اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 اردو پاور کے لیے اپنی تحریر     اس ای میل ایڈریس پر روانہ کریں

Email:-ceditor@inbox.com.......... Email:-Jawwab@gmail.com

 
 

نواب حیدر علی

سلطنت خداداد میسور کے بانی اور مشہور سلطان ٹیپوؒ شہید کے والد نواب حیدر علیؒ دلاویز شخصیت کے مالک تھے۔ مورخ کرنل ولکس کے مطابق حیدر علیؒ کے آبائو اجداد پنجابی تھے۔ نواب حیدر علیؒ شیریں گفتار مجلسی انسان‘ گہرے سیاستدان‘ کامیاب جرنیل اور بے باک سپاہی تھے۔ نہ مشکلات میں گھبراتے‘ نہ کامیابی پر مغرور ہوتے۔ نواب حیدر علیؒ کے اقتدار سنبھالنے کے وقت ریاست میسور کے راجا کے پاس شہر سرنگاپٹم کے علاوہ صرف 33 دیہات تھے مگر جب وہ اس دنیا سے رخصت ہوئے تو ان کی وسیع و عریض سلطنت کا رقبہ اسی ہزار مربع میل تھا۔
انہوں نے ہند میں سب سے پہلے بحری بیڑے کی ابتدا کی۔ 1767ء میں انگریزوں‘ نظام اور محمد علی والا جاہ کی متحدہ فوجوں نے سلطنت میسور پر حملہ کردیا۔ حیدر علیؒ نے اپنی فوج کو پانچ حصوں میں منقسم کیاچار حصوں کے سردار شہزادہ ٹیپو‘ محمد علی کمیران‘ ہیبت جنگ اور میر رضا علی خان تھے۔ باقی فوج حیدر علیؒ کے اپنے ماتحت تھی۔ ان چاروں کمانڈروں نے گوریلا کارروائی کے ذریعہ انگریزوں اور انکے حلیفوں کو سخت پریشان کیا۔
انگریزوں نے علاقہ بمبئی سے اپنی ایک فوج ساحل پر اتاری جس نے بنگلور کی طرف پیش قدمی شروع کر دی۔ حیدر علی نے شہزادہ ٹیپو کو اسکے مقابلہ کیلئے بھیجا اور اسکے پیچھے پیچھے خود بھی ادھر کا رخ کیا۔ شہزادہ ٹیپو نے بنگلور کا محاصرہ کر لیا‘ مگر فوج کم ہونے کے باعث فیصلہ کن جنگ نہ لڑ سکے۔ حیدر علیؒ نے وہاں پہنچ کر یہ چال چلی کہ آٹھ ہزار لکڑی کی بندوقیں تیار کرائیں اور ادھر ادھر سے آٹھ ہزار غیر تربیت یافتہ آدمی بھی بھرتی کر لئے پھر انہیں رنگ برنگ نشان اور علم دے کر بنگلور کی جانب بڑھا دیا۔ انگریز سپہ سالار نے اتنی بڑی فوج آتی دیکھی تو سراسمیہ ہو کر قلعہ چھوڑنے کی تیاری کرنے لگا۔ عین اس وقت شہزادہ ٹیپو نے قلعہ پر حملہ کر دیا۔ قلعہ فتح ہوگیا اور انگریزی فوج اپنا سارا جنگی سامان چھوڑ کر بمبئی کی طرف فرار ہو گئی۔
نواب حیدر علیؒ دوبارہ مشرقی محاذ پر آ گئے۔ انگریزی فوج کے بازو پر مراری رائو مرہٹہ کا کیمپ تھا۔ حیدر علی نے اس پر شب خون مارا اور بہت سا سامان حاصل کرلیا۔ اس دوران مدراس سے انگریزی فوج بڑھی اور ڈنڈیگل دھارا پور وغیرہ پر قابض ہو گئی۔ حیدر علی یہ خبر سنتے ہی دھرم پوری کی طرف بڑھے اور راستہ میں انگریزی فوج کیلئے سامان رسد لے جاتے ہوئے چار ہزار بیل پکڑ لئے۔ پھر دھرم پوری پر قبضہ کر لیا۔ حیدر علیؒ نے انگریزوں کو شکست فاش دی اور ان کیلئے آنے والے سامان رسد پر بھی قبضہ کر لیا۔ پے در پے شکستوں سے گھبرا کر مرہٹوں اور نظام نے حیدر علیؒ سے سمجھوتہ کر لیا اور واپس لوٹ گئے۔
 

 

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team