اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

                    

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309
 
 

 

 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com

تاریخ اشاعت:۔23-06-2010

صدرزرداری کابے اثرخطاب

کالم۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم
صدرزرداری کابے اثرخطاب ، نوازشریف کی روائتی مخالفت کیوں.....؟؟

زرداری،نواز اور مشرف کو قوم آزماچکی ہے ....مگرپھر بھی قوم مشرف کو ایک موقع اور دیناچاہتی ہے..؟؟


کہاجاتاہے کہ زبان ایک ایسا ترازوہے کہ جس کے پلڑے عقل مندی سے بھاری اور نادانی سے ہلکے ہوجاتے ہیںاور اِسی طرح شیکسپئیر کا ایک قول ہے کہ جن کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہوتاوہ زیادہ بولتے ہیں بالکل اُسے ہی جیسے خالی برتن زیادہ (ڈہنگتے)بجتے ہیںاور شائدایسے ہی لوگوں کے لئے دنیاکے ہر معاشرے میں یہ ازل سے ہی ہوتاچلاآیاہے کہ کم عقل زیادہ بولنے ہیں اور ایسی باتیں منہ سے نکالتے ہیں کہ اِس کے بعدوہ گھاتے میں چلے جاتے ہیںاور پھر پچھتاتے رہتے ہیں۔
اَب اِسی کو ہی لے لیجئے!کہ صدرمملکت آصف علی زرداری نے بینظیر بھٹو شہید کی 57ویں سالگرہ کے موقع پر صدارتی ہاو ¿س نوڈیرومیں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماو ¿ں اور کارکنوں سے اپنے جوشیلے خطاب میں جن خیالات کا اظہار جس ہلکے پھلکے انداز سے بے معنی الفاظ میں کیا ....کیاواقعی وہ الفاظ پاکستان جیسے ملک کے کسی جمہوری اور انتہائی طاقتورترین صدر کا خطاب کہیں سے لگتاتھا ....؟ اور کیا صدر کا یہ بے اثر اوربے معنی لفاظی سے بھراخطاب کیاآئندہ قوم کی زندگی میںکوئی مثبت انقلاب برپاکرسکے گا....؟اور کیا واقعی اِس خطاب سے قوم نے کوئی معنی اور مفہوم اخذ کیاہوگا....؟جس خطاب کا چرچہ آج ملک کے طول ُارض میں اِس کی حمایت سے کہیں زیادہ مخالفت اور تنقید ی نقطہ ¿ نظر سے کئے جارہاہے۔
معاف کیجئے گامحترم قارئین!اورآپ مجھے اِن سطور میں یہ بھی کہنے دیجئے کہ کسی ایسے بے اثر اور بے معنی خطاب سے قوم کو نہ تو پہلے کوئی دلچسپی تھی اور نہ آئندہ کبھی ہوسکتی ہے.... جس سے ملک کا کوئی بھی سربراہ یہ سمجھے کہ وہ اپنے کسی غیرمدبرانہ اور فہم و فراست سے عاری خطاب کے ذریعے قوم کو اپناگرویدہ بنالے گا....اور قوم اِسے پیچھے پیچھے ہولے گی ...تو وہ اِس کی کم خیالی کے سوااور کچھ نہیں ہے کوئی صدر اپنے عہدے کی لاج رکھے بغیر جب اپنے خطاب میں ایسے ہلکے پھلکے الفاظ کہئے جس طرح صدر آصف علی زرداری نے کہئے ہیں کہ” پاکستان پیپلز پارٹی کو اقتدار سے ہٹاناآسان کام نہیں،پنجاب کے ایک خاص طبقے کی سوچ مجھے پسند نہیں کرتی،فارمولابنالیاہے ہاریں گے تو بھی جیت ہماری ہوگی،”دستی“ اور ”جٹ“ پھر جیت گئے،)یہاں میرا خیال ہے کہ اگر دستی ، جٹ کی طرح کوئی مڈ بھی ہوتاتو وہ بھی جیت جاتا کیوںکہ جناب !حکومت ہی آپ کی ہے جو جی چاہئے کریں کون پوچھنے والا ہے ....اور وہ کہتے ہیں کہ جو آپ سے پوچھے اُس سے اللہ ہی پوچھے اعتراض کرنے والے اپنے گھر میں بیٹھ کر اعتراض کریں ،کارکن جعلی شیروں سے مت گھبرائیں،اقتدار سے ہٹاتو ایسے جیالے چھوڑ جاو ¿نگا جو ہ،ہمیشہ مخالفین کو شکست دیتے رہیں گے 
ہاں البتہ ! اِن ساری بے وزن اور بے مقصد باتوں کے علاوہ صدر کا اِس موقع پر صرف یہ کہنا حقائق پر مبنی ہے کہ ”پاکستان میں سب کچھ ٹھیک نہیں ، سیاسی قوتوں کو ساتھ لے کر چلنا ہے ، اور اِس کے ساتھ ساتھ صدر نے اپنے اِس خطاب میں ہر بارکی طرح اِس مرتبہ بھی اپنے اِس عزم کودُہرایاکہ ”ہم بےنظیر بھٹوشہیدکے قتل کا بدلہ نہیںلیں گے“ کیونکہ جمہوریت سب سے بڑا انتقام ہے ....یہاں اِن کے اِس جملے سے میںیہ سمجھتاہوں کہ جہاںپی پی پی کے رہنماو ¿ں اور کارکنوں کو شدید ٹھیس پہنچی ہوگی تووہیں مجھ جیسے ملک کے اُن کروڑوں لوگوں کے دلوں کو بھی ایک زور دار دھچکالگاہے اور آج پوری پاکستانی قوم یہ سوچ رہی ہے کہ جمہوریت آخر ایسا کونسا انتقام ہے .....؟کہ جس پر صدر مملکت اپنی بیوی اور اپنے بچوں کی پیاری ماں اور دنیا کی ایک عظیم ہستی بےنظیر بھٹو شہیدکے قاتلوں سے انتقام نہ لے کر اِس پر اپنا سب کچھ قربان کر رہے ہیں اور آج قوم اِس خواب کو بھی اپنی آنکھوں میں سجائے بیٹھی ہے کہ وہ شہیدرانی محترمہ بےنظیر بھٹوکے قاتلوں کو پھانسی پر لٹکادیکھناچاہتی ہے۔ تو پھر صدر مملکت آصف علی زرداری بے نظیر بھٹوکے قاتلوں کو پھانسی دینے سے اپنادامن کیوں بچارہے ہیں ....؟اور اَب اگر یہ ملک کے طاقتورترین صدر ہوکر بھی شہیدرانی متحرمہ بے نظیر بھٹوکے قاتلوں کو سزانہ دے سکے تو پھر کیایہ اپنے اقتدارکے خاتمے کے بعد کسی قاتل کا کیابگاڑ سکیں گے....؟جب یہ اپنے اقتدار میں اپنی بیوی اور اپنے بچوں کی ماں کے قاتلوں کا کچھ نہیں کررہے ہیں تو پھریہ بعد میں کیاکریں گے........؟؟؟؟؟
مگراِدھر ایک ہمارے صدر مملکت آصف علی زرداری ہیں کہ یہ خداجانے کیوں بینظیر بھٹو شہیدکے قاتلوں سے بدلہ نہ لینے کی ضد پر آڑے ہوئے ہیں.....؟ جبکہ کہ ہوناتو یہ چاہئے تھاکہ صدر مملکت اپنا عہدہ ¿صدرات سنبھالتے ہیں جو کام سب سے پہلے کرتے وہ محترمہ شہیدکے قاتلوں کو پھانسی پر لٹکانے کا حکم نامہ صادرفرماتے توپھر اِن کی فہم وفراست کا امتحان مکمل ہوتا....مگر وہ ایسا آج تک نہ کرسکے۔جس سے عوام اِن کے اِس سرد روئے کی وجہ سے مایوسی ہوئی ہے۔
جبکہ گزشتہ دنوں فرینڈلی اپوزیشن پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف نے رائے ونڈ میں اپنے پارٹی اجلاس میں صدر مملکت آصف علی زرداری کے اِسی خطاب کوشدیدتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اِس حقیقت کوبھی ساری دنیا کے سامنے عیاں کردیاکہ عوام صدر زرداری کی صدارتی ہاو ¿س نوڈیرو کی تقریر کا لب ولہجہ سمجھ نہیں پائے اور نہ اُن کاانداز سربراہ مملکت کے شایانِ شان تھا اوراِسی طرح یہاں میرا اور ساری پاکستانی قوم کا بھی یہی خیال ہے کہ واقعی یہ حقیقت ہے کہ صدر مملکت کا یہ خطاب اپنے اثر سے خالی تھااور جس کا لب ولہجہ بھی عوام نہیں سمجھ پائے ہیں کیونکہ اِس میں بھی کوئی شک نہیں کہ اِن کا خطاب اِن کے نہ تو شایانِ شان ہی تھااور نہ ہی عوامی توقعات کے مطابق تھااور سب سے زیادہ افسوس کی بات تو یہ رہی کہ صدر نے اِس موقع پر تکبرانہ زبان استعمال کرتے ہوئے کہاکہ کو پیپلز پارٹی کو اقتدار سے نہیں ہٹاسکتاجس سے عوام حیرت زدہ رہ گئے کہ آخر زرداری صاحب کی حکومت نے ملک اور قوم کے لئے ایساکیا اچھاکردیاکہ کوئی اِن (پیپلزپارٹی)کو اقتدار سے نہیں ہٹاسکتا......؟ اوراِس کے ساتھ ہی عوام اِس مخمصے میں بھی مبتلاہے کہ نہ ہی اُنہوں نے اپنے اِس خطاب میں عوام کی فلاح و بہبود کے لئے اپنا کوئی واضح ایجنڈا پیش کیا اور نہ ہی ملک سے کرپش ،بھوک و افلاس اور بیروزگاری کے خاتمے سے متعلق اپنے کسی منصوبے کا ذکرکیا کہ اِس موقع پر عوام کو یہ احساس ہوجاتاکہ ایک عوامی اور جمہوری حکومت کا طاقتورترین صدر اپنے ملک کی عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لئے کیا کرسکتاہے.....؟اور اُوپر سے صدر کا اِس موقع پر یہ کہنا کہ کوئی پیپلز پارٹی کو اقتدار سے نہیں ہٹاسکتا....حکومت کی دو ڈھائی سالہ ڈھکی چھپی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان لگایاہے جس کا جواب دنیا موجودہ حکمرانوں کے لئے بھی مشکل تر ہوجائے گا۔اور یہاں جہاں تک بات رہی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف کی صدر کی تقریر پر تنقیدکرنے کی تو یہ نواز شریف کی کوئی نئی حرکت نہیں ہے ۔وہ تو صدر مملکت آصف علی زرداری کی ہر اچھی بات اور اچھے عمل میں بھی کوئی نہ کوئی نقص نکال دیتے ہیں اور پھر اِ س کا بتنگڑ بناکرخود کو میڈیا میں زندہ رکھتے ہیں مگر خیر اِس تقریر کے حوالے سے جو کچھ بھی نواز شریف نے کہااُسے اپنی جگہہ بہتر کہہ سکتے ہیں۔مگر اتنابھی نہیں کہ اِن کی ساری بات قوم مان کر اِن کے ساتھ اِس حکومت کے خلاف شانہ بشانہ کھڑی ہوجائے اور جیسایہ(نواز شریف)کہیں قوم ویساہی کرنے لگے....؟؟؟؟؟اور زرداری کے ہٹاکر نواز شریف کو اقتدار کی مسند پر لاکر بیٹھادے ....اَب ایسا بھی نہیں ہے.....؟؟؟؟؟
ویسے ایک بات توہے کہ آج قوم زرداری، نواز اور مشرف کو اچھی طرح سے آزماچکی ہے کہ اِن میں سے کون کتنے پانی میں ہے ....؟اور کون ملک اور عوام کے ساتھ کتنامخلص ہے....؟تب ہی تو میراخیال ہے کہ آج اپنے منہ میاں میٹھوبننے والی اِس جمہوری (مگر سول آمر)حکومت میں بھی پاکستان کے ساڑھے سوالہ کروڑ عوام اتناسب کچھ ہونے کے باوجود بھی ہنسی خوشی ایک اور موقع ملک کے سابق صدر شہنشاہِ آمریت عزت مآب جنابِ متحرم جنرل (ر)پرویز مشرف کو دیناچاہتے ہیں کہ وہ ملک کا اقتدار ایک بار پھر سنبھالیں کیونکہ آج ملک کو اِن سے اچھا کو ئی اور حکمران مل ہی نہیں سکتاجو ملک کو مسائل کی دلدل سے نکال سکے اور قوم کی دم توڑتی زندگیوں کی ناو ¿ کنارے لگاکراِن میں زندگی کی ایک نئی روح پھونک سکے۔اور اِن ساری باتوں کے ساتھ ساتھ جوامریکا جیسے تیز اور شاطر ملک کی مصلحتا ہی صحیح ہاں میں ہاں ملاکر اپنا کام چلاسکے۔اور امریکی گوروں کو چکمہ دے کر قومی خزانے کو لبالب بھر کر ملک میں دولت کی ریل پیل کرسکے۔آج یقینایہ کام کسی جمہوری صدر کا نہیں ہوسکتا بلکہ اِس کام کو کرنے کے لئے پرویزمشرف جیسے آمرسوچ رکھنے والا حکمران ہی ایسااور اِس سے بھی گھمبیر کام کرسکتاہے۔اِس لئے یہ بات اَب ناگزیر ہوگئی ہے کہ ملک میں جلد ازجلد پرویزمشرف واپس آئیں اور اپنے خلاف بننے والے مقدمات کا سامنہ کریں اور اِن سے باعزت طور پر بری ہوکر ملک کا اقتدار اپنے ہاتھ میں لیں اور اِسے پھر ایسے ہی چلائیں جیسے وہ باوردی رہ کر ڈنکے کی چوٹ پر نوسال آمریت کے سائے تلے چلاچکے ہیں ۔مگر اِس مرتبہ مشرف صاحب! جب اقتدار آپ کے ہاتھ لگے تو براہِ کرم یہ بات بھی اچھی طرح سے ذہن نشین رکھیئے گا!کہ ہاتھ ذرا ہلکاہی رہے کیونکہ اَب کی بار آپ فوجی وردی میں نہیں بلکہ شیروانی ،اور کوٹ ،پینٹ والے صدر ہوں گے .....اور اَب کی بار آپ کی کسی غلط کو عوام معاف نہیں کریں گے بلکہ اگر آپ سے غلط سرزد ہوگئی تو عوام کے ہاتھ آپ کے گریبان تک ہوں گے.......اور آپ کی صدرارت ٹھکانے لگ چکی ہوگی....مگر پھر بھی عوام یہ چاہتے ہیں کہ آپ ہی ملک کے صدر دوبارہ بنیں اور ملک کو مشکلات سے نکالیں.
 

 
 
 
 
 
 
 
 
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team