|
 |
|
|
|
|
|
|
Telephone:- 1-514-970-3200 |
Email:-jawwab@gmail.com |
|
|
|
جڑوں کی تلاش
باب
اول |
تحریر۔۔۔-------------
ابن صفی |
ڈھمپ اینڈ کو
کا دفتر بڑے مزے میں چل رہا تھا مگر اس کی منیجری کم از کم خاور کے بس
کا روگ نہیں تھی کیونکہ بزنس کے چکروں کے لئے اس کا ذہن موزوں نہیں تھا۔
ذہن موزوں رہا ہو یا نہ رہا ہو لیکن صورت تو ضرور ایسی تھی کہ وہ کسی
فرم کا منیجر معلوم ہوسکتا تھا! بھاری بھرکم بارعب چہرے والا۔۔! چونکہ
وہ بزنس کے معاملہ میں اناڑی تھا اس لئے اس کے کمرے میں لکڑی کی ایک
دیوار سے پارٹیشنز کردیئے گئے تھے ایک طرف جولیانا بیٹھی ٹائپ رائٹر
کھٹکا یا کرتی تھی اور دوسری طرف خاور اپنی مینجری سمیت براجمان رہا
کرتا تھا! اگر کبھی کوئی نیا گاہک آجاتا اور خاور کو اسے ڈیل کرنے میں
کچھ دشواری محسوس ہوتی تو جولیا کاغذات کا پلندہ دبائے دستخط کرانے کے
بہانے اس کی میز پر آجاتی اور دوران گفتگو میں دخل اندازی کرکے خاور کو
سہارا دیئے رہتی۔۔! آج بھی کوئی بڑا گاہک خاور کی میز پر موجود تھا اور
اپنے کام کے سلسلے میں بعض امور کی وضاحت چاہتا تھا! جولیا نے محسوس
کیا کہ خاور رک رک کر گفتگو کر رہا ہے اور گاہک کے ٹوکنے پر بعض اوقات
گڑبڑا بھی جاتا ہے۔۔! وہ کچھ کاغذات سنبھالے ہوئے خاور کی میز پر جا
پہنچی! "اوہو۔ اچھا ہوا تم آگئیں۔۔" خاور نے کہا اور پھر گاہک سے بولا۔
" یہ میری اسسٹنٹ ہیں سرسوکھے! میرا داہنا ہاتھ۔۔ اب دیکھیئے آپ جو کچھ
چاہتے ہیں اس کام کا تعلق زیادہ تر انہیں کی ذات سے ہوگا!۔۔ حسابات
وغیرہ کی پڑتال یہی کرتی ہیں"۔ جولیا نے اس گول مٹول آدمی پر ایک اچٹتی
سی نظر ڈالی۔۔ یہ کچھ وجہیہ ضرور رہا ہوگا! مگر اب مٹاپے نے اس کے ساتھ
جو سلوک کیا تھا اس کا اظہار الفاظ میں ناممکن ہے! بس دیکھنے اور محسوس
کرنے کی چیز تھی! قد تو متوسط ہی تھا مگر پھیلاؤ نے اس توسط کی ریڑھ
مار کر رکھ دی تھی! صرف کناروں پر تھوڑے سے سیاہ بال تھے جو اگر سفید
ہوتے تو اتنے برے نہ معلوم ہوتے۔ اس کے پیروں کے پاس ہی ایک ننھا منا
سا خوبصورت کتا بیٹھا سرخ زبان نکالے ہانپ رہا تھا! جولیا نے اسے
تعریفی نظروں سے دیکھا۔ اس کے بال بڑے اور سفید تھے۔ کان البتہ گہرے
کتھئی تھے اور یہی اس کا حسن تھا۔ "سرسوکھے رام۔۔ اور مس
جولیانافٹنرواٹر۔۔!" خاور نے تعارف کرایا۔ سرسوکھے رام نے مسکرا کر سر
کو خفیف سی جنبش دی۔ اور جولیانے ہاتھ ملتے ہوئے کہا۔ " میں آپ کی کیا
خدمت کرسکتی ہوں جناب!" وہ دل ہی دل میں ہنس رہی تھی۔ اتنی اردو تو
سمجھتی ہی تھی کہ اس کے نام اور حبثہ کے تضاد سے لطف اندوز ہوسکتی!۔۔
کتنی ستم ظریفی تھی! یہ ہاتھی سا آدمی سوکھے رام کہلاتا تھا۔۔ یہی نہیں
بلکہ خطاب یافتہ بھی تھا! وہ سوچ رہی تھی نہ ہوا عمران ورنہ مزہ آجاتا۔
"دیکھیئے بات دراصل یہ ہے کہ میں مستقل طور پر آپ لوگوں سے معاملہ کرنا
چاہتا ہوں"۔ سرسوکھے نے کہا۔ "ہم ہر خدمت کے لئے حاضر ہیں"۔ " وہ۔۔ تو۔۔
تو۔۔ ٹھیک ہے"۔ سرسوکھے نے کرسی کی پشت سے ٹکنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا!
"مگر آپ کو اس سلسلہ میں تھوڑی سی دردسری بھی مول لینی پڑے گی! دیکھیئے
بات دراصل یہ ہے۔۔!" وہ سانس لینے کے لئے رک گیا اور جولیا جھک کر اس
کے کتے کا سرہلاتی ہوئی بولی۔ "بڑا پیارا کتا ہے!" سرسوکھے نے اس طرح
چونک کر کتے کی طرف دیکھا جیسے اس کی موجودگی کا خیال ہی نہ رہا ہو۔ "
آپ کو پسند ہے!" اس نے مسکرا کر پوچھا۔ "بہت زیادہ۔۔" "تو میری طرف سے
قبول فرمائیے۔۔!" "اوہ۔۔ ارے نہیں۔۔!" جولیا خواہ مخواہ ہنس پڑی۔ "نہیں!
اب میں اسے اپنے ساتھ نہیں لے جاؤں گا۔ سرسوکھے نے کہا اور کتے سے بولا۔
" لکی۔۔ یہ دیکھو اب یہ تمہاری مالکہ ہیں"۔ وہ دم ہلانے لگا اور
سرسوکھے نے پھر اپنے بزنس کی بات شروع کردی۔ "قصہ دراصل یہ ہے کہ۔۔ اوہ
ٹھہرئیے میں پہلے اپنا پورا تعارف تو کرادوں! میری فرم کا نام "سوکھے
انٹرپرائزس" ہے۔۔!" "اوہ۔۔ اچھا میں سمجھ گئی۔۔!" "آپ جانتی ہیں!" وہ
خوش ہو کر بولا۔ "خیر تو۔۔ میرا فارورڈنگ اور کلیرنگ کا الگ سے اسٹاف
تھا! لیکن اب اس پر غیر ضروری مصارف ہونے لگے تھے! میں نے حساب لگایا
تو اندازہ ہوا کہ اگر یہ کام کسی دوسری فرم کے سپرد کردیا جائے تو
نسبتاًسستے میں ہوگا"۔ "جی ہاں۔۔ عموماً یہیں ہوتا ہے۔۔" جولیا سرہلا
کر بولی۔ "بس تو پھر میں نے اپنے یہاں وہ سیکشن توڑ دیا ہے! "سرسوکھے
نے کہا۔ "اور اب اس کے لئے آپ کی فرم سے معاملات طے کرنا چاہتا ہوں"۔ "غالباً
مینجر صاحب آپ کو یہاں کے قواعد وضوابط سے آگاہ کرچکے ہیں"۔ "جی ہاں۔
اور میں ان سے کلی طور پر متفق ہوں۔ سرسوکھے نے کہا۔ "قواعد وضوابط کی
بات نہیں تھی! میں تو دراصل آپ کے لئے تھوڑی سی دردسری بڑھانا چاہتا
ہوں۔۔!" "فرمائیے۔۔!" "آپ کو ایک ایسا حساب بھی تیار کرنا ہوگا جس سے
یہ ظاہر ہو کہ یہ کام میری ہی فرم کے ایک سیکشن نے کیا ہے"۔ خاور نے
جولیاکی طرف دیکھا! اور جولیا جلدی سے بولی"یہ کوئی ایسی بات نہیں ہے
جس کے لئے آپ کو زیادہ تشویش ہو۔ ایسا بھی ہوجائے گا"۔ "بس تو پھر ٹھیک
ہے! کیا آپ کسی وقت میرے دفتر آنے کی زحمت گوارا کرسکتی ہیں؟" "جب آپ
فرمایئے۔۔!" "نہیں بھئی جب آپ کو فرصت ملے۔ بس آنے سے پہلے فون کردیئے
گا"۔ "بہتر ہے! میں آ کر دیکھ لوں گی کہ اب تک آپ کے یہاں حسابات کس
طرح رکھے جاتے رہے ہیں"۔ "اوہ۔ شکریہ! یہ تو بڑی اچھی بات ہوگی! اس کے
لئے آپ جو بھی حق المحنت تجویز کریں مجھے اس پر اعتراض نہ ہوگا۔۔!" "حق
المحنت کیسا"۔ جولیا نے حیرت سے کہا! "یہ تو میں اپنی فرم کے انٹرسٹ
میں کروں گی۔ ہمارے لئے یہی کیا کم ہے کہ ہمیں اتنا بڑا اور مستقل کام
مل رہا ہے"۔ "یہی بات۔۔!" سرسوکھے نے میز پر اس طرح گھونسہ مار کر کہا
کہ اس کا سارا جسم تھلتھلا گیا!" یہی بات۔۔ یہی اسپرٹ کام کرنے والوں
میں ہونی چاہیئے"۔ پھر خاور سے بولا۔ " آپ خوش قسمت ہیں جناب کہ اتنے
اچھے ساتھی آپ کے حصے میں آئے ہیں!" "شکریہ۔۔" خاور نے سگار کا ڈبہ اسے
پیش کیا۔ "بس جناب! اب اجازت دیجیئے!"۔۔ وہ اٹھتا ہوا بولا۔ پھر جولیا
سے کہا۔ "میں آپ کا منتظر رہوں گا"۔۔ ساتھ ہی دم ہلاتے کتے سے بولا۔ "نہیں
لکی تم میرے ساتھ نہیں جاسکتے! تمہاری مالکہ وہ ہیں!" کتا جولیا کی طرف
مڑا اور وہ متحیر رہ گئی کیونکہ اب وہ اس کی کرسی پر دونوں اگلے پنجے
ٹیک کر کھڑا ہوگیا تھا اور اس کی ران سے اپنی تھوتھنی رگڑ رہا تھا! اس
نے پھر اس کے سر پر ہاتھ پھیرا اور اس کی ننھی سی دم بڑی تیزی سے ہلنے
لگی۔ "کمال ہے!۔۔ جولیا اور خاور نے بیک وقت کہا۔ "کتوں کو ٹرینڈ کرنا
میری ہابی ہے"۔ سرسوکھے مسکرایا۔ "میرے سارے کتے بڑے سمجھدار ہیں! اب
یہ میرے ساتھ واپس جانے کی کوشش نہیں کرے گا۔ اور صرف آپ ہی کے ساتھ
جائے گا! آپ کے دفتر کا کوئی دوسرا آدمی اسے اپنے ساتھ نہیں لے جاسکتا۔۔
اچھا بس اجازت دیجیئے!۔۔" وہ ان دونوں سے مصافحہ کرکے رخصت ہوگا۔ اس کی
چال بھی عجیب تھی بس ایسا معلوم ہورہا تھا جیسے کوئی گیند اچھلتا کودتا
ہوا چل پڑا ہو۔ "کیا خیال ہے۔۔!" اس کے چلے جانے کے بعد خاور نے جولیا
کی طرف دیکھا۔ "حیرت انگیز۔۔" "ہر اعتبار سے۔۔ ہماری بڑی بدقسمتی ہے کہ
اس شہر میں ایسے ایسے عجوبے موجود ہیں لیکن ہمیں ان کے دیدار نہیں ہوتے۔۔
تم نے اس کی چال پر غور کیا؟" "ہاں! وہی تو میرے لئے حیرت انگیز تھی۔
میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ اتنا موٹا آدمی اتنی تیز رفتاری سے چل
سکے گا"۔ "اس کی آنکھیں کتنی چمکیلی ہیں"۔ خاور نے کہا۔ "اور یہ کتا۔۔"
جولیا نے کتے کی طرف دیکھ کر کہا۔ جو اب اس کے پیروں کے قریب بیٹھا
زبان نکالے ہانپ رہا تھا۔۔! |
جاری
ہے |
   |
 |
 |
 |
 |
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
 |
E-mail:
Jawwab@gmail.com |
|
|
|