اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-azamazimazam@gmail.com

Telephone:- 03222777698            

 

 

 
 
 
   
 

 

 
 
 
   
 

 

 

تاریخ اشاعت25-05-2010

کراچی میں حالیہ ٹارگٹ کلنگ پرامریکی اخبار کا دعوی

کالم۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم


کیا رینجرزاور پولیس کے اضافی اختیارات گینگ وار اورٹارگٹ کلنگ کو روک پائیں گے

اَب یقینا ہمارے اربابِ اختیار اور اقتدار سمیت کراچی میں موجود اُن تمام فعال اور سرگرم سیاسی اور مذہبی جماعتوں کابھی بڑی ذمہ داری کا کام ہے کہ وہ ایک امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے کراچی میں وقفے وقفے سے ہونے والے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے حوالے سے اِس من گھڑت اور بے بنیاد دعوے کاخود سے پتہ لگائیںکہٰیہ بات کہاںتک سچ ہے اور اِس میں کتنا جھوٹ کا عنصر شامل ہے اوریہ کتنے فیصداِس پر یقین کرتے ہیں کہ ایک خبر جس کے مطابق امریکی اخبار نے بڑے وثوق سے اپنا یہ دعویٰ کیاہے کہ شہرکراچی جِسے پاکستان کی وال اسٹریٹ کی حیثیت حاصل ہے یہ شہر گزشتہ کئی ماہ سے افغان طالبان کے لئے ایک انتہائی محفوظ ترین پناہ گاہ بن گیاہے اور اِس کے ساتھ ہی اِس امریکی اخبار نے اپنے اِسی دعویٰ میں اِس بات کا بھی کھلم کھلا اظہار کیاہے کہ اہم طالبان جنگجو رہنما بھی اِس شہر میںروپوش ہیں۔اور نہ صرف یہ بلکہ اِس اخبار نے اپنے من گھڑت دعوو ¿ں سے بھر پورمگرساتھ ہی ابہام سے بھی لبریزاپنی اِس تفصیلی رپورٹ میںاِس بات کا بھی والہانہ انکشاف کرتے ہوئے کہاہے کہ اِس شہر میں ہونے والی افراتفری اور ہر لمحہ جرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات نے بھی اِس شہر کی ترقی روک دی ہے اور اِس طرح سے دنیا کایہ بارہواں انٹرنیشنل شہر اپنے یہاں روپوش ہونے والے افراد کی وجہ سے مفلوج ہوکررہ گیاہے اور یہاں مختلف گینگز کی باہمی لڑائیوں اور سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز نے بھی طالبان کے لئے بہترین جگہ مہیاکردی ہے یوں جس کا بھر پوری فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں جاری فوجی آپریشن سے بھاگ کر یہاں تک آسانی سے رسائی حاصل کرنے والے جنگجو اِس شہر میں رہ کر جنگ کی منصوبہ بندی کرسکتے ہیںاور چھپ سکتے ہیںاور ساتھ ہی وہ وقفے وقفے سے اِس شہر کی تعمیر و ترقی اور پاکستان کی خوشحالی کے لئے کام کرنے والی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے سیاسی اور نظریاتی اختلافات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اِن کارکنوں اور ہمدردوں کا نشانہ بناکر آپسمیں لڑوارہے ہیں۔اور اپنے آپ کو اِس آڑ میں محفوظ کررہے ہیں۔
اگرچہ یہاں میرا خیال یہ ہے کہ اگر بالفرض یہ مان بھی لیاجائے کہ اِس امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے اِس دعوے میں صداقت ہے تو پھر اِس سے کئی ایک ایسے سوالات جنم لے رہے ہیں کہ جن کے تسلی بخش جوابات حاصل کرنے میںکوئی خاص دقعت نہیںلگنی چاہئے....میں یہ سمجھتاہوں کہ اِن سوالات کے جوابات کے لئے بس صرف اتنا ہی وقت درکار ہے کہ اگر اِس شہر میں موجود تما م سیاسی اور مذہبی جماعتیں اپنے آپ کو اِس ایک نقطہ پر متفق کرلیں کہ ہمارے درمیان کون ہے جو اپنے وجود کوبرقرار رکھنے اور اپنی قوت کا مظاہر ہ کرکے خاموشی سے ہمارے کارکنوںاور حامیوں کو نشانہ بناکر ہمارے درمیان نفرت اور کدورت کے بیج بورہاہے اورہمیں آپسمیں دست وگربیان کرنے کی سازشیں بناتارہتاہے تواِس کے لئے سب سے پہلے یہ بہت ضروری ہے کہ یہ تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں اپنے اپنے عسکری ونگز (اگر موجود ہوں یا اُنہوں نے واقعی بنارکھے ہیں تواِن)سے کچھ ماہ کے لئے اسلحہ رکھوادیں تو کوئی شک نہیں کہ کچھ ہی عرصہ میں خود بخود دودھ کادودھ پانی کا پانی ہوجائے گا اور یہ بھی پتہ چل جائے گا کہ وہ کون ہے کہ جو ایک عرصہ سے شہرکراچی کا امن و سکون کون تباہ وبرباد کررہاہے اور جب یہ بات پوری طرح سے عیاں ہوجائے تو پھر کراچی میں موجود تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو باہم متفق اور متحد ہوکر اُس ملک دشمن ٹولے کے خلاف بھی ضرور آواز بلندکرنی ہوگی جس کی وجہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات زور پکڑ جاتے ہیں۔اور کراچی میں کسی بڑی ظاہری وجہ سے نہیں بلکہ معمولی معمولی باتوںسے اَب تک سیکڑوں افراد پر ٹارگٹ کلنگ کے باعث لقمہ اجل بن چکے ہیں ۔
ہمارے ارباب اختیار کوشائد اِس حقیت سے بھی کسی حد تک انکار ممکن نہ ہوکہ کراچی میںحالیہ دنوں میں ہونے والے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اِن ہی روپوش عناصر کاہاتھ ہوجو قبائلی علاقوںمیں جاری فوجی آپریشن سے بھاگ کر یہاں کراچی میں چھپ کر اپنی اِس قسم کی کارروائیاں کرکے اپنے غم و غصے کا اظہار کرکے حکومت سے انتقام لے رہے ہوں اور حکومت کو یہ بارور کراناچاہتے ہوں کہ ہم کہیں بھی کچھ بھی کراور کرواسکتے ہیں۔
جبکہ یہ خبر بھی یقینا اہل کراچی اور یہاں سرگرم سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے ساتھ ساتھ کراچی کے عوام کے لئے بھی حوصلہ افزاہے کہ گزشتہ دنوں وزیر اعلی سندھ سیدقائم علی شاہ کی صدارت میں کراچی میںحالیہ ٹارگٹ کلنگ کے رونماہونے والے افسوسناک واقعات جن میں 42معصوم قیمتی انسانی جانیں لقمہ اجل بن اِن کی آئندہ روک تھام کے لئے اپنی نوعیت کا ایک انتہائی اہم ترین اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر داخلہ عبدالرحمن ملک، وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور دیگراعلی حکام نے شرکت کی تھی اِس اجلاس میں متفقہ طور پرسندھ میں رینجرز کو دیئے گئے خصوصی اختیارات میں مزیدتین ماہ کی توسیع کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی قطعاََ اور کُلی طور پر فیصلہ کیاگیاکہ شہرکراچی کے حساس علاقوں کی نگرانی کے لئے شہر کراچی کو زونز میں تقسیم کیاجائے گا اور کراچی میں ہتھیار لے کرچلنے ،پبلک مقامات، سڑکوں ، بازاروں ، گلی کوچوں اور عمارتوں پر سیاسی جماعتوں کے جھنڈے اور بینرز لگانے پر مکمل پابندی ہوگی اور شہر میں بڑھتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کو روکنے کے لئے یہ فیصلہ بھی کیاگیاہے کہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث افراد کی نشاندہی کرنے والے شخض کو ایک کروڑ کا انعام دیاجائے گا(مگر اِس کے بعد خود اِس کے تحفظ کی کوئی ضمانت دینے کا کوئی فیصلہ نہیں کیاگیا)اوراِس کے ساتھ ہی وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے اِس موقع پر اپناسینہ چوڑاکرتے ہوئے یہ اہم اعلان بھی کیاہے کہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے والے پولیس اہلکارکو فوری ترقی دیدی جائیگی اوراِس کے علاوہ ایک اخبار کی خبر کے مطابق صوبائی وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزانے بھی ہمت پگڑی اور اِس اجلاس میں بڑے ہی پُر جوش اور اپنے والہانہ انداز سے کہاکہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام کے لئے رینجرز اور پولیس کو شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دے دیاگیاہے۔
اگرچہ اِس میں بھی کوئی شک نہیں کہ اِس اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کے بعد رینجرز اور پولیس کو ملنے والے خصوصی احکامات اور اختیارات کے نتیجے میں گزشتہ دو ایک روزکے دوران کراچی میںہونے والے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں زیادہ نہیں تو تھوڑی بہت ضرور کمی واقع ہوئی ہے ۔جِسے ایک اچھاامر ضرور قرار دیاجاسکتاہے مگر اِس کے باجود بھی عوام یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ اِس قسم کے احکامات ہر بار رینجرز اور پولیس کو دیئے جاتے ہیں مگراِس کے باوجود بھی نتیجہ کچھ نہیں نکل پاتا ...کچھ دن تو کراچی کے حالات ٹھیک رہتے ہیں اور پھر چند ہی دنوں بعدہی اچانک شہر کراچی کی سڑکوں، گلیوں اور بازاروں میں دہشت گرد عناصر یوں ہی دندناتے پھرتے ہیں اور پھر کسی خاص اشارے پر یہ معصوم انسانی جانوں کی ٹارگٹ کلنگ کی صورت میں خون کی ہولی کاکھیل ، کھیل جاتے ہیں اور اِن کی اِن گھناو ¿نی کارروائیوں سے شہر پر خوف و ہراس کی فضاقائم ہوجاتی ہے اورپوراشہرکسی قبرستان کا منظر پیش کرنے لگتاہے اور اِسکے بعد پھر صوبائی حکومت کا کوئی ایساہی اجلاس ہوتاہے اور فورسز کو خاص احکاما ت سونپ دیئے جاتے ہیں جس کے نتیجے میں کچھ روز تو امن قائم رہتاہے اور پھر یکدم سے وہی کچھ ہوجاتاہے جس کی روک تھام کے لئے رینجرزاور پولیس کو خصوصی احکامات دیئے جاتے ہیں ۔یہا ں سوال یہ پیداہوتاہے کہ کیاہربار ہونے والے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے بعد رینجرز کو خصوصی احکامات ملیں گے تو رینجرز اپنے فرائض انجام دے گی ورنہ نہیں....
اِس ساری صورت حال میں ضرورت اِس امر کی ہے کہ حکومت شہر کراچی کو اُن دہشت گرد عناصر سے پاک کرنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر ایسے اقدامات کرے کہ جو علاقہ غیر سے بھاگ کر یہاں روپوش ہوگئے ہیںاور یہ وہی لوگ ہیں جو اکثر وبیشتر خود سے اور کبھی کسی کا آلہ ¿ کار بن کر شہر کراچی کا امن وسکون معصوم انسانی جانوں کو موت کے گھات اُتار کرتباہ وبربادکردیتے ہیںاور اِس کے بعدہماری سیاسی جماعتوں کے رہنما خود ہی ایک دوسرے پر الزام تراشیاں کرکے آپسمیں کدورتیں بڑھاتے ہیں اور اِس حقیقت کو پسِ پست ڈالتے ہیں کہ اِن دونوں کوکوئی تیسرا لڑواکر اپنے ناپاک مقاصد حاصل کررہاہے ۔لہذا کراچی میں سرگرم تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماو ¿ں اور کارکنان کو ٹھنڈے دل و دماغ سے یہ بات ضرورت سوچنی چاہئے کہ یہ آپسمیں ایک دوسرے کو بڑابھلاکہنے اور ایک دوسرے پر الزام تراشیاںکرنے کے بجائے اِس حقیقت کو ضرور تسلم کرلیں کہ اِس وقت پورے پاکستان اور خاص طور پر شہر کراچی میں پاکستانیوں اور مسلمانوں کے قتل وغارت گری میں ملوث ایک قائل امریکی خفیہ ایجنسی بلیک واٹرکے ایجنٹ بھی موجود ہی جو پاکستان اور شہر کراچی کو مفلوج بنانے کے لئے قبائلی علاقوں سے بھاگ کر شہرکراچی میں چھپنے والے دہشت گردوں کے ساتھ مل کر پاکستان اور شہر کراچی کا امن و سکون تباہ وبربادکرنے میں مصروف ہیں۔
میں یہ سمجھتاہوں کہ جب تک ہمارے ارباب اختیار و اقتدارکراچی سمیت پورے ملک سے امریکی بلیک واٹرکے ایجنڈوں کو نہیں نکالیں گے اور شہرکراچی کو طالبان سے پاک نہیں کریں گے اُس وقت تک شہرکراچی میں نہ تو امن قائم ہوسکے گا اور نہ ہی اِس شہر اور ملک کی معیشت ہی پروان چڑھ سکے گی اِس طرح آئے روز رینجرز اور پولیس کو اضافی اختیارات اور احکامات دینے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔جب تک حقیقی معنوں میں دہشت گردوں سے شہر اور ملک کو پاک نہ کیاجائے۔

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team