اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

                    

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309
 

Email:-      m.wajiussama@gmail.com 

Telephone:-                                                  +92-334-5877586          

 

 

تاریخ اشاعت03-02-2010

 اور پھر گڑ گٹ نے رنگ بدل لیا

کالم:۔ محمد وجیہہ السماء



اگر ایشیا ءکی طرف نظر دوڑائی جا ئے تو افغانستان کی سرزمین وہ سر زمین ہے جس پر دشمن پیٹ کے بل پر مر تا نظر آ تا ہے اور اس سر زمین کو امریکہ ”اسامی زمین“کہہ کر اپنا تسلط قا ئم کر نا چاہتا تھا مگر سات سال کی شکست کے بعد اب اسے ” گڑ گٹ کی طرح اپنا رنگ “بدلنا پڑا کیونکہ وہ بھی سات سال تک اس زمین پر آ کر اپنا بھی تحفظ نا کر سکا ہر روز اس کے فو جی اس ”دلدل “میں مر نے لگے اس کو ان سا لو ں میں کڑوڑوں ڈالڑ ز نقصان ہوا اور جو کبھی اس کی ”پا لتو فوج“ تھی جس کو اس نے اپنے حریف روس کے خلاف لڑنے کے لئے بنا یا تھا آ ج وہ ہی اس کی دشمن بنی ہو ئی ہے یہ” گلے کی ہڈی“ کی طر ح امریکی معشیت، فوج حکمرانوں کو نیچے نہیں ہو رہی ۔ امریکی حکومت جیسے افغا نستان بلی کو” چھچھڑوں“ کی طر ح نظر آ یا تھا اب وہاں ذلیل و خوار ہو رہی ہے۔ امریکی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے اسے اپنی عوام کابھی غصہ بردا شت کر نا پڑ رہا ہے اور اوپر سے نقصان پر نقصان نے ان کی” معشیت “پر ”کاری ضرب“ لگا ئی ہے
سات سا ل کی ”ذلت آ میز“ شکست کے بعد امریکی تھنک ٹن کو خیال آ یا کہ طالبان سے مذاکرات بھی کیئے جا سکتے ہیں اور ان سے مذاکرات کر کے اپنے ملک کی موشیت کو بر باد ہو نے سے بچا یا جا سکتا ہے ۔ یہ باتیں کا فی عر صہ سے سننے میں ا ٓ رہی تھیں کہ امریکہ طالبان اور جنگجوﺅوں سے مذاکرات کر ے گا ۔ اور اب اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے۔ امریکہ نے ان مذاکرات کو شروع کر نے سے پہلے اپنا رونا اور داستان سنا نے کے لئے ”لندن کا نفرنس“ کا اہتمام کیا جس میں 60مما لک سے زا ئد کے بڑ ے شامل ہو ئے ۔ اس کا نفرنس میں امریکہ نے اپنی ”ذلت آ میز“ شکست کو چھپا نے کے ساتھ ساتھ اپنا رونا پوری دنیا کو سنا یا اور کہا کہ ہم ان حالات کو ”مذا کرات“ سے بھی حل کر سکتے ہیں اس کے لئے ہمیں پوری دنیا کی” سپوڑٹ “چا ہیئے تا کہ ہم افغانستا ن میں قیام امن کے لئے کام کر یں طالبان سے مذاکرات کر یں ۔ اس کے لئے ہما ری مدد کی جا ئے تا کہ ہم افغانستان میں مو جو د ”طالبان “اور ”جنگجوﺅں“ کو ”خرید “ سکیں ان کے لئے نوکریو ں کی سہولتیں پیدا کرسکیں انہیں حکومت میں جگہ دیں گے اس کے لیئے فنڈز درکا ر ہیں جو اسے پوری دنیا کی مدد کی مد میں مل سکتے ہیں اس لئے اس کی مدد کی جا ئے۔ مگر دنیا کو پتا ہے کہ امریکہ کسی بہا نے کی تلاش میں ہے کہ کو ئی بہا نہ ملے اور امریکہ وہا ں سے رفو چکر ہو۔
مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ 9/11کے بعد امریکہ نے افغا نستا ن کو ایک ” میکڈونڈ بر گر “ کی طر ح سمجھا تھا کہ کو ئی بھی امریکی فو جی اسے ا ٓ ± کے” نگل“ جا ئے گا اور وہ ”بے جان“ کچھ نہیں کر سکے گا مگر امریکہ کو اپنے دشمن کا حال یا د نہیں رہا تھا جو اس نے یہ غلطی دوہرائی۔جس کے لئے اس فو ج کو امریکہ نے بنا یا تھا اور اب انہیں ”القا عد ہ“ کا نام دے دیا گیا ہے اسے دہشت کی علا مت بنا دیا گیا ہے یہ وہی لو گ ہیں جہیں امریکہ اپنے فا ئدے کے لئے استعمال کر چکا ہے ۔ اور اب ان سے کام ختم ہو گیا تو امریکہ ان سے چٹکا را چا ہتا ہے اور اب یہی کوشش کر رہا ہے کہ اپنی غلطی کو ما نے بغیر اس ملک سے ”راہ فرار“ کا را ستہ ڈھونڈ ر ہا ہے تا کہ اس پر ”حرف“ بھی نا آ ئے اور وہ ” فا تح“ قرار پا تے ہو ئے اپنے ملک میں چلا جا ئے
ان مذا کرات کو کامیاب بنا نے کے لئے ایک طر ف تو امریکہ اپنی غریبی کا رونا رو رہا ہے تو دوسری طرف حا مد کر زئی (جو کہ کا بل کی حد تک کامیا ب ہیں) کو بھی ہو ش ا ٓ گئی کہ میں بھی طا لبا ن سے مذاکرات کے لئے تیا ر ہو ں انہیں نو کر یا ں دو ں گا ان سے مذا کرات کے لئے جر گے قا ئم کروں گا ان کو حکومت میں حصہ دوں گا یہ تو تھے ان دو ممالک کے خیالات۔
مگر امریکہ نے پا کستان کو اس بے حسی اور اندھے گڑھے میں جا نے کا جو” حکم“ فر ما یا ہواہے ۔اسے ابھی تک ختم نہیں کیا بلکہ ڈو مو ر ڈو مور کہا جا رہا ہے جو کہ پا کستا نی فو ج کے لئے” زہر قا تل“ ہو تا جا رہا ہے پاک فو ج امریکی” گند“ کو صاف کر رہی ہے جو اس نے اپنے” مفادات“ کے لئے ڈالا تھا۔ اور اس کے ساتھ ساتھ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے پا کستان کو تبا ہ کر نے کا پو را منصبو بہ بنا یا ہو اہے ایک طرف تو نا م نہاد جنگجوﺅں میں الجھا ئے ہوا ہے اور دوسری طرف پا کستا ن کے ہی ایٹمی ہتھیا روں پر ز ہر افشا نی کیئے جا ر ہا ہے اور یہ بھی کہہ رہا ہے کہ” پا کستا ن کی حفا ظت کے لئے اس کو آ نا پرا تو وہ اس سے بھی دریغ نہیں کر ے گا “
اس کا نفرنس کے بارے میں ہمارے آ ئی ایس آ ئی کے سا بق ہیڈ ما سٹر حمید گل(ر )صا حب کا کہنا ہے کہ ” یہ لندن کا نفرنس کا میا ب نہیں ہو گی اور یہ کا نفرنس اتحادیوں کی شکست کی ابتدا ہے اب حزب اسلامی سے را بطوں کی کو شش کی جا ئے دنیا دیکھے گی اوباما ٹیلی ویژن پر ا ٓ کر خطاب میں ا فغا نستان سے انخلاءکا اعلا ن کر یں گے“۔
اس کے ساتھ ساتھ طالبا ن اور جنگجوﺅں نے اس کا نفرنس کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ ا س سے اتحا دیوں کے قدم مضبو ط ہو نگے امریکہ سے ایک ہی صورت میں ہو نگے کہ وہ اپنی ساری فوج افغا نستان سے نکالے
مگر اپنے ملک کی طر ف دیکھیں اور حکومت کی طرف دیکھیں تو وہ بیا نو ں سے مذاکرات کا کہہ رہی ہے اور اس پر عمل درا ٓمد امریکی حکم کے بغیر ممکن نہیں البتہ” ڈو مو ر “”دو مور“ کا مطا لبہ ما نا جا رہا ہے اب بھی وقت ہے پا کستا ن کو پر امن اور کا میا ب ملک بنا یا جا سکتا ہے اگر ہماری حکو مت ا ن سے مذاکرات کر ے اور اس میں کا میا بی حا صل کر ے کیو نکہ یہ ”ڈو مور “”ڈو مور“ ہمیں تبا ہ کر نے کی سا ز ش ہے اور وہ اپنے جہیں آ ج ہم ما ر رہے ہیں وہ بغا وت پر نا اتر آ ئیں اس لئے جلد از جلد کا میا ب مذاکرات کا را ستہ ا ختیا ر کیا جا ئے۔ اور امریکی کا ہر نا جا ئز حکم کو نا مانا جا ئے۔ پا کستا نی عوام کے مطا بق ملک فیصلے کیئے جا ئیں
(اﷲ پا کستان کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے۔ آ مین)
 

 

 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team