اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

                    

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309
 

 

 

 

 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 1-514-970-3200

Email:-jawwab@gmail.com

 
 

جڑوں کی تلاش

باب ہشتم

تحریر۔۔۔------------ ابن صفی


جیسے ہی جولیا کی نظر سرسوکھے پر پڑی وہ ستون کی اوٹ میں ہوگئی۔ یہاں پام کا بڑا گملا رکھا ہوا تھا اور پام کے پتے اسے چھپانے کے لئے کافی تھے۔ وہ سرسوکھے سے بھاگنے لگی تھی! کیونکہ وہ اسے بےحد بور کرتا تھا! وہ پرانی کہانی جس کا سلسلہ میں وہ عمران کا تعاون حاصل کرنا چاہتا تھا بار بار دہرائی جاتی! اور پھر اس کے ساتھ سرسوکھے کی اداسی بھی تو تھی! اسے غم تھا کہ اس کے آگے پیچھے کوئی نہیں ہے۔ کوئی ایسا نہیں ہے جسے وہ اپنا کہہ سکے! جوانی ہی میں موٹاپا شروع ہوگیا تھا اور اسی بنا پر خود اس کی پسند کی لڑکیاں اسے منہ لگانا پسند نہیں کرتی تھیں۔۔ وہ جولیا سے یہ ساری باتیں کہتا رہتا! ٹھنڈی سانسیں بھرتا اور کبھی کبھی اس کی آنکھوں میں آنسوتیرنے لگتے! جنہیں وہ چھپانے کے لئے وہ طرح طرح کے منہ بناتا! اور ہزاروں قہقہے جولیا کے سینے میں طوفان کی سی کیفیت اختیار کرلیتے پھر اسے کسی بہانے سے اس کے پاس سے اٹھ جانا پڑتا۔۔ وہ کسی باتھ روم میں گھس کر پیٹ دبا دبا کر ہنستی۔۔! اکثر سوچتی کہ اسے تو اس سے ہمدردی ہونی چاہیئے! پھر آخر اسے اس پر تاؤ کیوں آتا ہے۔۔! وہ غور کرتی تو سرسوکھے کی زندگی اسے بڑی دردناک لگتی! لیکن زیادہ سوچنے پر اسے یا تو ہنسی آتی یا غصہ آتا! کبھی وہ سوچتی کہ کہیں سرسوکھے اس کام کے بہانے اس سے قریب ہونے کی کوشش تو نہیں کر رہا! اس خیال پر غصے کی لہر کچھ اور تیز ہوجاتی! مگر پھر کچھ دیر بعد ہی اس شام کا خیال آجاتا جب وہ اس کے دفتر میں بیٹھی سونے کی اسمگلنگ کی کہانی سن رہی تھی اور دوسرے کمرے کی میز الٹنے کی آواز نے انہیں چونکا دیا تھا! اور پھر اس نے میز کی سطح پر پیروں کے نشانات محفوظ کئے تھے۔۔! وہ سوچتی رہی اور اس نتیجے پر پہنچی کہ وہ حقیقتاً پریشانیوں میں مبتلا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ ہر قسم کی پریشانیوں کا تذکرہ بیک بوقت کردینے کا عادی ہو! وہ روزانہ شام کو عمران کی تلاش میں نکلتے تھے! لیکن آج کے لئے جولیا نے ایک ضروری کام کا بہانہ کرکے اس سے معافی مانگ لی تھی۔۔! لیکن وہ گھر میں نہ بیٹھ سکی! شام ہوتے ہی اس نے سوچا آج تنہا نکلنا چاہیئے! مقصد عمران کی تلاش کے علاوہ اور کچھ نہیں تھا! وہ ٹپ ٹاپ نائٹ کلب کے پورچ میں پہنچی ہی تھی کہ اچانک غیر متوقع طور پر سرسوکھے نظر آگیا تھا! وہ سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ آج وہ بھی وہیں آ مرے گا۔ جیسے ہی وہ پورچ میں پہنچا! جولیا گملے کی آڑ سے نکلی اور جھپٹ کر کلرک روم میں د اخل ہوگئی! یہاں سے ایک راہداری براہ راست ریکریئشن ہال میں جاتی تھی! جہاں آج اسکیٹنگ کا پروگرام تھا۔۔! وہ بڑی بدحواسی کے عالم میں یہاں پہنچی! "اف خدا۔۔" وہ بڑبڑائي اور اس کا سر چکرا گیا! کیونکہ سرسوکھے دوسرے دروازے سے ریکریئشن ہال میں داخل ہوا تھا! ویسے اس کی توجہ جولیانا کی طرف نہیں تھی! جولیانا کلوک روم والی راہداری ایک گیلری میں لائی تھی۔ اس نے ذہنی انتشار کے دوران فیصلہ کیا کہ سرسوکھے سے تو کھوپڑی نہیں چٹوائے گی خواہ کچھ ہوجائے۔ پھر؟ وہ جھپٹ کر ایک میز پر جا بیٹھی جہاں ایک اداس آنکھیوں والا نوجوان پہلے ہی سے موجود تھا۔ "معاف کیجیئے گا!" جولیا نے کہا۔ ذرا سر چکرا گیا ہے۔۔۔ ابھی اٹھ جاؤں گی"۔ "کوئی بات نہیں محترمہ!" وہ بھرائی ہوئی آواز میں بولا۔ جولیا نے آنکھوں پر رومال رکھ کر سرجھکا لیا اور چڑھتی ہوئی سانسوں پر قابو پانے کی کوشش کرنے لگی۔۔! "کیسی طبعیت ہے۔۔ آپ کی؟" تھوڑی دیر بعد نوجوان نے پوچھا! "اوہ۔۔ جی ہاں۔۔ بس ٹھیک ہی ہے۔۔ اب۔۔!" "برانڈی منگوا ؤں۔۔!" "جی نہیں شکریہ! میں اب بالکل ٹھیک ہوں!" وہ سر اٹھا کر بولی۔ "آج کل موسم بڑا خراب جارہا ہے!" نوجوان بولا۔ "جی ہاں۔۔ جی ہاں۔۔ یہی بات ہے"۔ یہ دبلے چہرے والا مگر وجیہہ نوجوان تھا! اس کی آنکھوں کی غم آلود نرماہٹ نے اسے کافی دلکش بنادیا تھا۔ پیشانی کی بناوٹ بھی نرم دلی اور اور ایمانداری کا اعلان کر رہی تھی۔۔! "میں اس شہر میں نوارد ہوں"۔ جولیا نے کہا۔ "مجھے نہیں معلوم تھا کہ یہاں اسکیٹنگ بھی ہوتی ہے! مجھے بےحد شوق ہے۔ اس کا!" "جی ہاں"۔ اس نے تھکی ہوئی سی مسکراہٹ کے ساتھ کہا۔ "دلچسپ کھیل ہے"۔ "آپ کو پسند ہے؟" "بہت زیادہ۔۔!" نوجوان کا لہجہ بےحد خم انگیز تھا۔۔! ٹھیک اسی وقت سرسوکھے ان کے قریب پہنچا! جولیا کی نظر غیر ارادی طور پراس کی طرف اٹھ گئی تھ اور وہ بطور اعتراف شناسائی سر کو خفیف سی جنبش دے کر آگے بڑھ گیا تھا! جولیا بھی بادل ناخواستہ مسکرائی تھی۔ بہرحال اس کے اس طرح آگے بڑھ انے پر اس کی جان میں جان آئی تھی وہ اس پر یہ بھی نہیں ظاہر کرنا چاہتی تھی کہ اس سے بچنے کی کوشش کر رہی ہے! سرسوکھے آگے بھ کر ایک میز پر جا بیٹھا تھا! جولیا سوچ رہی تھی کہ اگر وہ اس میز سے اٹھی اور سرسوکھے کو شبہ بھی ہوگیا کہ وہ تنہا ہے تو وہ تیر کی طرح اس کی طرف آئے گا۔ اتنے میں اسکیٹنگ کے لئے موسیقی شروع ہوگئی! اور جولیا نے اس انداز میں نوجوان کی طرف دیکھا جیسے مطالبہ کر رہی ہو کہ مجھ سے رقص کی درخواست کرو! مگر نوجوان خالی آنکھوں سے اس کی طرف دیکھتا رہا۔۔! جولیا نے سوچا بدھو ہے لہذا اس نے خود ہی کہا! "اگر آپ کو اسکیٹنگ سے دلچسپی ہے ۔۔ تو۔۔ آئیے۔۔!" "میں۔۔!" نوجوان کے لہجے میں تحیر تھا! پھر اس کی آنکھوں کی اداسی اور گہری ہوگئی۔۔! اس نے چھبتے ہوئے لہجے میں پوچھا۔ "آپ میرا مذاق کیوں اڑا رہی ہیں محترمہ؟" "میں نہیں سمجھی!" جولیا بوکھلا گئی! "ٌیا آپ یہ بیساکھی نہیں دیکھ رہی ہیں!" اس نے ایک کرسی سے ٹکی ہوئی بیساکھی کی طرف اشارہ کیا۔ جولیا کی نظریں اگر پہلے اس پر پڑی بھی ہوگی تو اس نے دھیان نہ دیا ہوگا! بہرحال اب وہ کٹ کر رہ گئی! "اوہ۔۔ معاف کیجیئے گا!" اس نے لجاجت سے کہا۔ " میں نے خیال نہیں کیا تھا میں بےحد شرمندہ ہوں جناب! کیا آپ معاف نہیں کریں گے؟" "کو ئی بات نہیں!" وہ ہنس پڑا۔ اس کا بیاں پیر شاید کسی حادثے کی نظر ہو کر گھٹنے کے پاس سے کاٹ دیا گیا تھا اور اب لکڑی کا ایک ڈھانچہ پنڈلی کا کام دے رہا تھا۔ "یہ کیسے ہوا تھا؟" جولیا نے پوچھا۔ وہ سچ مچ اس کے لئے غمگین ہوگئی تھی! "فوجیوں کی زندگی میں ایسے حادثات کوئی اہمیت نہیں رکھتے"۔ اس نے کہا اور بتایا کہ وہ پچھلی جنگ عظیم میں اطالولیوں کے خلاف لڑا تھا اور مورچے پر ہی اس کی بائیں ٹانگ ایک حادثہ کا شکار ہوگئی تھی! وہ سیکنڈ لیفٹنٹ تھا! بات لمبی ہوتی گئی اور وہ جنگ کے تجربات بیان کرتا رہا۔ تھوڑی ہی دیر بعد جولیا نے محسوس کیا کہ اب اس میز سے اٹھنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوسکتا! اس کے بعد بھی وہ تھوڑی دیر تک ادھر اُدھر کی گفتگو کرتے رہے۔ پھر پہلا دور ختم ہوگیا۔۔! نوجوان نے کافی منگوائی اور جولیا کو انکار کے باؤجود بھی پینی ہی پڑی! ویسے بھی وہ اس مغوم نوجوان کی درخواست رد نہیں کرنا چاہتی تھی۔ کچھ دیر بعد کسی جانب سے ایک خوبصورت اور صحت مند نوجوان ان کی طرف آیا اور جولیا سے ساتھی بننے کی درخواست کی۔ جولیا اس کی آواز سن کر چونک پڑی۔ "اگر کوئی حرج نہ ہو تو۔۔!" وہ کہہ رہا تھا! "ضرور۔۔ ضرور۔۔!" جولیا مسکراتی ہوئی اٹھ گئی تھی! ساتھ ہی اس نے لنگڑے نوجوان کی طرف دیکھ کر سر ہلایا اور یہ بھی محسوس کیا تھا کہ وہ کھسیاسا گیا ہے لیکن یہ کیسے ممکن تھا کہ وہ اس آدمی کی درخواست رد کردیتی جس کے لئے خود اتنے دنوں سے بھٹکتی پھر رہی تھی! صورت سے تو وہ اسے ہرگز نہ پہچان سکتی کیونکہ وہ میک اپ میں تھا لیکن جب اپنی اصلی آواز میں بولا تھا تو جولیا اسے کیوں نہ پپہچان لیتی وہ عمران کے علاوہ اور کوئی نہیں ہوسکتا تھا! وہ اس جگہ آئے جہاں اسکیٹس ملتے تھے! جلدی جلدی انہیں جوتوں سے باندھا اور چوبی فرش پر پھسل آئے! عمران اس کے دونوں ہاتھ پکڑے ہوئے تھا! "تم کہاں تھے درندے؟" جولیا نے پوچھا! "شکار پر۔۔!" عمران نے جواب دیا! پھر بولا۔ "تم اس شام ندی پر کیوں دوڑی آئی تھیں؟" "یہ اطلاع دینے کےلئے کہ تمہاری موت پر کرائے کے رونے والے بھی نہ مل سکیں گے!" "لیکن میں تمہیں اس وقت یہ اطلاع دینا چاہتا ہوں کہ تمہارا پورا دفتر ان لوگوں کی نظروں میں آگیا ہے"۔ "پھر کیا کرنا چاہی؟" "پرواہ مت کرو!" لیکن فی الحال یہ بھول جاؤ کہ تمہارے ساتھ کبھی کوئی عمران بھی تھا! میں نے انہیں شہبے میں مبتلا کردیا ہے۔ کبھی انہیں میری موت پر یقین سا آنے لگتا ہے اور کبھی وہ میری تلاش شروع کردیتے ہیں"۔ "ایک آدمی اور بھی تمہاری تلاش میں ہے"۔ جولیا نے کہا اور سرسوکھے کا واقعہ بتایا۔ "فی الحال میں اس کے لئے کچھ نہیں کرسکتا!" "ایکس ٹو تو اس کے کیس میں دلچسپی لے رہا ہے اور میں بڑی شدت سے بور ہو رہی ہوں"۔ "ہوسکتا ہے وہ اس لئے دلچسپی لے رہا ہو کہ تم میری تلاش جاری رکھو! خوب بہت اچھے یہ ایکس ٹو تو یقیناً بھوت ہے وہ شاید مجرموں پر یہی ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ عمران کے ساتھیوں کو بھی اس کی موت پر یقین نہیں آيا۔۔ اچھا جولیا تم دن میں تین چار بار میرے فون نمبر پر رنگ کرکے سلیمان سے میرے متعلق پوچھتی رہو! میرا خیال ہے کہ وہ لوگ میرا فون ٹیپ کر رہے ہیں! سرسوکھے کے ساتھ مل کر میری تلاش بھی جاری رکھو!" "اس کی رام کہانیاں مجھے بور کرکے مار ڈالیں گی!" "اگر تم اتنی آسانی سے مر سکو تو کیا کہنے ہیں!" عمران نے کہا اور جولیا نے اسے لاکھوں سلواتیں سنا ڈالیں۔ وہ کچھ دیر خاموشی سے اسکیٹنگ کرتے رہے پھر جولیا نے کہا۔ "سرسوکھے یہیں موجود ہے۔۔!" "کہاں۔۔؟" جولیا نے بتایا! عمران کنکھیوں سے موٹے آدمی کی طرف دیکھتا ہوا بولا۔ "یہ تو صحیح معنوں میں پہاڑی معلوم ہوتا ہے کیا تم اس کے ساتھ اسکیٹنگ نہیں کرو گی؟" جولیا نے اسے بتایا کہ کس طرح اس سے پیچھا چھڑانے کے لئے وہ ایک لنگڑے آدمی کے پاس جا بیٹھی تھی! "بہت بری بات ہے۔۔! موٹاپا اپنے بس کی بات نہیں"۔ عمران نے مغوم لہجہ میں کہا! "تمہیں اس سے شادی کر لینی چاہیئے!" "میں تمہارا گلا گھونٹ دوں گی۔۔!" جولیا جھلا گئی۔ "آ ج کل تو سب ہی مجھے مار ڈالنے کی تاک میں ہیں۔۔ ایک تم بھی سہی"۔ جولیا نچلا ہونٹ دانتوں میں دبائے اسکیٹنگ کرتی رہی۔۔! اس غیر متوقع ملاقات سے پہلے اس کے ذہن میں عمران کے متعلق ہزاروں باتیں تھیں جنہیں اس وقت قدری طور پر اس کی زبان میں آنا چاہیئے تھا! لیکن وہ محسوس کر رہی تھی کہ اب اس کے پاس جھنجھلاہٹ کے علاوہ اور کچھ نہیں رہ گیا! ویسے یہ اور بات ہے کہ اس جھنجھلاہٹ کو بھی اظہار کے لئے الفاظ نہ ملتے۔۔! تو گویا یہ عمران اس کے لئے سوہان روح بن کر رہ گیا تھا! اس کی عدم موجودگی اس کے لئے بےچینی اور اضطراب کا باعث بنتی تھی! لیکن جہاں مشکل نظر آئی تاؤ آگیا۔۔ وہ تاؤ لانے والی باتیں ہی کرتا ھا۔۔! جولیا کا ذہن بہک گیا تھا اور وہ کسی ننھی سی بچی کی طرف سوچ رہی تھی! یہ بھول گئی تھی کہ وہ کون ہے اور کن ذہنی بلندیوں پر رہتی ہے! "غالباً۔۔ تم میرے فیصلے پر نظرثانی کر رہی ہو"۔ عمران نے کچھ دیر بعد مسکرا کر کہا! "کیا مطلب۔۔؟" "یہی کہ تمہیں سرسوکھے سے شادی کر ہی لینی چاہیئے!" عمران نے سنجیدگی سے کہا۔ "ہوسکتا ہے اس کے بعد ہی وہ صحیح معنوں میں سرسوکھے کہلانے کا مستحق ہوسکے!" جولیا نے جھٹکا دے کر اپنے ہاتھ اس سے چھڑا لیئے اور تھوڑا سا کترا کر تنہا پھسلتی چلی گئی!

جاری ہے

 
 
 
 
 
 
 
 
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team