اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

                    

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309
 
 

 

 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-sikanderdgk@hotmail.com

تاریخ اشاعت:۔25-06-2010

پرچی جوا۔۔۔۔کسی کا نہ ہوا

کالم۔۔۔ محمد سکندر حیدر

زندگی خدا کی طرف سے انسان کے لیے بھرپور رعنائیوں اور دل کشیوں کے ساتھ عطاکردہ ایک ایسا انمول تحفہ ہے جسے قدرت الٰہی نے بلا تفریق ہر جنم لینے واے وجود کو عطا کیا ہے۔ وجود انسان کا جنم ایک نئی زندگی بن کر بلا امتیازرنگ و نسل ، مذہب وملت ، امارت اور غربت کے جب کسی کے آنگن میں آتا ہے۔ تو اپنے ساتھ تقدیر اور مقدر کے معنوں میں لپٹی زیست کے شب وروز بھی ساتھ لاتا ہے۔ یہ مقدر اور تقدیر اُس کے ساتھ سفرِزندگی میں کیا کھیل کھلیں گے یہ کوئی نہیں جانتا۔ اِس بھنور حیات میں کچھ لوگ تو اپنا مقدر اور تقدیر سنوار بیٹھتے ہیں تو کچھ نادان لوگ اِس حسین زندگی کو اپنے ہی ہاتھوں سے تباہ کر بیٹھتے ہیں ۔ایسا ہی ایک نادان ڈیرہ غازی خان کا رہائشی الطاف حسین ہے جیسے خدانے عزت، بیوی بچے، رشتہ دار اور حلال روزی کمانے کے لیے ہاتھوں میں ڈیکو سپرے رنگ سازی کا ہُنر دیا ۔تقدیر نے اُسے خوشحال زندگی کا ایک سُنہرا موقعہ دیا وہ اپنے ہُنر کی بدولت سعودی عرب جا پہنچا ، جہاں اُس نے اللہ کے گھر کا حج بھی کیا اور پیسہ بھی خوب لاکھوں میں کمایا۔ وطن واپس آیا تو برادری میں خوب عزت پائی۔ پیسہ کی ریل پل تھی آہستہ آہستہ سب رشتہ دار پاس آنے لگے۔ یار دوست بننے لگے۔ دولت کے سایے میں بننے والی یاری نے اُسے فضول خرچی کی راہ پر ڈال دیا ۔ اب آہستہ آہستہ پیسہ ختم ہونے لگا تو ایک یار نے یاری نبھاتے ہوئے اُسے مشورہ دیا کہ ”آکٹرہ“ کھیلتے ہیں۔ یہ مشورہ اُس کی زندگی کو ایک نئی راہ پر لے گیا۔ آکٹرا اور بانڈ جوا کے شوق میں اُس نے اپنی بچی کچھی رقم بھی اُڑادی ۔ غربت کا سایہ اُس کے گرد بڑھنے لگا توایک ایک کرکے سب یار دوست بھی ساتھ چھوڑگئے۔ آج وہ ایک پٹرول پمپ پر سات ہزار روپے کی منشی گیری کی ملازمت کرتاہے۔ آج اُس کے پاس آکٹرا اور پرچی جوا کھیلنے کا پچھتاوا تو بہت ہے لیکن جیب میں سعودی عرب کے کمائے ہوئے وہ لاکھوں روپے نہیں ہیں جو کہ اِس بُری عادت سے قبل اُس کے پاس تھے۔آکٹرا، بانڈ جوا، پرچی گیم کیاہے؟ یہ جاننے کے لیے شہر میں چوری یہ کاروبارکرنے والوں میں سے ایک ڈیلر سے رابطہ کیا تو اُس نے جو احوال سنُایا ۔ وہ دلچسپ اور ایک پہیلی کی مانند تھا اُس شخص نے بتایا یہ سارا کھیل ایک منظم طریقے سے ملک کے نامور امیر کبیرشرفاءاور طاقتور لوگوں کا بچھایا ہوا ایک جال ہے جس میں غریب اور دولت کے لالچی حضرات جوراتوں رات امیر بننے کے خواب دیکھتے ہیںایسے غیر محسوس طریقے سے پھنستے اور اِس جوا کے نشہ کا عادی ہوتے ہیںکہ انہیں اُس وقت ہوش آتا ہے جب وہ اپنا سب کچھ لوٹا چکے ہوتے ہیں۔ اِس گیم کا پنجاب میں ہیڈ کواٹرپہلا فیصل آباداوردوسرا لاہورہے ۔جہا ں سے اِس کھیل کو ایک منظم طریقے سے چلا یا جاتاہے ۔ جس سے ہماری انتظامیہ باخبر بھی ہے اور منتھلی کے عوض بے خبر بھی ہے۔ اِس کاروبار کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ بے ایمانی کا یہ کاروبار نہایت ایمانداری کے ساتھ کیا جارہا ہے۔انعام جیتنے والوں کو باقاعدہ انعام ، ڈیلر کو مقررہ دس فیصد کمیشن اور پولیس کو باقاعدگی سے بھتہ دیا جارہا ہے۔ اول تا آخر تمام مراحل میں زبان، سادہ پرنٹ شدہ پرچیوں پر لاکھوں اور ہزاروں کے انعامات دیے بھی جارہے ہیں اور انہی کاغذ کی سادہ سی پرچیوں پر یہ مافیا روزانہ کروڑوں روپے بھی کما رہاہے۔ اِس مافیا کا سب سے اہم کردار جعلی پیر بابا، سائیںحضرات ہیں۔ جو اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے مقررہ شیڈو ل کے مطابق آئندہ ہونے والی قرعہ اندازی سے قبل پرائزبانڈوں کے گیس پیپر ز جاری کرتے ہیں۔ ہر پیر بابا کا ایک صفحہ پر مشتمل گیس پیر ہوتا ہے۔ جس پر ہندسوں کو اُلٹا سیدھا لکھ کر لوگوں کو اِن ہندسوں کی پرچیاں خریدنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ ہر گیس پیپرباذات خود ایک دلچسپ مکمل ڈرامہ کا عکاس ہوتاہے۔ ہر گیس پیپر میں آئندہ وہونے والی قرعہ اندازی کی تاریخ، دن مالیت بانڈ کار اندراج، پاور کا ہندسہ ، پاور کے ہندسے سے مراد وہ ہندسہ ہے جو پیر بابا قرعہ اندازی ہونے والے دن کی مناسبت سے ستاروں کی گردش سے ہندسہ نکالتا ہے۔ بقول اُس بابا کے یہ پاور کا ہندسہ سو فیصد گارنٹی والا ہوتا ہے ۔ اِسی پاور کے ہندسے کی روشنی میں بقایا گیس پیپر ز کے ہندسوں کو ترتیب دیا جاتاہے۔ اِس کے ساتھ گیس پیپر ز پر مختلف منفرد نوعیت کی عجیب و غریب تصاویر بھی شائع ہوتی ہیںمثلاًدرخت، بچھو، اُلٹے سیدھے گرافکس، چاند ستارے، انسانی کھوپڑی، ہڈیاں، خطرہ کا نشان، بادشاہ ،فوجی، کتاب اور تانگہ، فرعون، جنات ، حسینہ 420اور حسینہ 421کی تصاویروغیرہ ہندسوں کے درمیان شائع ہوتی ہیں۔ اِن تصاویر کو کسی حد تک پیر بابا کا مونو گرام کہا جاسکتا ہے۔ اِ س کے علاوہ اِن گیس پیپرز پر متعلقہ بابا سائیں سے رابطہ کرنے کے لیے اُن کے موبائل فون نمبرز اور ای میل ایڈریس بھی درج ہوتے ہیں۔ اِن رابطہ نمبرز پر مختلف نام نہاد پیر بابا حضرات سے لوگ متوقع قرعہ اندازی میں لگنے والے انعام کے نمبرز پوچھتے ہیں۔ نمبرز پوچھنے کے لیے لالچی حضرات کو لوٹنے کے لیے یہ جعلی پیر بابا پہلے اپنے موبائل میں ایزی لوڈ کروانے کا حکم دیتے ہیں۔ ایزی لوڈ پانچ سو تا چارہزار روپے تک بھجوایا جاتا ہے۔ بعض پیر بابا حضرات نے نمبرز بتانے کے لیے ایزی لوڈ کے ساتھ مختلف ممبر شپ سکمیں بھی متعارف کرارکھی ہیں۔ اِن سکمیوں کی ممبر شپ فیس حسب قابلیت و شہرت پیر بابا ہوتی ہے۔ جو کہ عام طور پر پانچ سو روپے تا پچاس ہزار روپے تک ہوتی ہے۔ جوکہ ناقابل واپسی ہوتی ہے۔ اِس سکیم کا دورانیہ عام طور پر دو چار قرعہ اندازیاں ہوتی ہیں۔ یعنی ایک دفعہ فیس ادائیگی کے بعد پیر بابا آپ کو پھر رابطہ کرنے پر مفت گیس نمبرز بتائے گا۔ بعض پیر بابا کے اشتہارات تو گارنٹی شدہ گیس نمبرز بتانے کی ممبر شپ فیس پچا س ہزاروپے دلچسپ فقرے ”فسٹ گارنٹی کے ساتھ ، فیس ناقابل واپسی، 50ہزار لے آﺅ اور فسٹ لے جاﺅ، ایسا موقعہ بار بار نہیں آتا۔ صرف اور صرف اچھے اخلاق والے ،کمزور دل حضرات مت تشریف لائیں اپنے نقصان کے خود ذمہ دار ہوں گے ، سوچ سمجھ کر رابطہ کریں“کے ساتھ بھی تحریر شدہ ہوتے ہیں۔ ہر بابا اپنے اپنے گیس پیپر کی مقبولیت بڑھانے کے لیے مختلف قسم کے دعویٰ بھی کرتا ہے جن کا اظہاروہ حسب ذیل فقروں کی صورت میں کرتے ہیںمثلاًروزانہ فسٹ انعام اُٹھائیں۔۔۔بابا حافظ، زبردست آفر چار آکٹرے اور دو ٹنڈولے ، دو سیکنڈگارنٹی سے حاصل کریں۔۔۔۔بابا بوٹی کا خاص تحفہ ایک ہزاروپے میں، اندھیروں میں چراغ جلتے ہیں۔۔۔۔بابا انتظار شاہ، پھر نہ کہنا خبر نہ ہوئی، تانگے والا خیرمنگدا۔۔۔بابا کمال، جعلی اور خود ساختہ بابا سائیں سرکار کے خلاف جہاد کے لیے بلال احمد کی باقاعدہ کتاب گولڈن پرائزخریدیں۔۔۔۔بلال احمد، فرسٹ گارنٹی کے ساتھ 50ہزار روپے فیس۔۔۔۔ محمد رمضان تلہ کنگ۔ یہ گیس پیپرز فیصل آؓباد اور لاہور کے مشہور فوٹو سٹیٹ والے دُکاندار حضرات پنجاب کے دیگر مختلف چھوٹے چھوٹے شہروں میں ہر قرعہ اندازی سے قبل پندرہ دن کے لیے چارہزارروپے اور ماہانہ آٹھ ہزاروپے کے عوض روزانہ پچاس تا ساٹھ گیس پیپرز مشتمل رجسٹرڈ کورئیر ارسال کرتے ہیں۔ یکم تاریخ کو ہونے والی قرعہ اندازی کے گیس پیپر ہر ماہ کی 20تا29تاریخ تک اور 15تاریخ کو ہونے والی قرعہ اندازی کے گیس پیپرز ہر ماہ کی 6تا14تاریخ تک ہر دُکاندار کے پاس پہنچ جاتے ہیں۔ اِن گیس پیپرز کو آگے متعلقہ فوٹو سٹیٹ والا 10روپے تا50روپے فی فوٹو کاپی فروخت کرتے ہیں۔ ہر بابا کا گیس پیپر اُ س کی سابقہ شہرت و کامیابی نمبروں کی مقبولیت کی بنا پر اُسی قدر سے مہنگا فروخت ہوتا ہے۔ ڈیرہ غازی خان میں یہ دو نمبر جعلی کاروبار پولیس کی باقاعدہ بھتہ خوری کی بنا پر عا م طور پر ہر چوراہے پر اور بالخصوص رانی بازار اور گھنٹہ گھر گول باغ میں کھیلا جارہاہے۔ نام کی عدم اشاعت کے وعدہ پر ایک جواری نے آگاہ کیا کہ اسٹیٹ بنک ایک ماہ میں دودفعہ ، ہر ماہ کی پندرہ تاریخ اور تیس تاریخ کو قرعہ اندازی کرتا ہے۔ یہ قرعہ اندازی مختلف شہروں میں سرکاری پرائز بانڈ ز مالیت40000,15000,7500,1500,750,200 کی ہوتی ہے۔ سرکاری قرعہ اندازی میں پہلا انعام فرسٹ ایک عدد ، دوسرا انعام سیکنڈ تین عدد اور پھر دیگر سینکڑوں عام انعام کے نمبرز ہوتے ہیں۔ ہر انعام کا ہندسہ چھ اعداد پر مشتمل ہوتا ہے۔ جواری حضرت اِن سرکاری بانڈز کی جگہ دُکاندار سے مختلف مالیت کی بحساب قرعہ اندازی مالیت کے پرچیاں خریدتے ہیں۔ اِن پرچیوں پر بھی نمبر درج ہوتے ہیں ۔ اگر پرچی کا نمبر سرکاری قرعہ اندازی میں نکلنے والے فرسٹ انعام کے پہلے تین ہندسوں سے مطابقت رکھ جائے تو اِسے ٹنڈولہ اور اگر پہلے چار ہندسوں سے مطابقت رکھ جائے تو اِسے پنگھوڑا کہا جاتا ہے۔ اِس کھیل کو مجموعی طور پر آکڑا کہا جاتاہے۔ 100روپے والی پرچی پرفرسٹ انعام کا ٹنڈولہ 70ہزارروپے، 200روپے والی پرچی پر ایک لاکھ 40ہزار روپے دیا جاتا ہے۔ اِسی طرح ہر قرعہ اندازی میں سیکنڈ انعام کے پہلے چار ہندسے پنگھوڑے پر 100روپے پرچی پر سکینڈ انعام 23ہزار اور 200روپے والی پرچی پر 46ہزار روپے انعام دیا جاتاہے۔ پرچی کی مالیت میں اضافہ کے ساتھ ساتھ انعام کی مالیت میں بھی اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ اِس قسم کا آکٹرا ایک ماہ میں پندرہ تاریخ اور 30تاریخ کو کھیلا جاتا ہے۔ قرعہ اندازی کی رات کو چاند رات اور دن کو عید کہا جاتاہے۔ یوں جواری حضرات ایک ماہ میں دو چاند راتیں اور دو عیدیں مناتے ہیں۔ عیدیں منانے والے تو آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ہوتے لیکن زیادہ تر راتوں رات امیر بننے کے لالچی ایک ماہ میں دودن برباد ضرور ہوتے ہیں۔سرکاری قرعہ اندازی کے علاوہ اِس قسم کا جوا مختلف ٹی وی چینلز مثلاًزی ٹی وی، سُر سنگیت اور زی میوزک ٹی وی پر بھی ہر گھنٹہ بعد ہونے والے مختلف گیم شوز میں قرعہ اندازی کے نمبروں پھر بھی کھیلا جاتاہے۔ پاکستا ن میں سب سے زیادہ جوا انہی ٹی وی چینلز پر غریب آدمی آسان اور سستے جو ا کی بناپر کھیلتا ہے۔ ٹی وی جو ا دن میں تقربیاًہرایک دو گھنٹہ بعد دن میں دس بارکھیلا جاتاہے۔ یہ جوا بھی پہلے دو اور تین ہندسوں کی مطابقت کے اصول پر کھیلا جاتاہے۔ 10روپے ٹنڈولہ کی پرچی پر انعام 6000روپے جبکہ پہلے دو ہندسے والی 10روپے کی پرچی پر انعام 900روپے دیا جاتاہے۔ اِسی طرح5روپے ٹنڈولہ کی پرچی پر انعام 3000روپے اور پہلے دو ہندسوں والی 5روپے کی پرچی پر انعام 450روپے دیا جاتاہے۔ہر پرچی پر ٹی وی ڈرا Draw) (کا وقت اور تاریخ لکھا ہوتاہے۔ یوں غریب آدمی ہردفعہ اگلی بار انعام لگنے کے لالچ میں دن میں تین چار سو روپے کی پرچیوں پر اپنی رقم ضائع کربیٹھتا ہے۔ ہروئین کی مانند اِس نشہ کے جواری اگلی دفعہ انعام کے لالچ میں بار بار پرچیاں خریدتے ہیں اگر کبھی کوئی چھو ٹا سا انعام لگ بھی جائے تو اِس سے جوا کھیلنے کا اُن کااور بھی لالچ بڑھ جاتا ہے جس سے یہ اپنا بار بار مالی نقصان کرتے ہیں۔ یہ لوگ سارا دن گیس پیپرز کے نمبروں کے علاوہ کاروں، ویگنوں، ٹرکوں ، بسوں اور موٹر سائیکلوں کے نمبر ز پلیٹوں کو تکتے رہتے ہیں۔ اگر دو جواری آپس میں اِن گاڑیوں کے نمبروں کو دیکھیں تو بڑے معنی خیز انداز میں گفتگو کرتے ہیں کہ یہ نمبر فلاں قرعہ اندازی کا ٹنڈولہ اور فلاں کا پنگھوڑا تھا۔ ٹنڈولے اور پنگھوڑوں کے اِس جال میں کئی عورتوں کے سہاگ معاشی طور پر قتل ہو چکے ہیں ۔ اِن نادانوں کو اِس نادانی سے روکنے کے لیے پولیس کی بھتہ خوری اور قرعہ اندازی دکھانے والے غیر ملکی چینلز کو بند کرنا ہوگا ۔ اِب اِس بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھتا ہے؟ملک میں ہر سو پھیلی مایوسی کے اِس عالم میں راقم الحروف بھی بے خبر ہے۔
٭٭٭
 

 
 
 
 
 
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team