اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-hameedafridi99@hotmail.com

Telephone:-  03462514083      

 

 

 
 
   
 

 

 
 
 
   
 

 

 

تاریخ اشاعت05-10-2010

مشرف کی غلطیاں اور پاکستان کا مستقبل

کالم۔۔۔ عبدالحمیدآفریدی


پاکستان میں سعودی عرب کی طرز پراگر چہ بادشاہت کانظام حکومت نہیں لیکن اگر بغور ملکی سیاست پر ایک نظر مرکوز کی جائے تو معلوم ہو گا کہ یہاں جمہوریت نہیں بلکہ بادشاہت سے ملتا جلتا نظام چل رہا ہے چند مخصو ص خاندان ہی ملک پر حکمرانی کررہے ہیں بس کسی کا نمبر پہلے اور کسی کا بعد میںکبھی حکومت مدت وقت پورا کرکے رخصت ہو جاتی ہے تو کبھی رخصت کرنا پڑتا ہے عرصہ دارز سے حکومت میں چہرے بدلتے رہتے ہیں لیکن نظا م کبھی نہیں بدلاگیا ۔سیاست دانوں کے اصل گھر سوئیزرلینڈ ،امریکہ ،لندن اور دوبئی ہے ۔دوبئی اور لند ن تو پاکستا نی سیاست دانوں کے اہم مرکز ہے جس طرح امریکہ کوسوں دو ر بیٹھ کر پاکستان کو کنڑول کرتا ہے اسی طرح سیاست دان لند ن اور دوبئی سے ملک کے غریب عوام پر
حکمرانی کے خواب دیکھتے ہیں اسے پاکستان کی بدقسمتی کہے لیں کہ اس ملک کو ایسے حکمران نصیب ہوئیں جو اقتدار کے مزے لوٹنے کے بعد ملک سے باہر راہ فرار اختیار کرتے رہئے ہیں ۔یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ اس ملک کے ساتھ ایسا کیوں ہو تاہے کہ ایسے لو گ اس ملک پر حکمرانی کر تے ہیںجو عیش وعشرت میں ڈوبے بیرون ملک رہتے ہیں یا ان کے بنک اکاونٹس بیرون ملک ہوتے ہیں آتے ہیں ملک پر حکمرانی کرتے ہیں اور عوامی مسائل سے اندھے بیرے گونگے وقت پورا کرتے ہیں اور راہ فرار اختیار کرلیتے ہیںاس ملک کو جب تک سچا کڑاعوامی پاکستانی لیڈر نہیں ملے گا ، حکمران ملک کےساتھ ایسا کچھ ہی کریں گے۔حکومت میں آتے ہیں لوٹ کھسوٹ کرتے ہیں اور پھر اپنے اصلی گھر واپس چلے جاتے ہیںملک کا مستقبل کیا ہو گا ملک کی رعایاکا کیا حال ہے کو ئی نہیں پوچھتا ۔
ملک کاسیاسی نظام درہم برہم ہے متعدد ارکین پارلیمنٹ کی ڈگریاںجعلی ثابت ہو ئیں ہے نہ اہل لو گ ملک کے نظا م سیاست پر مسلط ہے جاگیردار ،وڈیرے ،خان لوگ اور سرمایہ دار لوگ ہی ملکی سیاست پر قابض ہے یہی لو گ ملک کا سسٹم چلارہے ہیں غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے عوام کو دووقت کی روٹی کے لئے دربدر کردیا ۔پاکستان میں سیاست کو اس قدر بھیانک بنادیا کہ باشعور تعلیم یافتہ نوجوان سیاست سے پناہ مانگتے ہیںبلکہ تعلیم یافتہ نوجوان اعلیٰ ڈگریاں لیئے ملازمت کے حصول کے لئے دربدر کی ٹھوکریں کھاتے ہیں ۔سیاسی قتل وغارت اور ٹارگٹ کلنگ کی وجہ سے پڑھے لکھے نوجوانوں کو سیاست سے بہت دور کردیا گیا ہے حالانکہ سیاست کوئی بری چیز نہیں ۔اب ایسے میں جب باشعور تعلیم یافتہ لو گوں کے لیے سیاست کے دروازے بند ہونگے ملکی سیاست یاحکومت چند مخصوص خاندانوں کے ہاتھوں میں ہو گی تو پھر پاکستان کا مستقبل کیاہو گا؟
یہ تو ایک نظر ملکی سیاسی نظام پر تھی اب ہم اصل نقطہ کی طرف آتے ہیں ۔
1999سے پہلے کے حالات قدرے بہتر تھے لیکن ملک پر نحوست اس وقت چھا گئی جب پرویز مشرف نے 12اکتوبر 1999کو منتخب وزیراعظم کا تختہ الٹ کر خو د اقتدار پر قابض ہو گئے ۔جس دن سے مشر ف نے اقتدار سنبھالا اسی وقت سے وطن عزیز کی تباہی وبربادی شروع ہو ئی 2011شروع ہونے کو ہے مگر یہ تباہی روکنے کا نام نہیں لے رہی غربت ۔تاریخ سازمہنگائی ،بے روزگاری ،معیشت کی تباہ حالی ،توانائی کا بحران ،بیرونی قرضوں کا بوجھ ،خود کش بم دھماکے ،ڈرون حملے ،معاشی مجبوریوں سے تنگ افراد میں خودکشی کا بڑھتا ہوا روجحان آخر کس کس تباہی کا ذکر کیا جائے ملک کو اس نہج پر پہنچا دیا جہاں ہم عالمی برادری کے سامنے کشکول لئے امداد مانگتے رہتے ہیں ۔پرویز مشرف نے ملک کو ناتلافی


نقصان پہنچایا ہے جس کا خمیازہ آج ہر پاکستانی بھگت رہا ہے اپنے 9سالا اقتدار کے دور میں طاقت کے بل بوتے پر ہروہ کام کیا جس سے ان کی ذات کو فائدہ مل رہاتھا ۔پرویز مشرف اقتدار کے مزے لوٹنے کے بعد ایک بار پاکستان میں آنا چاہتے ہیں جس کے لئے لندن میں انھوں نے اپنی سیاسی جماعت کا اعلان کیا پارٹی کا نام آل پاکستان مسلم لیگ APML))رکھااقتدار کا مزہ اور نشہ بھی بڑا عجیب ہو تا ہے ہر سیاست دان کو وہ کرسی نظر آتی جس میںوہ براجمان ہو کر پاکستا ن پر حکمرانی کرے اپنے ذاتی مفادات کی تکمیل کرے اور پھر امریکہ ،لندن جاکر سکونیت اختیار کرلیں۔مشرف نے این آراو کی غلطی تسلیم کرتے ہوئے قوم سے معافی مانگی ہے لیکن مشرف یہ نہیں جانتے کہ انھوں نے وطن عزیز کو ایک ایسے دلدل میں پھینک دیا جہاںسے نکلنا اب بہت مشکل ہے پیپلزپارٹی کے حکومت کو اڑھائی سال ہوگئے مگر انھوںبھی ملک کو اس دلدل سے نکالنے کی کوشش نہیں ۔ قوم مشرف کی کس کس غلطی کا ازلہٰ کرے کس کس غلطی کو درگز کرے۔انھوں نے 12 اکتوبر 1999کو طاقت کے زور پر منتخب حکومت کا خاتمہ کیا ،11ستمبر 2001کے واقعہ کے بعد امریکی نام نہاد جنگ انسداد دہشت گردی میں شرکت اختیار کی۔افغانستان میںامریکی حملے میں معاونت کی۔L.F.Oکے نام پر 1973کے آئین میں دوررس تبدیلیاں کیں جو کہ متنازعہ حیثیت رکھتی ہیں ۔سٹیل ملزسیکنڈل بھی سامنے آیا قومی مصالحتی آرڈیننس National Reconciliation Order (این آر او)5اکتوبر 2007کو جاری کیا گیا ۔عدلیہ پر حملہ کیا گیا 3نومبر 2007کوججوںکو پی سی اوحلف لینے کو کہا گیا لیکن چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس افتخار چوہدری سمیت ملک کے ساٹھ ججوں نے حلف لینے سے انکار کردیا جس کے بعد جسٹس عبدالحمید ڈوگر کو چیف جسٹس آف پاکستان بنادیا گیا۔کارگل ،لال مسجد ،اکبر بگٹی کا قتل اور دیگر جرائم کے ذمہ دار ہیں ۔مشرف اپنے دور حکومت میں سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگاتے تھے لیکن نہ وہ پاکستان کو پچا سکیں اور نہ ہی اسلام کی حفاظت کرسکیں ۔ملک میں خود کش بم دھماکے اور دہشت گردی انہی کے پالیسوں کا نتیجہ ہے نام نہاد جنگ میں امریکہ کا ساتھ دینے کے باوجو د نیٹو پاکستانی حددو کی خلاف ورزی کررہے ہیں امریکی ڈرون حملوں میں عام قبائلوں کی حلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے پاکستان کو ہر زاویے سے غیر مستحکم کرنے کا سلسلہ جاری ہے افسو س ان حکمرانوں پر ہے جو امریکی غلامی سے نجات حاصل نہیں کرنا چاہتے ہیں یہ کہاوت حکمرانوں پر پوری اتر تی ہے کہ لومڑی کی سو سالا ذندگی سے شیر کی ایک دن کی ذندگی بہتر ہے ہمارے حکمران سو سالا لومڑی کی ذندگی کو پسند کررہے ہیں جس میں وہ آئے دن مرتے ہیں کشکول لئے دنیا میں پھیرتے ہیں دنیا کے سامنے ذلیل ہوتے ہیں امریکہ کو جنگ کےلے پاک سرزمین دینے کے باوجو امریکی ملک پر بمباری کرتے ہیں ۔کیا بہتر ہوتا کہ شیر کی طرح ایک دن کی ذندگی گزارتے اور کوئی ہمیں آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھ سکتا ۔
غلامی میں نہ کا م آتی ہیں شمشیر یں نہ تدبیریں
جو ہو ذوق یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں

اس وقت ملک کے خزانے خالی ہے جامعات کا فنڈ روک دیا گیا ہے غربت کی لکیر سے لو گ نیچے ذندگی گزار رہے ہیں ۔مہنگائی کی شرح بلند ترین پر پہنچ چکی ہے ،بےروزگاری میں حد درجہ تک اضافہ ہو ا ہے ،معیشت تباہ حال ہے توانائی کا بحران شدت اختیار کرگیاخود کش بم دھماکے ،دہشت گردی کا نہ روکنے والا تسلسل اس کے علاوہ آج پاکستان جہاں کھڑا ہے اس کا ذمہ دار پرویز مشرف ہے اپنی غلطیوں پر معافی مانگتے ہوئے ایک بار پاکستان پرحکمرانی کاخواب دیکھ رہے ہیں۔
اب تلخ نتائج پہ یہ فریاد ہے بیکار
تہذیب سے اب شکوہ بیداد ہے بیکار
عصمت کے لئے شہر کی اب یاد ہے بیکار
پرویزمشرف نے وطن عزیز کواس میں دلدل میں پھینک دیا جس سے باہر نکلنا اب بہت مشکل ہے لیکن اب خود ی فرمارہے ہیں کہ ملک وقوم کو ان کی ضرورت ہے مشرف 18اگست 2008کو مستعفی ہوئے تھے 2سال 1ماہ 18دن بعد سیاست میں آنے کا اعلان کیا ایک بار پھر وہ اقتدار کے مزے لوٹنے کے لئے جھوٹے وعدوںجھوٹی باتوں سے قوم کو بہکا رہے ہیںاگر وہ سچے ہوتے تو کم ازکم شاعر مشرق علامہ اقبال کا مشہور شہر ہی دورست پڑھ لیتے لیکن وہ نہ پڑھ سکیں” خودی کو کر صدا تنا کہ ہر تقدیر سے پہلے خدا خود بندے بتاتیری رضاکیا ہے ©“جبکہ دورست ہے خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے۔۔۔۔۔
پرویزمشر ف ملک وقوم کا مجرم ہے ایک معافی کا لفظ کہے کروہ اپنی تما م جرائم سے بری الذمہ نہیں ہوجاتے انھیں پاکستان آکر عدالت کاسامنا کرنا پڑے گا ،انھیں سخت سے سخت سزا


ملنی چاہیے ۔ملک کاروشن وتابناک مستقبل سیاسی چہروں کے بدلنے میں پوشیدہ نہیں بلکہ اس غلیظ نظام کو دورست کرنے میں ہے جو عرصہ درا ز سے اس ملک میں رائج ہے۔
سیاسی لوٹ کھسوٹ اور کرپشن کا خاتمہ ہونا چاہیے ۔اعلیٰ باشعور تعلیم یافتہ لو گوں کو سیاست میں آگے لانا چاہیے ،سرکاری شاہ اخراجات میں کمی کرنی چاہیے ۔لندن یاکسی غیر ملک سے پاکستان میںسیاست کرنے پر پابندی ہونی چاہیے ۔ملک کی امریکی نوازپا لیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ سرکاری محکموں میں سفارش اور تعلقات کی بنا پر بھرتیوں پر پابندی عائد کردینی چاہیے ۔ایک عام پاکستانی کے لئے جو قانون ہے وہ سیاست دانوں کے لئے بھی ہو نا چاہیے۔یعنی قانون پر سختی سے عمل درآمدہو ناچاہیے۔سفارشی کلچر ،تعلقات ،رشوت، کرپشن اور لوٹ کھسوٹ کا بازار ختم ہوناچاہیے ۔
پرویزمشرف کی غلطیاں ہے جس کا خمیازہ آج ہر پاکستانی بھگت رہاہے وطن عزیز کا بہتر مستقبل نظام کو بدلنے میں ہے نہ کہ مشرف کے واپسی آنے میں ۔

 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team