اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com 

Telephone:-       

 

 

تاریخ اشاعت04-02-2010

برقعے پر پابندی اور شرمناک تلاشی

کالم۔۔۔ روف عامر پپا بریار

 نائن الیون کے بعد امریکہ سمیت پورے مغرب میں دہشت گردی کی افتراپردازیوں کا سہارا لیکر مسلمانوں اور اسلامی تعلیمات کا خوب تمسخر اڑایا گیا۔کبھی دین اسلام کو دین جبر کا نام دیا گیا اور کبھی حضرت محمد صلعم کے کارٹون چھاپ کر مسلمانوں کی دلاازاری کی گئی۔ کہیں مسلمان عورتوں کے برقعے پر پابندی لگائی گئی اور کہیں کعبہ کی بیٹیوں> مساجد< کے میناروں پر پابندی عائد کی گئی۔ حال ہی میں ایک طرف فرانس میں خواتین کے سکارف اور برقعوں کے استعمال پر امریت مسلط کی گئی جبکہ دوسری طرف امریکہ میں داخل ہونے کے لئے شرمناک اصول و ضوابط لاگو کئے ہیں۔گو کہ یہ قانون پوری دنیا کے لئے ہے تاہم الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق تلاشی کے نئے طریقوں کے پس پردہ مسلمانوں کی تذلیل درکار ہے۔اسلام مغرب کے اعصاب پر سوار ہوچکا ہے ۔فرانس میں70 لاکھ مسلمان اباد ہیں اور دین اسلام فرانس کا دوسرا بڑا مذہب ہے۔فرنچ پارلیمان چند روز بعد برقعے کو نیست و نابود کرنے کا قانون پاس کرنے والی ہے۔ نئے بل کا حتمی مسودہ منظور ہوچکا ۔اگر کسی عورت نے برقعہ اوڑھنے کی کوشش کی یا کسی شوہر نے زبردستی بیوی کو نقاب اوڑھنے کا دباو ڈالا تو دونوں کو بل ترتیب700 یورو 85ہزار اور 1400 یورو جرمانہ کیا جائے گا۔فرانس دنیا کا پہلا ملک ہے جہاں اسلامی قوانین پر قدغن لگاتے ہوئے عورت کو شرعی فرض کی ادائیگی سے روک دیا گیا ہے۔مسلم مرد اور عورتیں جو قانون سے انحراف کریں گی وہ جرمانے کے ساتھ ساتھ دیگر حکومتی مراعات سے محروم ہوجائیں گی۔امتیازی بل کے روح رواں فرنچ وزیراعظم نے گھسے پٹے ہوئے دلائل دئیے کہ برقعے میں خاتون قیدی بنی ہوتی ہے وہ عورت کو قید سے ازاد کروارہے ہیں۔اپوزیشن جماعت سوشلسٹ پارٹی نے بھی حکومتی چیرہ دستی پر لبیک کہا وہ کہتے ہیں کہ ہمیں برقعہ اور نقاب استعمال کرنے والی عورتوں کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔فرانس کی دیکھا دیکھی اٹلی اور جرمنی میں بھی برقعے پر پابندی کے مطالبات شدت پکڑ رہے ہیں۔ جرمن پارلیمان کے سابق ممبر لالے اخوان بھی پابندی مسلط کرنے کے مطالبات داغ رہے ہیں کہ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔برقعہ کسی فرانسیسی شہری کی دل ازاری کا باعث نہیں ہے۔یورپ کو اپنی جمہوریت تہذیب اور وقار پر بڑا ناز ہے مگر حقوق انسانی کے چمپین کہلوانے والا یورپ ایسی غیر اخلاقی حرکتوں سے خود انسانی حقوق کا قاتل ہے۔فرانس کی دیکھا دیکھی مستقبل میں پابندی کا امرانہ قانون پورے یورپ میں لاگو ہوسکتا ہے۔مغرب میں ایسے غلیظ قوانین کی رو سے مسلمانوں کو زہنی طور پر زچ کرکے فرانس چھوڑنے کی ترغیب دینا ہے۔مغرب نے اقتصادی و سائنسی میدان میں خوب ترقی کی ہے مگر اسائشوں کی خرابات نے انہیں مذہب و انسانیت سے دور کردیا ہے۔یورپی ثقافت نے مغربی سماج کا دیوالیہ نکال دیا ہے اور پورا یورپ اخلاقی پستیوں کی جانب لڑھک رہا ہے۔یہ بات کتنی مضحکہ خیز ہے کہ عورت کو شرم و حیا سے دور کرنے کا بھونڈا قانون بنایا جارہا ہے۔مغرب نے عورت کو برہنہ کردیا ہے۔ اہل مغرب برقعے والی خاتون اور اسے پہنانے والے کو انتہاپسندی اور انسانی حقوق کی پامالی کا نام دیتے ہیں۔کیا کسی عورت کے برقعے کو زبردستی اتروانا انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہے۔کسی فرد کو اسکے مذہبی فرائض سے روکنا انتہاپسندی ہے۔جمہوریت میں ہر انسان کو اپنی مذہبی روایات کے تحت زندگی گزارنے کی ازادی ہوتی ہے مگر یہ کونسی جمہوریت ہے کہ اپ عورتوں سے انکا اسلامی فرض واپس لے رہے ہیں۔مسلم امہ جمود کا شکار ہے۔یورپ میں ائے روز تکذیب اسلام کے مظاہر ہوتے ہیں مگر بدقسمتی سے مسلم حکمران بے ضمیری کے خمار میں رقصاں رہتے ہیں۔oic گو کہ ڈیڈ تنظیم ہے مگر او ائی سی کا فرض بنتا ہے کہ وہ ہنگامی اجلاس کا اعلان کرے اور یورپی ممالک میں ہونے والی چیرہ دستیوں کا منہ توڑ جواب دینے کا لائحہ عمل بنایا جائے۔دین کی سربلندی کے لئے حضرت امام حسین نے اہل و عیال کے ہمراہ سرکٹوادیا مگر طاغوت کے سامنے جھکنے سے انکار کردیا۔امت مسلمہ کے وفود یورپ کے دورے کریں اور فرانس سمیت دیگر مغربی ممالک میں وہ تمام قوانین منسوخ کروائے جائیں جو دین اسلام کی بے توقیری کا منظر پیش کرتے ہوں۔مسلم حکمران اگر تاریخ میں امر ہونا چاہتے ہیں تو پھر حسینیت کی پیروی کرنی پڑے گی ورنہ یذیذیت کا لعنت امیز لقب تو پہلے ہی ہمارے پاس موجود ہے۔امریکہ نے نودو گیارہ کے بعد ہوائی اڈوں پر تلاشی کے سخت ترین قوانین لاگو کئے تھے یہ ضوابط روز بروز سخت سے سخت تر ہوتے رہے۔امریکی ادارے اجکل مسافروں کو شرمناک انداز سے سکینر سے گزارتے ہیں۔سکرین پر سارا جسم نظر اجاتا ہے جو برہنہ ہوتا ہے۔اپنے اپکو ننگا دیکھ کر انسان کے چودہ طبق روشن ہوجاتے ہیں۔کرسمس کے موقع پر امریکی جہاز ڈیلٹا سے نائیجرین باشندہ بارود کے ساتھ گرفتار ہوا تھا۔یوں امریکن حکام نے تلاشی کے لئے سکینگ کا شرمناک و افسوس ناک قانون لاگو کردیا۔19 ہوائی اڈوں پر سکینرز نصب ہوچکے ہیں۔امریکی کالم نویس فلپ رکر اپنے مضمون تلاشی کا شرمناک انداز میں لکھتے ہیں کہ امریکہ میں سکینرز کی تنصیب کا کام سست روی کا شکار رہا کیونکہ کانگرس کے چند اراکین نے مخالفت کی تھی۔امریکی مسلمانوں کے کپڑے اور جوتے تک اتروا لیتے ہیں۔فلپ رکر صاحبان اقتدار سے پوچھتے ہیں کہ اخر قومی سلامتی کے نام پر کب تک مسافروں کو زلیل کیا جاتا رہے گا؟ مسافروں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی سماجی ورکر کیٹ بانی کہتی ہیں کہ انکی تنظیم کے ممبران کی تعداد پچیس ہزار ہے۔ساروں نے سکینگ سسٹم کو مسترد کردیا تاہم قومی سلامتی سے جڑت رکھنے والے جیمز کیرافانو نے اس سسٹم کی طرف داری کی ہے کہ اگر کوئی مسافر سیکینگ کو اچھا نہیں سمجھتا تو کیا یہ انداز دہشت گردی کے مقابلے کے لئے فوقیت نہیں رکھتا؟انگلش وزیراعظم گورڈن براون اور نیدر لینڈ کی حکومت نے سارے اڈوں پر سکینگ سسٹم نصب کرنے کا اعلان کردیا۔یوں سکینر سسٹم کی اوپنگ کے بعد ہوائی جہاز سے سفر کرنے والے مسافروں کی تشویش ناکی میں اضافہ ہوچکا ہے۔مسلمان عورتوں کے لئے ایک طرف برقعہ پہننا حکم خداوندی ہے تو دوسری طرف سکینگ کے زریعے تلاشی دینا مسلمان عورتوں کے لئے قابل قبول نہیں۔امریکہ کو چاہیے کہ وہ انسانیت کے مقدس رشتوں کو برقرار رکھنے کے لئے سکینگ سسٹم کے زریعے انسانیت کی تذلیل کا سلسلہ بند کردینا چاہیے۔امت مسلمہ بھی امریکہ کے غیر انسانی سلوک پر اواز بلند کرے۔دنیا کے ستاون اسلامی ا حکمرانوں اور ڈیڈھ ارب مسلمان تہیہ کرلیں کہ جب تک مسلمان عورتوں کے لئے تلاشی کا دوسرا انتظام نہیں کیا جاتا تب تک ہر کوئی امریکی یاترا کا بائیکاٹ کردے

 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team