اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-azamazimazam@gmail.com

Telephone:- 03222777698            

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

محمداعظم عظیم اعظم

 
 

 

 
 
 
   
 

 

 
 
 
   
 

 

 
 
 
 
   
 

 

 
 
 
   
 

 

 

تاریخ اشاعت22-06-2010

حیرت ہے.؟ کوئی پاکستان حکمران 62سالوںمیں خطِ غربت بھی نہ مٹاسکا

کالم۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم

.
اسلامی دنیاکا پہلاایٹمی ملک پاکستان جس کے عوام اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں......؟؟؟؟
حکمرانوں کی عیاشیوں کے آگے عوام بے بس ہے........؟؟؟؟

یقینا یہ اہلِ پاکستان کے لئے بڑی حیرت کی بات ہوگی کہ جس کا انکشاف ملک کی پہلی اور دنیاکی انوکھی فرینڈلی اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈار نے کیاہے کہ پاکستان میں 75فیصد عوام خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیںاور اِسی طرح پاکستان مسلم لیگ (ق) کے ایک رہنما اور پرویزمشرف حکومت کے سرگرم رکن طارق عظیم نے بھی موجودہ حکومت کی کارستانی پرشدید تنقیدکرتے ہوئے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں کہاہے کہ بیرونی قرضے دوگنا ہوگئے ہیں اور حکومت مزدوروں کے فنڈ سے اپنی تشہر کررہی ہے “میں سمجھتاہوں کہ اِن دونوں ہی باتوں سے انکار نہیں کہ پاکستان میں 75فیصد عوام خطِ غربت سے نیچے زندگی گزاررہے ہیں اور موجودہ حکومت مزدوروں کے فنڈ سے اپنی تشہر بھی کررہی ہے...... اِس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ حکومت ایساکربھی رہی ہو کیونکہ گزشتہ ہی دنوں ایک خبر یہ بھی آئی تھی کہ وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے جی پی (جنرل پروویڈنٹ) فنڈکے لئے منافع (مارک اَپ) کی شرح میں ایک فیصد کی کمی کردی ہے اور اِس ضمن میں یہ بھی اطلاع ہے کہ وزارت ِ خزانہ نے اِس کاترنت نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیاہے جس کے مطابق وفاقی حکومت نے رواں مالی سال 2009-10کے لئے سرکاری ملازمین کے جی پی فنڈ پر منافع کی شرح 14فیصد مقر ر کی ہے جو گزشتہ مالی سال 2008-09میں یہ شرح خالِصتاََ 15فیصد تھی ممکن ہے کہ موجودہ حکومت نے اپنی تشہر کے لئے مزدوروںکے فنڈ سے ہی اپنا یہ نیک کام چلانے کے لئے جی پی فنڈ میں ایک فیصد کمی کی ہو۔اِس کا اَب کوئی تسلی بخش جواب تو حکومت ہی دے سکتی ہے کہ اُس نے ایساکیوں ....؟اور کس کے کہنے پر کیاہے....؟
بہرحال ! اِن ساری باتوں کے باوجود یہاں سب سے زیادہ حیرت اور کان کو ہاتھ لگانے کا مقام تو یہ ہے کہ حکومت آخر ایساکب تک کرتی رہے گی...؟ اور اِس کے ساتھ ہی یہاںسوال تو یہ بھی پیداہوتاہے کہ کیاپاکستان میں 62سالوں میںکوئی بھی ایسا حکمران نہیں آیا کہ جس نے قومی خزانے سے دولت اپنے ذاتی استعمال کے لئے خرچ نہ کی ہو....؟اور وہ ملک اور قوم کے لئے مخلص رہاہو.....؟اوراُس نے اپنے اقدامات سے ملک کے غریب عوام کی حالات ِ زندگی بہتر بنانے کا کچھ سوچا ہو ....؟اور اِسی طرح کیاکسی حکمران نے خطِ غربت کو بھی مٹانے کے لئے کوئی ایسا کام نہیں کیا .....؟کہ جس سے ملک میں کھینچی گئی خط ِ غربت ہی مٹ جاتی ...... اور یہ پاکستان جوآج اسلامی دنیا کا پہلا ایٹمی ملک ہونے کا دعویدار بناپھرتاہے اِس ملک کے عوام سستی دال ،روٹی کے حصول سے بھی یوں محروم نہ ہوتے کہ جیسے آج ہیں...... اور قومی خزانے سے لوٹی گئی دولت سے عیاشیوں میں مگن اِن حکمرانوں کے آگے آج ملک کے عوام بے بس ہیں اوریقینا یہی وجہ ہے کہ آج اسلامی دنیا کے پہلے ایٹمی ملک پاکستان کے خطِ غربت سے بھی نیچے زندگی گزارنے والے عوام اپنی ضرورتوں کو پوراکرنے کے لئے اپنے بچوں کو بھی فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔
اِس طرح شائدہمارے حکمرانوں نے یہ سمجھ لیاہے کہ غربت کا بہانہ کرکے بچوں کو فروخت کرنے کی ہمارے یہاں کی ایک روایت بن چکی ہے تب ہی تو ہمارے بے حِس اورعیاش حکمرانوں کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگ رہی ہے کہ غربت کے مارے ہوئے مجبور اور مفلوک الحال لوگوں کے اِس عمل اِن پر کوئی اثرہو ۔
جبکہ دوسری جانب مجھ سمیت کروڑوں پاکستانی ایسے بھی ملک میں موجود ہوں گے کہ جو یہ سمجھتے ہیں کہ حکمرانوں اورسیاستدانوںکا عوامی اجتماعات ،اخبارات اور ٹی وی پروگراموں میں آکر ایسے اعدادوشمار پیش کرنا بھی ایک فیشن بن چکاہے کہ جیسے ملک سے غربت کے خاتمے کی فکر اِنہیں ہی سب سے زیادہ ہے اور یہ لوگ ایسے ایسے اعدادوشمار پیش کرتے ہیں اور اپنی جدوجہد میں ایک دوسرے پر سبقت لے جاتے ہیں کہ جیسے اِن کے اِس عمل اوراِن کی جانب سے چونکا دینے والے اعدادوشمار یوں پیش کئے جانے سے پاکستان کے حالات سُدھر جائیں گے...؟جبکہ میں یہ سمجھتاہوں کہ ہوناتو یہ چاہئے کہ ملک کو اِس حالت سے نکالنے کے لئے اپوزیشن کو بھی اپنی ذمہ داری پوری طرح سے اداکرنی چاہئے یوں ملک کے غریبوں سے متعلق اعدادوشمار پیش کرکے غریبوں کا مذاق اڑاکرنہ تو حزبِ اختلاف اپنا سیاسی قد اُونچاکرسکتی ہے....؟ اور نہ اپنے اور کوئی پوشیدہ مقاصد ہی حاصل کرنے میں کامیاب ہوپائے گی....؟ کیونکہ حزب اقتدار کی جماعتوں پر بھی اُتنی ہی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ جتنی اقتدار میں رہنے والی جماعت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے ملک کے عوام کے لئے بلاتفریق بھلائی کے کاموں کے لئے کچھ کرے۔کیونکہ کوئی ضروری نہیں کہ جوجماعت آج حزبِ اختلاف میںہے ....توکل وہ اقتدار میں نہیں ہوگی اور یہ بھی کہ جو گزرتے لمحوں کے ساتھ اقتدار میں ہے کل وہ حزبِ اختلاف میں نہیں ہوسکتی ...؟اِس لئے ضروری ہے کہ دونوں کو ہی عوام کی فلاح وبہبود کے لئے کام کرناچاہئے تاکہ جب ملک کے عوام خوشحال ہوں گے تو ملک بھی ترقی کرے گا اور جب ملک ترقی کرے گا تودیگر مسائل بھی خود بخود ختم ہوتے جائیں گے۔
اور اِس کے ساتھ ہی میںیہاں اپنی پاکستانی قوم کوبیدارکرنے اور اِس کی بند آنکھیں کھولنے کے لئے ایک بڑی عمدہ مثال اپنے پڑوسی اور اُس جگری دوست ملک چین کی پیش کرناچاہتاہوںجس نے ہر مشکل گھڑی میں ہماری توقعات سے بڑھ کر ہمارا ساتھ دیاہے اور ہمارے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر ہمارے حوصلے بلند کئے ہیں اِس ملک کی کامیابی کا جو طرہ اور رازہے وہ یہ ہے کہ چین کا نعرہ ہے مزاحمت پر ثابت قدم رہواوراطاعت پسندی کی مخالفت کرو،ترقی پر ثابت قدم رہواور انحطاط کی مخالفت کرواور آج یہی وجہ ہے کہ چینی قوم کا شمار دنیا کی اُن عظیم ترین بیدار قوموں میں ہوتاہے جو اپنے اِسی جذبے کے تحت دنیا میں انقلاب برپاکرسکتی ہیںاور چینی قوم جو اپنے ہر قول و فعل میں اپنے سے زیادہ اپنے ملک کے وقار اور عظمت کی بلندی کے لئے کوشاں رہنے والی دنیا کی وہ قوم ہے جس نے اپنے اِسی عزم و ہمت سے یہ بھی ثابت کردیاہے کہ یہ قوم دنیاکے کسی بھی گوشے میں رہے اِس کی اپنی ایک منفرد اور سب سے جداپہچان ہے اور اِس کا ہر عمل اپنے ملک کی ساکھ کو بڑھانے اور اِس کی عظمت میں اضافے کا باعث بنتاہے۔
ڈاکٹر سن یات سین نے ایک جگہہ اپنے تجربے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ میںنے چالیس برس تک خود کو قومی انقلاب کے مقصد کے لئے وقف کئے رکھاتاکہ چین کے لئے آزادی اور برابری کا درجہ حاصل کیاجاسکے اِس سوچ کے حامل اِس عظیم شخص نے بالآخراِس حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے یہ بھی کہاہے کہ اِن چالیس برسوں کے دوران میرے تجربات نے مجھے پوری طرح اِس بات کا قائل کردیاکہ اِس مقصد کی تکمیل کے لئے ضروری ہے کہ ہم عوام الناس کو تیزی سے بیدار کریں۔اور اِس سے قطعاََ انکار نہیں کہ چینی قوم دنیاکی ایک بیدار اور عظیم قوم ہے جو اپنے عزم وہمت سے دنیا کا نقشہ بدلنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے ۔
اور دوسری طرف دنیا کے سامنے ایک پاکستانی قوم ہے جس کے بانی حضرت قائد اعظم محمد علی جناح ؒ نے آج سے 62برس قبل فرمادیاتھاکہ” اے نوجوانو!خدمت، ہمت اور برداشت کے سچےّ جذبات کا اظہارکرواور ایسی شریفانہ اور بلند مثالیں قائم کروکہ آپ کے ہم عصر اور آنے والی نسلیں آپ کی پیروی کریں“مگر مجھے پورایقین ہے کہ ہماری قوم کے لوگوں نے اپنے قائد کے اِس فرمان کو ایک کان سے سُنااور دوسرے سے نکال دیااگر واقعی ہماری قوم اپنے قائد کے اِس سُنہرے قول کو اپنی گراہ سے باندھ لیتی تو آج ہماری یہ قوم جو دنیا کی ہر نعمت سے مالامال ہے دنیاکے آگے یوں فقیروں سے بھی بدتر حالات میں زندگی نہ گزارتی کہ دنیاکے لوگ اِس کی حالت دیکھ کر اِس کا مذاق اُڑاتے اور اِس کی مختلف حیلے بہانوں سے ڈالروں کے عوض مددکرکے اور اِسے امداد دے کراِسے اپنے گھناو ¿نے مقاصد کے لئے ہرگز اِسے استعمال نہ کرتے جیسے آج (امریکا ،برطانیہ اور یورپ کے دیگر ممالک دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ میں اِسے سامنے رکھ کراپنا الّو سیدھاکررہے ہیں)اور ہمارے ہی لوگوں کو ہماری ہی افواج کے ہاتھوں مرواکر ملک میں عدم توازن کی فضاقائم کررہے ہیں ۔
بہرکیف!ہمارے یہاں آج جو کچھ بھی ہورہاہے اِس میں اپنے سے زیادہ اغیار کارفرماہیں جو اپنی جنگ ہمیں چند ڈالرز دے کر ہمارے ملک میں لڑرہے ہیں یہ اور بات ہے کہ ہمارے حکمرانوں کی آنکھوں پہ جو پٹی بندھی ہے وہ اِسے خود ہٹانے کو روادار نہیں ہیں کیونکہ ہمارے حکمران یہ سمجھ رہے ہیں کہ اگر اِس پٹی کے بدلے ہمیں ڈالر مل رہے ہیں تو کیا حرج ہے....؟کہ ہم اپنی آنکھ پر بندھی پٹی کو ہٹاکر اچھے بھلے آتے ہوئے ڈالروں سے ہاتھ دھو بیٹھیںاور وقتاََ فوقتاََ ڈالروں کی ہاتھ آتی ہوئی تھیلی بھی ہاتھ سے چھوٹ جائے اور ہم کفِ افسوس ملتے رہ جائیں۔مجھے بڑے افسو س کے ساتھ یہ کہنا پڑرہاہے کہ جب سے پاکستان وجود میں آیاہے سوائے اپنے قیام کے ابتدائی چند سالوں کے ہمارے ملک پر اپنے حکمرانوں سے زیادہ اغیار کی مرضی کا عمل دخل رہا اور اِنہی کے احکامات چلے ہیں اور ہماراہر حکمران اِن کے احکامات کو ماننے اور اِن کی مرضی کے مطابق کام کرنے کا پابندرہاہے اور آج بھی حالات اِس سے کچھ مختلف نہیں رہے ہیں بلکہ آج بھی ایساہی ہورہاہے جیساپہلے سے چلاآرہاہے۔اور خداجانے کب تک ایساہوتارہے....؟لہذااَب اگرہم بھی اپنے ملک ِپاکستان کو کامیابیوں کی منزلوں تک لے جاناچاہتے ہیں تو ضروری ہے کہ ساری پاکستانی قوم خود کو اپنے چینی دوستوںکی خصلت میںپوراکاپوراڈھا ل لے تک ہم بھی اپنے چینی دوستوں کی طرح اپنے ملکِ پاکستان سے حقیقی محبت کریں جس طرح چینی اپنے ملک چین سے کرتے ہیںاور یہ ساری دنیا میں اپنے ملک کی عزت اور وقار کے لئے انسانیت کی فلاح کا کام کرتے ہیں۔)

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team