اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

                    

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309
 

 

 

 

 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 1-514-970-3200

Email:-jawwab@gmail.com

 
تاریخ اشاعت:۔07-09-2010

خطرناک لاشیں

باب ہفتم

تحریر۔۔۔------------ ابن صفی

کیپٹن فیاض نے ابھی ابھی گھر میں قدم رکھا تھا۔ گھر میں داخل ہونے سے پہلے وہ اپنا موڈ ٹھیک کر لینا زیادہ مناسب سمجھتا تھا۔ کیونکہ اس کی بیوی اس کی پیشانی پر شکنیں دیکھ کر اور زیادہ بور کرنا شروع کر دیتی تھی۔

لیکن جیسے ہی وہ اندر داخل ہوا، فون کی گھنٹی بجی اور اس کے ہونٹوں پر بکھری ہوئی زبردستی کی مسکراہٹ غضب آلود کھنچاؤ میں تبدیل ہو گئی۔

وہ ہر سامنے آتی ہوئی چیز کو ٹھوکر سے ہٹاتا ہوا فون کی طرف جھپٹا۔

"ہیلو!" وہ ماؤتھ پیس میں غرایا۔

دوسری طرف سے خالص اختری بائی فیض آبادی کے اسٹائل میں آواز آئی۔ "دیوانہ بنانا ہے تو دیوانہ بنا دے۔"

"کون بیہودہ ہے؟"

"سوپر فیاض! وہی پرانا خادم!" فیاض نے اب عمران کی آواز پہچان لی اور دانت پیس کر بولا۔ " اب کیا ہے؟"

"امریکن ہسپتال پہنچ کر اپنی عقل مندی کا ثبوت ملاحظہ کرو۔ مگر ان برخوردار شاہد سلمہا کو ساتھ لانا مت بھولنا۔"

"آخر بات کیا ہے؟" فیاض کا لہجہ نرم ہو گیا۔

"ہلدا پاگل ہو گئی ہے۔"

"نہیں۔۔۔!"

"ہاں پیارے۔ پاگل پن کے معاملے میں ہمیشہ بے حد سنجیدہ رہتا ہوں۔ تم آؤ تو!"

"تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ وہ پاگل ہو گئی ہے۔"

" میں اس وقت ہسپتال سے زیادہ دور نہیں ہوں!"

"اچھا میں آ رہا ہوں! لیکن یہ بات غلط نکلی تو اچھا نہ ہو گا۔"

"آو بھی۔۔۔!" دوسری طرف سے کہا گیا اور پھر سلسلہ منقطع ہونے کے آواز آئی۔

اب فیاض نے انسپکٹر شاہد کو فون پر تلاش کرنے کی مہم شروع کر دی۔ بدقت تمام وہ مل سکا اور فیاض نے اسے امریکن ہسپتال پہنچنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی جلد ہی پہنچ جائے گا۔

پھر فیاض نے کسی طرح ایک پیالی چائے حلق میں انڈیلی اور امریکن مشن ہسپتال کی طرف خود بھی روانہ ہو گیا۔ اس کی کار ہوا سے باتیں کرتی جا رہی تھی۔

ہسپتال میں پہنچنے پر شاہد سے جلد ہی ملاقات ہو گئی۔ وہ بہت زیادہ بوکھلایا ہوا نظر آ رہا تھا۔

"وہ پاگل ہو گئی ہے جناب۔ اس وقت آپریشن تھیٹر میں بے ہوش پڑی ہے۔" اس نے کہا۔

"کیا قصہ ہے؟"

"کچھ دیر قبل کسی نے اس کے کمرے کا دروازہ کھلوانے کی کوشش کی تھی۔ لیکن اس نے باہر آنے سے انکار کر دیا تھا۔ پھر کئی آدمیوں نے کوسس کی۔ آخر کار وہ کمرے سے نکل ائی۔ اپنے کپڑے چیر پھاڑ ڈالے۔۔۔! اچھلتی کودتی رہی پھر گر کر بے ہوش ہو گئی! اکثر لوگوں پر چیزیں بھی کھینچ ماری تھیں!"

"سب سے پہلے کس نے دروازہ کھلوانے کی کوشش کی تھی!"

"یہی سوال یہاں بھی دہرایا جا رہا ہے! لیکن اھی تک معلوم نہیں ہو سکا! ہسپتال کا عملہ اس سے لاعلمی ظاہر کرتا ہے!"

"شاید۔!"

"جی۔۔۔!"

"یہ سب کچھ محض تمہاری حماقتوں کا نتیجہ ہے! تم سے کس گدھے نے کہا تھا کہ اس سے مل بیٹھو!"

"مم! میں نے سوچا تھا جناب!"

"خاموش رہو! دوسروں کو ہنسنے کا موقع دیتے ہو! ایک بہترین گواہ ہاتھ سے نکل گیا!"

شاہد کچھ نہ بولا! سر جھکائے کھڑا رہا۔ فیاض کچھ سوچنے لگا تھا!

یک بیک اس نے کہا! "مگر یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ وہ پاگل ہو گئی ہے۔ ہو سکتا ہے یہ کوئی وقتی قسم کا دورہ ہو!"

"نہیں جناب! ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ وہ یک بیک ذہنی توازن کھو بیٹھی ہے۔ اس قسم کے دورے اس پر کبھی نہیں پڑھے۔ خیال ہے کہ وہ مستقل طور پر پاگل ہو سکتی ہے!"

فیاض پھر خاموش ہو گیا! کچھ دیر پہلے ہی وہ عمران کو سمجھانے کی کوشش کر رہا تھا کہ ہلدا کوئی غیر متعلق لڑکی ہے اور تصویر شناخت کرنے والے سے غلطی ہوئی تھی! پھر یک بیک اسے ہو کیا گیا۔

کیا یہ ممکن نہیں ہے کہ اس حادثے میں کسی آدمی کا ہاتھ ہو!

پھر اب کیا کرنا چاہیے!

فیاض کو اس وقت کلی طور پر یقین ہو گیا تھا کہ عمران اس کیس کے سلسلے میں اس سے کہیں زیادہ باخبر ہے!

پھر کیا؟ اسے عمران ہی کو ٹٹولنا چاہیے! مگر یہ آسان کام نہیں تھا۔ اور اب تو وہ پہلے سے کہیں زیادہ شتر غمزے دکھائے گا۔

"جاؤ اب آرام کرو!" اس نے شاہد سے زہریلے لہجے میں کہا۔ "کھیل بگڑ چکا ہے!"

"مجھے بے حد شرمندگی ہے! کپتان صاھب! میں معافی چاہتا ہوں! جی ہاں! مجھ سے حماقت سرزد ہوئی تھی!"

فیاض دوسری طرف مڑ گیا! اس نے ہسپتال میں پوچھ گچھ کرنے کا ارادہ ملتوی کر دیا۔
 

جاری ہے

 
 
 
 
 
 
 
 
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team