اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-azamazimazam@gmail.com

Telephone:- 03222777698            

 

 

 
 
 
   
 

 

 
 
 
   
 

 

 

تاریخ اشاعت26-05-2010

مسلم خواتین کابرقعہ اورخوفزدہ یورپ

کالم۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم

فرانسیسی کابینہ میں برقعے پر پابندی کا بل منظوراور اُمتِ مسلمہ کی خاموشی
ایک غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ خبر عالم اسلام کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ فرانسیسی کابینہ نے اپنے یہاںمسلم خواتین کے برقع پہننے پر پابندی کا بل منظورکرلیاہے اورجو اَب بلا کسی ہیل حجت کے جولائی میںپارلیمنٹ میں پیش کیاجائے گاواضح رہے کہ برقعے پر پابندی سے متعلق بل کا مسودہ فرانسیسی وزیر قانون و انصاف مائکل ایلیٹ مرئی نے اجلاس میں پیش کیاہے اور جس کی کابینہ نے اتفاق رائے سے منظوری دے دی جبکہ انسانی حقوق کے تحفظ کا علمبردار فرانس اپنے یہاں مسلم خواتین کے مذہبی طور طریقے پر پابندی لگاکرجوگھناو ¿نا فعل کرنے کا مرتکب ہورہاہے اِس سے اِس کی وہ دوغلی پالیسی کھل کر سامنے آگئی ہے جِسے یہ اَب تک دنیاسے چھپاکر رکھے ہوئے تھا۔
اگرچہ اِس سے بھی انکار نہیں کہ فرانسی میں مسلم خواتین پر برقعے کی پابندی کے قانون کی کُلی منظوری کے بعد وہاں رہنے والی مسلم خواتین کے لئے جو مشکلات اور پریشانیاں درپیش ہوں گی اِن کا ازلہ نہیں کیاجاسکے گا اور اِس پر ستم ظریفی یہ کہ اِس بل میں برقعہ پہننے پر پابندی کے قانون کی خلاف ورزی پر 150یوروجرمانے کی تجویزکے ساتھ ساتھ یہ بھی منظورکرلیاگیاہے کہ اگر کسی نے کسی مسلم خاتون کو برقعہ پہننے پر مجبورکیایا اِس کی ترغیب بھی دی تو ایساکرنے والے کو ایک سال قیداور پندرہ ہزار یورو جرمانے لگانے کا بھی قانون پاس کرلیاگیاہے اور یہاں ایک افسوس ناک امر یہ ے کہ اپنے اِن انتہائی ظالمانہ قوانین کی تائید میں عیار اور شاطرمسلم دشمن فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی کا یہ کہناہے کہ عوامی مقامات پر برقعہ پہننے پر پابندی لگانے کے سواہمارے پاس اور کوئی چارہ نہیں تھااور اِس فرانسیسی صدر کا مسلم خواتین کو پردے سے محروم کرنے کے اپنے عمل پر یہ بھی کہناتھاکہ اِس حوالے سے ہماری حکومت درست اقدام اٹھانے جارہی ہے ۔
جبکہ اِس بالکل برعکس فرانسیسی مسلم خواتین نے اپنی حکومت کے اِس کالے قانون کو مسلم خواتین کے لئے ظالمانہ اقدام قرار دے کر اِسے مسترد کردیاہے اور کہاہے کہ دنیاکا کوئی بھی قانون کسی بھی مسلم خاتون کو پردے کے حق سے محروم نہیں کرسکتا اور وہاں رہنے والی اکثر مسلم خواتین نے اپنے اِس عزم کو دہرایاکہ وہ تمام پابندیوں کے باجود فرانس کے غلیظ اور گندے معاشرے میں اپنی مسلم تشخص کو برقرار رکھنے کے لئے برقعے کا استعمال جاری رکھیں گیں۔ یہاں سوال یہ پیداہوتاہے کہ کیااِن مسلم خواتین کو برقعے کے استعمال سے محروم کرنے والے فرانسیسی قانون کے خلاف امتِ مسلمہ کوئی آواز بلندکرے گی کہ نہیں .....؟یا یہ مصلحتوں کا شکار ہوکر فرانس میں مسلم خواتین کے پردے کے خلاف بنائے جانے والے قانون پر خاموشی اختیار کرکے ایک سائیڈ پر ہوجائے گی.......؟ اور فرانس میں رہنے والی خواتین تنہا برقعے پر پابندی کے خلاف مقابلہ کرتے کرتے فرانسیسی حکومت کے آگے ہتھیار ڈال کر ہار مان لیں گی۔اور وہی روپ اپنالیں گیں جس روپ میں فرانس کی حکومت مسلم خواتین کودیکھنا چاہتی ہے۔
جبکہ اِس حقیقت سے انکار نہیں کہ ربِ کائنات اللہ رب العزت نے عورت پر اپنا بے پناہ فضل و کرم کیاہے اور میرا اللہ اور اِس کے رسول ﷺ ہی ہیں جنہوںنے عورت کی عظمت ،اِس کی اہمیت اور اِ س کے مقام و مرتبے کا ذکر قرآن و احادیث میں بیان کرکے رہتی دنیاتک انسانیت کو عورت کی شان و مقام کو بخوبی سمجھادیاہے اور یہی وجہ ہے کہ اہلِ اسلام کے ہر معاشرے میں عورت کو خاندانوں اور معاشروں کی مضبوطی اور خاندانی اقدار کا امین اورعورت کوپردے میں پاکیزگی کا پیکر تصور کیاجاتاہے اورمسلم معاشرے کی یہی عورت ہی تو ہے جو مسلم معاشرے میں خاندانی اقدار کوفعال بنانے میں اپناکردار اداکرتی ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ہرمسلم تہذیب وتمدن کے ارتقا ¿ نسل نو کی تعمیر وترقی اور بقائے نسل کے سوتے بھی اِسی سے پھوٹتے ہیں۔
مگریہاں مجھے یہ کہنے میں ذرابھی عار محسوس نہیں ہورہی ہے کہ بدقسمتی سے مغربی معاشرت میں رہنی والی عورت(جو مسلمان نہیں ہے) اِس کے مردوں نے اِسے انسانی اخلاق و کردار کی تمام صفات سے محروم کررکھاہے اورمغرب و یورپ کے مردوں نے اپنی عورت کو اپنی جنسی تسکین کا ذریعہ بنانے کے سوا اِسے اور کوئی مقام نہیں دیاہے اور آج یہی وجہ ہے کہ مغرب کا مرد مسلم معاشر ے میںعورت کو دی جانے والی عزت سے خائف ہے اور ہمہ وقت اِس کی بس یہی ایک کوشش ہے کہ مسلم معاشرے کی عورت کو ملنے والا احترام کسی بھی طرح سے ختم کیاجائے اور مسلم عورت کی بھی اُسی طرح سے بے قدری ہوجس طرح اُس نے اپنی عورت کی اپنے ہی معاشرے میں کررکھی ہے اور یوں مغربی مرد وںاپنے یہاںعورت کے وقار اور احترام کو مجروح کرنے کے بعد مسلم معاشرے میںبھی مسلم خواتین کے وقار اور اِن کی اہمیت کو تارتارکرنے کے لئے نقب لگانے کی کوششیںجاری رکھے ہوئے ہیںاور اپنی اِس کوشش کا پہلاذریعہ اُنہوں نے مسلم معاشرے میں عورت کے برقعہ پہینے پر اعتراض کیاہے اوراِسے بے پردہ کرکے اِس کی معصومیت کو عیاں کرکے اِس کے وقار کو مجروح کرنے کی ٹھان رکھی ہے۔اور وہ یہ چاہتے ہیں کہ کسی بھی طرح سے مسلم عورت کو آزادی کے نام پر اِسے بے پردہ کیاجائے اوراِس کی عزت کا جنازہ بھی اُسی طرح سے نکلاجائے جس طرح فرانس اور یورپ کی عورت کا نکل چکاہے۔
جبکہ یہاں یہ بات سمجھ نہیں آرہی ہے کہ دنیا کو اپنی انگلی پر نچانے والافرانس اور یورپ آج مسلم خواتین کے برقعہ سے اتنا خوفزدہ کیوں ہے اور اِس پر اِسے پابندی لگانے کا جنون کیوں سوار ہوگیاہے ....؟اِس کی کیاوجہ ہے کہ اہلِ یورپ کے نزدیک مسلم خواتین میں برقعے کا استعمال کیوں اتنا معیوب ہوتاجارہاہے......؟ کہ یورپ کو اِس پر پابندی لگانے کے لئے سخت ترین قانون سازی کرنی پڑرہی ہے.....؟اورکیا اِس کا جواب کسی مسلمان ، مرد و عورت اور کسی مسلم دانشور نے تلاش کرنے اور اہلِ یورپ کواِن کے اِس غیر اخلاقی اور غیر قانونی اقدام پر لگام دینے کی کوشش کی ..... جس کے لئے مسلمان یوں ہی بے حس بنے اُس وقت کا انتظار
کررہے ہیں کہ جب عیاش پسند یورپ والے مسلمانوں کے عقائد پر حملہ کرکے اِن کو اپنے جیسا بنانے کے لئے بزور طاقت حملہ آور ہوںگے ......تو کیا تب ہمارا مسلمان ان سے مقابلہ کرنے کے لئے کمر بستہ ہوگا.....؟کہ جب پانی سر سے بہت اُونچاہوچکاہوگا اُس وقت ہم کیاکرسکیں گے.....؟کبھی سوچاہے کسی نے سوائے اِس کے کہ اُس وقت یورپ کے آگے ہمارا ہتھیار ڈالناہی ہماری پناہ اور جان بخشی کا واحد سہاراہوگا۔
اور آج ا ِس بات پر کم ازکم اسلامی ممالک ضرور متفق ہونگے کہ عورت کو اپنی کامیابی اور جنسی تسکین کا زینہ بنانے والے یورپ نے جتنی بھی ترقی کی ہے اُس کے پسِ پردہ یورپ کی عورت کا بڑاعمل دخل ہے مگر اِس کے باوجود بھی ہلِ یورپ اپنی اِس عورت سے ہمیشہ نالاں رہے ہیں کہ اِس کی عورت نے سوِائے اِن کی جنسی تسکین مہیاکرنے کے اور کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیاجس کی وجہ سے وہ اپنی عورت کو سر پر بیٹھائیں اور اِن کے اُس طرح سے حقوق اداکریں جس کی وہ حق دار ہے اور آج یہی وجہ ہے کہ دنیاکے کسی بھی کونے میں بسنے والا کوئی یورپی کیوں نہ ہو اِس کی نظر میں عورت بے توقیر ہے اِس کے نزدیک عورت کی حثیت سوائے جنسی تسکین اور اِس کے عیاشی کے سامان کے سواکچھ نہیںہے۔اور آج اہلِ یورپ اِس سازش میں مصروف ہیں کہ مسلمان خواتین کو بے پردہ کیاجائے اور اِس کا احترام مسلم معاشرے سے ختم کیاجائے۔

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team