اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-azamazimazam@gmail.com

Telephone:- 03222777698            

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

محمداعظم عظیم اعظم

 
 

 

 
 
 
   
 

 

 
 
 
   
 

 

 
 
 
 
   
 

 

 
 
 
   
 

 

 

تاریخ اشاعت17-06-2010

حکومتی بے حسی !لاہور کے رکشہ ڈرائیور کے خاندان کومارگئی

کالم۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم


رضاربانی کی پیشگوئی !حکمرانوں نے رویہ نہ بدلاتوانقلاب سب بہالے جائےگا........؟؟؟؟

حکومتی بے حسی نے لاہور کے علاقے شاہ پورکانجراں چوہنگ کے ایک غریب اور مفلس بھوک سے مارے ہوئے ایک رکشہ ڈرائیور اکبراور اِسکی بیوی سمیت دوبچوں کی جان لے لی ہے اِن معصوم اور کئی روز سے روٹی کے ایک ایک ٹکرے سے محروم افراد نے اپنی زندگیوں کا خاتمہ زہر کھاکر کرکے یہ مرحومین حکومت کے ماتھے پر ایک ایسا کلنک کا ٹیکہ لگاگئے ہیں کہ جِسے کھرچنا بھی خود حکومت کے اپنے بس میں بھی نہیں رہا اور حکومت کے ملک میں غربت کے خاتمے کے لئے کئے جانے والے اُن تمام اقدامات اوردعووّں کی قلعی بھی کھول گئے جس کا حکومت ساری دنیا میں ڈھنڈوراپیٹتے نہیں تھک رہی ہے یقینا اہلِ ایمان اور اہلِ دانش کے نزدیک بھوک او ر فاقوں اور قرضوں میں جکڑے رکشہ ڈرائیور اکبر کا اپنے بیوی بچوں سمیت زہر کھانے کا یہ عمل حکمرانوں کی غلط حکمت ِ عملی اور اِن کی حکومتی امور میں ناقص منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے کہ کسی مسلم ملک کے مسلمان حکمران کی حکومت میں اگر کوئی شخص بھوک اور فاقوں کی وجہ سے خودکشی کا مرتکب ہوتاہے اور اِس سے اِس کی موت واقع ہوجاتی ہے تواِس ملک کا حکمران اِس کا ذمہ دار ہوگاکہ اِس کی حکومت میں اِس کی رعایا اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہوکر خودکشی کررہے ہیں یقینا اِس مسلم حکمران کے حکومتی امور میں خامی ہوگی جس کی وجہ سے اِس کے حکومت میں اِس کے ملک کے شہری خودکشی کررہے ہیں مگر افسوس کہ آج ہمارے حکمران اُن اسلامی تعلیمات سے یکدم آزاد ہیں جن کی اسلام کسی حکمران کو پابندی کرنے کا درس دیتا ہے اگر آج بھی ہمارے حکمران صحیح معنوں میں اسلامی تعلیمات پر عمل کرلیں تو کیامجال ہے کہ ملک میں دولت کی تقسیم کار میں کوئی غلطی ہواور پھر کوئی غریب محض غربت اور تنگدستی اور فاقوں کی وجہ سے نہ صرف خود کو موت کے حوالے کرے بلکہ اپنی بیوی اور بچوں کو بھی لاہور کے رکشہ ڈرائیور اکبر کی طرح زہر دے کر موت کی نید سُلادے۔
جبکہ اُدھر یہ بڑے حوصلے کی بات ہے کہ وزیر اعظم کے مشیر بین الصوبائی رابطہ میاں رضاربانی نے موجودہ حکمرانوں کی اِسی بے حسی کے حوالے سے اِن کے بند آنکھیں کھولتے ہوئے ایوانِ بالا کے ایک اجلاس میںاظہارِ خیال کرتے ہوئے برملاکہاہے کہ حکمرانوں نے اگر اپنارویہ نہ بدلا تو انقلاب سب بہالے جائے گا اور اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے یہ بھی کہاکہ ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لئے سخت فیصلے کرنے ہوں گے “اگرچہ یہ یقینا حوصلہ افزاامر ہے کہ رضاربانی جو وزیراعظم کے مشیر بین الصوبائی رابطہ ہیں اُنہوں نے اتنا کہہ کر اپنی ذمہ داری پوری کردی ہے اورآنے والے فکرانگیز حالات کی بھی پیشگوئی کردی ہے اوراَب دیکھنایہ ہے کہ ہمارے حکمران اِس پر کتناعمل کرتے ہیں....؟اور خود کو اچھائی کی جانب کتناگامزن کرتے ہیں....؟ کیوںکہ اِس سے انکار نہیں کہ اِس موجودہ حکومت میں جہاں اِس کے اقدامات سے لوگ بھوک اور کئی کئی روز کے فاقوں کی وجہ سے زہر کھاکرخودکشیاں کررہے ہوں اُس ملک میں انقلاب کا آنا یقینی ہے جو سب کچھ بہاکرلے جائے گا۔
مگر پھر بھی یہ سمجھ نہیں آرہاکہ کس کی بات پریقین کیا جائے ..اور کس کی نہیں...؟ایک طرف تو حکومت اپنایہ دعویٰ کرتے نہیں تھک رہی ہے کہ روٹی، کپڑااور مکان کے نعرے سے کسی صُورت پیچھے نہیں ہٹاجائے گا اور ہر حالت میں ملک کے غریبوں کے لئے روٹی، کپڑااور مکان کا بندوبست کیاجائے گا جس کے لئے حکومت کا ایک دعویٰ یہ بھی ہے کہ ہم نے ملک سے غربت کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کے لئے قومی خزانے کا منہ کھول دیاہے اور اِس خزانے پر بیٹھے اُس شیش ناگ کا سر کچل کر اِسے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بھی مارڈالا ہے جو حکمرانوںکے دلوں میں حرص و ہوس پیداکرکے اِن کے دِلوں میںملک کے غریب عوام سے نفرت کا جذبہ بھراکرتاتھا اور اُن میں لالچ کا عنصربھرکر ملک کے غریبوں کی ضرورتوں کو پوراکرنے سے اِنہیں روکاکرتاتھا مگر اَب اِس عوامی(پاکستان پیپلز پارٹی کی) حکومت نے اپنا اقتدار سنبھالتے ہی ملک کے غریب اور مفلس عوام کے بہتر مفادات کے لئے جو سب سے پہلے اچھاکام کیاہے وہ یہی ہے کہ اِس عوامی حکومت نے سب سے پہلے قومی خزانے پر قابض اُس خطرناک ترین شیش ناگ کو ختم کردیاہے جس نے ہر حکمران کو غربیوں کی مددکرنے سے روکااور جس نے حکمرانوں اور عوام میں دوریاں پیداکیں جس سے ملک میں ایک طرف تو غربت بڑھی تو دوسری طرف غریبوں کے مسائل میں روز افزوں اضافہ بھی ہوتاگیا۔

اور آج یہی وجہ ہے کہ نوبت یہاں تک آگئی ہے کہ ملک میں غربت اِس قدر بڑہ گئی ہے کہ اَب اِس پر قابو پانے کے لئے بھی حکومت کے پاس کوئی ایجنڈاہے اور نہ ہی کوئی ایسا دیر پا منصوبہ کہ جس پر عمل کرکے اِس حکومت سمیت آئندہ کوئی اور حکومت ملک میں بڑھتے ہوئے غریبوں کے مسائل اور ملک میں بڑھتی ہوئی غربت پر آسانی سے قابو پاسکے گی۔
اگرچہ اِس حکومت کا ایک دعویٰ یہ بھی ہے کہ اِس سے کوئی انکار ممکن نہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی موجودہ حکومت نے اپنے ازلی نعرے اور منشور روٹی، کپڑااور مکان کی لاج رکھتے ہوئے ملک سے غربت کے خاتمے اور ملک کی ایک بڑی آبادی سے تعلق رکھنے والے غریب طبقے کے درینہ مسائل کے حل کے لئے قومی خزانے اور اپنی پارٹی سپورٹ سے کئی ایسے قابلَ تعریف پروگرام ہیں جن میں خاص طور پر بینظیر اِنکم سپورٹ پروگرام شامل ہے جِسے ملک کے طولُ ارض میں شروع کررکھاہے جو یقیناکسی حد تک ملک سے غربت اور غربیوں کے مسائل حل کرنے میںضرور معاون اور مددگار ثابت ہوسکتاہے ۔
مگراِس حکومتی دعوے پر یہاں میں یہ سمجھتاہوں کہ اِس کے لئے اولین شرط تو یہ ہے کہ حکومت اِس پروگرام میں نیک نیتی سے کام لے تو تب کہیں جاکراِس کے بہترنتائج حاصل ہوںگے ورنہ اگر حکومت نے ایسانہ کیاتو پھر ایسی ہی خبریں آئے روز ملکی اور غیر ملکی اخبارات کی زینت بنتی رہیں گئیں جیسی گزشتہ دنوں اِسی بینظیر اِنکم سپورٹ پروگرام کے حوالے سے ملک کے ایک انتہائی مُوقّر روزنامے نے صف اوّل پر اپنے کورسپونڈنٹ کے حوالے سے ایک خبر شائع کی تھی کہ ” وہ بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام جس سے متعلق حکومتی حلقے صرف پاکستان ہی میں نہیں بلکہ ساری دنیا میں بہت زیادہ ہی ڈھنڈوراپیٹ رہے ہیںکہ اِس پرگروام سے ملک میں غربت کے بڑھتے ہوئے تناسب اور غریبوں کے مسائل پر قابوپالیاجائے گا“اِس پروگرام سے متعلق اِس خبر میں یہ انکشاف کیاگیاہے کہ اِس پروگرام کے لئے مختص رقوم اور اِس پر آنے والے اخراجات کے حوالے سے مختلف حکومتی اتھارٹیز کی دستاویزات کے اعدادوشمار میںاربوں روپے کا ایک واضح فرق موجود ہے جس سے ملک میں غریبوں کے حالات بہتر بنانے کے نام پر خرچ کئے گئے بھاری فنڈز کے حوالے سے کئی شکوک وشبہات پیداہوئے ہیں“یہاں میں یہ بھی سمجھتاہوں کہ اَب ضرورت اِس امر کی ہے کہ اِس خبر کے منظرِ عام پر آجانے کے بعد یہ ذمہ داری حکومت پر عائد ہوجاتی ہے کہ وہ اِ س خبر کا اپنے تئیں باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد اِس کا مفصل جواب دے اور اِس خبر کے مطابق جہاں کہیںحکومت سمجھتی ہے کہ اِس میں کوئی خرابی ہے تو وہ اِسے فوری طور پر ٹھیک کرکے اِس پروگرام کو جاری رکھے ...ورنہ وہ عوام میں پائے جانے والے اِس پروگرام سے متعلق شکوک و شبہات کو دور نہیں کرسکتی تو پھر وہ اِسے بندکردے ۔
مگراِس کے باوجود بھی میں یہاں ایک بار پھر یہی کہوں گا کہ حکومت اگر واقعی اِس پروگرام کے تحت ملک کے غربیوں کے حالات درست کرنا ہی چاہتی ہے تو پھر اِسے یہ بھی چاہئے کہ حکومت اِ س پروگرام کو تمام اقسام کے شکوک و شبہات سے بھی پاک رکھے تاکہ اِ س کے ثمرات بغیر کسی تعطل کے ملک کے غریب اور مفلوک الحال لوگوں تک پہنچ سکیں۔اور حکومت بھی اپنے اِس اچھے اور نیک مشن پراپنی مدت پوری کرکے سُرخرو ہوکریہ کہہ سکے کہ ہم نے اپنے دورِ حکومت میں ملک سے غربت کے خاتمے کے لئے اپنی زیادہ نہیں تو تھوڑی بہت ذمہ داری اداکی اَب ہمارے بعد آنے والے حکمرانوں کی بھی ترجیحات میں یہ بات شامل ہونی چاہئے کہ وہ بھی ملک سے غربت کے خاتمے اور غریبوں کے مسائل حل کرنے میں اپنی ذمہ داریاں اداکریں گے تو ممکن ہے کہ ملک سے غربت ختم ہوجائے اور غریبوں کے مسائل حل ہوسکیں گے۔
مگر اِس کے ساتھ ساتھ میں یہاں اِس سارے پس منظر اور پیشِ منظر میں یہ بھی ضرور کہناچاہوں گا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور کرپشن کے بے لگام اور آزاد ہوتے ہوئے کلچر کو دیکھتے ہوئے اَب تو یہ بات پوری طرح سے عیاں ہوچکی ہے کہ تمام حکومتی دعووّں کے باوجود بھی کہیںسے کوئی اُمید نظر نہیں آرہی ہے کہ موجودہ حکومت نے ملک میں غربت اور مفلسی کے گہر ے گڑھے میں پھنسے ہوئے لوگوں کی داد رسی کے لئے کچھ کیا ہے اسوائے اپنے جھوٹے دعووّں اور وعدوں کے عملی طور پرایسا کچھ نہیں کیاہے کہ جس سے ملک کی آبادی کا ایک بڑاطبقہ جو غریبوں پر مشتمل ہے اِنہیں کوئی ریلیف حاصل ہواہو اُلٹا اِس حکومت میں لوگ بھوک اور فاقوں کی وجہ سے رکشہ ڈرائیور اکبر کی طرح اپنے بیوی اور بچوں کو زہر کھلا کر اِنہیں موت کی وادی میں دھکیل کر دنیاکے تمام جھمیلوں سے آزاد کرنے کی گھناوّنی منصوبہ بندیاںکررہے ہیں ۔

 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team