اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-

Telephone:-        

 

 

 
 
 
   
 

 

 
 
 
   
 

 

 

تاریخ اشاعت08-06-2010

اسرائیل کا امدادی کارکنوں پر حملہ

کالم۔۔۔ عفاف اظہر

 
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک ہنگامی اجلاس کے بعد متفقہ طور پر غزہ امداد لے کر جانے والی کشتیوں پر اسرائیلی کمانڈو دستوں کے حملے کی فوری شفاف اور غیر جانبدارانہ انکوئری کا مطالبہ کیا ہے پیر کی صبح غزہ کیلئے امداد لے جانے والے بحری بیڑے پر اسرائیلی کمانڈوز کے حملے میں کم از کم دس افراد ہلاک ہوے تھے قراردار میں اسرائیل سے تمام زیر حراست شہریوں اور امدادی جہازوں کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے . اسرائیل کی اس کاروائی کی دنیا بھر میں مذمت کی گی ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل فوری طور پر غزہ کے لیے جانے والی امداد پر لگی پابندیاں اٹھا لے . اسرائیل کا اسطرح غیر مسلح امدادی کارکنوں پر حملہ کرنا ایک غیر اخلاقی اور غیر انسانی فعل ہے یہ اسرائیلی ہٹ دھرمی کے زمرے میں اتا ہے جو وو ایک عرصہ سے روا رکھے ہوے ہے. اسرائیل نے جو کیا بیشک غلط ہے اور اقوام متحدہ کا سلامتی کونسل کیطرف سے انکوائری کا مطالبہ ہی اس کا واحد حل ہو سکتا ہے . کیوں کہ آج ملسم دنیا میں اتنی سکت نہں کہ اسرائیل کو لگام ڈال سکیں امریکا اور اسرائیل کو برا بھلا کہنے اجتمائی طور پر بد دعا یں دینے ان کے جھنڈے نذر آتش کر دینے یا انکے خلاف پر تشدد مظاہروں سے انکی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑنے والا. . شدت پسندی ان مسائل کا حل ہے اور نہ ہی مذہب کی کی وجہ . کیونکہ تمام مذاھب کی تعلیمات فقط انسانیت ہی کی بنیاد پر استوار ہیں اور پھر شدت پسندی کا نشانہ آج تک اپنے ہی تو بنتے چلے آ رہے ہیں اور رہی بات اسرائیل پر تجارتی پابندیوں کی تو وہ بھی صرف اک سہانا سپنا ہے .
مشرق وسطہ کے بگڑتے حالات تشویشناک ہیں یہاں کا ایک شرارہ تمام دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے . فلسطین اور اسرائیل کا جھگڑا صدیوں پرانا ہے اس سیاسی مسلے کو مذہب کا رنگ دینا اسلامی دنیا کو مزید خطرات میں ڈال سکتا ہے . اور پھر اس طرح کے ڈراموں سے نہ تو فلسطین کو مدد ملے گی اور نہ ہی آزادی ہاں البتہ اسلامی ڈکٹیٹروں اور ان کے کاسہ لیس ملاؤں کو اپنی سیاست چمکانے عوام کو بیوقوف بنا کر دھیان بانٹنے اور یہودیوں کے خلاف ابدی و ازلی نفرت اگلنے کے مواقعہ ضرور مل جین گے کیوں کہ عام لوگ تو اس حقیقت سے بھی بےخبر ہیں کہ غزہ میں سارا سامان اسرائیل ہی سے جاتا ہے جبکہ بردار اسلامی ملک مصر نے اپنی سرحدوں کو سختی سے بند کر رکھا ہے جسکی وجہ سے غزہ میں اشیا خورد و نوش کی قلت بھی پیدا ہو جاتی ہے . جب سے غزہ کے فلسطینوں نے حماس کو خود پر مسلط کیا ہے انکے برے دنوں کی شدت میں اضافہ ہی ہوا ہے کہنے کو تو حماس جمہوری انتخابات کے ذریے برسر اقتدار آیی ہے لیں الفتح کے بیشمار کارکنوں کی حماس کے ہاتھوں ہلاکت یہ ہی ظاہر کرتی ہے کہ وہاں حماس کے خلاف بات کرنا گویا موت کو دعوت دینا ہے . اور جب تک دنیا بھر کے مسلمان اپنے اپنے ممالک میں اسی شدت پسند تنظیموں کے اثر سے نہیں نکلیں گے نہ انہیں دنیا سے امن نصیب ہو گا اورنہ ہی دنیا کو ان سے . امریکا اور اسرائیل کو برا بھلا کہنے سے پہلے ہمیں ایک نظر اس ننگی حقیقت پر بھی ڈالنی ضروری ہے کہ ان کے بنا ہماری کی حیثیت ہے .؟ کہ آج تک امریکا سے جتنا ہم نے کھایا ہے اتنا خود امریکی عوام نے بھی نہیں کھایا ، آج تک جتنی امداد ہم نے امریکا سے وصول کی ہے اتنی تو امریکی شہریوں نے بھی وصول نہیں کی اور اسی امریکی امداد اور اسلح کے بل بوتے پر لشکر جھنگوی طالبان اور القائدہ نجانے کیا کیا بنا لیا عوام کے ذہنوں میں زہر اگلنے کے لئے . اسرائیل اور امریکا پر آنکھیں نکالنے سے قبل ہمیں ایک نظر اپنے گیریبان میں بھی جھانکنے کی ضرورت ہے کہ یہ کوئی پہلا موقع تو ہے نہیں بلکہ آج ہماری مثال تو ان چڑیوں کی مانند ہے جو چوں چوں کے کے خود ہی خاموش ہو جاتی ہیں جب کوئی کوا انکے بچے اٹھا کر لے جاتا ہے . اسی طرح ہم بھی بے شمار دفع ماریں کھا چکے اسرائیل سے ایک مارتے ہیں تو اپنے ہزاروں مرواتے چلے آ رہے ہیں اپنے ہاتھوں اپنی زمین بھی گنوائی اور وہ ہماری زمین پر اپنی بستیاں بناتا چلا جا رہا ہے اور ہم فقط جہاد کے نعرے لگا کر ہی خوش ہیں . ...یہ کیسا جہاد ہے ؟
اسرائیل کو جو کرنا ہے وو بخوبی کر رہا ہے لیکن مسلمانوں کو جو کچھ کرنا چاہیے وو نہیں کر رہے کسی بھی ملک کی حدود میں بلا اجازت داخل ہونا سنگین جرم ہے اور اس لئے اسرائیل کو ان جہازوں کو روکنے کا پورا حق بھی حاصل ہے . ہمیں قانون پر عمل کرنا گوارا نہیں اسلئے امدادی کار کنوں کی غیر قانونی حرکت بھی سہی لگتی ہے جب ہم خود اپنی سرحدوں کی حفاظت نہ کر سکے تو اس کی اہمیت بھلا کیسے جان سکتے ہیں ؟ ہم نے خود آج تک دہشتگردوں کو نہ روکا وہ تو پھر امدادی کارکن تھے . ...اسی لئے آج ہمارے پاس اسرائیلی مظالم کو ثابت کرنے کے لئے مظلوم اور ظالم کا ورد کرنے اخلاقیات کا درس دینے ، اور انسانی حقوق کے بھاشن کی سوا اور کچھ نہیں جو کہ منطقی طور پر غلط ہے کیوں کہ آج دنیا اصولوں کی نہیں طاقت کی ہے . ہر خطے میں ہر ملک میں طاقتور کمزور پر ظلم ڈھا رہا ہے وہ چاہے اسرائیل فلسطین پر ہو ، امریکا افغانستان پر یا پھر طالبان عوام پر بات ایک ہی ہے . فلسطینیوں کے قاتل یا پھر پاکستان میں بے گناہ عوام کے گلے کاٹنے والے در اصل ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں . یہ وہ جنونی ہیں جن کی خون کی پیاس تب تک نہ بجھے گی جب تک مسلمان خواب غفلت سے نہ بیدار ہوں گے . جب تک ہم انفردی سطح پر خود کو نہ بدلیں گے اجتمائی طور پر یوں ہی خوار ہوتے رہیں گے .
آج ہمیں جہاد کا بھوت سر سے اتار کر ذاتی محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے کہ ایمانی سطح پر آج نہ تو ہم ان تین سو تیرہ صحابہ اکرم کے ہم پلہ ہیں کہ جنہوں نے اپنے سے چار گنا بڑے کفار مکہ کے لشکر کو شکست دی اور نہ ہی وہ محبان رسول ہیں جن کی مدد کے لئے آسمان سے طیرا ابابیل اتارےگئے تھے . آج نہ ہی ہم دشمن کے مقابلے پر سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں اور نہ ہی ایک ہی صف میں کھڑے محمود و ایاز ہیں بلکہ آج ہم اس نفاق کی اتھاہ گہرائیوں میں بری طرح گھرے ہیں جس نے ہمیں ذلت و جگ ہنسائی کے سوا کچھ بھی نہ دیا ہے . امریکیوں کی سب سے بڑی طاقت ان کا اتحاد ہے جس نے وہاں پر آباد ہزار رنگ و نسل کو ایک قوم بنا دیا اور ہماری سب سے بڑی کمزوری وہ معاشرتی فرقہ پرستی ہے جس نے ایک قوم ہوتے ہوے بھی ہزاروں فرقوں میں تقسیم کر دیا ہے . کیا یہ المیہ نہیں کہ آج ہندو عیسائی اور یہودی مسلم مخالفت میں یکجا ہیں مگر تمام مسلم ممالک ایک ہوتے ہوے بھی ایک نہیں .؟
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team