جسے جيتے جي تن
ڈھانکنے کو چھيتڑا بھي نہ ملے اسے مرنے پر نيا
کفن چاہيے، کفن لاش کے ساتھ جل ہي تو جاتا ہے،
اور کيا رکھا ہے يہي پانچ روپے ملتے تو کچھ
دوا دارو کرتے۔
دنوں ايک دوسرے کے دل کا ماجرا معنوي طور پر
سمجھ رہے تھے، بازار ميں ادھر ادھر گھومتے رہے
ھہاں تک کہ شام ہوگئي، دونوں اتفاق سے ياعمدا
ايک شراب خانے کے سامنے آنپہنچے اور گويا کسي
طے شدہس فيصلے کے مطابق اندر گئے اور ذرا دير
تک دونوں تذبذب کي حالت ميں کھڑے رہے پھر
گھيسو نے ايک بوتل شراب کي لي، کچھ گڑک اور
دونوں برآمدے ميں بيٹھ کر پينے لگے، کچھ
کجيھاں پينے کے بعد دونوں سرور ميں آگئے،
گھيسو بولا کفن لگانے سے کيا ملتا آکھر جل ہي
تو جاتا کچھ بہو کے ساتھ تو نہ جاتا، مادھو
آسماں کي طرف ديکھ کر بولا گويا فرشتوں کو
اپني معصوميت کا يقين دلارہا ہوں دنيا کا
دستور يہيں لوگ بامنوں کو ہجاروں کيوں دے ديتے
ہيں کون ديکھتا ہے، پر لوگ ميں ملتا ہے کہ
نہيں، بڑے آدميوں کے پاس دھن ہے پونکے اور
ہمارے کيا پھونکنے کيلئے۔
ليکن لوگوں کو جواب کيا دو گے پوچھيں گے نہيں
کفن کہاں ہے گھيسو ہنسا کہ ديں ہے کہ روپے کمر
گھسک گئے بہت ڈھونڈا ملے نہيں مادھو بھي ہنسا
اس غير متوقع خوشي نصيبي پر قدرت کو اس طرح
شکست دينے پر بولا بڑي اچھي تھي بچار مري بھي
تو خوب کھلا پلا کر، آدھي بوتل سے زيادہ ختم
ہوگئي تھي گھيسو نے دوسير پوڑيا منگوئيں گوشت
اور سالن، چٹ پٹ کلچياں اور تلي ہوئي مچھلياں
شراب خانے کے سامنے ہي دکان تھي مادھو لپک کر
دو تسلوں ميں ساري چيزيں لے آيا۔
پورے ڈيرہ روپيہ خرچ ہوگئے، صرف تھوڑے سے پيسے
بچ رہے تھے، دونوں اس وقت بڑي شان سے بيٹھے
پوڑياں کھا رہے تھے جيسے جنگل ميں کوئي شير
اپنا شکار اڑا رہا تھا، نہ جواب دہي کا خوف
تھا نہ بدنامي کي فکر، گھيسو، فلسفيانہ انداز
سے بولا ہماري آتما پرسن ہورہي ہے، تو کيا اسے
پن نے ہوگا، مادھو نے فريق عقيدت جھکا کر
تصديق کي جرور سے جرور ہوگا، بھگوان تم انتر
جامي ہو اسے بيکھنڈے لے جانا ہم دونوں ہر دے
اسے دعا دے رہے ہيں آج جو بھي بھوجن ملا وہ
کبھي عمر بھر نہ ملا تھا۔
ايک لمحہ کے بعد مادھو کے دل ميں ايک تشويش
پيدا ہوئي کيوں دادا ہم لوگ بھي تو ايک نہ ايک
دن وہاں جائيں گے ہي، گھيسو نے اس طلفلانہ
سوال کا جواب نہ ديا مادھو کي طرف پرملامت
انداز سے ديکھا جو وہاں ہم لوگوں سے وہ پوچھے
گي کہ تم نے ہميں کفن کوں نہيں ديا تو کيا کہا
کہوں گے، کہيں گے تمہارا سر پوچھے گي تو جرور
تو کيسے جانتا ہے کہ اسے کفن نے ملے گا تو
مجھے ايسا گدھا سمجھا ہے ميں ساٹھ سال دنيا
ميں کيا گھاس کھودرہا تھا اس کو کفن ملے گا
اور اس سے بہت اچھا ملے گا۔
مادھو کو يقين نہ آيا وہ بولا کون دے روپے تو
تم چٹ کردئيے، گھيسو تيز ہوگيا، ميں کہتا ہوں
اسے کفن ملے تو مانتا کيوں نہيں، کون دے گا
بتاتے کيوں نہيں، وہي لوگ ديں گے جنھوں نے اب
کي ديا ہے، ہاں وہ روپيہ ہمارے ہاتھ نہ آوئيں
گے، اور اگر کسي طرح آجائيں تو پھر ہم اسي طرح
يہاں بيٹے پئيں گے، اور کفن تيسري بار ملے
گا۔جوں جوں اندھيرا بڑھتا جارا تھا مے خانے کي
رونق بڑھتي جارہي تھي، کوئي گاتا تھا کوئي
لہکتا تھا، کوئي اپنے رفيق کے گلے ميں لپٹا
تھا کوئي اپنے دوست کے منہ سے ساغر لگائے ديتا
تھا وہاں کي فضا ميں سرور تھا، دونوں باپ بيٹے
بھي مزہ لے کر چسکياں لے رہے تھے سب کي نگاہيں
ان دونوں پر جمي ہوئي تھيں، کتنے خوش نصيب ہيں
دونوں پوري بوتل بيچ ميں رکھي ہوئي ہے، کھانے
سے فارغ ہو کر مادھو نے بچي ہوئي پورياں سامنے
کھڑے بھکاري کو دے ديا جو کھڑا انکو ديکھ رہا
تھا۔
مادھو نے پھر آسمان کي طرف ديکھا بيکھنڈ ميں
جائے راني بنے گي، وہاں کي، گھيسو کھڑا ہوگيا،
اور جيسے مسرت کي لہروں ميں تيرتا ہوا بولا
ہاں بيٹا ضرور جائے گي، اس نے کسي کو ستايا
نہيں، کسي کو دبايا نہيں، مرتے وقت ہماري
جندگي کي سب سے بڑي لاساپوري کرگئي، سارا
ميخانہ تماشا ديکھ رہا اور يہ دونوں ميکش
محويت کے عالم ميں گائے جارہے تھے اور آجر نشہ
بدمست ہو کر وہيں گر پڑے۔ |
اگلا صفحہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پچھلا
صفحہ |
|
|
|
|
|
 |
 |
|
 |
|
 |
|
|
© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved |
Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved
|