|
 |
|
|
|
|
|
|
Telephone:- 1-514-970-3200 |
Email:-jawwab@gmail.com |
|
|
|
جڑوں کی تلاش
باب
نہم |
تحریر۔۔۔------------
ابن صفی |
گیارہ بجے وہ گھر پہنچی! سرسوکھے سے اس کی گفتگو نہیں ہوئی تھی۔ کیونکہ
وہ ٹپ ٹاپ کلب میں زیادہ دیر نہیں بیٹھا تھا!۔۔ جولیا تنہا اسکیٹنگ
کرتی رہی تھی! لیکن جب اس نے تقریباً دس منٹ بعد دوبارہ عمران کی تلاش
شروع کی تو معلوم ہوا کہ وہ بھی ہال میں موجود نہیں ہے پھر اب وہ وہاں
ٹھہر کر کیا کرتی! گھر پہنچی تو قفل کھولتے وقت کاغذ کی کھڑکھڑاہٹ
محسوس ہوئی اور قفل سے ایک رول کیا ہوا کاغذ کا ٹکڑا پھنسا ہوا ملا۔
جولیا نے اسے کھینچ کر ٹارچ کی روشنی میں دیکھا! اس پر پنسل کی تحریر
نظر آئی! "جولیا ! جب بھی واپس آؤ! فوراً مجھے رنگ کرو"۔ صفدر۔" "کیا
مصیبت ہے؟" وہ تھکے تھکے سے انداز میں بڑبڑائی تھی۔ دروازہ کھول کر وہ
خواب گاہ میں آئی یہیں فون تھا! اس پر صفدر کے نمبر رنگ کئے۔ "ہیلو۔۔
کون۔۔ جولیا! دوسری طرف سے آواز آئی! "اوہ۔۔ بس میں تو صرف یہ معلوم
کرنا چاہتا تھا کہ تم کب گھر پہنچتی ہو؟" "کیوں؟" "چند بہت ہی اہم
باتیں ہیں۔ میں وہیں آرہا ہوں! پہچنے میں زیادہ سے زیادہ پندرہ منٹ
لگیں گے!" جولیا نے برا سا منہ بنا کر سلسلہ منقطع کردیا! وہ اب صرف
سونا چاہتی تھی لیکن صفدر اتنی رات گئے اس سے کیوں ملنا چاہتا ہے؟ وہ
اس کا انتظار کرنے لگی۔۔ پھر صفدر وعدہ کے مطابق پندرہ منٹ کے اندر ہی
اندر وہاں پہنچ گیا تھا۔ "کیوں۔۔ اتنی رات گئے؟" جولیا نے متحیرانہ
انداز میں پوچھا۔ "صرف ایک بات معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ سرسوکھے رام
کون ہے اور عمران کو کیوں تلاش کر رہا ہے"۔ "کیوں معلوم کرنا چاہتے ہو؟"
یہ سوال غیر ارادی طور پر ہوا تھا۔ "کیونکر کچھ لوگ مجھ سے معلوم کرنا
چاہتے ہیں"۔ صفدر نے اپنی کہانی چھیڑ دی۔ "مگر پھر تم یہاں کیسے نظر
آرہے ہو"۔ جولیا نے اس کے خاموش ہوجانے پر پوچھا! "یہ جوزف جیسے گدھے
کا کارنامہ ہے! واقعی عمران کا انتخاب بھی لاجواب ہوتا ہے"۔ "مگر میں
نے سنا ہے وہ اب عمران کے ساتھ نہیں رہتا!" "اسی پر تو حیرت ہے!" صفدر
نے کہا! حالانکہ اسے ذرہ برابر بھی حیرت نہیں تھی کیونکہ وہ جوزف کی
جائے قیام سے اچھی طرح واقف تھا! لیکن ایکس ٹو کی ہدایت کے مطابق اسے
پراسرار رانا پیلس کو راز ہی رکھنا تھا! "خیر تو پھر تم لوگ رہا کیسے
ہوئے؟" جولیا نے پوچھا۔ "جوزف نے ایک خالی بوتل پیروں میں دبا کر دیوار
پر کھینچ ماری تھی اور پھر اس کا نیک ٹکڑا دانتوں میں دبائے ہوئے میرے
پاس آیا تھا۔ ہم دونوں ہی کے ہاتھ پشت پر بندھے ہوئے تھے۔ اس نے اسی
شیشے کے ٹکڑے سے میرے ہاتھوں کی ڈور کاٹنی شروع کردی! وہ شیشے کا ٹکڑا
منہ میں دبائے کسی نہ تھکنے والے جانور کی طرح اپنے کام میں مشغول رہا۔
آخرکار اسے کامیابی ہی ہوئی۔ رسی کٹتے ہی میرے ہاتھ آزاد ہوگئے! پھر
میں نے جوزف کے ہاتھ بھی کھول دیئے لیکن اس خدشے کی بنا پر کچھ دیر
پریشان بھی ہونا پڑا کہ کہیں کوئی آ نہ جائے۔ اب ہاتھ پر ہاتھ رکھے
بیٹھے رہنا بھی ہمیں کھل رہا تہا اس لئے تہہ خانے سے باہر نکلنے کے
سلسلے میں ہم نے اپنی جدوجہد تیز کردی۔ ہمیں وہاں کسی ایسی چیز کی تلاش
تھی جس سے دیوار میں دروازہ نما خلاء پیدا کی جاسکتی!" جولیا کچھ نہ
بولی! صفدر نے ایک سگریٹ سلگایا اور دو تین ہلکے ہلکے کش لئے! لیکن نہ
جانے کیوں وہ سوالیہ انداز میں جولیا کی طرف دیکھ رہا تھا۔۔! کچھ دیر
بعد اس نے کہا۔ "یہ ناممکن ہے کہ عمران تم سے نہ ملا ہو"۔ "ابھی تمہاری
پچھلی بات پوری نہیں ہوئی"۔ جولیا ناخوشگوار لہجے میں بولی۔ "پھر کوئی
بات ہی نہیں رہ گئی تھی! ہم جلدہی اس دروازے کے میکنزم کا پتہ لگانے
میں کامیاب ہوگئے! تہہ خانے کے اوپر۔۔ عمارت سنسان پڑی تھی! کسی جگہ
بھی روشنی نہ دکھائی دی۔ وہ لوگ موجود نہیں تھے! ایک کھڑکی سے میں نے
کمپاؤنڈ میں جھانکا۔ باہر ایک آدمی موجود تھا اور برآمدے کا بلب روشن
تھا! اس آدمی نے چوکیداروں کی سی وردی پہن رکھی تھی! جوزف کسی بلی کی
طر برآمدے میں رینگ گیا۔ کمال کا پھرتیلا آدمی ہے۔۔ بالکل کسی تیندوے
کی طرح اور تیزی سے جھپٹنے والا! چوکیدار کے حلق سے ہلکی سی آواز بھی
نہیں نکل سکی تھی! پھر جلد ہی وہ اپنے ہوش وحواس کھو بیٹھا تھا۔۔ اس
طرح ہم وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تھے"۔ "پھر کیا کیا تم نے۔۔؟"
"کچھ بھی نہیں! میں اپنی ذمہ داری پر کوئی قدم نہیں اٹھا سکتا"۔ "جولیا
نے کچھ کہے بغیر ایکس ٹو کے نمبر ڈائیل کئے۔۔! اور دوسری طرف سے آواز
آئی۔ "دانش منزل پلیز"۔ عمران نے حال ہی میں ایکس ٹو کے پرائیویٹ فون
سے ایک ٹیپ ریکارڈ اٹیچ کردیا تھا اور اس کا سسٹم کچھ اس قسم کا تھا کہ
رنگ کرنے والے کو ادھر سے ریسور اٹھاے بغیر ہی جواب مل جاتا تھا! اس
میں مختلف قسم کے احکامات تھے۔ آج کل کے ٹیپ پر "دانش منزل پلیز" ہی چل
رہا تھا کیوں کہ عمران فلیٹ میں ہوتا ہی نہیں تھا! ظاہر ہے کہ ایسے کسی
زمانے میں اس کی پناہ گاہ دانش منزل ہی ہوسکتی تھی جب کچھ نامعلوم لوگ
اسے مار ڈالنے کے درپے ہوں۔ جولیا نے سلسلہ منقطع کرکے دانش منزل کے
لئے ٹرانسمیٹر نکالا! اور بولی۔ " ہیلو۔۔ ہیلو۔۔ ایکس ٹو پلیز۔۔! ایکس
ٹو۔۔ ہلو۔۔ ہلو۔۔ ایکس ٹو۔ ایکس ٹو"۔ "ہلو۔۔!" آواز آئی اور یہ ایکس ٹو
ہی کی آواز تھی۔ "یہاں صفدر موجود ہے۔۔!" "تو پھر۔۔!" "وہ کچھ کہنا
چاہتا ہے۔۔ کیا فون استعمال کیا جائے"۔ "میں جانتا ہوں وہ جو کچھ کہنا
چاہتا ہے۔ اس سے کہو کہ دو دن کی تھکن بڑی اچھی نیند لاتی ہے"۔ "بہتر
ہے!" "غالباً تم سوچ رہی ہوگی کہ اس عمارت پر چھاپہ کیوں نہ مارا جائے"۔
"جی هاں قدرتی بات ہے"۔ "لیکن تمہیں معلوم ہونا چاہیئے کہ مجھے سرغنہ
کی تلاش ہے۔ وہ اس عمارت میں نہیں تھا! اور اب تو وہاں تمہیں ایک پرندہ
بھی نہیں ملے گا!" "میرے لئے کیا حکم ہے؟" "وقت آنے پر مطلع کیا جائے
گا۔ اور کچھ؟" "جی نہیں!" "اوور اینڈ آل۔۔!" جولیا نے سوئچ آف کردیا
اور صفدر کی طرف مڑی جو بہت زیادہ متحیر نظر آرہا تھا! "یہ سب کچھ
جانتا تھا!" صفدر نے آہستہ سے کہہ کر جلدی جلدی پلکیں جھپکائیں اور ختم
ہوئے سگریٹ سے دوسرا سگریٹ سلگانے لگا۔ پھر دو تین گہرے کش لے کر بولا۔
" وہ جانتا تھا مگر اس نے مطلق پرواہ نہ کی کہ مجھ پر کیا گذرے گی!" "مگر
تمہیں تو عمران نے اس آدمی کے تعاقب کے لئے کہا تھا"۔ "عمران۔ نتائج کا
ذمہ دار تو نہیں ہے!" صفدر نے کہا! "ایکس ٹو کو علم تھا آخر اس نے
ہماری مدد کیوں نہیں کی؟" "صفدر صاحب آپ کو تعاقب کے لئے کہا گیا تھا!
اس سے دور رہ کر اس کی نظروں سے بچ کر! عمران نے یہ تو نہ کہا ہوگا کہ
آپ اس کے ساتھ بلیرڈ کھیلنا شروع کردیں"۔ "ہاں مجھ سے ہی غلطی ہوئی تھی"۔
"ہوسکتا ہے اسی غلطی کی پاداش میں یہ تمہاری سزا رہی ہو کہ ایکس ٹو نے
حالات سے واقف ہونے کے باوجود بھی تمہاری کوئی مدد نہ کی!" صفدر کچھ نہ
بولا! اس کی بھنویں سمٹ گئی تھیں اور پیشانی پر کئی سلوٹیں ابھر آئی
تھیں! کچھ دیر بعد جولیا نے جوزف کا تذکرہ چھیڑدیا! "وہ عمران ہی کی
طرح عجیب ہے! بظاہر ڈیوٹ۔ لیکن۔ بہرحال اس نے مجھے کسی طرح بھی یہ نہیں
بتایا کہ وہاں کیسے پہنچا تھا!" "مگر اب وہ رہتا کہاں ہے؟" "خدا جانے۔۔!"
"عمران کے فلیٹ میں تو بہت دنوں سے نہیں دیکھا گیا"۔ "ہوں۔ یہ بتاؤ۔
سرسوکھے کا کیا قصہ ہے۔ یہ کون ہے؟" وہ عمران کو کیوں تلاش کر رہا ہے!
وہ لوگ یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ سرسوکھے عمران کی تلاش میں کیوں ہے
اور اس نے ہمارے دفتر سے کیوں رابطہ قائم کیا ہے۔۔!" "سرسوکھے یہاں کا
ایک دولت مند آدمی ہے! وہ اس لئے ہمارے فرم سے رجوع ہوا ہے کہ ہم اس کی
فرم کے لئے فارورڈنگ اور کلیرنگ کریں! لیکن میں یہ نہیں جانتی کہ اسے
عمران کی تلاش کیوں ہے! یہ تو بہت برا ہوا کہ آفس بھی ان کی نظروں میں
آگیا ہے"۔ "میرا تو خیال ہے کہ وہ ہمارے چیف ایکس ٹو کے متعلق بھی کچھ
نہ کچھ ضرور جانتے ہیں"۔ "اور عمران کے قول کے مطابق یہ لوگ وہی ہیں جن
سے آتشدان کے بت والے کیس میں مڈبھیڑ ہوئی تھی۔۔! وہ قصہ وہیں ختم نہیں
ہوگیا تھا!" جولیا نے کہا اور کسی سوچ میں پڑ گئی! دفعتاً فونی کی
گہنٹی بجی اور اور جولیا نے ریسیور اٹھالیا! "ہیلو۔۔!" "میں ہوں"۔ ایک
ٹو کی آواز آئی۔ سرسوکھے کا کیس ایک بار پھر دہراؤ۔ تفصیل سے۔۔!" جولیا
نے شروع سے اب تک کے واقعات دہرانے شروع کردیئے لیکن پھر یک بیک اسے
خیال آیا کہ اس نے اصلیت صفدر کو نہیں بتائی! اور وہ اب بھی یہیں موجود
ہے۔ لہذا اس نے سونے کی اسمگلنگ کی طرف سے آنے سے پہلے کہا۔ "صفدر یہیں
موجود ہے"۔ "پروا ہ نہیں"۔ ایکس ٹو کی آواز آئی۔ "صفدر سے اس سلسلے میں
کچھ بھی نہ چھپاؤ! وہ ان لوگو میں سے ہے جن پر میں بہت زیادہ اعتماد
کرتا ہوں"۔ پھر جیسے ہی جولیا نے سونے کی اسمگلنگ کی کہانی چھیڑی صفدر
اسے گھورنے لگا! آخر میں جولیا نے پوچھا۔"کیا آپ کو علم ہے کہ جن لوگوں
نے صفدر کو پکڑا تھا وہ سرسوکھے میں بھی دلچسپی لے رہے ہیں"۔ "نہیں میں
نہیں جانتا"۔ "انہوں نے صفدر سے یہ معلوم کرنے کے لئے سختی برتی تھی"۔
"کیا معلوم کرنے کے لئے۔ جملے ادھورے نہ چھوڑا کرو" ایکس ٹو غرایا۔ "معافی
چاہتی ہوں جناب! وہ یہ معلوم کرنا چاہتے تھے کہ سرسوکھے عمران کی تلاش
میں کیوں ہے! یہ معلوم کرنے کے لئے انہوں نے صفدر پر چابک برسائے تھے۔
ڈھمپ اینڈ کو اور عمران کا تعلق بھی ان کے لئے الجھن کا باعث بنا ہوا
ہے"۔ "اوہ۔۔ اچھا تو۔۔ اب سرسوکھے کو عمران سے ملا دو"۔ ایکس ٹو نے کہا۔
"مگر میں اسے کہاں ڈھونڈوں؟" "کل صبح سرسوکھے کو گرینڈ ہوٹل میں مدعو
کرو! عمران پہنچ جائے گا"۔ "بہت بہتر جناب۔۔!" دوسری طرف سے سلسلہ
منقطع ہوگیا۔
﴿﴾ ﴿﴾ ﴿﴾
دوسری صبح تقریباً نو بجے جولیا گرینڈ ہوٹل میں سرسوکھے کا انتظار کر
رہی تھی اور اسے یقین تھا کہ اب سرسوکھے سے نجات مل جائے گی۔ ظاہر ہے
کہ اب تک وہ عمران ہی کے سلسلے میں اس کےساتھ رہی تھی! لیکن اب عمران
خود ہی اس سے ملنے والا تھا! پھر کیا؟ اب بھی اس کی گلوخلاصی نہ ہوگی؟
جولیا کے پاس اس وقت بھی اس سوال کا کوئی واضح جواب نہیں تھا! ٹھیک نو
بج کر دس منٹ پر سرسوکھے ڈائننگ ہال میں داخل ہوا۔ اس کا چہرہ اترا ہوا
تھا اور آنکھیں غمگین تھیں! ایسا معلوم ہو رہا تھا جیسے وہ اپنے کسی
عزیز کے کریا کرم سے واپس آیا ہو۔۔! جولیا نے خوش اخلاقی سے اس کا
استقبال کیا! "بس آجائیں گے تھوڑی دیر میں"۔ اس نے غور سے جولیا کی طرف
دیکھا۔ ایک ٹھنڈی سانس لی اور دوسری طرف دیکھنے لگا! ایسا کرتے وقت وہ
بےحد مضحکہ خیز لگا تھا! جولیا نے نہ جانے کیسے اپنی ہنسی ضبط کی تھی۔
"پچھلی شام آپ مجھ سے ایک منٹ کے لئے بھی نہیں ملی تھیں؟" دفعتاً اس نے
سرجھکا کر آہستہ سے کہا! "میرے چند دوست۔۔"۔ "ٹھیک ہے"! وہ جلدی سے
بولا۔ دیکھیئے مجھے غلط نہ سمجھیئے گا! آخر مجھے کیا حق حاصل ہے کہ آپ
سے ایسی گفتگو کروں۔ میرے خدا۔۔!" اس نے دونوں ہاتھوں سے اپنا چہرہ
چھپا لیا! اور جولیا کا دل چاہا کہ ایک کرسی اٹھا کر اسی پر توڑ دے۔
گدھا کہیں کا۔ آخر خود کو سمجھتا کیا ہے! "وہ دیکھیئے"۔ سرسوکھے نے
تھوڑی دیر بعد کہا۔ "میں کیا بتاؤں بعض اوقات مجھ سے بچکانہ حرکتیں
سرزد ہوجاتی ہیں! بھلا بتائیے یہ بھی کوئی کہنے کی بات تھی مگر زبان سے
نکل ہی گئی۔ اسے یوں سمجھیئے۔ دیکھیئے! بالکل بچوں کی طرح۔۔! وہ
ٹھہرئیے۔۔ مجھے ایک واقعہ یاد آرہا ہے۔ دیکھیئے شاید آپ اسی سے میرے
احساسات کا اندازہ کرسکیں۔ میری ایک بھابی تھیں! میں انہیں بہت پسند
کرتا تھا! اور وہ بھی مجھے بہت چاہتی تھیں! ایک دن ان کا ایک کزن آگیا
جو میرا ہی ہم سن تھا۔ کچھ دنوں بعد میں نے محسوس کیا کہ اب وہ مجھ پر
اتنی مہربان نہیں رہیں جتنی پہلے تھیں۔ بس رو پڑا۔ الگ جاکر۔ کوٹھری
میں کھڑا رو رہا تھا کہ بھابی آگئیں۔ میں خاموش ہوگیا۔ وہ رونے کی وجہ
پوچھتی رہیں لیکن میں کیا بتاتا! بہرحال مجھے جھوٹ بولنا پڑا۔ میں نے
انہیں بتایا کہ میرے پیر میں چوٹ آگئی ہے مجھ سے اٹھا نہیں جاتا۔ انہوں
نے مجھے اٹھایا۔ باہر لائیں۔ میرے پیر میں مالش کی۔۔ لیکن میں روتا ہی
رہا۔ اب دیکھیئے۔ میں ان سے کیسے کہتا۔ کیسے کہتا کہ وہ اپنے کزن کو
مجھ سے زیادہ کیوں چاہتی ہیں۔۔ اسی طرح کل میں کتنا دکھی تھا! بالکل
اسی طرح۔ میرا دل چاہ رہا تھا کہ دھاڑیں مار مار کر رونا شروع کردوں!
یعنی آپ نے میری طرف آنا بھی گوارہ نہیں کیا۔ اوہ۔۔!" وہ یک بیک چونک
کر خاموش ہوگیا! اس کی آنکھوں سے ندامت کے آثار ظاہر ہو رہے تھے۔ پھر
وہ دونارہ چونک کر بھرائی ہوئی آواز میں بولا۔ "مس جولیانا۔۔ میں آپ سے
معافی چاہتا ہوں۔ ایک باکل گدھا اور بےعقل آدمی سمجھ کر معاف کردیجیئے۔
میں آخر یہ ساری بکواس کیوں کر رہا ہوں۔۔ بوائے۔۔" اس نے بڑے غیر مہذب
انداز میں بیرے کو پکارا تھا! ایسا معلوم ہو رہا تھا جیسے وہ اپنی کہی
ہوئی باتیں جولیا کے ذہن سے نکال پھینکنے کی کوشش کر رہا ہو۔۔! "کافی۔۔
اور ایک بڑا پگ وہسکی!" اس نے بیرے سے کہا اور جولیا کی طرف متوجہ ہوا
ہی تھا کہ جولیا بولی۔ "پچھلی رات میں نے صرف عمران کے ساتھ اسکیٹنگ کی
تھی!" "نہیں تو۔ میں وہاں موجود تھا میں نے دیکھا پہلے آپ کے ساتھ کوئی
اور تھا"۔ "پہلا اور آخری آدمی۔۔!" جولیا مسکرائی۔۔! "میں نہیں سمجھا!"
"وہ عمران ہی تھا۔۔!" "نہیں۔۔! مگر۔۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے۔ نہیں وہ
نہیں ہوسکتے! تم مذاق کر رہی ہو!" "یقین کیجیئے! وہ میک اپ میں تھا! آج
کل وہ کسی چکر میں ہے اور کچھ لوگ اس کے دمشن ہوگئے ہیں اس لئے وہ
زیادہ تر خود کو چھپائے رکھتا ہے"۔ "اوہ! بھیئی کمال کا آدمی ہے!"
سرسوکھے نے بچوں کے سے متحیرانہ لہجے میں کہا۔ "کیا شاندار میک تھا
گھنٹوں دیکھتے رہنے کے بعد بھی نہ پہچانا جاسکے"۔ "میں نے بھی اسے صرف
آواز سے پہچانا تھا! "اوہ۔۔!" وہ مضطربانہ انداز میں بولا۔ جس میں دبی
ہوئی سی خوشی بھی شامل تھی۔ "تب تو مجھے یقین ہے۔ بالکل یقین ہے کہ
میری مشکلات رفع ہوجائیں گی"۔ تھوڑی دیر بعد ایک آدمی تیر کی طرح ان کی
طرف آیا اور کرسی کھینچ کر بیٹھ گیا۔ جولیا سٹپٹا گئی! کیونکہ یہ عمران
نہیں ہو سکتا تھا اور اگر تھا بھی تو پچھلی رات والے میک اپ میں نہیں
تھا! "فرمائیے جناب!" سرسوکھے غصیلے لہجے میں بولا! "میرے پیٹ میں درد
ہو رہا ہے"۔ آنے والے مسمی صورت بنا کر کہا! "درد۔ یعنی کہ پین۔ پتہ
نہیں فرانسیسی اور جرمن میں اسے کیا کہتے ہیں"۔ "میں پوچھتا ہوں کہ آپ
اس میز پر کیوں آئے ہیں"۔ سرسوکھے میز پر ہاتھ مار کر غرایا! "انہیں
دیکھ کر۔۔!" اجنبی نے جولیا کی طرف اشارہ کیا! "کیا مطلب۔۔!" "دیکھنے
کا مطلب کیسے سمجھاؤں؟" "تمہارا دماغ تو نہیں خراب ہوگیا۔۔!" "اگر کچھ
دیر تک آپ اسی قسم کی گفتگو کرتے رہے تو یقیناً خراب ہوجائے گا۔ بھلا
کوئی تک ہے۔۔ آخر آپ درد کا مطلب نہیں سمجھتے۔۔دیکھنے کا مطلب نہیں
سمجھتے! پھر کیا میں درد کو شکرقند اور دیکھنے کو فلفلانا کہوں۔ واہ
بھلا آپ مجھے غصے سے کیوں فلفلا رہے ہیں! میرے پیٹ میں تو شکرقند ہو
رہا ہے!" "تمہاری ایسی کی تیسی"۔ سرسوکھے کرسی کھسکا کر کھڑا ہوگیا اور
لگا آستین سمیٹنے! "ارے۔ تم نے تو میری مٹی پلید کردی جولیا! اجنبی نے
جولیا سے کہا۔ " تم نے تو کہا تھا کہ تم کسی سرسوکھے کے ساتھ ملو گی۔
یہ تو سرہاتھی نہیں بلکہ سرپہاڑ ہیں۔ پہلوان بھی معلوم ہوتے ہیں۔ اگر
انہوں نے ایک آدھ ہاتھ رکھ ہی دیا ہوتا تو میں کہاں ہوں گا! خدا تمہیں
غارت کرے!" جولیا پیٹ دبائے بےتحاشہ ہنس رہی تھی! "ارے سرسوکھے! یہ
عمران ہے!" بدقت اس نے کہا! "کیا۔۔! اف فہ۔۔ ہاہا۔۔ ہا ہا۔۔ ہاہا!"
سرسوکھے نے بھی منہ پھاڑ دیا۔ لیکن اس کی ہنسی خجالت آمیز تھی۔۔! پھر
وہ بیٹھ گیا! لیکن عمران اب بھی ایسی پوزیشن میں بیٹھا ہوا تھا جیسے اب
اٹھ کر بھاگا! "مائی ڈیئر مسٹر عمران آپ واقعی کمال کے آدمی ہیں!"
سرسوکھے نے ہانپتے ہوئے کہا! وہ اسی طرح ہانپ رہا تھا جیسے دور سے چل
کر آیا ہو! عمران چونکہ میک اپ میں تھا اس لئے حماقت کا اظہار صرف
آنکھوں ہی سے ہوسکتا تھا! لیکن اس وقت تو آنکھیں سرسوکھے کا جائزہ لینے
میں مصروف تھیں! "اسمگلنگ کی کہانی میں سن چکا ہوں!" عمران نے کہا۔ "مس
جولیا نے آپ کو سب کچھ بتایا ہوگا۔۔!" "جی ہاں سب کچھ!۔۔ آپ اپنے
آدمیوں میں سے کس پر شبہ ہے"۔ "دیکھینے! مجھے تو جس اسٹاف پر شبہ تھا
اسے پہلے ہی الگ کردیا تھا! فاورڈنگ اور کلیرنگ کا سیکشن ہی توڑ دیا۔۔
لیکن میں یہ بھی نہیں کہہ سکتا کہ موجودہ اسٹاف بےداغ ہے۔ بھلا کیسے
کہہ سکتا ہوں! آپ خود ہی سوچیئے!" "ٹھیک ہے ایسے حالات میں یقینی طور
پر کچھ نہیں کہا جاسکتا"۔ عمران سر ہلا کر بولا! "پھر آپ میرے لئے کیا
کریں گے۔۔؟" "پکوڑے تلوں گا!" عمران نے سنجیدگی سے کہا اور سرسوکھے
بےساختہ ہنس پڑا۔۔ "خیر۔۔ خیر۔۔" اس نے کہا! "میں اب یہ معاملہ آپ پر
چھوڑتا ہوں! جس طرح آپ کا دل چاہے اسے ہینڈل کیجیئے!۔۔!" "آپ کو میرے
ساتھ تھوڑی سی دوڑ دھوپ بھی کرنی پڑے گی!" "اس کی فکر نہ کیجیئے! میں
موٹا اور بےہنگم ہی سہی! لیکن چلنے کے معاملے میں کسی سے کم بھی نہیں
ہوں! مطلب یہ کہ اگر پیدل بھی چلنا پڑے گا۔ جی ہاں"۔ "سواری کا تو
کچومر نکل جائے گا! پیدل ہی ٹھیک ہے"۔ عمران سرہلا کر بولا۔ "میں برا
نہیں مانتا!" سرسوکھے نے کھسیانی ہنسی کے ساتھ کہا۔ پتہ نہیں کیوں یک
بیک جولیا کو عمران پر تاؤ آنے لگا اور سرسوکھے کے لئے ہمدردی محسوس
ہونے لگی! اس نے کہا۔ "اچھا تو سرسوکھے۔۔ اب ہم اس معاملہ کو دیکھ لیں
گے! ہوسکتا ہے کہ آپ بہت مشغول ہوں!" "اوہ۔ بےحد۔۔ بےحد۔۔ اچھا اب
اجازت دیجیئے!" سرسوکھےاٹھتا ہوا بولا۔ عمران اسے جاتے دیکھتا رہا۔۔! "تم
اس کا مضحکہ کیوں اڑا رہے تھے؟" جولیا نے غصیلے لہجے میں پوچھا۔ "پھر
کیا کروں؟ اتنے موٹے آدمی کو سر پر بیٹھا لوں!" عمران بھی جھلا کر بولا۔
"مجھے اس سے ہمدردی ہے! اتنے بڑے ڈیل ڈول میں ایک ننھا سا بچہ! بےچارا۔۔!"
"خدا تمہیں بھی بےچاری بننے کی توفیق عطا کرے۔۔ اور آئندہ مجھے کوئی
اتنا موٹا بیچارہ نہ دکھائے تو بہتر ہے ورنہ میں تو کہیں کا نہ رہوں گا۔
تم ایسے اوٹ پٹانگ آدمیوں سے ملاتی رہتی ہو۔ اچھا ٹاٹا۔۔!" پھر جولیا
اسے روکتی ہی رہ گئی۔۔ لیکن وہ چھلاوے ہی کی طرح آیا تھا اور اسی طرح
یہ جاوہ جا۔۔ نظروں سے غائب۔۔! |
جاری
ہے |
   |
 |
 |
 |
 |
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
 |
E-mail:
Jawwab@gmail.com |
|
|
|