اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-azamazimazam@gmail.com

Telephone:- 03222777698            

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

محمداعظم عظیم اعظم

 
 

 

 
 
 
   
 

 

 
 
 
   
 

 

 
 
 
 
   
 

 

 
 
 
   
 

 

 

تاریخ اشاعت17-06-2010

کاہلوں کی دنیا کے شہنشاہ

کالم۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم

ایمان کے اُجالے میں بدی کو پروان نہ چڑھنے دیں
میں بڑے دنوں سے اِس سوچ میںتھا کہ کوئی کالم ایسا لکھوں جو روزمرّہ کی خبروں اور تبصروں سے ذراہٹ کر ہو آج اتفاق سے یہ موقع ہاتھ لگ گیاہے تو میں نے چاہاکہ اپنی اُس سوچ کو جلد ازجلد عملی جامہ پہناو  ں اِس سے پہلے کہ کوئی من چلی اور چلبلی سے کوئی خبرآنکھوں کو چکمادے کرمیری سماعت سے ٹکرا کردل کو للچاتی اور بل کھاتی ہوئی آئے اورمجھے مجبور کرے کہ میں اِس پر اپنا کالم لکھ کر اپنے دل کو ٹھنڈاکروںاور حکمرانوں اور سیاستدانوں کے ضمیروں کو جھنجوڑوںکہ سب لکھاری ایساہی کرتے رہے ہیں اورکررہے ہیں بس ....کیونکہ آج کل ہمارے یہاں یہی کچھ ہورہاہے جتنے بھی لکھنے والے ہیںوہ اپنے تئیں تو بہت اچھا اور عمدہ لکھ رہے ہیں مگرمعاف کیجئے گا ! افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہاہے کہ لکھاری پراناہو یا نیا وہ آج جن حکمرانوں اور سیاستدانوں)کی رہنمائی کے لئے اپنے قلم کو اپنے خونِ جگر کی سیاسی سے بھرکر آج جوکچھ بھی وہ اپنے قلم کے ذریعے تحریر کررہاہے اُن لکھاریوں سے حکمران اور سیاستدان کوئی رہنمائی لینا ہی نہیں چاہتے وہ (حکمران اور سیاستدان) توبس یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ عقل اور ذہانت کا سارا خزانہ اِن کی مٹھی میں ہے جو یہ کریں ...؟سوچیں....؟اورکہیں....؟غرض کہ اِن کا ہر قول و فعل سب بہترہے اوریہ ملک کی ساڑھے سولہ کروڑ عوام کے ہر قول و فعل سے ارفع و اعلی ٰہے اور باقی سب.....بیکار اور بے مقصد ہے اور خاص طور پر لکھاری اور اینکرزتو یہ سب کے سب ہی سیاسی فنکار ہیں جو حکمرانوں خاص طور پر موجودہ حاکموں اور سیاستدانوںکے لئے اپنی فنکاری سے اِن کے حکومتی امور میں پریشانیاںپیداکررہے ہیں۔
جبکہ اُدھر ہمارے ہی ملک کی دوفنکار بہنوں سجنا اور آشا کااپنے ایک انٹرویو میں یہ کہناہے کہ ایکٹنگ میں حکمرانوں اورسیاستدانوں کا کوئی ثانی نہیں ہے اِس سے تو یہ مطلب ظاہر ہواکہ حکمران اور سیاستدان دونوں ہی عوام کے سامنے سجے اسٹیج پرآکر اور پارلیمنٹ میں جو ایکٹنگ کررہے ہوتے ہیں ایسی ایکٹنگ تو کوئی بڑے سے بڑااسٹیج، ٹھیٹر، ریڈیو،ٹی وی اور فلم کافنکار بھی نہیں کرسکتا جتنی اچھی اور عمدگی سے اداکاری ہمارے ملک کے حکمران اور سیاستدان اِن جگہوں پرکررہے ہوتے ہیں۔
بہرحال!آج مجھے دلی طور پر بڑااطمنان محسوس ہورہاہے کہ میںکوشش کررہاہوں کہ اپنے اِس کالم کو کسی خبر سے دوررکھوں اور اپنے کالم کو اُس طرح تحریرکروںجس کے لئے دل بیقرار اور مضطرب ہے سو میںاپنے آج کے کالم کی ابتدا ¿ اِس حکایت سے کررہاہوں کہ تپتی دوپہر میںسیب کے باغ میںایک درخت کی چھائیں میںایک شخص لیٹاہواتھااور سورج بھی اپنی تابانیاں (آگ کے گولے )برساکر آہستہ آہستہ مغرب کی جانب ڈھلتے جارہاہے مگر یہ شخص تھا کہ اِسے سونے سے ہی فرصت نہیں تھی جبکہ دوپہر کے کھانے کا بھی وقت ہوچکا تھا عین اِسی وقت درخت کی ٹہنی سے ٹوٹ کرایک سیب اِس کے پیٹ پر آگرا اوریوں اِس کی اچانک آنکھ کُھل گئی اِس نے دیکھاکہ ایک بڑاسا سیب اِس کے پیٹ پر پڑاہے اور اِسے بھوک بھی بڑی شِدّت کی لگ رہی ہے مگر پھر بھی وہ اپنے دونوں ہاتھ اپنے سر کے نیچے کئے یوں ہی لیٹارہاہے اور اپنے پیت پر پڑے سیب کو آنکھیں پھاڑ پھاڑ کردیکھتارہااور اپنی بھوک کی شِدّت کو برداشت کرتارہا بالآخر!اِس کی مراد پوری ہوئی اِسے اپنے قریب کسی کے آنے کی سرسراہٹ محسوس ہوئی جیسے جیسے کسی کے آنے کی آواز تیز ہوتی گئی اِس کی بھوک کی شِدّت میں اضافہ بھی ہوتاگیا اور پھر اِس نے دیکھاکہ ایک شخص گھوڑے پر سوار ہے جو اِس کے قریب سے گزررہاہے اِس نے گُھر سوار شخص کوآواز دی .... ”اے بھائی!...اے بھائی !ذرا رک جاو ¿....اِس کی درداور کراہٹ سے بھری آواز سُن کر گھوڑے پر سوار شخص کوئی آٹھ دس فٹ کے فاصلے پر جاکراپناگھوڑاشخص رُوک کرگھڑاہو گیااور لیٹے ہوئے شخص سے محاطب ہوکر بولاکہ ....ہاں بھائی بولو! تمہیں کیا تکلیف ہے....؟میں تمہیں کیا مشورہ دے سکتاہوں....؟گُھر سوار شخص کے یہ ہمدردانہ الفاظ سُن کر لیٹے ہوئے شخص نے کہاکہ”اے گُھر سوار بھائی! اگر آپ کوکوئی اعتراض نہ ہواور کوئی تکلیف نہ گزرے ....؟تو میراایک انتہائی معمولی سا کاکام کردو گے....؟گُھر سوار اتنا سُن کر خاموش رہا.....پھر لیٹے ہوئے شخص نے کہاکہ”بھائی !میرے پیٹ پر پڑا یہ
سیب جو تم دیکھ رہے ہو کیا....؟تم مجھے اٹھاکر دے سکتے ہو ....مجھے بڑی زوروں کی بھوک لگی ہے تمہارے اِس ذراسے کام سے میں بھوکا کچھ کھالوں گا......“‘ابھی لیٹاہوا شخص اور کچھ بولتا....کہ گُھر سوار نے لیٹے ہوئے شخص سے سوال کیااورپوچھاکہ ...”اے لیٹے ہوئے بھائی !کیاتیرے دونوںہاتھ نہیں ہیں جو تو اتنا بھی اپنے لئے نہیں کرسکتا کہ اپنے پیٹ پر پڑے سیب کو اٹھاکر کھالے اور اپنی بھوک مٹالے.....““‘اِ س پہلے کہ گُھر سوار اور مزید کچھ کہتا...لیٹے ہوا شخص ترنت بول پڑاکہ”نہیں نہیں بھائی ایساکچھ نہیں ہے اللہ کا فضل ہے کہ میرے دونوں ہاتھ سلامت ہیں .....“اِس پر گھوڑے پر سوار شخص نے کہاکہ” توپھر تو اپنے ہاتھ استعمال کیوں نہیں کررہاہے ....؟اوراِس کے ساتھ ہی پھر گُھر سوار شخص نے کہاہت تری کی ہم تیرے اِس کام کے لئے اپنے گھوڑے سے اُتریں اور آٹھ دس فٹ چل کر تیرے پاس آئیں ....جھکیں اور تیرے کو سیب اٹھاکردیںاور تجھے سیب کھلاکر آئیں اورپھر اپنے گھوڑے پر سوار ہوکراپنی منزل کو روانہ ہوں.....اے کاہل اور سُست شخص شائد تجھے نہیں معلوم کہ ہم تجھ سے بھی بڑے کاہل اور سُست انسان ہیں کیونکہ اَب سے کچھ دیر پہلے ہم بھی برابر والے باغ میں تیری طرح سے لیٹے ہوئے سورہے تھے کہ اِسی دوران ہمارے منہ پر ایک کُتا پیشاب کرگیاہم یہ جانتے ہوئے بھی کُتاہم پر پیشاب کررہاہے ہم اُسے بھاگانہیں سکے تو اَب تو ہی بتاکہ ہم تیری کیامددکرسکتے ہیں......؟ کیونکہ یہ بات تیرے اور میرے عمل سے ثابت ہوگئی ہے کہ ہم دونوں ہی کاہلوں کی دنیاکے شہنشاہ ہیں جواپناکوئی کام خود سے نہیں کرسکتے....جب کہ ہمارے پاس اللہ کی دی ہوئی تمام نعمتیں اور سہولتیں ہیںاور وہ تمام وسائل بھی اگر ہم دونوںاپنی کاہلی اور سستی کو دفن کرکے اِنہیں استعمال کریں تو کیامجال ہے کہ ہم اپنے مسائل خود حل نہ کرلیں اور اِسی کو ہی دیکھ لوکہ اللہ نے تمہیں دونوں ہاتھ دیئے ہیں اور تم اِنہیں خود اپنے لئے ہی استعمال نہیںکررہے ہواور یہاں لیٹے لیٹے یہ انتظار کررہے ہوکہ کوئی آئے اور تمہارے پیٹ پر پڑے ہوئے اِس سیب کو اٹھاکرتمہارے منہ میں ڈالے تو تم اِسے کھاو µ اور اپنے پیٹ میں لگی بھوک کی آگ کو بجھاو ¿.....او ر اِسی طرح میری کاہلی اور سستی کا یہ عالم ہے کہ میں یہ جانتے ہوئے بھی کہ کُتامجھ پر پیشاب کررہاہے میں اُسے دہت.... دہت ا ور ہش.... ہش کرکے نہ بھاگا سکااوراِس سے زیادہ میری اور کیا کاہلی اور سُستی ہوگی کہ میں اپنے منہ سے یہ الفاظ بھی ادانہ کرسکا اور کُتاخاموشی سے اپناکام کرکے چلاگیا۔
اور اِس طرح پھرگُھرسوار شخص کی یہ ساری باتیں سُننے کے بعد لیٹے ہوئے شخص کو اپنے اُوپر ندامت محسوس ہوئی اور اِ س نے اُسی وقت یہ تہیہ کرلیاکہ اگر اُسے زندگی میں کامیابی حاصل کرنی ہے تو اُسے کاہلی اور سُستی کا دامن چھوڑنا ہوگا اِس کے بعد لیٹاہواشخص تیزی سے اٹھااور اِس نے جلد ی سے اپنے پیٹ پڑ پڑے سیب کواٹھایااور اِسے کھاکر اپنی بھوک مٹائی اور گُھرسوار کے قریب آکربولا”کہ اے بھائی! تمہارامجھ پر بڑااحسان ہے کہ تم نے میری آنکھیں کھول دی ہیں اور میری آپ سے بھی یہی درخواست ہے کہ اَب آپ بھی اپنی کاہلی اور سُستی وغیرہ چھوڑیں اور اپنے آپ کو ایک چاک و چوبند انسان بنائیں اور اپنی باقی زندگی ایک کامیاب طریقے سے گزاریں اور اپنے تمام وسائل اپنی مدد آپ کے تحت خود استعمال کریں نہ کسی سے اپنے معاملات میں مدد طلب کریں اور نہ ہی یہ اُمید رکھیں کے ہم کسی کو اپنے وسائل استعمال کرنے کی اجازت دیں گے تو کوئی ہمارے فائدے کی سوچے گا ہرگز نہیں کیونکہ اِس میںبھی اگلے کے اپنے مفادات وابستہ ہوں گے وہ ہمارے سے زیادہ اپنے فائدے کی سوچے گا اور ہمارے ہی وسائل سے کماکر اپنی کمائی میں سے ہی ہمیں بھیک اور خیرات جتنی رقم دے ہماری مددکرے گا۔اور ساری دنیا میں یہ گاتا پھرے گا کہ میں اِس کی مددکررہاہوںاِس کے ساتھ ساتھ ہمارے حکمرانوں اور سیاستدانوں کو بھی یہ چاہئے کہ یہ بھی اپنے ملکی وسائل اپنی مدد آپ کے تحت خود ہی استعمال کریں اور تھر کے کوئلے کے ذخائر سے خود کوئلے نکالنے کا بندوبست کریں ناںکہ کسی اور کو اِن ذخائر کو دے کرہاتھ پر ہاتھ رکھ کربیٹھ جائیں کہ کئی اِنہیں نکال کر ہماری مدد کرگاجبکہ کوئی دوسرا ایسا کچھ نہیں کرے گا جیسا ہمارے حکمران سوچ رہے ہیںلہذااَب ضرورت اِس امر کی ہے کہ اَب ہمیں یہ تہیہ بھی کرلیناچاہئے کہ ہم ہمت کریں اورکاہلی اور سُستی کو چھوڑیں اور اپنے وسائل خود استعمال کرتے ہوئے یہ کرناچاہئے کہ ہم ایمان کے اُجالے میں بدی کونہ پروان چڑھنے دیں

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team