اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

                    

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309
 
 

Email:- 

Telephone:- 92-300-2248711        

 

تاریخ اشاعت01-04-2011

ایک سوال

کالم شیخ محمد آصف 

بھارتی گلوگار جگجیت سنگھ نے اپنی ایک غزل میں دل والوں سے ایک فرمائش کی تھی کہ
تم ہار کے دل اپنا میری جیت امر کر دو
ہمیں تو لگتا ہے بہت ہی من موہنے ڈاکٹر من موہن سنگھ نے کچھ ایسی ہی فرمائش ہمارے خوبرو وزیر اعظم گیلانی سے اس کرکٹ ڈپلومیسی کے ذریعے کی تھی ،اب چونکہ دل ”تو بچہ ہے جی،تھوڑا کچا ہے جی “کے مصادق سارے امکان و قیاسات،عوامی بیٹھکوںکی باتیں یہی بتا رہی ہیں کہ30مارچ کو ہونے والا میچ پاکستان نے ملک کے وسیع تر مفاد میںخود سے گنوا دیا ہو،شائد اسی لیے وزیر اعظم گیلانی کو کہنا پڑا کہ ہار نہیں ہوئی بلکہ یہ کرکٹ کی جیت ہوئی ہے،یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پاکستان کے جیت جانے سے کرکٹ کی جیت نہ ہوتی؟کیا کرکٹ کی جیت کےلئے پاکستان کا اس طرح ہارنا ضروری تھا؟کیا ہم اسی طرح ہار کے پڑوسیوں کی جیت امر کرتے رہیں گے،ایک ایسی ہی کرکٹ کی ہار ہم آج سے کچھ عرصہ قبل بنگلہ دیش کے ہاتھوں اٹھا چکے ہیں،یہ سچ ہے کہ جب سے سیمی فائنل ختم ہوا پاکستانی عوام کو کرکٹ کا 102سے ذیادہ کا چڑھا ہوا بخار اتر چکا ہے مگر جاننے والے جانتے ہیں کہ اتنا شدیدچڑھا ہوا بخاراترتے وقت کچھ نہ کچھ نشان ضرور چھوڑ جاتا ہے۔
ہم کتنا بھی اپنے دل کو تسلی دے لیں کہ ایسا کچھ نہیں ہے مگر کیا کریں کہ جب ہمارے کپتان شاہد آفریدی یہ کہیں کہ میں نے کہا تھا کہ پاکستان سیمی فائنل ضرور کھیلے گا،ہم نے یہ وعدہ پورا کر دیا،آفریدی نے ایک اور وعدہ بھی کیا تھا کہ وہ بھارتی کھلاڑی سچن ٹنڈولکر کو سیمی فائنل میں سینچری نہیں کرنے دیں گے اب یہ بھی سچ ہے کہ بہت کیچ چھوڑنے کے باوجود بھی ٹنڈولکر سنچری نہ کرسکے تو دل کیسے مان لے کہ سب کچھ پہلے سے ”پری پلان“ نہیں تھا،جو میچ فائٹ کرتے ہوئے ہارا جائے اسکے ”سین“ اس میچ سے بہت مختلف ہوتے ہیں جو میچ”پلان“ کے ذریعے ہارا جائے اور اس” پلان شکست “کو سب محسوس کر رہے ہیں وگرنہ کچھ ایسے برے حالات بھی نہ تھے کہ پاکستانی کھلاڑی دو چار قدم اور نہ چل سکتے اور30رنز( جو کہ بن سکتے تھے )سے ہار جاتے۔میچ کے دوران پاکستان نے جس کمزور ترین فیلڈنگ کا مظاہرہ کیا وہ یقینا قابل افسوس ہے،یونس خان کے ہاتھوں کو ضرور کسی سپشلسٹ سے چیک کروانا چاہیے جو اکثر کیچ چھوڑ دیتے ہیں ،پاکستانی ٹیم کے اندر وہ عناصر جوکرکٹ کھیلنے کے علاوہ کچھ اور بھی کھیل کھیلنے کا شوق رکھتے ہیں آج ضرورت یہی ہے کہ ٹیم کو ان کھلاڑیوں سے پاک کیا جائے،پاکستانی کپتان شاہد خان آفریدی کو اپنی”ٹھل سٹائل بیٹنگ“ پر نظر ثانی کرنا ہوگی کہ جتنے رنز بن گئے بن گئے ،ایک کپتان جب تک ذمہ دارانہ کھیل کا مظاہرہ نہیں کرتا باقی ٹیم سے ذمہ داری کی توقع کرنا فضول ہی ہے،آخر میں ایک سوال پوری قوم سے ہے کہ کیا پاکستان نے میچ ہار کرامن کا چھکا لگا یا ہے کیونکہ وزیر اعظم گیلانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس سیمی فائنل نے دو ملکوں کو قریب ہونے کا موقع فراہم کیا ہے اسی لیے قوم کو لگتا ہے کہ بہت ہی من موہنے ڈاکٹر من موہن سنگھ نے کچھ ایسی ہی فرمائش ہمارے خوبرو وزیر اعظم گیلانی سے اس کرکٹ ڈپلومیسی کے ذریعے کی تھی ،ایک سوال جسکا جواب مجھے اور آپ کو تلاش کرنا ہے !
 

 
 

 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team