اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

                    

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309
 

 

 

 

 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 1-514-970-3200

Email:-jawwab@gmail.com

 
تاریخ اشاعت:۔07-09-2010

خطرناک لاشیں

باب نہم

تحریر۔۔۔------------ ابن صفی

کیپٹن فیاض تھکے تھکے سے انداز میں مسکرایا۔ وہ بہت دیر سے عمران کی اوٹ پٹانگ باتین سن رہا تھا۔۔۔ اور انہیں برداشت بھی کر رہا تھا۔ کیونکہ اب اس کی امیدوں کا واحد مرکز عمران ہی تھا۔

عمران جس کے متعلق اس کا خیال تھا کہ وہ اس کیس کے سلسلے میں بہت آگے جا چکا ہے۔ بہت کچھ جانتا ہے۔ اتنا مواد اکٹھا کر چکا ہے کہ کسی وقت بھی اسے استعمال کر کے یہ قصہ نپٹا سکتا ہے۔

"سوپر فیاض!" یک بیک عمران سنجیدہ نظر آنے لگا! اور پھر کچھ دیر ٹھہر کر بولا۔ "تم اب اس سلسلے میں قطعی خاموشی اختیار کر لو! ورنہ لاکھ برس بھی کامیابی کی شکل نہ دکھائی دے گی!"

"دیکھو عمران! مجھے کوئی اعتراض نہ ہو گا۔ اگر تم ہی یہ قصہ ختم کر دو! مگر دشواری یہ ہے کہ قانون تمہارا ساتھ نہ دے گا۔"

"یہی تو آج تک نہیں سمجھ سکو گے! قانون یقینا تمہارا ساتھ دیتا ہو گا! مگر میرے پیچھے تو دم ہلاتا پھرتا ہے! تم اس کی پرواہ نہ کرو! جب بھی کسی کام میں ہاتھ لگاتا ہوں تو قانون اور مجرم دونوں ہی میری تاک میں رہتے ہیں۔ تم دیکھ ہی رہے ہو۔ میں آج بھی آزادی سے آئس کریم کھا رہا ہوں!"

"تمہاری مرضی!" فیاض نے ایک طویل سانس لی۔

"بس پھر وعدہ رہا کہ یہ کیس میں تمہارے حوالے کر دوں گا۔"

"ارے یار اس کی پرواہ نہیں ہے۔ میں تو دراصل یہ چاہتا ہوں کہ شہر میں جو ہراس پھیلا ہوا ہےکسی طرح اس کا خاتمہ ہو جائے۔"

"ایسا ہی ہو گا۔" عمران نے یقین دلانے کے سے انداز میں سر ہلا کر بولا۔

اتنے میں فون کی گھنٹی بجی! عمران نے ریسیور اٹھا لیا۔ دوسری طرف سے سلیمان تھا جس نے اسے دوسرے کمرے سے پرائیویٹ فون پر کال کی اطلاع دی۔

عمران باتھ روم کے بہانے کمرے میں آیا۔ سلیمان یہاں موجود تھا۔

"عورت تھی یا مرد!"

"مرد ہی تھی جناب۔"

"تھا!" عمران آنکھیں نکال کر بولا۔ "مجھے غصہ نہ دلایا کرو ورنہ کسی دن بھسم کر دوں گا۔"

پھر اس نے بلیک زیرو کے نمبر ڈائیل کئے!

"کیوں؟" کیا تم نے مجھے رنگ کیا تھا!" عمران نے پوچھا۔

"جی ہاں!" دوسری طرف سے آواز آئی!" اس لڑکی کے متعلق رپورٹ دینی تھی۔"

"کوئی خاص بات!"

"جی ہاں! ماہرین کا متفقہ فیصلہ ہے کہ کسی قسم کے زہر کی وجہ سے اس کا ذہنی توازن بگڑ گیا ہے۔"

"اس خاص بات کا علم تو مجھے پہلے ہی سے تھا۔ اور کچھ!"

"جی نہیں!"

عمران نے سلسلہ منقطع کر دیا۔ اسے دراصل ڈاکٹر گلبرٹ اور داور کی فکر تھی۔ لیکن ان کے متعلق ابھی تک کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں ہو سکی تھیں۔ وہ اگر چاہتا تو فیاض سے ڈاکٹر گلبرٹ کا ریکارڈ دیکھنے کی خواہش ظاہر کر سکتا تھا اور شاید اس اسٹیج پر فیاض سارا دفتر لا کر اس کے سر پر پٹخ دیتا۔ مگر دشواری یہ تھی کہ عمران فیاض پر اعتماد نہیں کر سکتا تھا۔ اگر وہ ڈاکٹر گلبرٹ کا تذکرہ اس سے کر دیتا تو وہ خود یا اس کا کوئی ماتحت ڈاکٹر گلبرٹ کی گود میں جا بیٹھنے کی کوشش شروع کر دیتا۔
 

جاری ہے

 
 
 
 
 
 
 
 
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team