اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-azamazimazam@gmail.com

Telephone:- 03222777698            

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 
 
 
 
   
 

 

 
 
 
   
 

 

 
 
 
 
   
 

 

 
 
 
   
 

 

 

تاریخ اشاعت09-06-2010

مایوسیوں اور محرومیوں سے بھرا5 جون کا بجٹ

کالم۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم

کہنے کو تو پاکستان ایک اسلامی ملک ہے مگر اِس ملک کی حکومت سوائے لفظی مسلمانیت کے عملی طور پر اِس سے کچھ کچھ دور ہے اوریہ ہمارا قولی المیہ نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے کہ قومی بجٹ 2010-2011جِسے 5جون کو پیش ہوناتھا اِس کی آمد سے صرف دوروز قبل3جون 2010کووفاقی وزیر مذہبی امور صاحبزادہ سید حامد سعید کاظمی نے نئی حج پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اِس سال حج اخراجات میں 38ہزار روپے کا اضافہ کردیاگیاہے جس کے مطابق کراچی اور کوئٹہ کے عازمین کے کُل حج اخراجات 2لاکھ 26ہزار روپے اور اسلام آباد، پشاور، لاہور ، ملتان اوراِسی طرح سے ملک کے دیگر مقامات کے عازمین کے لئے مجموعی طورپر2لاکھ 38ہزار روپے ہوں گے“وفاقی وزیر مذہبی امور کے اِس اعلان کے بعد پاکستان کے اُن لوگوں کے دل پر کیا .....؟بیتی ہوگی جو اِس سال حج کی عظیم سعادت حاصل کرنے کے خواہشمند ہوں گے اور اِن کے مذہبی جذبات کو کتنی ٹھیس پہنچی ہوگی شائد اِس کا اندازہ ہمارے حکمرانوں کو نہ ہو....
مگراِس ساری صورت حال میں مجھے یہاں یہ کہنے دیجئے کہ پاکستان کے عازمین حج کے لئے اتنے اخراجات اپنے پڑوسی سیکولر ملک بھارت سے کئی گنازیادہ ہیںجو ہمارے حکمرانوں کی آنکھیں کھولنے اور اِن کے جذبہ ¿ ایمان کو جھنجھوڑ کے لئے کافی ہے کہ وہ خود اِس بات کا موازنہ بھارت سے کریں کے جو کہیں سے بھی خود کو اسلامی ملک کہلانا پسند نہیں کرتامگر پھر بھی بھارت اپنے یہاں مسلمانوں کو ہر سال حج پر جانے کی بے شمار سہولتیں مہیاکرتاہے جس میں بھارتی عازمین حج کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اِن کا ملک ہر سال حج کے اخراجات اپنے پڑوسی اسلامی ملک پاکستان سے کم رکھتاہے۔
اور اِسی طرح ایک اور افسوناک خبر یہ بھی ہے کہ تین جون کو یعنی کہ بجٹ آنے سے پہلے ہی حکومت ِ سندہ نے بھی(جس کی ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے اعلان کے بعد کوئی قانونی جواز نہیں تھا کہ پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ کیاجاتا مگر پھر بھی اِس نے ) پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں ایک روپے کا اضافہ کرنے کا نوٹیفیکشن جاری کرکے یہ ثابت کردیاہے کہ حکومت کو عوام کی تکالیف اور پریشانیوں کا کوئی احساس نہیںہے اوراِس نے یہ بھی جتادیاہے کہ حکومت توبس یہ چاہتی ہے کہ جیسے تیسے اِس کی مدت کے پانچ سال پورے ہوں بھر بھلے سے عوام جیئے کہ مرے اور ملک کا کچھ بھی بنے .....اِس کی بلا سے...... مگر حکومت کو کوئی اِس کی مدت پوری کرنے سے نہ روکے.....بس....یوںملک کے ساڑھے سولہ کروڑ عوام کے نزدیک حج اخراجا ت میں 38ہزار کا اضافہ اور سندہ میں پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں ایک روپے کا اضافہ نہ صرف قابلِ مذمت ہے بلکہ بڑی حد تک افسوسناک بھی ہے جِسے حکومت کو ہر حال میں واپس لیناچاہئے تاکہ عوام کہ دلوں میں اِس کا مورال بلند ہو ناں کہ اِس قسم کے غیر ضروری اقدامات کرنے سے عوام کے دل و دماغ سے حکومت کا وقار اور اِس کی ساکھ ختم ہو۔
بہر کیف !پاکستانی قوم یہ بات اچھی طرح سے جانتی ہے کہ گزشتہ 63,62سالوںکے دوران جس کسی(جمہوریت سے لبریز یا آمریت سے چُور) حکومت نے جب بھی قومی بجٹ پیش کیا اُس نے اِس میںاپنے عوام کو ہی قربانی کا بکرا بنایا اوریوں پاکستانی عوام کو اِس مرتبہ بھی پورایقین ہے کہ 5جون 2010کوعوامی خدمت کو اپنا نصب العین جانے والی پاکستان پیپلز پارٹی کی موجودہ حکومت جو قومی بجٹ 2010-2011 پیش کرے گی وہ بھی سالِ گزشتہ کی طرح مایوسیوںاور محریوں سے بھراہواہوگااور اِس میں بھی کوئی شک نہیں کہ اِس میں بھی ملک کی مفلوک الحال اور بیچارے معصوم عوام کے ہی گلے پر بے تحاشہ ٹیکسوں کے نفاذ کی صورت میں مہنگائی کی چھری پھیردی جائے گی۔
اگرچہ یہاں یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ سالِ گزشتہ کی طرح اِمسال بھی اِس عوامی اور جمہوری حکومت نے اپنا سینہ چوڑاکرکے اور گردن تان کر اپنے دامن (جوپہلے ہی سے داغدار ہے )کو بچاتے ہوئے یہ کہا ہے کہ ”عوام پر اِس نئے مالی سال کے بجٹ 2010-2011میں کوئی نیاٹیکس نہیں لگایاجائے گا اور حکومت نے کوشش کی ہے کہ ملک میں مہنگائی کونہ بڑھنے دیاجائے اور مہنگائی کی چکی میں پسےِ عوام کو ٹیکسوں کی ادائیگی سے نجات دلاکر انہیں نہ صر ف مہنگائی سے چھٹکارا دلایاجائے بلکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیاجائے‘مگراِس حکومتی لولی پاپ کے باجود بھی ملک کے 21ویں صدی کے ہوشیار اور چالاک عوام کو حکومت کے اِس کہے پر ذرابرابر بھی یقین نہیں آرہاہے کہ حکومت عوام سے متعلق اِس بجٹ میں جتنا کچھ کہے گی اور کرنے کرانے کا جومنصوبہ بنائے گی وہ سب کے سب کیا حکومت نیک نیتی سے پوراکرپائے گی .....؟
یہاں میراخیال یہ ہے کہ نہیں ہرگز نہیں حکومت عوام کو صرف بجٹ تقاریر میں تو خوش کرنے کی عادی ہے مگر عملی طور پر اِس سے عاری ہے کہ پاکستانی حکومت اپنے عوام کے لئے کچھ اچھا کرسکے کیونکہ معاف کیجئے گاجناب! ہم نے تو یہی دیکھا ہے کہ ہماری گزشتہ حکومتوں نے عوام کے لئے بجٹ تقاریر میں سوائے تقریریں کرنے کے عملی طور پرتوکبھی بھی کچھ نہیں کیا ہے اور آج یہ حکومت بھی اِسی ڈگر پر چلتے ہوئے وہی کچھ کررہی ہے جو اِس سے قبل کی حکومتوں نے عوام کو بجٹ میںہندسوں کے گورکھ دھند سے سبز باغ دکھانے کے اور کچھ نہیں کیا ہے اور یوںاَب پچھلے ڈھائی سالوں میں عوامی ہمدردی کا ہر دم ،دم بھرتے بھرتے نہ تھکنے والی یہ عوامی اور جمہوری حکومت بھی وہی کچھ کرے گی.....جیسا آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے)اِس سے ملک کے غریب اور مفلوک الحال عوام کو مہنگائی اور ٹیکسوں کی بھرمار کرکے ذبح کرنے کا منصوبہ بناکر اِسے دیاہے)اور اِسے ایسا کرنے کو کہا ہے یوں یہ عوامی اور جمہوری حکومت من وعن اُس پر عمل کرکے اپنے عوام کومہنگائی اور ٹیکسوں کی چکی میں پیس کر شدید مشکلات سے دوچار کردے گی اور خود کوآئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے نزدیک اپنی مدت پانچ سال پورے کرنے کے لئے پکاکرلے گی۔
اور شائد یہی وجہ ہے کہ اِس قومی بجٹ 2010-2011 کی تیاری سے لے کراِس کی 5جون کو پارلیمنٹ سے منظوری کرانے تک کے فعل ِتشنیع میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا بڑی حد تک عمل دخل ہوگا ۔جس میںصدرزرداری کی حکومت میں عوام پر بے شمار کئی نئے ٹیکسوں کی بھرمار کردی جائے گئی کہ پاکستان کی پہلے سے مفلوک الحال عوام جب اگلے ہی روز سے مہنگائی کی عفریت سے دوچار ہوں گے تو پھرملک بھر میں سوائے حکومت مخالف تحاریک چلنے اور پُر تشدت عوامی مظاہروں کی صورت میں موت کے رقص کے اور کچھ نظر نہیں آئے گا۔
اُدھر آئی ایم ایف کے اشاروں پر عمل کرنے والی حکومتوں کے رویوں پر تبصرہ کرتے ہوئے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف ) نے واضح طور پر یہ کہاہے کہ پاکستان میں سیاسی صورت حال ہمیشہ غیر یقینی رہی ہے اور اِسی وجہ سے پاکستان میں مہنگائی غربت بڑھ گئی ہے(وہ (آئی ایم ایف )یہ کیوں نہیں کہتاکہ پاکستان میں غیر یقینی صورت حال پیداکرنے اور اپنے اُلٹے سیدھے مشوروں سے پاکستان کے حکمرانوں کو بھکانے اوراِن سے اپنے مشوروں پر عمل کرواکرپاکستان میں مہنگائی کرانے اور ملک میں غربت بڑھانے کا ذمہ دار میںخود ہوں)اوراِسی طرح اقوام متحدہ نے بھی اِس بہتی گنگا میں اپنے ہاتھ دھوتے ہوئے اپنا تجزیہ کچھ یوں پیش کیاہے کہ پاکستان میں غربت اور مہنگائی کے باعث عوام کی قوت خرید شدید متاثر ہوئی ہے اور اَب تو آٹابھی غریب عوام کی دسترس سے باہرہوگیاہے اور لوگوں کو بنیادی اشیائے ضروریہ کا حصول بھی مشکل تر ہوگیاہے۔ اِس سارے منظر اور پس ِ منظر میں اَب ہمارے موجودہ حکمرانوں کے پاس کیا جواب رہ جاتاہے کہ وہ یہ قوم کو سچ سچ بتاسکیں کہ بجٹ 2010-2011آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا تیارکردہ ہے یا یہ ساراکاسارا بجٹ میڈن صدر زرداری اینڈ کو کاہے۔

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team