|
 |
|
|
|
|
|
|
Telephone:- 1-514-970-3200 |
Email:-jawwab@gmail.com |
|
|
|
جڑوں کی تلاش
باب
ششم |
تحریر۔۔۔------------
ابن صفی |
ایکس ٹو نے اپنے ماتحتوں کو باقاعدہ طور پر ہدایت کردی تھی کہ وہ عمران
کے متعلق کسی چکر میں نہ پڑیں۔ نہ تو اس کے فلیٹ کے فون نمبر رنگ کئے
جائیں اور نہ کوئی ادھر جائے! جولیا کو اس قسم کی ہدایت دیتے وقت اس کا
لہجہ بےحد سخت تھا! جولیا اس پر بری طرح جھلا گئی تھی! لیکن کرتی بھی
کیا! ایکس ٹو بہرحال اپنے ماتحتوں کے اعصاب پر سوار تھا! وہ اس سے اسی
طرح خائف رہتے تھے جیسے ضعیف الاعتقاد لوگ ارواح کے نام پر لرزہ
براندام ہوجاتے ہیں! مگر جولیا الجھن میں مبتلا تھی۔ آج کل ایک ناقابل
فہم سی خلش ہر وقت ذہن میں موجود رہتی اور اس کا دل چاہتا کہ وہ شہر کی
گلیوں میں بھٹکتی پھرے! چھتوں اور دیواروں کے درمیان گھٹن سی محسوس
ہوتی تھی! آج صبح اس نے فون پر بڑے جھلائے ہوئے انداز میں ایکس ٹو سے
گفتگو کی تھی۔ اسے بتایا تھا کہ سرسوکھے کی بھاگ دوڑ کا اصل مقصد کیا
ہے! پھروہ اس کے لئے عمران کو تلاش کرے یا نہ کرے!۔۔ "بس اسی حد تک
جولیا ناکہ وہ مطمئن ہوجائے!" ایکس ٹو نے جواب دیا تھا! " اسے یہ شبہ
نہ ہونا چاہیئے کہ تم اسے ٹال رہی ہو! بلکہ عمران کی گمشدگی پر پریشانی
بھی ظاہر کرو!" جولیا برا سا منہ بنا کر رہ گئی تھی! سرسوکھے کی فرمائش
کے مطابق آج اسے عمران کی تلاش میں اس کا ساتھ دینا تھا! سب سے پہلے وہ
عمران کے فلیٹ میں پہنچے لیکن سلیمان سے یہی معلوم ہوا کہ عمران پچھلے
پندرہ دنوں سے غائب ہے! پھر جولیا نے ٹپ ٹاپ نائٹ کلب کا تذکرہ کرتے
ہوئے کہا کہ عمران وہاں کا مستقل ممبر ہے۔ ہوسکتا ہے کہ وہاں اس
کےمتعلق کچھ معلومات حاصل ہوسکیں۔ وہ ٹپ ٹاپ کلب پہنچے۔ یہاں بھی کوئی
امید افزا صورت نہ نکل سکی! آخر سرسوکھے نے تھکے ہوئے لہجے میں کہا۔ "اب
کہاں جائیں۔ میں واقعی بڑا بدنصیب ہوں مس جولیانا۔ آيئے کچھ دیر یہیں
بیٹھیں!" جولیا کو اس پہاڑ نما آدمی سے بڑی الجھن ہوتی تھی! اس کے ساتھ
کہیں نکلتے ہوئے اس کے ذہن میں صرف یہی ایک خیال ہوتا تھا کہ وہ بڑی
مضحکہ خیز لگ رہی ہوگی۔ آس پاس کے سارے لوگ انہیں گھور رہے ہوں گے! مگر
اس کمبخت ایکس ٹو کو کیا کہیئے جس کا حکم موت کی طرح اٹل تھا! وہ
سرسوکھے کے ساتھ بیٹھی اور بور ہوتی رہی! لیکن پھر اس نے ریکرئیشن ہال
میں چلنے کی تجویز پیش کی! مقصد یہ تھا کہ وہاں کوئی نہ کوئی اس سے رقص
کی درخواست ضرور کرے گا اور سرسوکھے سے پیچھا چھوٹ جائے گا! سرسوکھے اس
تجویز پر خوش ہوا تھا! وہ ریکریشن ہال میں آئے۔ یہاں ابھی آرکسٹرا جاز
بجا رہا تھا! اور چند باوردی منتظمین چوبی فرش پر پاؤڈر چھڑکتے پھر رہے
تھے۔ وہ گیلری میں جا بیٹھے! تھوڑی دیر بعد رقص کے لئے موسیقی شروع
ہوئی! "کیا میں آپ سے رقص کی درخواست کرسکتا ہوں!" سرسوکھے نے ہچکچاتے
ہوئے کہا! "آپ!" جولیا نے متحیرانہ لہجے میں سوال کیا! اس کا سر چکرا
گیا تھا! "اوہ"۔ دفعتاً سرسوکھے بےحد مغوم نظر آنے لگا! کرسی کی پشت سے
ٹکتے ہوئے اس نے چھت پر نظریں جما دیں! جولیا کو اپنے رویے پر افسوس
ہونے لگا کیونکہ سرسوکھے کی آنکھیوں میں آنسو تیر رہے تھے! جولیا نے
محسوس کیا کہ اس کا وہ "آپ" گویا ایک تھپڑ تھا جو سرسوکھے کے دل پر پڑا
تھا! کیونکہ "آپ" کہتے وقت جولیا کےلہجے میں تحیر سے زیادہ تضحیک تھی!
"اوہو۔۔ تو پھر۔۔ آپ اٹھیئے نا!" جولیا نے بوکھلائے ہوئے لہجے میں کہا۔
وہ ہنسنے لگا۔ بےتکی سی ہنسی! ایسا معلوم ہو رہا تھا جیسے خود اسے بھی
احساس ہو کہ وہ یوں ہی احمقانہ انداز میں ہنس پڑا ہے۔ پھر وہ آنکھیں
ملنے لگا! "نہیں ۔!" وہ کچھ دیر بعد بھرائی ہوئی آواز میں بولا۔ "میں
اپنی اس بےتکی درخواست پر شرمندہ ہوں! میں آپ کو بھی مضحکہ خیز نہیں
بنانا چاہتا !" وہ پھر ہنسا مگر جولیا کو اس کی ہنسی دردناک معلوم ہوئی
تھی! ایسا لگا تھا جیسے متعدد کراہوں نے ہنسی کی شکل اختیار کرلی ہو! "مس
فٹز واٹر!" اس نے اپنے سینے پر ہاتھ مار کر کہا۔ "ہڈیوں اور گوشت کا یہ
بنجر پہاڑ ہمیشہ تنہا کھڑا رہے گا۔ میں نے نہ جانے کس رو میں آپ سے
درخواست کردی تھی! اداس اور تنہا آدمی بچوں کی سی ذہنیت رکھتے ہیں"۔
گوشت اور ہڈیوں کے اس بےہنگم سے ڈھیر میں چھپا ہوا سرسوکھے رام بچہ ہی
تو ہے جو بڑی لاپروائی سے اس بدنما ڈھیر کو اٹھائے پھرتا ہے۔ اگر
باشعور ہوتا تو۔۔" "اور دیکھیئے! آپ بالکل غلط سمجھے سرسوکھے! میرا یہ
مطلب ہرگز نہیں تھا! دراصل مجھے اس پر حیرت تھی کہ۔۔!" "نہیں۔ مس
جولیانا! میں خود بھی تماشہ بننا پسند نہیں کروں گا!" وہ ہاتھ اٹھا کر
دردناک آواز میں بولا۔ جولیا خاموش ہوگئی! رقص شروع ہوکا تھا! سرسوکھے
رقاصوں کو کسی بچے ہی کے سے انداز میں دیکھتا رہا۔۔! نہ جانے کیوں
جولیا سچ مچ اس کے لئے مغوم ہوگئی تھی!
﴿﴾ ﴿﴾ ﴿﴾
جوزف بس چلتا ہی رہا! اسے احساس نہیں تھا کہ وہ کتنا چل چکا ہے۔ اور کب
تک چلتا رہے گا۔ اس کے ساتھ ہی اس کی زبان ہی چل رہی تھی ۔ نوجوانی کے
قصے چھیڑ رکھے تھے! نوجوانی کے قصے بھی جوزف کی ایک کمزوری تھی۔ وہ مزے
لے لے کر اپنے کارنامے بیان کرتا تھا اور ان کہانیوں کے درمیان قبیلے
کی ان لڑکیوں کا تذکرہ ضرور آتا تھا جو اس پر مرتی تھیں۔ اس مرحلہ پر
جوزف کے ہونٹ سکڑ جانے اور آواز میں سختی پیدا ہوجاتی۔ ایسا لگتا جیسے
حقیقتاً اسے کبھی ان کی پرواہ نہ ہوئی ہو! اس وقت وہ بوڑھے سے کہہ رہا
تھا۔ "بھلا بتاؤ۔ مجھے ان باتوں کی فرصت کہاں ملتی تھی۔ میں تو زیادہ
تر رائفلوں اور نیزوں کے کھیل میں الجھا رہتا تھا۔ جب بھی سفید فام
شکاری میرے علاقہ میں داخل ہوتے تو انہیں تندوے کی تلاش ضروری ہوتی تھی!
میں ہی ان کی رہنمائی کرتا تھا۔ ان کی زندگیاں میری مٹھی میں ہوتی تھیں۔۔
اب بتاؤ۔۔ تم ہی بتاؤ۔۔ میں کیا کرتا! نگانہ جو قبیلے کی سب سے حسین
لڑکی تھی! اس نے مجھے بددعائیں دی تھیں۔۔ آہ۔۔ آج میں اسی لئے بھٹکتا
پھر رہا ہوں۔ مگر بتاؤ! اس کے لئے کہاں سے وقت نکالتا۔۔!" جوزف نے پھر
بکواس شروع کردی۔ تاڑی کی تین بوتلیں ہٹلر بھی بن سکتی ہیں اور علم
الکلام کی ماہر بھی۔۔! اچانک بوڑھا چلتے چلتے رک گیا۔ اور خوش ہو کر
بولا! "واہ۔۔ اب تو وہ بیرل یہاں سے لے جائے بھی جاسکتے ہیں! میرے آدمی
ٹرک لے آئے ہیں لیکن پولیس کا کہیں پتہ نہیں ہے۔۔!" "ہائیں!" جوزف منہ
پھاڑ کر رہ گیا۔ پھر بولا! "اب میرے انعام کا کیا ہوگا!" "ایک بیرل
تمہارا ہے دوست!" بوڑھے نے اس کی کمر تھپتھپا کر کہا! "تم اب انہیں ٹرک
میں چڑھانے میں مدد دو گے"۔ ٹرک قریب ہی موجود تھا۔ اس کا پچھلا ڈھکنا
زمین پر ٹکا ہوا تھا۔ جوزف نے چندھائی ہوئی آنکھوں سے چاروں طرف دیکھا!
یہ ایک ویرانہ تھا۔ گھنیرے درخت اور جھاڑ جھنکار قریب وجوار کے اندھیرے
میں کچھ اور اضافہ کرتے ہوئے سے معلوم ہو رہے تھے۔ "چلو۔ اندازہ کرلو
کہ تم بیرل اوپر چڑھا سکو گے یا نہیں!" بوڑھے نے کہا اور ٹرک پر چڑھ
گیا۔ جوزف کی رفتار سست تھی۔ لیکن وہ بھی اوپر پہنچ ہی گیا! ٹرک تین
طرف سے بند تھا اور اس کی چھت کافی اونچی تھی! لیکن جوزف جیسے لمبے
تڑنگے آدمی کو تو جھکنا ہی پڑا تھا۔ "چڑھا سکو گے نا؟" بوڑھے نے پوچھا۔
"بل۔۔ بل۔۔ بلکول۔۔" جوزف لڑکھڑایا اور آندھی سے اکھڑتے ہوئے کسی تناور
درخت کی طرح ڈھیر ہوگیا! اسے اس پر بھی غور کرنے کا موقعہ نہیں مل سکا
تھا کہ کھوپڑی پر ہونے والے تین بھرپور وار زیادہ نشہ آور ہوتے ہیں۔۔
یا تاڑی کی تین بوتلیں۔۔! اس کا ذہن تاریکی کی دلدل میں ڈوبتا چلا گیا!
پھر دونوں ٹرک کے اگلے حصے میں چلے گئے! تھوڑی دیر بعد ٹرک چل پڑا!
|
جاری
ہے |
   |
 |
 |
 |
 |
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
 |
E-mail:
Jawwab@gmail.com |
|
|
|