اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-azamazimazam@gmail.com

Telephone:- 03222777698            

 

 

 
 
 
   
 

 

 
 
 
   
 

 

 

تاریخ اشاعت28-05-2010

عالمی بینک کا پاکستان کوبجلی مہنگی کرنے کا الٹی میٹم ،دھمکی یا لاڈ.......؟

کالم۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم

اَبے اُو اَے پاکستان! بجلی مہنگی کرنا ....عالمی بینک کی تڑی
سمجھ نہیں آتا کہ مملکت ِخداداد پاکستان پر آج کس کی حکومت ہے .....؟اور کون (صدر زرداری، اوباما، عالمی بینک یا آئی ایم ایف )اِس ملک کاسربراہ ہے ...؟اور کس کا حکم او ر فیصلہ چل رہاہے...؟اِس بے یقینی کے عالم میںملک کے ساڑھے سولہ کروڑ عوام اِس مخمصے میں مبتلاہیں کہ آخر ہمارے یہ حکمران جنہیں ہم نے اپنے ووٹوں کی قوت سے ملک اور قوم کے فیصلے کرنے کے لئے مسندِ صدارت اور وزارت ِعظمیٰ کی ذمہ داریاں سونپی تھیں یہ کس مرض کی دوا ہیں...؟کہ یہ اپنے اُوپر حد سے زیادہ خود اعتمادی اوربھروسہ کرتے او ریہ ملک و قوم کے لئے خود کوئی فیصلہ کرتے اُلٹااِنہوں نے اپنی یہ ذمہ داری بھی اپنے سروں سے اٹھاپھینکی ہے اور اِس ذمہ داری کا سارابوجھ بھی اغیار(مسلمانیت کا لبادہ اڑھے عیار اور مکارامریکی صدراوباما، یا سود پر چلنے والے عالمی بینک اور آئی ایم ایف جیسے اداروں) کے کاندھوں پر ڈال دی ہے جو ملک اور قوم کے لئے تو کچھ کرنہیں رہے ہیں اُلٹا یہ بڑی ڈھٹائی اور ہٹ دھرمی سے پاکستانیوں کو مصیبتوں اور پریشانیوں میں جکڑے جارہے ہیں....جنہیں عوام کی تکالیف اور پریشانی کا کوئی احساس تک نہیں ہے ....گویاکہ یہ بے حس بن چکے ہیں.....اور یہی وجہ ہے کہ اُنہوں نے ملکی اور عوامی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر صرف اپنے مفادات کا سوچناشروع کردیا ہے۔اور یہ اِسی چکر میں پڑ کر ملک اور قوم کا ستیاناس کررہے ہیں....؟
اِس خبر کے مطابق یہ یقینا ہمارے حکمرانو! سیاستدانو! اور عوام (اُن لوگوں کے لئے جواتناکچھ کرنے کے باوجود بھی خود کو غیور اور محب وطن پاکستانی سمجھتے ہیں اُن سب )کے لئے آج شرم اور ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ عالمی بینک نے الٹی میٹم دیاہے اور آئی ایم ایف نے خبردار کیاہے کہ اگر پاکستان اپنے یہاں بروقت بجلی کی قیمت میںیکمشت6فیصد اور یکم جولائی سے جبراََ ویلیوایڈاٹیکس کانفاذ نہ کیاتو اِن دونوں پاکستان دشمن اداروں نے دھمکی آمیز الٹی میٹم دیاہے کہ پاکستان کو کسی بھی صورت میںتحفیفِ غربت پروگرام کے تحت 30کروڑ ڈالر کی قسط جاری نہیں کی جائے گی اور میرے قارئین کو یہ بھی واضح رہے کہ عالمی بینک کے جانب سے دیئے جانے والے اِس الٹی میٹم کے بعد حکومت ِ پاکستان جو پہلے ہی کیاکچھ کم پریشان ہے اور زیادہ پریشان ہوگئی ہے اِس کے بعد حکومتی اراکین اِدھر اُدھر بغلیں جھانگتے پھررہے ہیں کہ اِس صورت حال یہ کچھ سمجھ نہیں پار ہے ہیں کہ یہ کیاکریں....؟ یا کیانہ کریں..... ؟اور اِن کی سمجھ میں یہ بات شائد اَب تک نہیں آپارہی ہے کہ یہ عالمی بینک کا ا لٹی میٹم ہے دھمکی ہے یا اِس کا پاکستان کے ساتھ کوئی لاڈ ہے کیونکہ عالمی بینک نے حکومت پاکستان سے کہاہے کہ 30کروڑ کی قسط ہاتھ پھیلاکر وصول کرنے سے پہلے صرف ایک دن میں پاکستان کو بجلی کی قیمت میں یکمشت6فیصد اضافہ ضرورکرناہوگاورنہ ہم اِسے یہ قسط ہرگز نہیں دیں گے اِسی لئے تو ایسا لگتاہے کہ جیسے عالمی بینک کا یہ الٹی میٹم جس میں اُس نے پاکستان کو دھمکی یا لاڈ سے یہ کہا ہے کہ اُو..اے پاکستان جلدی سے بجلی مہنگی کرنا ....تاکہ میں تجھے 30کروڑ ڈالر کی قسط دوں۔جس کے بعد بجلی سے محروم اورلوڈشیڈنگ کی ماری اور اندھیرے میں ڈوبی پاکستانی قوم پر مہنگائی کا ایک بم گرپڑے گا۔ جس کے بعد قوم حکومت مخالف تحریک نہ چلائے گی....؟ تو پھر کیاکرے گی.....؟اَب تو یہ بات ہمارے حکمرانوں کوسوچنی چاہئے کہ وہ اپنی نااہلی اور ناقص منصوبہ بندیوں کی وجہ سے عالمی بینک سے 30کروڑ ڈالر کی قسط ہھتیانے کے عوض ملک اور قوم کو گروی رکھ کر اِن کے ساتھ کیاکرنے....؟اور کرانے جارہے ہیں۔؟
اگرچہ ابھی بات یہیں ختم نہیں ہوجاتی بلکہ قوم یہ بھی سُن لے کہ عالمی بینک کے الٹی میٹم کے ساتھ ساتھ دوسرے بڑے عالمی سود خورادارے آئی ایم ایف نے بھی اِس بھیک منگتی حکومت ِ پاکستان کوڈراتے اور دھمکاتے ہوئے اِس بات پر شدید زور دیاہے کہ اگر حکومت ِ پاکستان نے یکم جولائی سے اپنے یہاں ویلیو ایڈاٹیکس عائد نہ کیااور اِس میں دانستہ یا غیر دانستہ طور پر کسی قسم کا تاخیری حربہ استعمال کرنے کی کوشش کی تو پاکستان کی اقتصادی مشکلات کئی گنابڑھ جائیں گی۔اِس کے بعد ایک طرف تو بیچارے ہمارے حکمران عالمی بینک کی تڑی سے پہلے ہی پریشان تھے اُوپر سے آئی ایم ایف کے سانپ نے بھی اپنے بل سے نکل کر پاکستانیوں کو ڈسنے کا عندیہ دے کر اِنہیں اور عوام کوڈراکر مزید پریشان کردیاہے۔اِس کا ایک ثبوت تو یہ ہے کہ وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی کی زیرصدارت ملک میں ویلیو ایڈاٹیکس عائد کرنے کے سلسلے میں ہونے والا بین الصوبائی اجلاس ملک کے چار صوبوں میں سے تین صوبوں کی بھر پور مخالفت کی وجہ سے بے نتیجہ ہوکرختم ہوگیا۔میں یہاں یہ سمجھتاہوں کہ یقینااِس اجلاس کے آخر میں وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے اپنا سینہ ٹھونک کر اور اپنی سانسیں پھولاکریہ کہاہوگاکہ اِس کے لئے مزید اجلاس ہونگے اور جلد از جلد آئندہ چند ایک روز میں ایک اجلاس دوبارہ طلب کیاجائے گا تاکہ اِس حوالے سے اتفاق رائے حاصل کرکے آئی ایم ایف کو راضی کیاجائے ۔اور اِس سے کسی نہ کسی طرح سے امدادی رقوم وصول کی جائیں۔گوکہ حکومت نے یہ تہیہ کررکھاہے کہ بھلے سے عوام کو بجلی کی قیمت میں چھ فیصداضافہ اور یکم جولائی سے ویلیو ایڈاٹیکس کا نفاذکرکے مہنگائی کے ہاتھوں زندہ درگورکردیاجائے۔مگر عالمی بینک اور آئی ایم ایف جیسے سود خود ادارے کو ہرگز ہرگز ناراض نہ کیاجائے۔
اَب اِس منظر اور پس منظر میں میرایہ خیال ہے کہ اِس حقیقت سے بھی شائد کسی کو انکار نہ ہو کہ پاکستان کو آزاد ہوئے آج کم وبیش 63سال گزر چکے ہیں نصف صدی سے بھی زائد کا یہ عرصہ دنیاکے کسی بھی ایک آزاد اور خودمختار ملک کو خود کو سنوارنے کے لئے بہت ہوتاہے کہ وہ اِس سارے عرصے میںخود کو ترقی اور خوشحالی کی راہوں پر گامزن کرے اور اپنے ملکی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی ضرورتوں کو پوراکرے اور اگر پھر بھی اِن وسائل سے ملکی ضرورت پوری نہ ہوسکے تو دنیا کے دیگر ممالک سے ٹریڈ کی صورت میں اپنی ضرورتوںکی اشیا کو منگواکر اپناکام چلائے اور اپنی معیشت کو استحکام بخشے اور اِس طرح خود کو دنیا کے دوسرے ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں لانے کی جستجو جاری رکھے اور اِن سارے معاملات کے ساتھ ساتھ اپنے عوام کے لئے بھی وہ تمام سہولیات زندگی مہیاکرنے کا فریضہ نبھائے کہ جس طرح دنیاکے کسی بھی ترقی یافتہ ملک کے عوام کو اِن کی تما م بنیادی سہولیات زندگی میسر آتی ہیں ۔
مگر آج انتہائی افسوس کے ساتھ یہ کہتے ہوئے (معاف کیجئے گا !اَب توہمیں شرم بھی نہیں آتی کہ)ہمارے سابقہ حکمرانوں کی نااہلی اور بعض کی ناقص حکمتِ عملیوں کے باعث ہمارا یہ وطن عزیز جو لاکھوں قیمتی انسانی جانوں کی قربانیوں کے بعد دنیا کے نقشے پر ایک آزاد اور خود مختار ملک ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مکمل اسلامی ریاست کے طور پر وجود میں آیایہ ملک آج بھی اپنے آپ کوترقی اور خوشحالی کے اُس مقام تک خودکو نہیں پہنچاپایاہے کہ جہاں دنیا کے وہ ممالک ہیںجو اِس کے ساتھ ساتھ اور بعض اِس سے بھی کافی عرصہ بعد وجود میں آئے آج وہ ممالک توخود کو دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل کرچکے ہیں یہ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح اپنی پہچان ایک ترقی یافتہ ملک کی حیثیت سے کرواچکے ہیں اِس کی ایک خاص وجہ صرف یہی ہے کہ اِن ممالک کے حکمران ، سیاستدان اور عوام سب کے سب اپنے ملک اور قوم کے ساتھ مخلص ہیں جن کا ہر عمل نہ صرف اپنے لیئے ہے بلکہ اِنہوں نے اپنے ملک اور قوم کو ایک ترقی یافتہ اور سولائزڈ (تہذیب یافتہ) بنانے کے لئے وہ کچھ کیاہے جو شائد آج تک ہمارے حکمران، سیاستدان اور عوام اپنے ملک کے لئے کچھ نہیں کرسکے ہیں ۔ اور یہی وجہ ہے کہ بدقسمتی سے ہم آج بھی اُس ہی پستی اور کمسپرسی کی دلدل میں دہنسے ہوئے ہیں جس طرح آج سے 63سال قبل یعنی اپنی آزادی کے وقت تھے کیونکہ ہم اپنے ملک اور قوم کے لئے کچھ کرنا ہی نہیں چاہتے ہیںہمارے حکمران، سیاستدان اور عوام اپنے مفادات کے چکر میں ایسے اُلجھ چکے ہیں کہ اَب ہم سب کنوئیں کے مینڈک بن کر رہ گئے ہیں اور ہم اِس کنوئیں سے باہر دیکھنا ہی نہیں چاہتے۔تب ہی توہم ترقی نہیں کررہے اور دوسرے آکر ہم پر اپنا حکم چلارہے ہیں اور دھونس اور دھمکیاں دے رہے اور ایک اہم ہیں کہ اپنی نااہلی اور ناقص منصوبہ بندیوں کی وجہ سے اِن کے غلام بن کر رہ گئے ہیں اور یہ سات سمندر پار رہ کر بھی ہماری کمزوریوں کا فائدہ اٹھا رہے ہیں اور اُلٹا ہمارے منہ پر جوتے بھی برسارہے ہیںاور ہم پر زبردستی ایسے احکامات چلارہے ہیں کہ جیسے یہ ہمارے حاکم ہیں اور ایک ہم ہیں کہ اِن کے جوتے کھاکربھی اِنہی کے مرہونے منت ہیں پتہ نہیں ہمارے حکمرانوں ، سیاستدانوں اور عوام کو کب خیرت آئے گی.....؟ کہ ہم دنیا سے امداد اور قرض لینے کا سلسلہ بندکرکے ایک حقیقی معنوں میں ایک خودار اور آزارملک پاکستان غیور اور محب وطن شہری کی حیثیت سے دنیامیں جانے اور پہچانے جائیں گے۔

 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team