اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-  shahid.shaami@gmail.com
 

Telephone:-0312-6697071
       

 

کالم نگار۔۔۔  شاہد اقبال شامی

Ph:-03126697071

shahid.shaami@gmail.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت15-01-2011

باہمت لوگوں کا قافلہ

کالم۔۔۔  شاہد اقبال شامی


پاکستان ایک ایساواحد اسلامی ملک ہے،جو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا۔یہ روئے زمین پر وہ دوسرا خطہ ہے ارض ہے جس کی بنیادمدینہ منورہ کہ پہلی اسلامی ریاست کے بعد اسلام کے نام پر رکھی گئی،اسلام اور پاکستان ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں،پاکستان اسلام کے نفاذکےلئے حاصل کیا گیاتھا لیکن وہ مقصد جس کےلئے ہمارے آباﺅاجداد نے قربانیاں دی تھی وہ آج تک پائیہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا۔کیوں نہ پہنچ سکا اس میں ہماری اپنی کمزوریاں شامل ہیں ہیں کیوں کہ پاکستان ایک نظریہ کے لئے وجود میں آیا تھا اور وہ نظریہ ہم نے بھلا دیا ہے ،کسی بھی نظریہ کے حامل طبقہ یا قوم میں نوجوان نسل ایک سرمایہ کی حیثیت رکھتی ہے اور نوجوان نسل میں بھی خصوصیت کے ساتھ وہ نوجوان جو باشعور اور پڑے لکھے ہوں دوہری ذمہ داری کے حامل ہوتے ہیں۔امت مسلمہ کا مستقبل بھی نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہے۔وطن عزیز کی آزادی کے وقت جو نسل جوان تھی آج ملک کی باگ دوڑان کے ہاتھوں میں ہے اس طرح آنے والے وقتوں میں وطن کی باگ دوڑ آج کے جوانوں کے ہاتھ میں ہو گی،چنانچہ نوجوان نسل کو غلبہ اسلام اور استحکام پاکستان کے فریضہ کی طرف راغب کرنا اوران کو ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلاناایک ایسا کام ہے جس کی اہمیت سے انکا رممکن نہیںاب قابل غورامریہ ہے کہ یہ اہم کام کون کرے۔حکمران طبقہ تواپنی عیاشیوں میں پڑا ہوا ہے ،دانشوراپنی اپنی بانسریاں بجا رہے ہیں اور علماءکو فروعی اختلافات سے فرصت ہی نہیں،اس وقت بہت سے تنظیمیں اپنا اپنا راگ الاپ رہی ہیں لیکن کسی کو بھی اپنے محدود مشن کے علاوہ کسی سے کوئی سروکار نہیں۔
لیکن ہر دور میں اللہ کے کچھ بندے ایسے بھی رہے ہیں جو اپنی تمام تر کوششیں صرف اللہ کی رضا کےلئے کرتے رہے ہیں،ایسے ہی ملک وملت کا درد رکھنے والے کچھ لوگوں نے آج سے 10سال پہلے مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے نام سے ایک ایسی تنظیم کی بنیاد رکھی جس کی مدتوں سے ضرورت محسو س کی جا رہی تھی،مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن11جنوری2004ءکو وجود میں آنے والی خالصتاً طلبہ کی خودمختار نظریاتی وفکری تنظیم ہے جو اپنا ایک مستقل نصب العین اور واضح پراگرام رکھتی ہے۔مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن وہ واحد طلبہ تنظیم ہے جو مدارس،کالجز اور یونیورسٹیوں میں یکساں طور پر کام کر رہی ہے،مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن باقی طلبہ تنظیموں کے روایتی انداز س ے ہٹ کر خالصتاًطلبہ کی فکری ذہن سازی اور عملی کردار سازی پر یقین رکھتی ہے۔مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن اسلحہ کلچر کا خاتمہ چاہتی ہے اور استاد و درس گاہ کو قابل فخر بنانا چاہتی ہے۔
مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جدوجہد کا مقصد یہ ہے کہ نوجوان چاہے مدارس اسلامیہ کا فاضل ہویا عصری تعلیمی ادارے سے تعلق رکھتا ہو ”غلبہ اسلام اور استحکام پاکستان“ اس کی زندگی کا ایک اہم جزو ہو،مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن چاہتی ہے کہ آنے والے کل عصری اداروں کے ”مسٹر“اور مدارس کے ”ملا“ کے درمیان انگریز کی پیدا شدہ تفریق کا خاتمہ ہو اور مسلم نوجوان صرف اور صرف دین اسلام کے غلبہ اور وطن عزیز پاکستان کے لئے اپنی جان تک قربان کر سکتا ہو۔مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کسی مخصوص طبقے یامسلک کے حامل افراد کی تنظیم نہیں بلکہ امت مسلمہ کے ایسے افراد کی جماعت ہے،جو تمام مسلکی ،لسانی صوبائی اختلافات سے ہٹ کر دین کی سربلندی اور پاکستان کو ترقی یافتہ بنانے کے لئے جمع ہوئے ہیں،مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن افراد ملت کو توڑنے کے بجائے جوڑنے کی ایک تحریک کا نام ہے۔مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن آج اپنا مشن کراچی سے لے کر خیبر تک اور سیاچن سے لے کرخنجراب تک پہنچا چکی ہے،مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی ابتدا سے لے کر آج تک، ایک عام کارکن سے لے کر ناظم اعلیٰ تک کسی ایک پر بھی کوئی خلاف قانون کام کرنے کا الزام تو کیا کسی کارکن پر اپنے اساتذہ کے ساتھ بد تمیزی جیسا الزام بھی نہیں۔
مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن ملا اور مسٹر کے تفریق کے ساتھ ساتھ تمام تر طبقاتی نظام کا خاتمہ چاہتی ہے،معاشرے کے کارآمد افراد کو تیار کرنا،اچھا اوربااثر طالبعلم بنانا،نوجوانوں کی مثبت سمت راہنمائی وتربیت، ملک وملت کی نظریاتی سرحدوں کے ساتھ ساتھ جغرافیائی سرحدوں کے پاسبان پیدا کرنا،تعلیمی اداروں میں اسلامی نظام تعلیم کے لئے عملی کوشش کرنا،تعلیمی اداروں کو مغرب کی آماجگاہ بننے سے بچانا،طلباءکر بے راوی سے بچانا اور ہڑتالوں و مظاہروں سے ہٹا کر کلاس روم کی طرف راغب کرنا ایم ایس او کی پہچان بن چکی ہے۔بلاشبہمسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے معاشرے پر وسیع اثرات مرتب کئے ہیں ،ایم ایس او کی جدوجہد بے مقصد نہیں بلکہ تعلیم کو اس کے مقاصد کے ساتھ حاصل اور اپنی زندگیوں پر لاگو کرنے کرنے کے لئے ہیں ایم ایس او نے طلباءکے اندر رضائے الی اللہ کو جگایا ہے اور انہیں پاکستان کے لئے کام کرنا کا جذبہ فراہم کیا ہے۔مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے ہر دور میں اسلام اور پاکستان کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کیا ہے،چاہے آغا خانی بورڈ کا مسئلہ ہو،عدلیہ کا مسئلہ ہو یا حرمت رسولﷺ کی بات ہو ایم ایس او نے اپنابھرپور کردار ادا کیا ہے ،مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے اس ہی کر دار کو دیکھتے ہوئے طلباءاس میں جوق درجوق شامل ہو رہے ہیں ایم ایس او دیکھتے ہی دیکھتے ایک مضبوط طلبہ تنظیم کے طور پر سامنے آئی ہے ،ایم ایس او کے نصب العین ”غلبہ اسلام اور استخکام پاکستان“ کودیکھتے ہوئے بہت سی دوسری طلبہ تنظیموں نے اس نصب العین کو اپنالیاہے اور یہی ایم ایس او کے اخلاص کا منہ بولتا ثبوت ہے۔مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن تمام طلباءکو دعوت دیتی ہے کہ وہ اس تنظیم کے پلیٹ فارم میں بلا جھجک آجائیں اور اپنی صلاحیتوں کو نکھاریں،ایم ایس او کسی کو بھی کسی بھی سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہیں کرتی اور نہ ہی کسی کو دوسری تنظیموں کی طرح بطور ٹشو پیپر استعمال کرتی ہے۔

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team