ملکہ رانیہ نے
فرانسیسی خاتون اول برینڈت شیراک کے ساتھ مل
کر پیرس میں ڈسپلے سنٹرکے کام کے ایک بڑی
نمائشگاہ کا افتتاح کیا۔
حالات زندگی
ملکہ رانیہ کویت میں پیدا ہوئیں۔ آپ کا تعلق
ایک معزز اور نامور فلسطینی خاندان سے ہے ۔
شادی سے قبل آپ رانیہ الیاسین کے نام سے مشہور
تھیں۔ ملکہ نے اپنی ابتدائی تعلیم اور ثانوی
تعلیم کویت سے ہی مکمل کی۔ اس کے بعد آپ نے
بزنس ایڈمنسٹریشن کے مضامین کے گرائجوایشن
امریکن یونیورسٹی قاہرہ سے حاصل کی۔
گرائجوایشن کے بعد ملکہ نے اردن واپس آ کر
بینکاری کو بطور پیشی اختیار کیا اور اس کے
ساتھ ساتھ کچھ عرصہ انفرمیشن ٹیکنالوجی کے
حصول میںگزارا۔
کنگ عبداللہ نے 10جون 1993کوملکہ رانیہ سے
شادی کرلی۔ شادی کے بعد ملکہ رانیہ نے ا ردن
کے لوگوں کو زندگی کے مختلف شعبوں میں باوقار
مقام دلانے اور ان کا معیار زندگی بلند کرنے
کے لیے اپنی توانائیاں وقف کر دیں۔ بطور خاتون
اول ملکہ کی سرگرمیوں کا فوری مرکز قومی
معاملات بنے۔ ان میں ماحولیات، انسانی حقوق،
نوجوان، سیاحت اور ثقافت نمایاں ہیں۔
ان کے علاوہ بہت سے بنیادی مسائل مثلا ایسے
منصوبوں کا فروغ جو آمدنی کا باعث بنیں، اور
چھوٹے قرضوںکی فراہمی تا کہ عام آدمی کی زندگی
بہتر بنائی جاسکے۔ خاندانی زندگی کے تحفظ کو
یقینی بنانا اور بچوں میں عدم تشدد کو فروغ
دینا۔ بچوں کی بہتری کے اقدامات، تعلیمی نظام
میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے کردار کو فروغ
دینا اور رائج کرنا۔ سیاحت کو فروغ دینا اور
اردن کے ثقافتی ورثے، اقدار ا ور روایات کا
تحفظ اور فروغ شامل ہیں۔
ملکہ اس وقت ا ومان بطورعرب مرکزثقافت کمیٹی
کی سربراہ ہیں۔ ملکہ اردنی گیتوںکے تہوار کی
قومی کمیٹی کی بھی سربراہ ہیں۔ علاوہ ازیں وہ
اپنی زیر سرپرستی عرب بچوںکے گیتوں کا سالانہ
تہوار منعقد کراتی ہیں ۔ مرحوم بادشاہ شاہ
حسین کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے انکی وفات
کی پہلی برسی کے موقع پر ملکہ رانیہ نے ایک
کتاب �بادشاہ کا تحفہ� شائع کی ۔ مرحوم شاہ کے
بارے میں یہ کتاب بچوں کے لیے ہے۔ اس کی تمام
آمدنی اردن بھر کے ضرورتمند بچوں کے لیے ہے۔
ملکہ عرب بینکنگ اور فنانس اکیڈمی کی اعزازی
سربراہ بھی ہیں۔ اس اکیڈمی کا مقصدبینکنگ اور
فنانس کے شعبوں میں تکنیکی اور تعلیمی تربیت
مہیا کرنا ہے۔ اس کے علاوہ وہ عرب کارکن
خواتین کے معاملات کی کمیٹی کی تنظیم کی
سربراہ بھی ہیں۔ وہ اردن کی اعضاءعطیہ کرنے
والی اور کینسر کمیٹی کی سربراہ ہیں۔ 12
جولائی 2001 کو برطانوی ایکسٹر یونیورسٹی نے
ملکہ کو قانون کی ڈاکٹر آف لاءکی اعزازی ڈگری
سے نوازا۔ ملکہ کو انگلش اور عربی زبان پر
مکمل عبور حاصل ہے اور وہ فرنچ زبان سے بھی
کسی حد تک آگاہ ہیں۔ ملکہ کومختلف اعزازات سے
نوازا گیا ہے چند کی تفصیل درج ذیل ہے۔
ایوارڈ اطالوی گورنمنٹ لائف اچیومنٹ ایوارڈ
سال 2001ء( خواتین میں ہڈیوںکی ایک بیماری کے
تدارک میں خدمات کے سلسلے میں) |